دنیا میں سب سے خطرناک شخص ''مفاد پرست'' شخص ہوتا ہے ،
جو دراصل کسی کا نہیں ہوتا '
خالق کا اور نہ مخلوق کا ۔۔۔۔۔!!
جدید اور ترقی یافتہ معاشروں کی خصوصیت اور حقیقت یہ ہے کہ یہاں کا ہر فرد مفاد پرست و مادہ پرست ہوتا ہے
مادہ پرست انسان درحقیقت انسان کی شکل کا ایک بدترین جانور ہوتا ہے
جو حرص و ہوس و حسد ہی میں اپنی پوری زندگی غرق رکھتا ہے ،۔۔۔۔۔۔!
جسے (حرص و ہوس و حسد کو) جدید معاشروں میں کمپیٹیشن ، ترقی ، کامیاب زندگی وغیرہ وغیرہ ایسے حسین نام دے رکھے گئے ہیں !!!
یہی وجہ ہے کہ ؛
ان منہ زور و آزاد ترقی یافتہ جدید معاشروں میں اتنے قوانین ہیں کہ اُتنے انسان نہ ہوں جتنے قوانین ہوتے ہیں
کیونکہ انسان کی شکل کے جانوروں کو قوانین کی لاٹھی کے ذریعے ہی چلایا جاسکتا ہے
بات بات پہ قانون موجود ۔۔۔۔۔ اور ہر ہر معاملے میں روزانہ نئے نئے قانون ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے معاشروں میں انسانیت و شعور و ضمیر کا کیا کام ؟؟؟
ہر انسان بند دماغ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بس یہ بتایا جاتا ہے کہ تمہیں ان ان قوانین کا خیال رکھنا ہے ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
بس یہ مفاد پرست اس ''ورنہ'' کی وجہ سے ذرا کنٹرول میں رہتا ہے ( جبکہ یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ اکثر قوانین مادی قوت میں کمزور و ناتواں انسان کیلئے ہوتے ہیں)
لیکن پھر بھی قوانین بھی کتنا کنٹرول کر پاتے ہیں '؟!؟
یہ جاننے کیلئے ترقی یافتہ معاشروں کا حال دیکھ لیجئے
جن معاشروں کو خوفِ خدا ، تصورِ آخرت ، بندگئ اِلٰہ اور عبدیتِ خالق پہ قائم اور ڈیزائن نہ کیا گیا ہو ،
آج اپنے ان معاشروں کا حال دیکھ لیجئے
اس کے برعکس آپ اُن معاشروں کا نظارہ کرلیجئے
جہاں دراصل قوانین کے بجائے خشیتِ الہی اور آخرت میں جوابدہی کے خوف سے لوگ ''انسان بن کر'' زندگیاں جیتے رہے ،
جو بخوشی ورضا دین کی اتباع میں زندگیاں گزار گئے ،
مادی ترقی اُن کا مقصدِ حیات نہ تھا ،
انہیں مادی طاقت کا نشہ ہوتا تو مادہ پرست بنتے !!؟
مادہ پرست ہوتے تو مفاد پرست ہوتے !!؟
وہ سادہ معاشرے ۔۔۔۔۔۔
جنہیں تسخیرِ کائنات والی آیات سمجھ میں نہیں آ سکی تھیں اور آج ہمیں اللہ نے قرآن مجید کی سمجھ بوجھ و فہم عطا فرمایا کہ ہم نے جدید معاشرے کھڑے کر ڈالے !!
سبحان اللہ
انسان نما جانوروں کے معاشرے ۔۔۔۔۔۔۔
جیلوں ، پاگل خانوں ، تھانوں ، ہاسپٹلوں سے لبالب بھرے ہوئے معاشرے !
ترقی یافتہ معاشرے ۔۔۔۔۔۔
( نالج کیلئے ایک خبر سن لیں !
سب سے زیادہ پاگل خانے امیرکہ میں ہیں)
ہر فرد ڈپریشن کا شکار ۔۔۔۔۔۔!!
جدید معاشروں کا انسان کسی طرح بھی انسان نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔!!
مشین ، گدھا ، لوٹا ، غلام ۔۔۔۔۔ یہ سب ہوتا ہے !
لیکن کوئ بات انسانوں والی ان معاشروں میں نہیں ہوتی !!
یہ ہے وہ دنیا جسے ہم نے اپنی مرضی سے بنایا
یاد رہے !
مادی معاشروں میں مادہ پرست و مفاد پرست انسان نما جانور ہی پیدا ہوا کرتے ہیں
جبکہ حقیقی انسان صرف سادہ و دینی معاشروں میں ہی پیدا ہوا کرتے ہیں
حضرات !
قربانی آپ کو یہی سبق سکھاتی ہے
قربانی کا مقصد و پیغام و سبق ہے کہ ؛
اندر موجود ۔۔۔۔ شخصیت پرستی ، وطن پرستی ، رنگ و زبان و علاقہ پرستی ، نفس پرستی و عقل پرستی ، سرمایہ و مادہ پرستی ، ہوس پرستی و حرص و لالچ کا ہر جانور ذبح کر ڈالو ۔۔۔!
سنتِ ابراہیمی پر عمل کرنے سے قبل عقیدۂ ابراہیمی اپنانا لازم و فرض و واجب ہے
اس عظیم ترین سنت کا مقصد عقیدۂ ابراہیمی کی یاد دہانی و پختگی و پیدائش کروانا ہے !
عجیب بات یہ ہے کہ ؛
شعائرِ اسلام و عبادات پر وہ لوگ اعتراض کر رہے ہیں ، جنہوں نے مادی دنیا تشکیل و تعمیر کرکے انسانیت کی زندگی عذاب بنا کر رکھ دی ،۔۔۔۔!!
جس سرمایہ دارانہ نظام نے انسان کو جانور بنایا ، مطلبی و مفاد پرست بنایا ، ہوس پرست و حرصی و لالچی بنادیا ۔۔۔۔!!
جن کا کام ہی غریب پیدا کرنا ہے ،۔۔۔۔۔۔،
اور جن کی بقاء ہی غربت کے وجود میں ہے !!
غریب کا سگہ کوئ اور بنے تو بنے ۔۔۔۔۔ لیکن یہ ہیپی نیو ائیر ، برتھ ڈیز اور ویلنٹائن ایسی مہنگی اور بدبودار تہذیب کے علمبردار کب سے غریب کا درد رکھنے لگے ؟؟
جن کے گھر ہی غریبوں کی محنت سے بنے ، جن کی کوٹھیاں غریب کی وجہ سے صاف شفاف رہتی ہوں !
جِن بدقماشوں کا لیبر کے بغیر گھر چلتا ہے اور نہ فیکٹریاں !!
غریبوں کے بغیر جو ایک پل نہیں گزار پاتے !!
وہ کس حساب سے غریب کا دُکھڑا روتے ہیں ؟؟
حضرات !
انہیں مسئلہ بس اسلام سے ہے ،
وہ اسلام جو چیزوں کی قربانی سکھاتا ہے ، نہ کہ چیزوں کی خاطر مرنا مرانا ، اور لالچ و ہوس و حرص ۔۔۔۔۔!!
ہر وہ کام جس میں اللہ کی رضا و خوشنودی ہو ،۔۔۔۔
انہیں ہر اس کام سے تکلیف ہے !
یہ مادہ و نفس پرست گھٹیا مخلوق !
اِن کے پیچھے کبھی مت لگئے !
اپنے خالق و مالک سے جڑے رہئیے ، انہیں دفع دور کیجئے !!
یہ کائنات کی سب سے بدترین مخلوق ہے !!
اللھم لا تجعلنا منھم
آمین
انس اسلام
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔