حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے آپ علیہ السلام کا نکاح اور ملحدین کا اعتراض
کسی گروپ میں ایک ملحد ایڑھی چوٹی کا زور لگاکر یہ باور کرانے کی کوشش میں تھا کہ اج میں نے واقعی اسلام اور پیغمبر اسلام پر حقیقی اعتراض کیا ہے ، جس سے اسلام مٹ جائے گا اور مسلمان ختم ہوجائینگے - آئیے پہلے اسکا اعتراض پڑھ لیں -
"جب زینب کا نکاح زید بن حارثہ سے باندھا گیا تو کچھ زمانہ بعد اپ علیہ السلام زید کے گھر آئے تو دروازے پر موجود پردے کو ہوا نے اوپر اڑایا اور حضور کی نظر زید کی بیوی پر پڑ گئی جس کے بعد زید سے جبرا طلاق دلوائی اور خود بلا نکاح کے زینب کو اپنی بیوی بنا لیا " -
ناظرین وہ ملحد ہی کیا ہوگا جس کا گزارہ جھوٹ اور بہتان تراشی کے بغیر ہوجائے -یہاں بھی جھوٹ اور بے سر و پا متروک اور بے بنیاد تاریخی روایات کا سہارہ لیا گیا ہے -
در اصل زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا آپ علیہ السلام کی پھوپھی زاد بہن تھی -امیمہ (عبد المطلب کی بیٹی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہھوپھی تھی)کی بیٹی تھی- نوعمری میں اسلام لانے کی وجہ سے آپ علیہ السلام ہی کی تربیت میں رہیں - آپ نے انکا نکاح اپنے آزاد کردہ غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے کردیا تھا -
(اسمیں بھی بہت حکمتیں تھیں مثلا اپنے خاندان کی ایک بہت معزز خاتون کا نکاح ایک بے نسب جیسے آزاد کردہ غلام سے کرنا عملی طور پر ذات پات کی تفریق کو ختم کرنا ، عرب کی جہالت ٹوٹے، کہ منہ بولے بیٹے کی بیوی سے نکاح حرام ہے ، وغیرہ )-
زینب کے بھائی پہلے تو نکاح کرنے پر راضی نہ تھے لیکن بالعاقبت راضی ہوکر اور ایک روایت کے مطابق خود زینب رض نے اپنے اپ کو حضور علیہ السلام کے حوالہ کیا - پس اپ نے انکا نکاح جب زید سے کردیا تو یہ بات زینب اور انکے بھائی عبد الرحمن بن جحش کو گراں ہوئی (کہ ان کو ایک غلام کے حوالہ کردیا گیا ) انہون نے کہا :
"ہماری مراد تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انکا نکاح کرنا تھی - مگر آپ نے انکو اپنے غلام کے حوالے کردیا " ! -
بہر حال زینب اور زید کے درمیان یہی کشمکش جاری رہی ، وقت وقت زید اکر حضور سے زینب کے ساتھ ناموافقت کی شکایت کرتے لیکن آپ انہین صبر دلاتے-ایک دن مجبور ہوکر زید نے طلاق دینے کا فیصلہ کیا لیکن تب بھی آپ علیہ السلام نے زید کو روکھا- بالآخر طلاق کی نوبت آگئی - عدت گزر گئی - آپ نے زید ہی کو اپنا نکاح کا پیغام دیکر بھیجا کہ میرا پیغام زینب کو پہنچادو - پیغام سنایا تو زینب نے کہا : "میں آپنے رب سے مشورہ کرکے بتاوں گی ،یعنی استخارہ کے بعد - ادھر قرآن کے ایات اتری جسمیں زینب کے نکاح کا آسمان میں ہونا ذکر ہوا تھا -
زینب کو جب ان آیتوں کی(جس میں آپ علیہ السلام کیساتھ نکاح ہونے کا تذکرہ تھا) اطلاع ہوئی تو خوشی سے سجدہ میں چلی گئی - (ابن سعد . زرقانی ) بعد میں اور ازواج مطہرات پر زینب فخر کرتی تھی کہ آپکی نکاحیں اپکے اہل خاندان نے پڑھائی جبکہ میرا نکاح اللہ نے اسمانوں میں کردیا ہے-
(اور ہونا بھی ایسا ہی چاھئیے تھا کیونکہ حضرت زینب نے عبد المطلب کی نواسی،قریش کے معزز خاندان اور بنو ہاشم میں ہونے کے باوجود ایک آزاد شدہ غلام کیساتھ محض اسلئے نکاح منظور فرمایا کہ آپ علیہ السلام نے سفارش کی تھی- پھر جب طلاق ہوئی تو اور بھی انکا دل دکھا - نیز مدینہ کے منافقین بھی حضرت زینب کو تنگ کرتے تھے کہ اتنی بڑی خاندان کی خاتون کا نکاح محمد ص نے ایک غلام سے کردیا -یہ سب کچھ سہتے ہوئے انعام میں اللہ نے انکا نکاح اپنے پیغمبر سے کر ڈالا- جس پر وہ موت تک فخر کرتی تھی -)
یہ وہ اصل صورتحال ہے ،جس پر آج کے ملحدین بغلیں بجا رہے ہیں - آخر سوچنے کی بات بھی ہے کہ جو زینب اپ کی پھوپھی زاد بہن تھی، لڑکپن سے آپ کے ساتھ اپکی تربیت میں رہی، بارہا آپ نے انکو دیکھا تھا، اور ابھی تک پردے کا حکم بھی نہین آیا تھا تو کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب کو زید کے نکاح کے بعد انکے گھر پہلی بار دیکھا کہ انکے حسن و جمال سے متاثر ہوگئے؟ ! اس سے پہلے تو بھی بار بار دیکھا تھا- اگر آپکو انکا حسن و جمال پسند ہوتا تو پہلے ہی بار ان سے اپنا نکاح کیوں نا کراتے ، جبکہ زید کے ساتھ ان کے نکاح کیلئے وہ زیادہ راضی بھی نہیں تھی ، اور اس روایت کے بنا پر انہوں نے زینب کو اپ ہی کیلئے سپرد کیا تھا لیکن اپ نے انکا نکاح اپنے بجائے زید سے کرایا - ؟
کسی گروپ میں ایک ملحد ایڑھی چوٹی کا زور لگاکر یہ باور کرانے کی کوشش میں تھا کہ اج میں نے واقعی اسلام اور پیغمبر اسلام پر حقیقی اعتراض کیا ہے ، جس سے اسلام مٹ جائے گا اور مسلمان ختم ہوجائینگے - آئیے پہلے اسکا اعتراض پڑھ لیں -
"جب زینب کا نکاح زید بن حارثہ سے باندھا گیا تو کچھ زمانہ بعد اپ علیہ السلام زید کے گھر آئے تو دروازے پر موجود پردے کو ہوا نے اوپر اڑایا اور حضور کی نظر زید کی بیوی پر پڑ گئی جس کے بعد زید سے جبرا طلاق دلوائی اور خود بلا نکاح کے زینب کو اپنی بیوی بنا لیا " -
ناظرین وہ ملحد ہی کیا ہوگا جس کا گزارہ جھوٹ اور بہتان تراشی کے بغیر ہوجائے -یہاں بھی جھوٹ اور بے سر و پا متروک اور بے بنیاد تاریخی روایات کا سہارہ لیا گیا ہے -
در اصل زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا آپ علیہ السلام کی پھوپھی زاد بہن تھی -امیمہ (عبد المطلب کی بیٹی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہھوپھی تھی)کی بیٹی تھی- نوعمری میں اسلام لانے کی وجہ سے آپ علیہ السلام ہی کی تربیت میں رہیں - آپ نے انکا نکاح اپنے آزاد کردہ غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے کردیا تھا -
(اسمیں بھی بہت حکمتیں تھیں مثلا اپنے خاندان کی ایک بہت معزز خاتون کا نکاح ایک بے نسب جیسے آزاد کردہ غلام سے کرنا عملی طور پر ذات پات کی تفریق کو ختم کرنا ، عرب کی جہالت ٹوٹے، کہ منہ بولے بیٹے کی بیوی سے نکاح حرام ہے ، وغیرہ )-
زینب کے بھائی پہلے تو نکاح کرنے پر راضی نہ تھے لیکن بالعاقبت راضی ہوکر اور ایک روایت کے مطابق خود زینب رض نے اپنے اپ کو حضور علیہ السلام کے حوالہ کیا - پس اپ نے انکا نکاح جب زید سے کردیا تو یہ بات زینب اور انکے بھائی عبد الرحمن بن جحش کو گراں ہوئی (کہ ان کو ایک غلام کے حوالہ کردیا گیا ) انہون نے کہا :
"ہماری مراد تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انکا نکاح کرنا تھی - مگر آپ نے انکو اپنے غلام کے حوالے کردیا " ! -
بہر حال زینب اور زید کے درمیان یہی کشمکش جاری رہی ، وقت وقت زید اکر حضور سے زینب کے ساتھ ناموافقت کی شکایت کرتے لیکن آپ انہین صبر دلاتے-ایک دن مجبور ہوکر زید نے طلاق دینے کا فیصلہ کیا لیکن تب بھی آپ علیہ السلام نے زید کو روکھا- بالآخر طلاق کی نوبت آگئی - عدت گزر گئی - آپ نے زید ہی کو اپنا نکاح کا پیغام دیکر بھیجا کہ میرا پیغام زینب کو پہنچادو - پیغام سنایا تو زینب نے کہا : "میں آپنے رب سے مشورہ کرکے بتاوں گی ،یعنی استخارہ کے بعد - ادھر قرآن کے ایات اتری جسمیں زینب کے نکاح کا آسمان میں ہونا ذکر ہوا تھا -
زینب کو جب ان آیتوں کی(جس میں آپ علیہ السلام کیساتھ نکاح ہونے کا تذکرہ تھا) اطلاع ہوئی تو خوشی سے سجدہ میں چلی گئی - (ابن سعد . زرقانی ) بعد میں اور ازواج مطہرات پر زینب فخر کرتی تھی کہ آپکی نکاحیں اپکے اہل خاندان نے پڑھائی جبکہ میرا نکاح اللہ نے اسمانوں میں کردیا ہے-
(اور ہونا بھی ایسا ہی چاھئیے تھا کیونکہ حضرت زینب نے عبد المطلب کی نواسی،قریش کے معزز خاندان اور بنو ہاشم میں ہونے کے باوجود ایک آزاد شدہ غلام کیساتھ محض اسلئے نکاح منظور فرمایا کہ آپ علیہ السلام نے سفارش کی تھی- پھر جب طلاق ہوئی تو اور بھی انکا دل دکھا - نیز مدینہ کے منافقین بھی حضرت زینب کو تنگ کرتے تھے کہ اتنی بڑی خاندان کی خاتون کا نکاح محمد ص نے ایک غلام سے کردیا -یہ سب کچھ سہتے ہوئے انعام میں اللہ نے انکا نکاح اپنے پیغمبر سے کر ڈالا- جس پر وہ موت تک فخر کرتی تھی -)
یہ وہ اصل صورتحال ہے ،جس پر آج کے ملحدین بغلیں بجا رہے ہیں - آخر سوچنے کی بات بھی ہے کہ جو زینب اپ کی پھوپھی زاد بہن تھی، لڑکپن سے آپ کے ساتھ اپکی تربیت میں رہی، بارہا آپ نے انکو دیکھا تھا، اور ابھی تک پردے کا حکم بھی نہین آیا تھا تو کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب کو زید کے نکاح کے بعد انکے گھر پہلی بار دیکھا کہ انکے حسن و جمال سے متاثر ہوگئے؟ ! اس سے پہلے تو بھی بار بار دیکھا تھا- اگر آپکو انکا حسن و جمال پسند ہوتا تو پہلے ہی بار ان سے اپنا نکاح کیوں نا کراتے ، جبکہ زید کے ساتھ ان کے نکاح کیلئے وہ زیادہ راضی بھی نہیں تھی ، اور اس روایت کے بنا پر انہوں نے زینب کو اپ ہی کیلئے سپرد کیا تھا لیکن اپ نے انکا نکاح اپنے بجائے زید سے کرایا - ؟
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔