Monday 26 March 2018

پاکستان کی گذشتہ معاشی حالت

یاد ماضی

ایوب خان کے دور میں پاکستان پر کوئی قرضہ نہیں تھا ۔ پاکستان قرض لینے کے بجائے دینے والے ممالک میں شامل تھا ۔ اس دور میں پاکستان نے جرمنی جیسے ملک کو 120 ملین کا ترقیاتی قرضہ دیا ۔
ایوب خان نے جب اقتدار سنبھالا تو ڈالر 4 روپے کا تھا اور 11 سال بعد جب وہ چھوڑ کرگیا تب بھی ڈالر 4 روپے کا ہی تھا۔
ایوب خان کے دور میں ایک چینی وفد پاکستان آیا تو حبیب بینک کی عمارت دیکھ کر حیران رہ گیا اور وہ پاکستان سے اسکا ڈیزائن لے کر گئے ۔ اس دور میں کراچی کا مقابلہ لندن اور نیویارک سے کیا جاتا تھا ۔
ایوب خان کے دور میں صنعتی ترقی کی شرح پاکستانی تاریخ کا ریکارڈ 9 فیصد تھی ۔ یہ شرح آج کے دور میں چین کی ہے ۔
بے روزگاری کی شرح 3 فیصد تھی جو پاکستان کی تاریخ میں کم ترین ہے ۔
جب ان کو اقتدار ملا تو قومی بچت جی ڈی پی کا 2.5 تھی ۔ ان کی اقتدار میں آمد کے بعد یہ 10.5 فیصد پر پہنچ گئی ۔ ( ضیاء کے دور میں یہ 16 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی )
ایوب خان کے آمرانہ دور میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا سر پلس بجٹ پیش کیا گیا ۔
اسی دور میں جنوبی کوریا نے تیز رفتار ترقی کے لیے پاکستان سے اسکا پانچ سالہ منصوبہ لے کر اس پر عمل کیا۔
ان کے دور میں ملک بھر میں بینکوں کی تعداد میں 5 گنا جبکہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد میں 11 گنا اضاٖفہ ہوا ۔
اسٹاک ایکسچینج نے 1.7 ارب سے 5.2 ارب کی چھلانگ لگائی ۔
اسٹاک ایکسچیج میں رجسٹر کمپنیوں کی تعداد 81 سے 282 ہوگئی ۔
پاکستان نے پہلی بار آٹو موبائل آئل، ریفائنری اور سیمنٹ کی انڈسٹری میں قدم رکھا۔
پاکستان میں گیس کے میٹر نہیں ہوتے تھے اور نہایت معمولی سا فکس بل آتا تھا۔
پاکستان کے قومی ادارے اپنے ترقی کی معراج پر تھے مثلاً پی آئ اے کا شمار دنیا کی بہترین ائر لائنز میں کیا جاتا تھا اور اس میں امریکن صدور تک سفر کیا کرتے تھے۔ پی آئ اے ایشیاء کی پہلی ائر لائن تھی جس کے پاس جیٹ طیارے تھے۔
پاکستان کی ٹرینیں صاف ستھری ہوتی تھیں ۔ ان میں پنکھے ، لائیٹیں بلکل ٹھیک ہوتے تھے ۔ باتھ روم صاف اور بڑے بڑے اور سب سے بڑھ کر ٹرینیں وقت پر چلتی تھیں۔
پاکستان سٹیل مل کے تمام سرویز، فیزیبلٹیز اور سارا کاغذی کام ایوب خان کے دور میں مکمل کیا گیا جسکے بعد یحی خان نے 1969میں روس کے ساتھ اسکا معاہدہ کر لیا۔
منگلہ اور تربیلہ ڈیم ( تربیلہ کی تعمیر شروع کر دی گئی) سمیت کئی بڑے اور بہت سارے چھوٹے ڈیم بنائے گے ۔ جو آج بھی ملک میں سستی بجلی مہیا کر رہے ہیں ۔
ایوب خان کے دور میں پاکستان کے اہم ترین بیراج ، ہیڈورکس اور نہریں بنائی گئیں ۔نہروں کی کل لمبائی56073کلومیٹر تک پہنچا دی گئی جس کے بعد پاکستان دنیا میں سب سے بڑا نہری نظام رکھنے والا ملک بن گیا۔
یہ بیراج اور نہریں آج بھی پاکستان کی کل جی ڈی پی میں 23حصہ ڈالتی ہیں۔ پاکستان کی برآمدات میں انکا حصہ 70فیصد ہے اور یہ ملک کی 54فیصد آبادی کو روزگار فراہم کرتی ہیں ۔
ایوب خان کے دور میں فصلوں پر جہازوں کے ذریعے سپرے کیا جاتا تھا۔
ایوب خان نے چین کے ساتھ سرحدی معاہدہ کیا جس سے پاک چین دیرپا تعلقات کی بنیاد پڑی ۔ جو آج بھی پاکستان کے کام آرہی ہے ۔
اسلام آباد کی صورت میں پاکستان کا نیا دارلخلافہ بنایا گیا۔
ایوب خان امریکہ کے دورے پر گئے تو امریکی صدر اپنی تمام کابینہ، تینوں افواج کے سربراہان اور امریکن عوام کی بہت بڑی تعداد کے ساتھ ان کے استقبال کے لیے ائر پورٹ پر پہنچا ( آج ہمارے وزیر اعظم کو امریکن صدر ملاقات کے لیے صرف چند منٹ کا وقت دیتے ہیں )
ایوب خان کے دور میں 65ء کی جنگ میں پاکستان نے اپنے سے کئی گنا طاقتور انڈیا کے حملے کو ناکام بنایا۔ پاک فوج نے نہ صرف کئی انڈین علاقوں میں پیش قدمی کی بلکہ انڈیا کی ٹینکوں اور جہازوں کی بہت بڑی تعداد کو تباہ کر دیا جس کے بعد انڈیا امریکہ کے پاس سیز فائر کی درخواست لے کر گیا
( اس سلسلے میں نام نہاد "آزاد"ویکیپیڈیا جانبدارانہ رائے رکھتا ہے جس کو ایڈٹ نہیں کیا جا سکتا)
پاکستان ہاکی میں ورلڈ چیمپئن اور ایتھلٹکس میں ایشین چیمپئن تھا۔
ایوب خان کے دور میں مشرقی پاکستان میں کیا کام کیا گیا ۔۔
ڈاکٹر اسرار حسین کے مطابق "ایوب خان سے پہلے مشرقی پاکستان میں کل سرمایہ کاری جی ڈی پی کا صرف 6پرسنٹ تھی ۔ ایوب خان کے دور میں یہ 12.4فیصد تک پہنچ گئی ۔ جبکہ مغربی پاکستان میں 11.5سے 14.3فیصد تک گئی تھی"
ان کے دور میں پہلی بار مشرقی پاکستان میں کئی بہت بڑے اور اہم پراجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچائے گئے ۔ مثلاً
کھلنانیوز پرنٹ پلانٹ ، فنچ گنج فرٹیلائزر فیکٹری ، مشرقی پاکستان کا کپتائی ڈیم ، کرنافلی ریان مل ، چٹا گانگ میں ایک بہت بڑی سٹیل مل ( جبکہ مغربی پاکستان میں ابھی صرف اسکی کاغذی کاروائی جاری تھی )، جوتوں اور کاغذ کی کئی ملیں ، سلہٹ میں پہلی بار گیس کی ایکسپلوریشن نمایاں ہیں ۔
ڈھاکہ میں اسلام آباد کی طرز پر پاکستان کے دوسرے دالخلافہ کے قیام کا آغاز کیا گیا۔
"مشرقی پاکستان کو ایوب خان نے نظر انداز کیا "۔۔ اس بات کی اصلیت اتنی ہی ہے جتنی اس کی کہ "آمریت میں پاکستان تباہ ہوتا ہے اور جمہوریت میں عوام مزے کرتی ہے "۔۔۔
سیاست دانوں کی زبانوں میں جادو ہوتا ہے ۔۔ ان کو سننے کے بعد عوام اپنی آنکھوں سے نظر آنے والی سچائیوں کو جھٹلا دیتے ہیں ۔۔ اسکا تجربہ آپکو بارہا ہوچکا ہوگا ۔۔ 71ء کی جنگ میں ایوب خان نے محاذ پر جا کر لڑنے کی درخواست کی جو مسترد کر دی گئی اس کے بعد ایوب خان گوشہ نشین ہو گئے ۔
"تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔