تحریر۔۔۔محمد سعد
چند دن پہلے ایک جگہ کسی کا اعتراض پڑھا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ مسلمانوں کے علمی زوال میں امام غزالی کا اہم کردار ہے۔اس تحریر سے دو دعوی کیے گئے تھے۔
1- امام غزالی نے ریاضی کو ایک شیطانی کھیل قرار دیا۔
2-امام غزالی کی وجہ سے مسلمان سائنس سے دور ہو گئے۔
ان الزامات کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا تھا ہم انکا جواب امام غزالی کی مشہور کتاب احیاء العلوم سے پیش کرتے ہیں ۔ امام علوم پر اپنے تبصرے میں لکھتے ہیں:
“غیر شرعی علوم: ان کی تین اقسام ہیں
(۱) پسندیدہ علوم
(۲) ناپسندیدہ علوم
(۳) مباح علوم
پسندیدہ علوم:
وہ ہیں جن سے دنیاوی زندگی کے مصالح وابستہ ہیں جیسے علمِ طب اور علمِ حساب۔ ان میں سے بعض علوم فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتے ہیں اور بعض صرف اچھے ہیں، فرض نہیں ہیں۔
فرضِ کفایہ وہ علوم ہیں جو دنیاوی نظام کے لیے ناگزیر ہیں۔ جیسے طب تندرستی اور صحت کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، یا حساب کہ خرید و فروخت کے معاملات، وصیتوں کی تکمیل اور مالِ وراثت کی تقسیم وغیرہ میں لازمی ہے۔ یہ علوم ایسے ہیں کہ اگر شہر میں ان کا کوئی جاننے والا نہ ہو تو تمام اہلِ شہر کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم ان میں سے اگر ایک شخص بھی ان علوم کو حاصل کر لے تو باقی لوگوں کے ذمے سے یہ فرض ساقط ہو جاتا ہے۔
یہاں اس پر تعجب نہ کرنا چاہیے کہ صرف طب اور حساب کو فرضِ کفایہ قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ ہم نے جو اصول بیان کیے ہیں، اس کی روشنی میں بنیادی پیشے جیسے پارچہ بافی، زراعت اور سیاست بھی فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بلکہ سینا پرونا اور پچھنے لگانا بھی فرضِ کفایہ ہیں، کہ اگر شہر بھر میں کوئی فاسد خون نکالنے والا نہ ہو تو جانوں کی ہلاکت کا خوف رہتا ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ جس نے بیماری دی ہے، اس نے دوا بھی اتاری ہے اور علاج کا طریقہ بھی بتلایا ہے۔ پھر کیوں نہ ہم ان سے فائدہ اٹھائیں؟ بلا وجہ اپنے آپ کو ہلاکت کی نذر کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے پچھنے لگانے کا علم بھی فرضِ کفایہ ہے۔ یہاں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ طب اور حساب کا صرف وہ حصہ فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتا ہے جس سے انسانی ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں۔ طب اور حساب کی باریکیوں کا علم محض پسندیدہ ہے، فرضِ کفایہ نہیں ہے۔
مباح علوم:
(۱) شعر و شاعری اگر وہ اخلاق سوز نہ ہو، (۲) تاریخ یا دیگر تاریخی علوم۔
ان صورتوں کی روشنی میں دوسرے ناپسندیدہ یا مباح علوم و فنون کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔
ناپسندیدہ علوم:
(۱) جادوگری، (۲) شعبدہ بازی، (۳) وہ علم جس سے دھوکہ ہو وغیرہ۔
ہمارے خیال میں امام غزالی کے دنیاوی علوم پر نظریات کو سمجھنے کے لیے اتنا اقتباس کافی ہوگا ۔ اس لیے اب اگلے مرحلے کو چلتے ہیں۔
دوم : امام غزالی کی وجہ سے مسلمان سائنس سے دور ہو گئے۔
اگر مسلمانوں نے سائنسی علوم کو امام غزالی کی وجہ سے چھوڑا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ امام غزالی کے بعد والے دور میں مسلمانوں میں دو چار ناموں کے علاوہ کوئی بڑا سائنس دان ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملنا چاہیے۔
چنانچہ اس کے لیے ہم نے مشہور مسلمان سائنس دانوں کی فہرستیں چھاننی شروع کیں۔ ان میں سے چونکہ وکیپیڈیا والی فہرست کو چھاننا دوسروں کی نسبت زیادہ آسان تھا، اس لیے اسی کا انتخاب کیا۔ اگرچہ دیگر کتب میں ملنے والے کچھ نام مجھے اس فہرست میں نہ مل پائے۔ لیکن یہ سوچتے ہوئے کہ اتنی طویل فہرست کے ہوتے ہوئے ان پانچ چھے ناموں کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہم نے وکیپیڈیا کی آسانی کو ترجیح دی۔
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Muslim_scientists
فہرست کی طوالت کی وجہ سے میں نے اپنی توجہ صرف فلکیات دانوں، ریاضی دانوں، طبیعیات دانوں اور انجنئیروں والے زمروں تک محدود رکھی (شاید اپنے ذاتی شوق کی وجہ سے)۔ اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ امام غزالی کی وفات (1111ء) کے بعد ان میں سے کون کون پیدا ہوا تھا۔
امام غزالی پر آنے والے اعتراض کو پڑھنے کے بعد میں توقع کر رہا تھا کہ یہ تعداد انتہائی کم ہوگی جس کی وجہ سے بعض لوگ اس کمی کو امام غزالی سے منسوب کر دیتے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر یہ تعداد میرے اندازے سے کافی زیادہ نکلی۔ چھانٹی کے بعد بچ جانے والوں میں سے بیس سائنس دانوں کے نام (بمع وکیپیڈیا ربط) یہاں پیش کر رہا ہوں۔
أبو الوليد محمد بن احمد بن رشد
فقيه، فلسفی، ماہرِ قانون، طبیب، فلکیات دان، جغرافیہ دان، ریاضی دان، طبیعیات دان
(1126–1198)
http://en.wikipedia.org/wiki/Averroes
السموأل بن يحيى المغربي
ریاضی دان، فلکیات دان اور طبیب
(1130–1180)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Samawal
نور الدین البتروجی
فلکیات دان اور قاضی
(وفات: 1204)
http://en.wikipedia.org/wiki/Nur_Ed-Din_Al_Betrugi
بديع الزمان أَبُو اَلْعِزِ بْنُ إسْماعِيلِ بْنُ الرِّزاز الجزري
عالمِ دین، موجد، ریاضی دان، انجنئیر
(1136–1206)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Jazari
شرف الدین طوسی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(وفات: 1213یا 1214)
http://en.wikipedia.org/wiki/Sharaf_al-Dīn_al-Tūsī
محمد بن محمد بن الحسن طوسی (المعروف نصیر الدین طوسی)
فلکیات دان، حیاتیات دان، کیمیا دان، ریاضی دان، فلسفی، طبیب، طبیعیات دان
(1201–1274)
http://en.wikipedia.org/wiki/Nasir_al-Din_Tusi
محي الدين المغربي
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1220–1283)
http://en.wikipedia.org/wiki/Muḥyi_al-Dīn_al-Maghribī
معید الدین الاردی
ریاضی دان، فلکیات دان، انجنئیر
(وفات: 1266)
http://en.wikipedia.org/wiki/Mo%27ayyeduddin_Urdi
قطبالدین محمود بن مسعود شیرازی
شاعر، فلکیات دان، ریاضی دان، طبیب، طبیعیات دان، فلسفی
(1236 – 1311)
http://en.wikipedia.org/wiki/Qutb_al-Din_al-Shirazi
شمس الدین السمرقندی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1250–1310)
http://en.wikipedia.org/wiki/Shams_al-Dīn_al-Samarqandī
ابن البناء المراکشی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1256–1321)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Banna%27_al-Marrakushi
کمال الدین فارسی
ریاضی دان، فلکیات دان
(1267–1319)
http://en.wikipedia.org/wiki/Kamāl_al-Dīn_al-Fārisī
ابن الشاطر
فلکیات دان، ریاضی دان، انجنئیر اور موجد
مسجد میں موقت (ٹائم کیپر) کے طور پر کام کرتے تھے
(1304–1375)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Shatir
شمس الدین ابو عبداللہ الخلیلی
فلکیات دان
(1320–1380)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Khalili
قاضی زادہ الرومی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1364–1436)
http://en.wikipedia.org/wiki/Qāḍī_Zāda_al-Rūmī
غیاثالدین جمشید کاشانی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1380–1429)
http://en.wikipedia.org/wiki/Jamshīd_al-Kāshī
میرزا محمد طارق بن شاہرخ الغ بیگ
ریاضی دان، فلکیات دان اور سلطان
(1394–1449)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ulugh_Beg
أبو الحسن علي القلصادي
ریاضی دان
(1412–1486)
http://en.wikipedia.org/wiki/Abū_al-Hasan_ibn_Alī_al-Qalasādī
تقي الدين محمد بن معروف الشامي
فلکیات دان، انجنئیر، ریاضی دان، طبیعیات دان
(1526–1585)
http://en.wikipedia.org/wiki/Taqi_al-Din_Muhammad_ibn_Ma%27ruf
محمد باقر یزدی
ریاضی دان
(سولہویں صدی)
http://en.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Baqir_Yazdi
اس تمام تفصیل سے یہ واضح ہے کہ مسلمانوں نے سائنس کو امام غزالی یا کسی اور مولوی عالم کی وجہ سے نہیں چھوڑا بلکہ اس کے اسباب کچھ اور ہیں۔
چند دن پہلے ایک جگہ کسی کا اعتراض پڑھا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ مسلمانوں کے علمی زوال میں امام غزالی کا اہم کردار ہے۔اس تحریر سے دو دعوی کیے گئے تھے۔
1- امام غزالی نے ریاضی کو ایک شیطانی کھیل قرار دیا۔
2-امام غزالی کی وجہ سے مسلمان سائنس سے دور ہو گئے۔
ان الزامات کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا تھا ہم انکا جواب امام غزالی کی مشہور کتاب احیاء العلوم سے پیش کرتے ہیں ۔ امام علوم پر اپنے تبصرے میں لکھتے ہیں:
“غیر شرعی علوم: ان کی تین اقسام ہیں
(۱) پسندیدہ علوم
(۲) ناپسندیدہ علوم
(۳) مباح علوم
پسندیدہ علوم:
وہ ہیں جن سے دنیاوی زندگی کے مصالح وابستہ ہیں جیسے علمِ طب اور علمِ حساب۔ ان میں سے بعض علوم فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتے ہیں اور بعض صرف اچھے ہیں، فرض نہیں ہیں۔
فرضِ کفایہ وہ علوم ہیں جو دنیاوی نظام کے لیے ناگزیر ہیں۔ جیسے طب تندرستی اور صحت کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، یا حساب کہ خرید و فروخت کے معاملات، وصیتوں کی تکمیل اور مالِ وراثت کی تقسیم وغیرہ میں لازمی ہے۔ یہ علوم ایسے ہیں کہ اگر شہر میں ان کا کوئی جاننے والا نہ ہو تو تمام اہلِ شہر کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم ان میں سے اگر ایک شخص بھی ان علوم کو حاصل کر لے تو باقی لوگوں کے ذمے سے یہ فرض ساقط ہو جاتا ہے۔
یہاں اس پر تعجب نہ کرنا چاہیے کہ صرف طب اور حساب کو فرضِ کفایہ قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ ہم نے جو اصول بیان کیے ہیں، اس کی روشنی میں بنیادی پیشے جیسے پارچہ بافی، زراعت اور سیاست بھی فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بلکہ سینا پرونا اور پچھنے لگانا بھی فرضِ کفایہ ہیں، کہ اگر شہر بھر میں کوئی فاسد خون نکالنے والا نہ ہو تو جانوں کی ہلاکت کا خوف رہتا ہے۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ جس نے بیماری دی ہے، اس نے دوا بھی اتاری ہے اور علاج کا طریقہ بھی بتلایا ہے۔ پھر کیوں نہ ہم ان سے فائدہ اٹھائیں؟ بلا وجہ اپنے آپ کو ہلاکت کی نذر کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے پچھنے لگانے کا علم بھی فرضِ کفایہ ہے۔ یہاں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ طب اور حساب کا صرف وہ حصہ فرضِ کفایہ کی حیثیت رکھتا ہے جس سے انسانی ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں۔ طب اور حساب کی باریکیوں کا علم محض پسندیدہ ہے، فرضِ کفایہ نہیں ہے۔
مباح علوم:
(۱) شعر و شاعری اگر وہ اخلاق سوز نہ ہو، (۲) تاریخ یا دیگر تاریخی علوم۔
ان صورتوں کی روشنی میں دوسرے ناپسندیدہ یا مباح علوم و فنون کو قیاس کیا جا سکتا ہے۔
ناپسندیدہ علوم:
(۱) جادوگری، (۲) شعبدہ بازی، (۳) وہ علم جس سے دھوکہ ہو وغیرہ۔
ہمارے خیال میں امام غزالی کے دنیاوی علوم پر نظریات کو سمجھنے کے لیے اتنا اقتباس کافی ہوگا ۔ اس لیے اب اگلے مرحلے کو چلتے ہیں۔
دوم : امام غزالی کی وجہ سے مسلمان سائنس سے دور ہو گئے۔
اگر مسلمانوں نے سائنسی علوم کو امام غزالی کی وجہ سے چھوڑا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ امام غزالی کے بعد والے دور میں مسلمانوں میں دو چار ناموں کے علاوہ کوئی بڑا سائنس دان ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملنا چاہیے۔
چنانچہ اس کے لیے ہم نے مشہور مسلمان سائنس دانوں کی فہرستیں چھاننی شروع کیں۔ ان میں سے چونکہ وکیپیڈیا والی فہرست کو چھاننا دوسروں کی نسبت زیادہ آسان تھا، اس لیے اسی کا انتخاب کیا۔ اگرچہ دیگر کتب میں ملنے والے کچھ نام مجھے اس فہرست میں نہ مل پائے۔ لیکن یہ سوچتے ہوئے کہ اتنی طویل فہرست کے ہوتے ہوئے ان پانچ چھے ناموں کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہم نے وکیپیڈیا کی آسانی کو ترجیح دی۔
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Muslim_scientists
فہرست کی طوالت کی وجہ سے میں نے اپنی توجہ صرف فلکیات دانوں، ریاضی دانوں، طبیعیات دانوں اور انجنئیروں والے زمروں تک محدود رکھی (شاید اپنے ذاتی شوق کی وجہ سے)۔ اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ امام غزالی کی وفات (1111ء) کے بعد ان میں سے کون کون پیدا ہوا تھا۔
امام غزالی پر آنے والے اعتراض کو پڑھنے کے بعد میں توقع کر رہا تھا کہ یہ تعداد انتہائی کم ہوگی جس کی وجہ سے بعض لوگ اس کمی کو امام غزالی سے منسوب کر دیتے ہیں۔ لیکن حیرت انگیز طور پر یہ تعداد میرے اندازے سے کافی زیادہ نکلی۔ چھانٹی کے بعد بچ جانے والوں میں سے بیس سائنس دانوں کے نام (بمع وکیپیڈیا ربط) یہاں پیش کر رہا ہوں۔
أبو الوليد محمد بن احمد بن رشد
فقيه، فلسفی، ماہرِ قانون، طبیب، فلکیات دان، جغرافیہ دان، ریاضی دان، طبیعیات دان
(1126–1198)
http://en.wikipedia.org/wiki/Averroes
السموأل بن يحيى المغربي
ریاضی دان، فلکیات دان اور طبیب
(1130–1180)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Samawal
نور الدین البتروجی
فلکیات دان اور قاضی
(وفات: 1204)
http://en.wikipedia.org/wiki/Nur_Ed-Din_Al_Betrugi
بديع الزمان أَبُو اَلْعِزِ بْنُ إسْماعِيلِ بْنُ الرِّزاز الجزري
عالمِ دین، موجد، ریاضی دان، انجنئیر
(1136–1206)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Jazari
شرف الدین طوسی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(وفات: 1213یا 1214)
http://en.wikipedia.org/wiki/Sharaf_al-Dīn_al-Tūsī
محمد بن محمد بن الحسن طوسی (المعروف نصیر الدین طوسی)
فلکیات دان، حیاتیات دان، کیمیا دان، ریاضی دان، فلسفی، طبیب، طبیعیات دان
(1201–1274)
http://en.wikipedia.org/wiki/Nasir_al-Din_Tusi
محي الدين المغربي
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1220–1283)
http://en.wikipedia.org/wiki/Muḥyi_al-Dīn_al-Maghribī
معید الدین الاردی
ریاضی دان، فلکیات دان، انجنئیر
(وفات: 1266)
http://en.wikipedia.org/wiki/Mo%27ayyeduddin_Urdi
قطبالدین محمود بن مسعود شیرازی
شاعر، فلکیات دان، ریاضی دان، طبیب، طبیعیات دان، فلسفی
(1236 – 1311)
http://en.wikipedia.org/wiki/Qutb_al-Din_al-Shirazi
شمس الدین السمرقندی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1250–1310)
http://en.wikipedia.org/wiki/Shams_al-Dīn_al-Samarqandī
ابن البناء المراکشی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1256–1321)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Banna%27_al-Marrakushi
کمال الدین فارسی
ریاضی دان، فلکیات دان
(1267–1319)
http://en.wikipedia.org/wiki/Kamāl_al-Dīn_al-Fārisī
ابن الشاطر
فلکیات دان، ریاضی دان، انجنئیر اور موجد
مسجد میں موقت (ٹائم کیپر) کے طور پر کام کرتے تھے
(1304–1375)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_al-Shatir
شمس الدین ابو عبداللہ الخلیلی
فلکیات دان
(1320–1380)
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Khalili
قاضی زادہ الرومی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1364–1436)
http://en.wikipedia.org/wiki/Qāḍī_Zāda_al-Rūmī
غیاثالدین جمشید کاشانی
ریاضی دان اور فلکیات دان
(1380–1429)
http://en.wikipedia.org/wiki/Jamshīd_al-Kāshī
میرزا محمد طارق بن شاہرخ الغ بیگ
ریاضی دان، فلکیات دان اور سلطان
(1394–1449)
http://en.wikipedia.org/wiki/Ulugh_Beg
أبو الحسن علي القلصادي
ریاضی دان
(1412–1486)
http://en.wikipedia.org/wiki/Abū_al-Hasan_ibn_Alī_al-Qalasādī
تقي الدين محمد بن معروف الشامي
فلکیات دان، انجنئیر، ریاضی دان، طبیعیات دان
(1526–1585)
http://en.wikipedia.org/wiki/Taqi_al-Din_Muhammad_ibn_Ma%27ruf
محمد باقر یزدی
ریاضی دان
(سولہویں صدی)
http://en.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Baqir_Yazdi
اس تمام تفصیل سے یہ واضح ہے کہ مسلمانوں نے سائنس کو امام غزالی یا کسی اور مولوی عالم کی وجہ سے نہیں چھوڑا بلکہ اس کے اسباب کچھ اور ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔