خدا کی ذات کے سائنسی دلائل پر میرے مضمون پر ملحد عزازی ہاشم کے اعتراضات اور ان کا جواب(حصہ سوم)
*****************************
محترم عزازی صاحب لکھتے ہیں کہ
//محترم احید صاحب نے اپنے اس کومنٹ میں جو دعوے کیے ہیں ان میں سے پہلا دعوی یہ ہے کہ کوانٹم مکینکس کے مطابق الیکٹران پوری کائنات میں موجود ہیں . چونکہ محترم احید صاحب نے یہ دعوی کوانٹم لیول پر کیا ہے سو میں انکے اس دعوے کو درج ذیل سائنسی دلیل کی بنیاد پر رد کرتا ہوں کہ کوانٹم لیول پر الیکٹران پوری کائنات میں ہر جگہ موجود نہیں ہیں ...
دلیل : ہم تین ایلیمنٹس میں موجود شیلز اور الیکٹرانز کی تعداد کو دیکھتے ہیں ...
پہلا ایلیمنٹ ... کاپر ... ہے جس کے شیلز کی تعداد 4 ہے اور اسکے ایٹم میں موجود الیکٹرانز کی تعداد 29 ہے - کاپر کے چوتھے شیل میں الیکٹرانز کی تعداد 1 ہے -
دوسرا ایلیمنٹ ... سلور ... ہے جس کے شیلز کی تعداد 5 ہے اور اسکے ایٹم میں موجود الیکٹرانز کی تعداد 47 ہے - سلور کے چوتھے شیل میں الیکٹرانز کی تعداد 18 ہے -
تیسرا ایلیمنٹ ... گولڈ ... ہے جس کے شیلز کی تعداد 6 ہے اور اسکے ایٹم میں موجود الیکٹرانز کی تعداد 79 ہے - گولڈ کے چوتھے شیل میں الیکٹرانز کی تعداد 32 ہے -
حوالہ : https://en.wikipedia.org/wiki/Group_11_element
اب درج بالا سائنسی حقائق کی بنیاد پر ثابت ہوتا ہے کہ اگر الیکٹرانز کائنات میں ہر جگہ ہوتے تو ہر ایلیمنٹ کے ہر شیل میں الیکٹرانز کی تعداد یکساں ہوتی لیکن چوتھے شیل میں مختلف ایلیمنٹس کے الیکٹرانز کی تعداد مختلف ہے یعنی کاپر کے چوتھے شیل میں گولڈ کے 32 الیکٹرانز کے تناسب کے مطابق 32 کی بجاے 1 الیکٹران ہے دوسرے لفظوں میں کاپر کے چوتھے شیل میں 31 الیکٹران کی جگہ خالی ہے//
اس ساری بحث میں عزازی صاحب یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ الیکٹران کائنات میں ہر جگہ موجود نہیں لہذا ان کو متاثر کرنے والی وہ اور بھی پوری کائنات میں موجود نہیں جس کو میں خدا کی نشانی کہ رہا ہوں۔ یہاں عزازی صاحب سائنسی غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔عزازی صاحب کو اتنا بھی نہیں پتہ کہ فری الیکٹران پوری کائنات میں موجود ہیں اور وہ وہاں موجود فوٹان ان کی جگہ تبدیل کر تے رہتے ہیں۔سائنس نہ صرف الیکٹران کی فری سپیس اور پوری کائنات میں موجودگی کی تصدیق کرتی ہے بلکہ ان کی ایک خاص حرکت Brownian motion بھی بیان کرتی ہے۔اس طرح الیکٹران کائنات میں دو صورتوں میں موجود ہیں۔ایک عناصر کے اندر اور دوسرے فری سپیس یعنی باقی کائنات کے اندر۔یہ پڑھیں ایک فزکس کے سائنسی مباحثے کی سائٹ کا حوالہ جس سے کچھ لائنیں دے رہا ہوں جس میں نہ صرف فری سپیس اور مادے دونوں میں الیکٹران کی موجودگی کی تصدیق کی جا رہی ہے بلکہ ان پر فوٹان کے اثرات اور ان کی حرکت بھی بیان کی جارہی ہے
In mainstream, free electrons are actually within solids. In space electrons are presumably spaced out by their charge (please pardon the pun) They are exposed to photons coming from all directions. QED theory says we consider all the possible probabilities of finding an electron and a photon in new positions in space time but simplistic view would be that if a collision occurs, the electron will gain momentum in the direction of the incoming photon and will have a real velocity and free path until it either gets hit by another photon or emits a photon. This would be a kind of Brownian motion of electrons in free space۔
electrons in solids arent free, just mostly free, and there are plenty of free electrons elsewhere. A free electron is one not part of an atom۔
https://forum.cosmoquest.org/showthread.php?114652-how-free-are-electrons-in-space
یہ جملہ خود وضاحت کر رہا ہے کہ الیکٹران عزازی صاحب کی بیان کردہ منطق کے مطابق صرف ایٹم میں نہیں ہوتے بلکہ فری یا آزاد الیکٹران سپیس اور کائنات میں ہر جگہ موجود ہیں۔اس طرح اس حوالے نے عزازی صاحب کا الیکٹران کے پوری کائنات میں موجود نہ ہونے کا دعوی غلط ثابت کر دیا ہے۔مزید پڑھیں
Outer space is an even higher-quality vacuum, with the equivalent of just a few hydrogen atoms per cubic meter on average
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Vacuum
اس طرح یہ سب عناصر و ذرات خلا اور مادے دونوں میں ویکیوم انرجی کی ایک شکل یعنی گراؤنڈ سٹیٹ انرجی کے زیر اثر ہیں جو کہ ایک ایسی طاقت کی نشاندہی کرتی ہیں جس کا اثر کائنات کے ایک ایک ذرے پر ہے جو کہ خدا کی قدرت کی ایک نشانی ہے کہ اللٰہ تعالٰی کی قدرت ہر جگہ موجود ہے۔پہلے ملحدین نہیں مانتے تھے کہ ایسا خدا ہوسکتا ہے لیکن سائنس نے ثابت کر دیا کہ ایک ایسی طاقت موجود ہے جس کا اثر کائنات کے ہر ذرے پر ہے۔
گراؤنڈ سٹیٹ یا زیرو پوائنٹ انرجی ویکیوم انرجی کی ہی ایک قسم ہے جس کا اثر مادے کے تمام بنیادی ذرات اور اس طرح پوری کائنات کے تمام مادے پر ہے۔یہ پڑھیں
Zero-point energy (ZPE) or ground state energy is the lowest possible energy that a quantum mechanical system may have, i.e. it is the energy of the system's ground state. Zero-point energy can have several different types of context, e.g. it may be the energy associated with the ground state of an atom, a subatomic particle or even the quantum vacuum itself.A vacuum can be viewed not as empty space but as the combination of all zero-point fields. In QFT this combination of fields is called the vacuum state, its associated zero-point energy is called the vacuum energy and the average expectation value of zero-point energy is called the vacuum expectation value۔
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Zero-point_energy
اس بات نے ثابت کر دیا کہ ویکیوم انرجی کی ہی ایک قسم زیرو پوائنٹ انرجی ہے جو کہ پورے مادے پر اثر انداز ہورہی ہے اور کائنات میں ہر جگہ موجود ہے۔اب ویکیوم انرجی کے ہر جگہ ہونے کا سائنسی ثبوت پڑھیں
Vacuum energy is an underlying background energy that exists in space throughout the entire Universe
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Vacuum_energy
اس سائنسی ثبوت کے مطابق ویکیوم انرجی پوری کائنات میں موجود ہے۔ایک ایسی توانائ کے کائنات میں ہر جگہ موجود ہونے کا سائنسی ثبوت جس کے کنٹرول میں کائنات کا ہر ذرہ ہے۔الیکٹران خلا میں ایٹم میں اپنی حرکت کے دوران جہاں بھی پہنچیں گے یہ توانائ وہاں پہلے سے موجود ہے۔خلا خواہ ایٹم کے مدار کا ہو جہاں الیکٹران گردش کے دوران ایک جگہ ہوتا ہے تو کبھی دوسری جگہ یا خلا سپیس کا ہو یہ توانائ ہر مقام پر ایٹم کے بنیادی ذرات کو متاثر کر رہی ہے۔لہذا الیکٹران اپنی گردش کے دوران مختلف مقامات تبدیل کر سکتا ہے لیکن یہ توانائ ہر جگہ موجود ہے اور جہاں بھی الیکتران حرکت کرتا ہوا پہنچے گا اسے متاثر کرے گی۔اس طرح ایٹم کا خلا ہو یا فری سپیس ہر جگہ یہ توانائ الیکٹران اور مادی ذرات پر اثر انداز ہورہی ہے۔
اس طرح عزازی صاحب کاسارا سائنسی استدلال غلط ثابت ہوتا ہے جس کے مطابق الیکٹران پوری کائنات میں موجود نہیں ہیں۔
آگے عزازی صاحب لکھتے ہیں
//محترم احید صاحب کے خدا کے ہونے کے سائنسی دلائل کی اس دلیل کو رد کرنے کی تیسری سائنسی دلیل یہ ہے کہ نہ تو سائنس الیکٹرانز کو خدا کہتی ہے اور نہ ہی ... الیکٹرک فورس ... کو خدا کہتی ہے ... اگر ایسا ہے تو ....
چونکہ احید صاحب کی پوسٹ کا عنوان خدا کے ہونے کے سائنسی دلائل ہے تو میری ان سے گزارش ہے کہ وہ مجھے کسی سائنسدان یا سائنسی فورم کا وہ لنک فراہم کر دیں جو الیکٹرانز اور الیکٹرک فورس کو خدا کہتی ہو ...
اور اگر ایسا نہیں ہے اور احید صاحب نے اس الیکٹرک فورس سے صرف منطقی طرز استدلال کیا ہے کہ چونکہ وہ قوت کائنات میں ہر جگہ موجود ہے اسلئے خدا کی صفات ہوتے ہوے خدا بھی ہر جگہ موجود ہے تو .... اسکا مطلب ہے کہ یہ سائنسی دلیل نہیں ہے بلکہ منطقی دلیل ہے ....اور یہ انکی پوسٹ کے عنوان سے یکسر الٹ ہے ....
اور اگر ایسا ہے تو معاف کیجئے گا .. محترم احید حسن صاحب نے بھی سائنسی حقائق و معلومات سے ایک منطقی استخراج اخذ کر کے وہی ٹول آف آرگومنٹ استعمال کیا ہے جو میں نے کیا تھا - اب میں اس بات کا فیصلہ محترم احید حسن صاحب پر چھوڑتا ہوں کہ انہوں نے جس ٹول آف آرگومنٹ پر میری ماں کا پچھواڑھ اور بہن کا اگواڑھ گنوایا تھا اب انکی ماں کا پچھواڑھ اور بہن کا اگواڑھ بھی گننا بنتا ہے کہ نہیں ؟ فیصلہ ان پر چھوڑ رہا ہوں ..//..۔
یہاں عزازی صاحب ایک بار پھر سائنسی غلطی کر رہے ہیں۔عزازی صاحب الیکٹران کو متاثر کرنے والی قوت کو الیکٹرک فورس کہ رہے ہیں جب کہ میں نے اوپر بیان کیا کہ زیرو پوائنٹ انرجی جو کہ ویکیوم انرجی کی ہی ایک قسم ہے،تمام مادی ذرات کو ایک ہی وقت میں متاثر کر رہی ہے۔عزازی صاحب تو انرجی اور قوت کا فرق بھی نہیں جانتے سائنس کے مطابق۔
وہ ایک انرجی یعنی ویکیوم انرجی کو ایک فورس یعنی الیکٹرک فورس کے طور پر لے رہے ہیں جب کہ سائنس کے مطابق انرجی اور فورس دو الگ چیزیں ہیں۔نہ الیکٹران خدا ہوسکتے ہیں اور نہ ہی الیکٹرک فورس کیوں کہ یہ الیکٹران اور سب مادی ذرات ویکیوم انرجی میں ہونے والی کوانٹم فلکچویشن سے پیدا ہوئے اور جو پیدا ہوتا ہے وہ خدا نہیں ہوسکتا اور الیکٹرک فورس سائنس کے مطابق کسی کام پر منفی یا مثبت چارج کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور خود الیکٹرک فورس جس پروٹان اور الیکٹران سے پیدا ہوتی ہے وہ خود ویکیوم انرجی سے تخلیق کیے گئے۔اس طرح نہ ہی الیکٹران خدا ہوسکتے ہیں اور نہ ہی الیکٹرک فورس۔بلکہ وہ ویکیوم انرجی خدا کی ذات کی ایک نشانی ہے جس سے نہ صرف سائنس کے مطابق کائنات اور یہ سب فورسز تخلیق کی گئ بلکہ اب یہ توانائ پیدا کرنے کے بعد کائنات کو کنٹرول بھی کر رہی ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پوری کائنات میں ایک ایسی ہستی موجود ہے جس نے اس کائنات کو پیدا کیا اور اب اسے کنٹرول کر رہی ہے۔یہی ویکیوم انرجی خدا کی ذات کی ایک قدرت اور صفت ہے اور صفت وجود کا پتہ دیتی ہے اور یہ ثابت کر رہی ہے کہ کائنات کی خالق و مالک ایسی ہستی موجود ہے جس کو ہم خدا کہتے ہیں اور سائنس نے اس کا وجود ثابت کر دیا۔اب سائنس کے کچھ ملحدین لوگ اس کو خدا کی نشانی مانیں یا نہ مانیں یہ واضح طور پر خدا کی ذات کا پتہ دے رہی ہے۔
(،جاری ہے)
*****************************
محترم عزازی صاحب لکھتے ہیں کہ
//محترم احید صاحب نے اپنے اس کومنٹ میں جو دعوے کیے ہیں ان میں سے پہلا دعوی یہ ہے کہ کوانٹم مکینکس کے مطابق الیکٹران پوری کائنات میں موجود ہیں . چونکہ محترم احید صاحب نے یہ دعوی کوانٹم لیول پر کیا ہے سو میں انکے اس دعوے کو درج ذیل سائنسی دلیل کی بنیاد پر رد کرتا ہوں کہ کوانٹم لیول پر الیکٹران پوری کائنات میں ہر جگہ موجود نہیں ہیں ...
دلیل : ہم تین ایلیمنٹس میں موجود شیلز اور الیکٹرانز کی تعداد کو دیکھتے ہیں ...
پہلا ایلیمنٹ ... کاپر ... ہے جس کے شیلز کی تعداد 4 ہے اور اسکے ایٹم میں موجود الیکٹرانز کی تعداد 29 ہے - کاپر کے چوتھے شیل میں الیکٹرانز کی تعداد 1 ہے -
دوسرا ایلیمنٹ ... سلور ... ہے جس کے شیلز کی تعداد 5 ہے اور اسکے ایٹم میں موجود الیکٹرانز کی تعداد 47 ہے - سلور کے چوتھے شیل میں الیکٹرانز کی تعداد 18 ہے -
تیسرا ایلیمنٹ ... گولڈ ... ہے جس کے شیلز کی تعداد 6 ہے اور اسکے ایٹم میں موجود الیکٹرانز کی تعداد 79 ہے - گولڈ کے چوتھے شیل میں الیکٹرانز کی تعداد 32 ہے -
حوالہ : https://en.wikipedia.org/wiki/Group_11_element
اب درج بالا سائنسی حقائق کی بنیاد پر ثابت ہوتا ہے کہ اگر الیکٹرانز کائنات میں ہر جگہ ہوتے تو ہر ایلیمنٹ کے ہر شیل میں الیکٹرانز کی تعداد یکساں ہوتی لیکن چوتھے شیل میں مختلف ایلیمنٹس کے الیکٹرانز کی تعداد مختلف ہے یعنی کاپر کے چوتھے شیل میں گولڈ کے 32 الیکٹرانز کے تناسب کے مطابق 32 کی بجاے 1 الیکٹران ہے دوسرے لفظوں میں کاپر کے چوتھے شیل میں 31 الیکٹران کی جگہ خالی ہے//
اس ساری بحث میں عزازی صاحب یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ الیکٹران کائنات میں ہر جگہ موجود نہیں لہذا ان کو متاثر کرنے والی وہ اور بھی پوری کائنات میں موجود نہیں جس کو میں خدا کی نشانی کہ رہا ہوں۔ یہاں عزازی صاحب سائنسی غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔عزازی صاحب کو اتنا بھی نہیں پتہ کہ فری الیکٹران پوری کائنات میں موجود ہیں اور وہ وہاں موجود فوٹان ان کی جگہ تبدیل کر تے رہتے ہیں۔سائنس نہ صرف الیکٹران کی فری سپیس اور پوری کائنات میں موجودگی کی تصدیق کرتی ہے بلکہ ان کی ایک خاص حرکت Brownian motion بھی بیان کرتی ہے۔اس طرح الیکٹران کائنات میں دو صورتوں میں موجود ہیں۔ایک عناصر کے اندر اور دوسرے فری سپیس یعنی باقی کائنات کے اندر۔یہ پڑھیں ایک فزکس کے سائنسی مباحثے کی سائٹ کا حوالہ جس سے کچھ لائنیں دے رہا ہوں جس میں نہ صرف فری سپیس اور مادے دونوں میں الیکٹران کی موجودگی کی تصدیق کی جا رہی ہے بلکہ ان پر فوٹان کے اثرات اور ان کی حرکت بھی بیان کی جارہی ہے
In mainstream, free electrons are actually within solids. In space electrons are presumably spaced out by their charge (please pardon the pun) They are exposed to photons coming from all directions. QED theory says we consider all the possible probabilities of finding an electron and a photon in new positions in space time but simplistic view would be that if a collision occurs, the electron will gain momentum in the direction of the incoming photon and will have a real velocity and free path until it either gets hit by another photon or emits a photon. This would be a kind of Brownian motion of electrons in free space۔
electrons in solids arent free, just mostly free, and there are plenty of free electrons elsewhere. A free electron is one not part of an atom۔
https://forum.cosmoquest.org/showthread.php?114652-how-free-are-electrons-in-space
یہ جملہ خود وضاحت کر رہا ہے کہ الیکٹران عزازی صاحب کی بیان کردہ منطق کے مطابق صرف ایٹم میں نہیں ہوتے بلکہ فری یا آزاد الیکٹران سپیس اور کائنات میں ہر جگہ موجود ہیں۔اس طرح اس حوالے نے عزازی صاحب کا الیکٹران کے پوری کائنات میں موجود نہ ہونے کا دعوی غلط ثابت کر دیا ہے۔مزید پڑھیں
Outer space is an even higher-quality vacuum, with the equivalent of just a few hydrogen atoms per cubic meter on average
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Vacuum
اس طرح یہ سب عناصر و ذرات خلا اور مادے دونوں میں ویکیوم انرجی کی ایک شکل یعنی گراؤنڈ سٹیٹ انرجی کے زیر اثر ہیں جو کہ ایک ایسی طاقت کی نشاندہی کرتی ہیں جس کا اثر کائنات کے ایک ایک ذرے پر ہے جو کہ خدا کی قدرت کی ایک نشانی ہے کہ اللٰہ تعالٰی کی قدرت ہر جگہ موجود ہے۔پہلے ملحدین نہیں مانتے تھے کہ ایسا خدا ہوسکتا ہے لیکن سائنس نے ثابت کر دیا کہ ایک ایسی طاقت موجود ہے جس کا اثر کائنات کے ہر ذرے پر ہے۔
گراؤنڈ سٹیٹ یا زیرو پوائنٹ انرجی ویکیوم انرجی کی ہی ایک قسم ہے جس کا اثر مادے کے تمام بنیادی ذرات اور اس طرح پوری کائنات کے تمام مادے پر ہے۔یہ پڑھیں
Zero-point energy (ZPE) or ground state energy is the lowest possible energy that a quantum mechanical system may have, i.e. it is the energy of the system's ground state. Zero-point energy can have several different types of context, e.g. it may be the energy associated with the ground state of an atom, a subatomic particle or even the quantum vacuum itself.A vacuum can be viewed not as empty space but as the combination of all zero-point fields. In QFT this combination of fields is called the vacuum state, its associated zero-point energy is called the vacuum energy and the average expectation value of zero-point energy is called the vacuum expectation value۔
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Zero-point_energy
اس بات نے ثابت کر دیا کہ ویکیوم انرجی کی ہی ایک قسم زیرو پوائنٹ انرجی ہے جو کہ پورے مادے پر اثر انداز ہورہی ہے اور کائنات میں ہر جگہ موجود ہے۔اب ویکیوم انرجی کے ہر جگہ ہونے کا سائنسی ثبوت پڑھیں
Vacuum energy is an underlying background energy that exists in space throughout the entire Universe
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Vacuum_energy
اس سائنسی ثبوت کے مطابق ویکیوم انرجی پوری کائنات میں موجود ہے۔ایک ایسی توانائ کے کائنات میں ہر جگہ موجود ہونے کا سائنسی ثبوت جس کے کنٹرول میں کائنات کا ہر ذرہ ہے۔الیکٹران خلا میں ایٹم میں اپنی حرکت کے دوران جہاں بھی پہنچیں گے یہ توانائ وہاں پہلے سے موجود ہے۔خلا خواہ ایٹم کے مدار کا ہو جہاں الیکٹران گردش کے دوران ایک جگہ ہوتا ہے تو کبھی دوسری جگہ یا خلا سپیس کا ہو یہ توانائ ہر مقام پر ایٹم کے بنیادی ذرات کو متاثر کر رہی ہے۔لہذا الیکٹران اپنی گردش کے دوران مختلف مقامات تبدیل کر سکتا ہے لیکن یہ توانائ ہر جگہ موجود ہے اور جہاں بھی الیکتران حرکت کرتا ہوا پہنچے گا اسے متاثر کرے گی۔اس طرح ایٹم کا خلا ہو یا فری سپیس ہر جگہ یہ توانائ الیکٹران اور مادی ذرات پر اثر انداز ہورہی ہے۔
اس طرح عزازی صاحب کاسارا سائنسی استدلال غلط ثابت ہوتا ہے جس کے مطابق الیکٹران پوری کائنات میں موجود نہیں ہیں۔
آگے عزازی صاحب لکھتے ہیں
//محترم احید صاحب کے خدا کے ہونے کے سائنسی دلائل کی اس دلیل کو رد کرنے کی تیسری سائنسی دلیل یہ ہے کہ نہ تو سائنس الیکٹرانز کو خدا کہتی ہے اور نہ ہی ... الیکٹرک فورس ... کو خدا کہتی ہے ... اگر ایسا ہے تو ....
چونکہ احید صاحب کی پوسٹ کا عنوان خدا کے ہونے کے سائنسی دلائل ہے تو میری ان سے گزارش ہے کہ وہ مجھے کسی سائنسدان یا سائنسی فورم کا وہ لنک فراہم کر دیں جو الیکٹرانز اور الیکٹرک فورس کو خدا کہتی ہو ...
اور اگر ایسا نہیں ہے اور احید صاحب نے اس الیکٹرک فورس سے صرف منطقی طرز استدلال کیا ہے کہ چونکہ وہ قوت کائنات میں ہر جگہ موجود ہے اسلئے خدا کی صفات ہوتے ہوے خدا بھی ہر جگہ موجود ہے تو .... اسکا مطلب ہے کہ یہ سائنسی دلیل نہیں ہے بلکہ منطقی دلیل ہے ....اور یہ انکی پوسٹ کے عنوان سے یکسر الٹ ہے ....
اور اگر ایسا ہے تو معاف کیجئے گا .. محترم احید حسن صاحب نے بھی سائنسی حقائق و معلومات سے ایک منطقی استخراج اخذ کر کے وہی ٹول آف آرگومنٹ استعمال کیا ہے جو میں نے کیا تھا - اب میں اس بات کا فیصلہ محترم احید حسن صاحب پر چھوڑتا ہوں کہ انہوں نے جس ٹول آف آرگومنٹ پر میری ماں کا پچھواڑھ اور بہن کا اگواڑھ گنوایا تھا اب انکی ماں کا پچھواڑھ اور بہن کا اگواڑھ بھی گننا بنتا ہے کہ نہیں ؟ فیصلہ ان پر چھوڑ رہا ہوں ..//..۔
یہاں عزازی صاحب ایک بار پھر سائنسی غلطی کر رہے ہیں۔عزازی صاحب الیکٹران کو متاثر کرنے والی قوت کو الیکٹرک فورس کہ رہے ہیں جب کہ میں نے اوپر بیان کیا کہ زیرو پوائنٹ انرجی جو کہ ویکیوم انرجی کی ہی ایک قسم ہے،تمام مادی ذرات کو ایک ہی وقت میں متاثر کر رہی ہے۔عزازی صاحب تو انرجی اور قوت کا فرق بھی نہیں جانتے سائنس کے مطابق۔
وہ ایک انرجی یعنی ویکیوم انرجی کو ایک فورس یعنی الیکٹرک فورس کے طور پر لے رہے ہیں جب کہ سائنس کے مطابق انرجی اور فورس دو الگ چیزیں ہیں۔نہ الیکٹران خدا ہوسکتے ہیں اور نہ ہی الیکٹرک فورس کیوں کہ یہ الیکٹران اور سب مادی ذرات ویکیوم انرجی میں ہونے والی کوانٹم فلکچویشن سے پیدا ہوئے اور جو پیدا ہوتا ہے وہ خدا نہیں ہوسکتا اور الیکٹرک فورس سائنس کے مطابق کسی کام پر منفی یا مثبت چارج کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور خود الیکٹرک فورس جس پروٹان اور الیکٹران سے پیدا ہوتی ہے وہ خود ویکیوم انرجی سے تخلیق کیے گئے۔اس طرح نہ ہی الیکٹران خدا ہوسکتے ہیں اور نہ ہی الیکٹرک فورس۔بلکہ وہ ویکیوم انرجی خدا کی ذات کی ایک نشانی ہے جس سے نہ صرف سائنس کے مطابق کائنات اور یہ سب فورسز تخلیق کی گئ بلکہ اب یہ توانائ پیدا کرنے کے بعد کائنات کو کنٹرول بھی کر رہی ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پوری کائنات میں ایک ایسی ہستی موجود ہے جس نے اس کائنات کو پیدا کیا اور اب اسے کنٹرول کر رہی ہے۔یہی ویکیوم انرجی خدا کی ذات کی ایک قدرت اور صفت ہے اور صفت وجود کا پتہ دیتی ہے اور یہ ثابت کر رہی ہے کہ کائنات کی خالق و مالک ایسی ہستی موجود ہے جس کو ہم خدا کہتے ہیں اور سائنس نے اس کا وجود ثابت کر دیا۔اب سائنس کے کچھ ملحدین لوگ اس کو خدا کی نشانی مانیں یا نہ مانیں یہ واضح طور پر خدا کی ذات کا پتہ دے رہی ہے۔
(،جاری ہے)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔