طوفان نوح پر ملحدین کے اعتراضات اور ان کے جوابات اور طوفان نوح کی سائنسی وضاحت قسط نمبر دوم
ملحدین کے پیشوا ارشد محمود اور دانیال تیموری کو جواب کیا لکڑی سے بنی کشتی نوح اپنے مسافروں کے لیے اتنے بڑے سیلاب میں محفوظ تھی؟کشتی نوح کی پائیداری کا سائنسی تجزیہ
******************************
دو عیسائ سائنسدانوں ایس ڈبلیو ہانگ،بی ایس ہائیون،ایس وائے ہانگ،کے جے ہانگ نے کشتی نوح کی عظیم عالمی سیلاب میں پائیداری کے حوالے سے ایک سائنسی تحقیق کی کہ لکڑی سے بنی یہ کشتی کس طرح اپنے مسافروں کے لیے اتنے بڑے طوفان اور زبردست ہواؤں میں محفوظ تھی۔ان کے مطابق کسی بھی کشتی کو سفر کے لیے لازمی عوامل محفوظ ہونا اور قیام پذیر ہونا ہوتے ہیں۔انہوں نے اس حوالے سے کشتی نوح کے بائبل میں بتائے گئے اعدادو شمار کے ساتھ اس کے محفوظ ہونے اور اتنے بڑے سیلاب میں قیام پذیر ہونے پر تحقیق کی۔انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ کشتی نوح تیز ہواؤں اور موجوں میں بھی اپنے مسافروں کے لیے بالکل محفوظ تھی۔انہون نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ کشتی تیس میٹر یعنی نوے فٹ بلند لہروں میں آسانی سے چل سکتی تھی اور یہ تیز سمندری لہروں کے مقابلے میں مزاحمت رکھتی تھی۔
بائبل کے مطابق کشتی کی لمبی 135 میٹر یعنی 405 فٹ،چوڑائی 23 میٹر یا 69 فٹ،اور بلندی 14 میٹر یا 41 فٹ تھی اور پانی کی کثافت جسے یہ دھکیل رہی تھی 1.025 ٹن فی کیوبک میٹر تھی اور اس پر اندازہ مجموعی وزن 17016 ٹن تھا۔یہ لہروں کی مزاحمت کی وجہ سے کم رفتار سے حرکت کر رہی تھی۔اس لیے اس پر رفتار کا اثر معمولی تھا۔یہ فریم اور لکڑی کی پلیٹوں سے تعمیر کی گئ ہوگی۔یہ فریم لمبائی،چوڑائی اور گولائی میں لگائے گئے ہوں گے اور ان سے پلیٹوں کو منسلک کیا گیا ہوگا اور اس کا سمندری نمونہ بہترین تھا۔ اس طرح یہ اتنے زبردست طوفان میں بغیر ڈوبے آسانی سے تیرتی رہی۔اس کی مزید سائنسی تفصیل کے لیے فزکس سے آگاہی رکھنے والے ساتھی یہ پوری تحقیق اس لنک پر پڑھ سکتے ہیں
http://creation.mobi/safety-investigation-of-noahs-ark-in-a-seaway
کچھ موجی سینکڑوں فٹ بلند ہوں گی اور جیٹ کی رفتار سے آرہی ہوں گی لیکن کشتی محفوظ طریقے سے اس سیلابی پانی میں تیرتی رہی۔ملحدین سوال کرتے ہیں کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ملحدین کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خدا کو نہیں مانتے۔جب ایک خدا پر ایمان لایا جائے تو پھر یہ سب سمجھنا آسان ہوجاتا ہے۔خدا ہے ہی وہی جو سب کر دکھائے۔جو سب نہ کر دکھائے وہ خدا کیسے ہوا۔
اس کی مزید سائنسی وضاحت اس طرح کی جا سکتی ہے کہ کشتی 405 سے 450 فٹ لمبی اور 75 فٹ چوڑی تھی جو کہ 6:1کی نسبت بنتی ہے۔یہی نسبت آج بھی بحری انجینئر بحری جنگی جہاز بناتے ہوئے استعمال کرتے ہیں۔ اس کی لمبوتری شکل سے اس میں موجود جگہ بہت زیادہ ہوگئ ہوگی اور اسے موجوں کے درمیان قیام پذیر رکھنے میں معاون ثابت ہوئ ہوگی۔
آج تک تعمیر کی جانے والی لکڑی سے بنی سب سے بڑی کشتی 360 فٹ لمبی تھی اور یہ سمندری سفر کے قابل نہیں تھی جس کا مطلب ہے کہ لکڑی سے کشتی کی تعمیر کے لیے نوح علیہ السلام کو اللٰہ تعالٰی کی طرف سے کچھ اضافی ہدایات دی گئ ہوں گی۔اس کی لمبائی چوڑائی اور بلندی کی نسبت 30*5*3 تھی جو کہ انجینئرز کے مطابق بحری جہازوں کی تعمیر کے اعلٰی علم کی عکاسی کرتی ہے اور یہ اس پیغمبر کے لیے ناممکن نہیں جس کو خود اس مقصد کے لیے اللٰہ تعالٰی کی طرف سے ہدایات دی جارہی ہوں۔اس کا اندرونی حجم پندرہ لاکھ اٹھارہ ہزار سات سو پچاس کیوبک فٹ ہوگا۔
برطانوی مصنف فریڈرک فلبی لکھتے ہیں
"کچھ لوگوں کے نزدیک یہ کشتی اس وقت کی انسانی ذہن کی حد سے آگے کی چیز ہے لیکن قدیم تہذیبوں کا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ یہ ممکن ہے جیسا کہ مصر کے اہرام جو کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام سے بھی بہت پہلے تعمیر کیے گئے۔ان اہرام میں دوٹن وزنی دوملین پتھر کے بلاک استعمال کیے گئے ہیں۔ Colossi of Memnon مصر کی اٹھارہویں سلطنت سے تعلق رکھتے ہیں۔ان کے ہر بلاک کا وزن 400 ٹن ہے اور یہ چھ سو میل کی دوری سے لائے گئے۔اس کا مطلب ہے کہ قدیم انسان بڑے بڑے کام انجام دے سکتا تھا۔"
لہذا اگر قدیم زمانے میں یہ سب ممکن ہے تو نوح علیہ السلام کی کشتی کی تعمیر ممکن کیوں نہیں جو بغیر ڈوبے تیرتی رہے لیکن ملحدین کی عقل پر حیرت ہے کہ اہرام مصر کی حیرت انگیز تعمیر کو مان لیتے ہیں جب کہ کشتی نوح کا انکار کر دیتے ہیں جو کہ بغیر ڈوبے اتنے بڑے سیلاب میں کئ ماہ تیرتی رہے۔
اللٰہ تعالٰی سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
(جاری ہے)
قسط نمبر ایک کا لنک
https://m.facebook.com/groups/186560831534965?view=permalink&id=644541105736933
قسط نمبر دوم کے حوالہ جات:
http://www.ldolphin.org/cisflood.html
https://www.icr.org/article/7158/
http://creation.mobi/safety-investigation-of-noahs-ark-in-a-seaway
http://apologeticspress.org/apcontent.aspx?category=13&article=1413
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔