گویا کہ چند سال قبل ملک عزیز میں دجال کے نمائندوں کے نیٹ ورک کے خلاف جو جنگ شروع کی تھی ،الحمدللہ عزوجل قدم بہ قدم کامیابیو ں کے ساتھ اب یہ سفر ایک اہم سنگ میل پر پہنچ چکا ہے۔ بلاشبہ عبدالوحید عرف ملعون ایاز نظامی کی گرفتاری لادینیت کے خلاف جنگ کی اہم ترین پیشرفت ہے۔ عبدالوحید کی گرفتاری اتنی جلدی بھی نہیں کی گئی کہ لبڑلز اتنی آسانی سے اس ملعون کی بےگناہی کا پراپیگنڈا شروع کر دیں ۔ وہ لوگ جنھیں آغاز سے ہی تربیت میں شک کرنا سیکھایا جاتا ہو اور بات بات پر " آپ کو کیسے معلوم؟ اس کا کیا ثبوت ہے؟" جیسے سوال رٹوائےگئے ہوں ان کو اسلام آباد سے اٹھا کر کراچی تک بھیجنا آسان نہیں تھا۔
چنانچہ سب سے پہلے ایف آئی آے نے خود ہم سے ہمارے دعووں کے ثبوت مانگے پھر ان ثبوتوں کےتائیدی شواہد پیش کرنے کے باوجود وہ تب تک مطمئن نہیں ہوگئے جب تک انہیں ایک اہم ترین چیز نہیں دے دی گئی ۔پھر ایسا بھی نہیں کہ اطمینان کے بعد انھوں نے فوراً اگلی فلائٹ کراچی کے لیے پکڑ لی ہو بلکہ پھر اپنے طور پر تین دن کی انویسٹی گیشن کے بعد "قانونی ثبوت" ملنے پر ہی کراچی کے لیے رخت سفرباندھا گیا تھا ۔ جو ہوش ربا تفصیلات سامنے آئیں ان کو جان کر ایجنسیز دل سے پکار اٹھیں کہ تم لوگ سچ کہتے تھے۔
عبدالوحید کی ہسٹری یہی ہے کہ 1969 میں پیدا ہوا تھا۔روایتی مسلم گھرانے سے تعلق تھا اور گھر بھی مذہبی تھا۔اس نے مدرسہ بنوری ٹاؤن کراچی سے درس نظامی مکمل کی اور پھر تقریباً عرصہ 11 سال تک مدرسے میں ہی طلبا کو درس نظامی کے اسباق پڑھاتا رہا ۔
زندگی ایک روایتی مولوی کی طرح چل رہی تھی کہ پھر اس کی زندگی میں ایک اندوہناک حادثہ ہوا۔کراچی کی شیعہ کمیونٹی کے کسی جلوس میں بم دھماکہ ہوا جس میں عبدالوحید کا تقریباً دس سالہ لڑکا چل بسا ۔عبدالوحید کے دل پر شدید چوٹ لگی اور وہ خوداذیتی و انتقام کی نفسیات کا شکار ہو کر یہ سوچنے لگا کہ اگر شیعہ جلوس یا اس سے دوسرے مسلک کی نفرت نہ ہوتی تو یہ دھماکہ نہ ہوتا، اگرمذہب نہ ہوتا تو یہ جلوس اور اس سے نفرت نہ ہوتی لہٰذا اگر آج اس کا بیٹا فوت ہوا ہے تو مذہب کی وجہ سے ہوا ہے۔
بس یہی وہ دن تھا جب عبدالوحید کی زندگی لادینیت کے زہر سے ملوث ہونا شروع ہوئی۔ مولوی ہونے کے ناطے پیسے کی محرومی اور آسائش زندگی کی طلب نے اس گمراہی کو مزید ہوا دی اور یوں وہ باقاعدہ اسلام کو چھوڑنے کی طرف مائل ہوا ۔ پھر جب اس کا رابطہ دجالی تنظیموں سے ہوا اور عبدالوحید کو اپنے اسلامی علم کے ذریعے دوسروں کو گمراہ کرنے پر باقاعدہ معاوضہ ملنے کی پیش کش ہوئی تو وہ اسلام مخالف پراپیگنڈے کا سرگرم رکن بنا اور آخر کار پاکستان میں مرتدوں کی تنظیم کاسربراہ بھی بن گیا۔
((((اہم نوٹ: آج رات آٹھ بجے #hangayaznizami کا ٹرینڈ چلایا جائے گا ، تمام احباب اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی نمائندگی کرنا نہ بھولیں ))))
2013 کے آغاز تک ملعون نے دن رات اس قدر رذالت والے کام کرنے کے باوجود بیرون ممالک کی سیر کے علاوہ صرف ایک Alto کار کی ملکیت جتنی ہی ترقی کی تھی۔اگرچہ ایک مولوی کے لیے یہ بہت بڑی کامیابی ہوسکتی ہے لیکن بہرحال یہ انتہائی گھٹیا اور ناقص معاوضہ ہے جو ان لوگوں نے گوروں سے لیا۔
اس نے اپنے مرتد ہونے کے بارے میں صرف اپنی بیوی کو بتایا تھا جبکہ بقیہ خاندان اس بات سے بےخبر تھا۔ البتہ اب اس کے آٹھ سالہ لڑکے کو بھی اپنے والد کے غیرمسلم ہونے کا بہت حدتک ادراک ہوچکا تھا۔
ایاز نظامی ہو یا نعمان سعید یا پھر خالد تھتھال ،یہ لوگ خود کو بہت بڑا علامہ ظاہر کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ان کو تمام مواد یورپین تھنک ٹینکس ہی مہیا کرتے ہیں ، ان کی کاریگری صرف اتنی ہوتی ہے کہ اپنی سوجھ بوجھ کے مطابق اس مواد کا استعمال کر لیں ۔
چنانچہ نعمان سعید جو اپنی وال پر بہت بڑا فلسفی بنتا تھا ، یاپھر غلام رسول و امجد حسین وغیرہ جو قرآن کے بہت بڑے ناقد کےروپ میں خود کو پیش کرتے ہیں ،ان کے قبضے سے ملنے والی ڈیوائسز سے معلوم ہوا کہ یہ لوگ قرآن کے خلاف کوئی پوسٹ کرنے یا پھر کسی آیت پر بحث کرنے سے پہلے ایاز نظامی سے ہی راہنمائی لیتے تھے اور وہی انہیں بتاتا تھا کہ فلاں آیت کے ساتھ اس طرح سے کھلواڑ کرو گے تو تم مسلمانوں کے ذہن میں شک ڈال سکتے ہو جبکہ ایاز نظامی کو اس قسم کا مواد سفید ڈاکوؤں کے ملک سے ای میل کیا جاتا تھا۔
اس موقع پر میں ایک بار ان جاہل کچےملحدوں یا روشن خیال سیکولر مولوی دشمن مسلمز کو اخلاقی طمانچہ ضرور رسید کرنا چاہوں گا جو ان فتنہ بازوں کی باتیں پڑھ پڑھ کر سمجھتے تھ ان کو جو پوسٹس پڑھنے کو مل رہی ہیں وہ معلوم نہیں کتنے بڑے حقیقت کل جاننے والوں کے ذریعے معلوم ہو رہی ہیں :/
پکڑے جانے کے بعد ان ملعونوں کی فیس بک پر حق گوئی کی ماری جانے والی بڑھکیں نہ جانے کن کن راستوں سے نکل جاتی ہیں ٗ چنانچہ صورت حال یہ ہے کہ نظامی کے سامنے اگر اس کے بیٹے کو بلانے کا ذکر کر دو تو دہاڑیں مارنے لگتا ہے اور پرسوں رات تو ملعون تفتیشی افسر کے قدموں میں بیٹھا رہا کہ مجھے بس ایک بار چھوڑ دو۔میری کوشش ہے کہ ایک تصویر اس خوبصورت ترین پوز میں آپ کے سامنے ضرور پیش کی جائے ؛)
یہ لوگ مزید کیا عزائم رکھتے تھے؟ ان کا نیٹ ورک کس حد تک وسیع تھا؟نیز ان کے سہولت کار کون تھے؟ یہ سب معلومات پوسٹ کے ساتھ دیے گئے "امت"اخبار کے لنک سے ملاحظہ کر لیجیے۔ بعض احباب اس بات میں متردد ہیں کہ "امت" اخبار کی رپورٹ پر اعتماد کریں یا نہیں ؟ گزارش یہ ہے کہ اخبار کی طرف سے پیش کی گئی تقریباً تمام معلومات قابل اعتماد ہیں کیونکہ یہ سب انہیں تفتیشی آفیسرز نے ہی مجرموں کے اقبالی بیانات اور انویسٹی گیشن کے بعد مہیا کی ہیں ۔ البتہ روزنامے نے اپنی ریٹنگ لینے کے خبط میں مبتلا ہونے والی عادت بد کے تحت اس رپورٹ میں ایک انتہائی لغو بات بھی کہی ہے کہ ان ملعونوں کا تعلق "الحاد جدید کا علمی محاکمہ" نامی ویب سائٹ سے بھی تھا جس کی دوسری ڈومین www.ilhaad.com ہے ۔
اخبار کے چیف ایڈیٹر صاحب سے گزارش ہے کہ حضور!!!
؎ یوں نہ دوڑیے برچھی تان کر ۔۔۔۔۔ اپنا پرایا ذرا پہچان کر
کے مصدا ق مذکورہ ویب سائٹ ہمارے بہت ہی کٹڑ اور جذبے والے مسلمان بھائیوں کی ہے جو کہ اس ویب سائٹ کے ذریعے الحاد کا علمی طور پر ردّ کرتے ہیں ۔ اگر اب بھی یقین نہ آئے تو مشورہ یہ ہے کہ اخبار چلانے کے ساتھ ساتھ ایک عدد اردو لغت بھی خرید لیں جس سے کم از کم "محاکمہ" کاترجمہ دیکھ کر ہی فیصلہ کرلیں کہ یہ ویب سائٹ الحاد کو پھیلا رہی ہے یا اس کی بیخ کنی کر رہی ہے؟
اور اگر اتنا بھی نہ کر سکیں تو پھر کم از کم ایک بار یہ ویب سائٹ کھول کر ضرور دیکھ لیں کہ اس پر الحاد پھیلایا جا رہا ہے یا الحاد سمیٹا جا رہا ہے :/
آخر میں گستاخوں کو ان کے انجام کی ایک ہلکی سی جھلک دکھانے کے لیے ایاز نظامی کی فیملی کا ڈیٹا نیز اس کے گھر کا ایڈریس دے رہا ہوں تاکہ اسلام ، اللہ عزوجل و رسول اللہ ﷺ کو سڑی سڑی گالیاں دینے والے ان دنیا کے کتوں کو اندازہ ہوسکے کہ چند ٹکوں کے عوض وہ کس قدر مہلک سودا خرید رہے ہیں ۔
اگر تم میں انسانیت کے نام لیوا ہونے کے باوجود شرم و حیا کا ذرّہ بھی نہیں) نظامی کی "تمغہ توہین رسالت"والی پوسٹ دیکھیے)تو پھر ہمیں تو تم کہتےہی حیوانیت کے نمائندے ہو اس لیے ایک عدد تحفہ قبول فرمائیے
Processing #da 4220167533251
NIC:4220167533251
Name: عبدالوحید
Gender: مرد
F/H Name :عبدالسلام
Identity mark :کوئی نہیں
DOB: 21-12-1969
Prsnt Adr :مکان نمبرH-53/30 نشتر اسٹریٹ پٹیل پاڑہ، کراچی، تحصیل/ضلع ک
اچی شرقی
Prmnt Adr :مکان نمبرH-53/30 نشتر اسٹریٹ پٹیل پاڑہ، کراچی، تحصیل/ضلع ک
Ex:17-12-2022
Family Info;
Mother
بشیراں
4220122211114
Spouse
نبیله کوثر
3650249384438
Daughter
میرب وحید
4220170111442
Son
طلحہ وحید
4220179881765
Daughter
وردہ وحید
4220170110492
Probable Brother
عبدالواحد
4220105473391
Probable Sister
فہمیدہ بیگم
4220172668942
Brother
محمد تنویر
4220138987187
Probable Brother
محمد یسٰین
AZ6173252
2023-03-13
Contact info;
3212245415
3332248796
از : خادم اعلٰی مسلمانان فیس بک
زوہیب زیبی
چنانچہ سب سے پہلے ایف آئی آے نے خود ہم سے ہمارے دعووں کے ثبوت مانگے پھر ان ثبوتوں کےتائیدی شواہد پیش کرنے کے باوجود وہ تب تک مطمئن نہیں ہوگئے جب تک انہیں ایک اہم ترین چیز نہیں دے دی گئی ۔پھر ایسا بھی نہیں کہ اطمینان کے بعد انھوں نے فوراً اگلی فلائٹ کراچی کے لیے پکڑ لی ہو بلکہ پھر اپنے طور پر تین دن کی انویسٹی گیشن کے بعد "قانونی ثبوت" ملنے پر ہی کراچی کے لیے رخت سفرباندھا گیا تھا ۔ جو ہوش ربا تفصیلات سامنے آئیں ان کو جان کر ایجنسیز دل سے پکار اٹھیں کہ تم لوگ سچ کہتے تھے۔
عبدالوحید کی ہسٹری یہی ہے کہ 1969 میں پیدا ہوا تھا۔روایتی مسلم گھرانے سے تعلق تھا اور گھر بھی مذہبی تھا۔اس نے مدرسہ بنوری ٹاؤن کراچی سے درس نظامی مکمل کی اور پھر تقریباً عرصہ 11 سال تک مدرسے میں ہی طلبا کو درس نظامی کے اسباق پڑھاتا رہا ۔
زندگی ایک روایتی مولوی کی طرح چل رہی تھی کہ پھر اس کی زندگی میں ایک اندوہناک حادثہ ہوا۔کراچی کی شیعہ کمیونٹی کے کسی جلوس میں بم دھماکہ ہوا جس میں عبدالوحید کا تقریباً دس سالہ لڑکا چل بسا ۔عبدالوحید کے دل پر شدید چوٹ لگی اور وہ خوداذیتی و انتقام کی نفسیات کا شکار ہو کر یہ سوچنے لگا کہ اگر شیعہ جلوس یا اس سے دوسرے مسلک کی نفرت نہ ہوتی تو یہ دھماکہ نہ ہوتا، اگرمذہب نہ ہوتا تو یہ جلوس اور اس سے نفرت نہ ہوتی لہٰذا اگر آج اس کا بیٹا فوت ہوا ہے تو مذہب کی وجہ سے ہوا ہے۔
بس یہی وہ دن تھا جب عبدالوحید کی زندگی لادینیت کے زہر سے ملوث ہونا شروع ہوئی۔ مولوی ہونے کے ناطے پیسے کی محرومی اور آسائش زندگی کی طلب نے اس گمراہی کو مزید ہوا دی اور یوں وہ باقاعدہ اسلام کو چھوڑنے کی طرف مائل ہوا ۔ پھر جب اس کا رابطہ دجالی تنظیموں سے ہوا اور عبدالوحید کو اپنے اسلامی علم کے ذریعے دوسروں کو گمراہ کرنے پر باقاعدہ معاوضہ ملنے کی پیش کش ہوئی تو وہ اسلام مخالف پراپیگنڈے کا سرگرم رکن بنا اور آخر کار پاکستان میں مرتدوں کی تنظیم کاسربراہ بھی بن گیا۔
((((اہم نوٹ: آج رات آٹھ بجے #hangayaznizami کا ٹرینڈ چلایا جائے گا ، تمام احباب اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی نمائندگی کرنا نہ بھولیں ))))
2013 کے آغاز تک ملعون نے دن رات اس قدر رذالت والے کام کرنے کے باوجود بیرون ممالک کی سیر کے علاوہ صرف ایک Alto کار کی ملکیت جتنی ہی ترقی کی تھی۔اگرچہ ایک مولوی کے لیے یہ بہت بڑی کامیابی ہوسکتی ہے لیکن بہرحال یہ انتہائی گھٹیا اور ناقص معاوضہ ہے جو ان لوگوں نے گوروں سے لیا۔
اس نے اپنے مرتد ہونے کے بارے میں صرف اپنی بیوی کو بتایا تھا جبکہ بقیہ خاندان اس بات سے بےخبر تھا۔ البتہ اب اس کے آٹھ سالہ لڑکے کو بھی اپنے والد کے غیرمسلم ہونے کا بہت حدتک ادراک ہوچکا تھا۔
ایاز نظامی ہو یا نعمان سعید یا پھر خالد تھتھال ،یہ لوگ خود کو بہت بڑا علامہ ظاہر کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ ان کو تمام مواد یورپین تھنک ٹینکس ہی مہیا کرتے ہیں ، ان کی کاریگری صرف اتنی ہوتی ہے کہ اپنی سوجھ بوجھ کے مطابق اس مواد کا استعمال کر لیں ۔
چنانچہ نعمان سعید جو اپنی وال پر بہت بڑا فلسفی بنتا تھا ، یاپھر غلام رسول و امجد حسین وغیرہ جو قرآن کے بہت بڑے ناقد کےروپ میں خود کو پیش کرتے ہیں ،ان کے قبضے سے ملنے والی ڈیوائسز سے معلوم ہوا کہ یہ لوگ قرآن کے خلاف کوئی پوسٹ کرنے یا پھر کسی آیت پر بحث کرنے سے پہلے ایاز نظامی سے ہی راہنمائی لیتے تھے اور وہی انہیں بتاتا تھا کہ فلاں آیت کے ساتھ اس طرح سے کھلواڑ کرو گے تو تم مسلمانوں کے ذہن میں شک ڈال سکتے ہو جبکہ ایاز نظامی کو اس قسم کا مواد سفید ڈاکوؤں کے ملک سے ای میل کیا جاتا تھا۔
اس موقع پر میں ایک بار ان جاہل کچےملحدوں یا روشن خیال سیکولر مولوی دشمن مسلمز کو اخلاقی طمانچہ ضرور رسید کرنا چاہوں گا جو ان فتنہ بازوں کی باتیں پڑھ پڑھ کر سمجھتے تھ ان کو جو پوسٹس پڑھنے کو مل رہی ہیں وہ معلوم نہیں کتنے بڑے حقیقت کل جاننے والوں کے ذریعے معلوم ہو رہی ہیں :/
پکڑے جانے کے بعد ان ملعونوں کی فیس بک پر حق گوئی کی ماری جانے والی بڑھکیں نہ جانے کن کن راستوں سے نکل جاتی ہیں ٗ چنانچہ صورت حال یہ ہے کہ نظامی کے سامنے اگر اس کے بیٹے کو بلانے کا ذکر کر دو تو دہاڑیں مارنے لگتا ہے اور پرسوں رات تو ملعون تفتیشی افسر کے قدموں میں بیٹھا رہا کہ مجھے بس ایک بار چھوڑ دو۔میری کوشش ہے کہ ایک تصویر اس خوبصورت ترین پوز میں آپ کے سامنے ضرور پیش کی جائے ؛)
یہ لوگ مزید کیا عزائم رکھتے تھے؟ ان کا نیٹ ورک کس حد تک وسیع تھا؟نیز ان کے سہولت کار کون تھے؟ یہ سب معلومات پوسٹ کے ساتھ دیے گئے "امت"اخبار کے لنک سے ملاحظہ کر لیجیے۔ بعض احباب اس بات میں متردد ہیں کہ "امت" اخبار کی رپورٹ پر اعتماد کریں یا نہیں ؟ گزارش یہ ہے کہ اخبار کی طرف سے پیش کی گئی تقریباً تمام معلومات قابل اعتماد ہیں کیونکہ یہ سب انہیں تفتیشی آفیسرز نے ہی مجرموں کے اقبالی بیانات اور انویسٹی گیشن کے بعد مہیا کی ہیں ۔ البتہ روزنامے نے اپنی ریٹنگ لینے کے خبط میں مبتلا ہونے والی عادت بد کے تحت اس رپورٹ میں ایک انتہائی لغو بات بھی کہی ہے کہ ان ملعونوں کا تعلق "الحاد جدید کا علمی محاکمہ" نامی ویب سائٹ سے بھی تھا جس کی دوسری ڈومین www.ilhaad.com ہے ۔
اخبار کے چیف ایڈیٹر صاحب سے گزارش ہے کہ حضور!!!
؎ یوں نہ دوڑیے برچھی تان کر ۔۔۔۔۔ اپنا پرایا ذرا پہچان کر
کے مصدا ق مذکورہ ویب سائٹ ہمارے بہت ہی کٹڑ اور جذبے والے مسلمان بھائیوں کی ہے جو کہ اس ویب سائٹ کے ذریعے الحاد کا علمی طور پر ردّ کرتے ہیں ۔ اگر اب بھی یقین نہ آئے تو مشورہ یہ ہے کہ اخبار چلانے کے ساتھ ساتھ ایک عدد اردو لغت بھی خرید لیں جس سے کم از کم "محاکمہ" کاترجمہ دیکھ کر ہی فیصلہ کرلیں کہ یہ ویب سائٹ الحاد کو پھیلا رہی ہے یا اس کی بیخ کنی کر رہی ہے؟
اور اگر اتنا بھی نہ کر سکیں تو پھر کم از کم ایک بار یہ ویب سائٹ کھول کر ضرور دیکھ لیں کہ اس پر الحاد پھیلایا جا رہا ہے یا الحاد سمیٹا جا رہا ہے :/
آخر میں گستاخوں کو ان کے انجام کی ایک ہلکی سی جھلک دکھانے کے لیے ایاز نظامی کی فیملی کا ڈیٹا نیز اس کے گھر کا ایڈریس دے رہا ہوں تاکہ اسلام ، اللہ عزوجل و رسول اللہ ﷺ کو سڑی سڑی گالیاں دینے والے ان دنیا کے کتوں کو اندازہ ہوسکے کہ چند ٹکوں کے عوض وہ کس قدر مہلک سودا خرید رہے ہیں ۔
اگر تم میں انسانیت کے نام لیوا ہونے کے باوجود شرم و حیا کا ذرّہ بھی نہیں) نظامی کی "تمغہ توہین رسالت"والی پوسٹ دیکھیے)تو پھر ہمیں تو تم کہتےہی حیوانیت کے نمائندے ہو اس لیے ایک عدد تحفہ قبول فرمائیے
Processing #da 4220167533251
NIC:4220167533251
Name: عبدالوحید
Gender: مرد
F/H Name :عبدالسلام
Identity mark :کوئی نہیں
DOB: 21-12-1969
Prsnt Adr :مکان نمبرH-53/30 نشتر اسٹریٹ پٹیل پاڑہ، کراچی، تحصیل/ضلع ک
اچی شرقی
Prmnt Adr :مکان نمبرH-53/30 نشتر اسٹریٹ پٹیل پاڑہ، کراچی، تحصیل/ضلع ک
Ex:17-12-2022
Family Info;
Mother
بشیراں
4220122211114
Spouse
نبیله کوثر
3650249384438
Daughter
میرب وحید
4220170111442
Son
طلحہ وحید
4220179881765
Daughter
وردہ وحید
4220170110492
Probable Brother
عبدالواحد
4220105473391
Probable Sister
فہمیدہ بیگم
4220172668942
Brother
محمد تنویر
4220138987187
Probable Brother
محمد یسٰین
AZ6173252
2023-03-13
Contact info;
3212245415
3332248796
از : خادم اعلٰی مسلمانان فیس بک
زوہیب زیبی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔