Tuesday 5 February 2019

مفکر اسلام ڈاکٹر علامہ اقبال رح زیر عتاب کیوں؟

مجھے حیرت ھوتی ھے کہ علامہ اقبال جو نہ صرف ھمارے قومی شاعر ھیں بلکہ پاکستان کے نظریہ دان ھیں  اسلامی روشن خیالی کا مینارہ ھیں ان سے ھماری تعلیم یافتہ کلاس کیوں اتنی بیگانگت کا مظاھرہ کرتی ھے غور کرنے پر مختلف طبقات کی مختلف وجوھات تنافر سمجھ میں آئیں مثلاً ملائیت اقبال سے اس لیے متنفر ھے کہ اقبال ملا کو دین ملا فی سبیل فساد کھتا ھے پنجاب کے بالا فکری لبرل اقبال سے اس لئے چڑتے ھیں کہ وہ  سرمایہ داریت کے خلاف ھے
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ
دنیا ھے تری منتظر ِ روز مکافات
پیپلز پارٹی کے سندھی وڈیرے اس لیے اقبال کو نا پسند کرتے ھیں کہ وہ پنجابی تھے اور اوپر سے جاگیرداری کے شدید خلاف
دہ خدایا یہ زمیں تیری نھیں میری نھیں
تیرے آبا کی نھیں تیری نھیں میری نھیں
کچھ سرائیکی دانشور بھی اقبال کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ کی علامت سمجھ کر اس کو ڈیمولش کرتے ھیں
قوم پرستی کے خلاف اگرچہ اقبال نے کچھ نہ لکھا وسیع تر اسلامی سیاسی وحدت کے داعی ھونے کی وجہ سے قوم پرست بھی اقبال سے خوش نھیں
اقبال اتنی بلندی پر بیٹھا ھے کہ چھوٹے چھوٹے جال اس کو پھانس نھیں سکتے
انتھا پسند مارکسی اقبال کو اس لیے پسند نھیں کرتے کہ وہ مذھب کی بات  کرتا ھےاور روحانی جمھوریت کا قائل ھے. فکری سطح پر بونے ایک وڈیرے حاکم نے علامہ کی ھمہ گیری کو ڈیپارٹمنٹل سٹور کہ کر بھی اپنی فکری پسماندگی کا مظاھرہ کیا تھا
مزید وجوھات دوست بتائیں گے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔