ایک ملحد کا قرآن پر اعتراض(سلسلہ اعتراضات اور ان کے
جوابات)
/////////////////////////////////////////////////////////////////
سوره نساء - آیت نمبر 89 (وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاءً فَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّى يُهَاجِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلاَ نَصِيرًا
وہ یہ تمنا کرتے ہیں کہ تم بھی کفر کروجیسے انہوں نے کفر کیا تاکہ تم سب برابر ہو جاؤ۔ سو تم ان میں سے دوست نہ بناؤ یہاں تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کریں، پھر اگر وہ روگردانی کریں تو انہیں پکڑ لو اور جہاں بھی پاؤ انہیں قتل کر ڈالو اور ان میں سے دوست نہ بناؤ اور نہ مددگار )
**** صرف الله کی راہ میں ہجرت نہ کرنے پر قتل کیوں کیا جائے گا جب کہ دین میں کوئی جبر نہیں ...؟
/////////////////////////////////////////////////////////////////
اس اعتراض کا جواب علمی و تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللٰہ
الجواب۔۔۔۔
اس آیت کی تشریح و تفسیر جاننے کے لیے اس آیت کے سیاق و سباق کو دیکھنا پڑے گا۔
پہلی آیت فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّـهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُوا ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَهْدُوا مَنْ أَضَلَّ اللَّـهُ ۖ وَمَن يُضْلِلِ اللَّـهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا ﴿٨٨﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ منافقوں میں دو گروہ ہو رہے ہو؟ (١) انہیں تو ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ تعالٰی نے اوندھا کر دیا ہے۔ (٢) اب کیا تم یہ منصوبے بنا رہے ہو کہ اللہ تعالٰی کے گمراہ کئے ہوؤں کو تم راہ راست پر لا کھڑا کرو، جسے اللہ تعالٰی راہ بھلا دے تو ہرگز اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا (٣)
٨٨۔١ یہ استفہام انکار کے لئے ہے یعنی تمہارے درمیان ان منافقین کے بارے میں اختلاف نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ان منافقین سے مراد وہ ہیں جو احد کی جنگ میں مدینہ سے کچھ دور جا کر واپس آگئے تھے، ہماری بات نہیں مانی گئی (صحیح بخاری سورہ، نساء صحیح مسلم، کتاب المنافقین) جیسا کہ تفصیل میں پہلے گزر چکی ہے۔ ان منافقین کے بارے میں اس وقت مسلمانوں کے دو گروہ بن گئے، ایک گروہ کا کہنا ہے کہ ہمیں ان منافقین سے (بھی) لڑنا چاہئے، دوسرا گروہ اسے مصلحت کے خلاف سمجھتا تھا۔
٨٨۔٢ کَسَبُوا (اعمال) سے مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور جہاد سے اعراض ہے۔ ارکَسھُمْ۔ اوندھا کر دیا یعنی جس کفر و ضلالت سے نکلے تھے، اسی میں مبتلا کر دیا، یا اس کے سبب ہلاک کر دیا۔
٨٨۔٣ جس کو اللہ گمراہ کر دے یعنی مسلسل کفر و عناد کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا دے، انہیں کوئی راہ یاب نہیں کر سکتا۔
وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً ۖ فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ ۖ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿٨٩﴾
ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وہ ہیں تم بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو اور پھر سب یکساں ہو جاؤ، پس جب تک یہ اسلام کی خاطر وطن نہ چھوڑیں ان میں سے کسی کو حقیقی دوست نہ بناؤ (١) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں یعنی کھلم کھلا کافر ہو جائیں یا کفار کے ساتھ مل کر تمہارے خلاف صف بستہ ہوں تو انہیں پکڑو (٢) اور قتل کرو جہاں بھی ہاتھ لگ جائیں (٣) خبردار ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ سمجھ بیٹھنا۔
٨٩۔١ ہجرت (ترک وطن) اس بات کی دلیل ہوگی کہ اب یہ مخلص مسلمان ہوگئے ہیں۔ اس صورت میں ان سے دوستی اور محبت جائز ہوگی۔
اب اس صورت میں قتل کی اجازت تب دی گئی جب وہ منہ پھیر کر کفار کے معاون ثابت ہوں۔صرف ہجرت نہ کرنے پر قتل کرنے کا نہیں کیا کہا گیا۔آیت میں موجود
فان تولوا فخذوھم واقتلوھم
کا جملہ واضح طور پر اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے لیکن ملحد نے محض ہجرت نہ کرنے پر قتل سمجھا اور اعتراض داغ دیا۔اگر وہ اس آیت کی تفسیر ہی پڑھ لیتا تو یہ بات اسے اچھی طرح سمجھ آجاتی لیکن ملحدین و مستشرقین کا مقصد صرف قرآن اور اسلام میں ک خامیاں تلاش کرنا اور ان کی بنیاد پر عوام کو گمراہ کرنا ہے۔اگر ان کا مقصد ہدایت کی تلاش ہوتی تو اب تک وہ اسلام کی صداقت کو پاچکے ہوتے اور اللٰہ تعالٰی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو ہدایت کا طالب نہ ہو۔ہدائت کے لیے طلب ہدایت لازمی ہے۔اللٰہ تعالٰی مجھے اور آپ سب حضرات کو الحاد اور کفر کے فتنے سے بچائے اور ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔آمین
جواب منجانب۔۔۔طلحہ ایر
https://www.facebook.com/groups/891915894248140/permalink/1038634649576263/
/////////////////////////////////////////////////////////////////
سوره نساء - آیت نمبر 89 (وَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُواْ فَتَكُونُونَ سَوَاءً فَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّى يُهَاجِرُواْ فِي سَبِيلِ اللّهِ فَإِن تَوَلَّوْاْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَلاَ تَتَّخِذُواْ مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلاَ نَصِيرًا
وہ یہ تمنا کرتے ہیں کہ تم بھی کفر کروجیسے انہوں نے کفر کیا تاکہ تم سب برابر ہو جاؤ۔ سو تم ان میں سے دوست نہ بناؤ یہاں تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کریں، پھر اگر وہ روگردانی کریں تو انہیں پکڑ لو اور جہاں بھی پاؤ انہیں قتل کر ڈالو اور ان میں سے دوست نہ بناؤ اور نہ مددگار )
**** صرف الله کی راہ میں ہجرت نہ کرنے پر قتل کیوں کیا جائے گا جب کہ دین میں کوئی جبر نہیں ...؟
/////////////////////////////////////////////////////////////////
اس اعتراض کا جواب علمی و تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللٰہ
الجواب۔۔۔۔
اس آیت کی تشریح و تفسیر جاننے کے لیے اس آیت کے سیاق و سباق کو دیکھنا پڑے گا۔
پہلی آیت فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّـهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُوا ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَهْدُوا مَنْ أَضَلَّ اللَّـهُ ۖ وَمَن يُضْلِلِ اللَّـهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا ﴿٨٨﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ منافقوں میں دو گروہ ہو رہے ہو؟ (١) انہیں تو ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ تعالٰی نے اوندھا کر دیا ہے۔ (٢) اب کیا تم یہ منصوبے بنا رہے ہو کہ اللہ تعالٰی کے گمراہ کئے ہوؤں کو تم راہ راست پر لا کھڑا کرو، جسے اللہ تعالٰی راہ بھلا دے تو ہرگز اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا (٣)
٨٨۔١ یہ استفہام انکار کے لئے ہے یعنی تمہارے درمیان ان منافقین کے بارے میں اختلاف نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ان منافقین سے مراد وہ ہیں جو احد کی جنگ میں مدینہ سے کچھ دور جا کر واپس آگئے تھے، ہماری بات نہیں مانی گئی (صحیح بخاری سورہ، نساء صحیح مسلم، کتاب المنافقین) جیسا کہ تفصیل میں پہلے گزر چکی ہے۔ ان منافقین کے بارے میں اس وقت مسلمانوں کے دو گروہ بن گئے، ایک گروہ کا کہنا ہے کہ ہمیں ان منافقین سے (بھی) لڑنا چاہئے، دوسرا گروہ اسے مصلحت کے خلاف سمجھتا تھا۔
٨٨۔٢ کَسَبُوا (اعمال) سے مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور جہاد سے اعراض ہے۔ ارکَسھُمْ۔ اوندھا کر دیا یعنی جس کفر و ضلالت سے نکلے تھے، اسی میں مبتلا کر دیا، یا اس کے سبب ہلاک کر دیا۔
٨٨۔٣ جس کو اللہ گمراہ کر دے یعنی مسلسل کفر و عناد کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا دے، انہیں کوئی راہ یاب نہیں کر سکتا۔
وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً ۖ فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ ۖ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا ﴿٨٩﴾
ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وہ ہیں تم بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو اور پھر سب یکساں ہو جاؤ، پس جب تک یہ اسلام کی خاطر وطن نہ چھوڑیں ان میں سے کسی کو حقیقی دوست نہ بناؤ (١) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں یعنی کھلم کھلا کافر ہو جائیں یا کفار کے ساتھ مل کر تمہارے خلاف صف بستہ ہوں تو انہیں پکڑو (٢) اور قتل کرو جہاں بھی ہاتھ لگ جائیں (٣) خبردار ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ سمجھ بیٹھنا۔
٨٩۔١ ہجرت (ترک وطن) اس بات کی دلیل ہوگی کہ اب یہ مخلص مسلمان ہوگئے ہیں۔ اس صورت میں ان سے دوستی اور محبت جائز ہوگی۔
اب اس صورت میں قتل کی اجازت تب دی گئی جب وہ منہ پھیر کر کفار کے معاون ثابت ہوں۔صرف ہجرت نہ کرنے پر قتل کرنے کا نہیں کیا کہا گیا۔آیت میں موجود
فان تولوا فخذوھم واقتلوھم
کا جملہ واضح طور پر اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے لیکن ملحد نے محض ہجرت نہ کرنے پر قتل سمجھا اور اعتراض داغ دیا۔اگر وہ اس آیت کی تفسیر ہی پڑھ لیتا تو یہ بات اسے اچھی طرح سمجھ آجاتی لیکن ملحدین و مستشرقین کا مقصد صرف قرآن اور اسلام میں ک خامیاں تلاش کرنا اور ان کی بنیاد پر عوام کو گمراہ کرنا ہے۔اگر ان کا مقصد ہدایت کی تلاش ہوتی تو اب تک وہ اسلام کی صداقت کو پاچکے ہوتے اور اللٰہ تعالٰی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو ہدایت کا طالب نہ ہو۔ہدائت کے لیے طلب ہدایت لازمی ہے۔اللٰہ تعالٰی مجھے اور آپ سب حضرات کو الحاد اور کفر کے فتنے سے بچائے اور ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے۔آمین
جواب منجانب۔۔۔طلحہ ایر
https://www.facebook.com/groups/891915894248140/permalink/1038634649576263/
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔