آپ کی زندگی کیلئے سب سے زہریلا عمل
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ؛
شیطان کو سب سے زیادہ خوشی ، شوہر بیوی کے مابین تنازع پیدا کرکے ہوتی ہے ،
مفہوم ؛
اس کی وجہ یہ کہ شوہر اور بیوی میں کسی بھی طرح کی ان بن دراصل پورے "خاندانی نظام'' کو تباہ و برباد کر دیتی ہے ،
اور ایک نہیں ،۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ کسی ایک گھرانے میں شوہر اور بیوی کے درمیان چپقلش کے نتیجے میں بیک وقت چار اور آٹھ خاندان متاثر ہوجاتے ہیں ،
اگر ایسا دس بارہ گھروں میں روزانہ ہو ۔۔۔۔ تو روزانہ 60 سے 70 خاندان آپس میں ایکدوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں ،
یوں معاشرے کی تباہی اور بربادی میں کوئ زیادہ وقت نہیں لگتا ، اور دیگر سب خرابیاں خود بخود ساتھ چلی آتی ہیں ،
مثلاً ان سب فیملیوں کے بچے بھی آپس میں ٹوٹ جاتے ہیں ، اور روزانہ ہزاروں بچے ایکدوسرے سے نفرت کا رشتہ قائم کر لیتے ہیں ،
اور پھر جن بچوں کے ماں باپ کے مابین تنازع ہوتا ہے ، وہ بچے بھی ہمیشہ کیلئے خراب ہوجاتے ہیں ، نفسیاتی مریض اور جرائم پیشہ بن جاتے ہیں ، !
آپ اس تکلیف اور اس کرب کا اندازہ نہیں کرسکتے جو لڑائ جھگڑے والے میاں بیوی کے بچوں کو درپیش ہوجاتا ہے ، !
وہ اندر سے مرے ہوئے ، لاوارث و لاچار و منتشر اور احساسِ کمتری کا شکار رہتے ہیں ، !
وہ اندر سے نہیں جیتے ، وہ اوپر اوپر سے جی رہے ہوتے ہیں ،
پھر یہ عمل رکتا نہیں ، ۔۔۔۔۔ بلکہ یہی بچے جب شادی شدہ ہوتے ہیں تو ان کے گھروں میں بھی ناچاکیاں اسی طرح رہتی ہیں ، جس طرح ان کے والدین کا حال رہا تھا ،
نسلوں کی نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں ،
معاشرے میں جرائم اور ظلم و زیادتی عام ہو جاتی ہے ،
خاوند کے رویّے سے تنگ بیوی اس کے پیسوں کا ، اس کی عزت ، اس کے گھر ۔۔۔۔ ہر چیز کا نقصان کرنے لگتی ہے ، وہ اپنے شوہر کے ماں باپ کیلئے بھی تکلیف دہ شے بن جاتی ہے ،
بچے جب ایسے ماحول میں پلیں گے تو وہ کس طرح کے ماں باپ بنیں گے ؟
اور اگر شوہر اپنی زوجہ سے پریشان رہتا ہے تو وہ اپنے گھر میں کیسے توجہ دے پائے گا ؟ وہ آدھی تنخواہ کہیں باہر نچھاور کرنے لگے گا ۔۔!!
جو میاں بیوی آپس میں ٹوٹتے ہیں یا محبت و پیار و الفت میں یک جان اور ایک روح ہوکر نہیں جیتے ۔۔۔۔۔ تو زنا عام ہوجاتا ہے ، وہ کہیں اور سکون تلاش کرتی ہے اور وہ کہیں اور کسی گھر کو تباہ کرنے چل پڑتا ہے !!
آپ سوچ نہیں سکتے ،۔۔۔۔ شوہر اور بیوی کے مابین دوری کے سبب شیطان جو اپنے کئ بڑے بڑے مقاصد پورے کرلیتا ہے ،
اور یہ سلسلہ پھر رکتا ہی نہیں ،۔۔۔، آپ کے تصوّر سے باہر ہے ،
کہ کس قدر بھیانک اور کتنے زیادہ مسائل جنم لینے لگتے ہیں ،
مثلاً ؛
ایک یہ کہ آپس میں تو تو ، میں میں کرتے رہنے والے خاوند اور بیوی ۔۔۔ ان کی بیٹیاں شادی و نکاح سے خوف کھانے لگتی ہیں ، خاندانی امور و فرائض سے فرار چاہنے لگتی ہیں ، تنہا اور رشتوں سے آزاد جینے کو ترجیح دینے لگتی ہیں ،
نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ مارکیٹ کی غلام و نوکر اور کارپوریٹ کلچر کی محض ایک Slave بن کر رہ جاتی ہیں ،
لیکن جب عمر ڈھلتی ہے تو اولڈ ہوم کے سوا ان کا کوئ ٹھکانہ اور مقام نہیں ہوتا ،
ساری عمر وہ سسک سسک کر ، جذبات و احساسات سے ہاتھا پائ ، خود سے بے وفائ اور حقیقی زندگی سے نظریں چرا چرا کر گزار دیتی ہے ، اسے کوئ بچہ ماں کہنے والا نہیں ہوتا ، اس کے قدموں تلے جنت نہیں ہوتی ، وہ پیسہ کمانے والا ایک پُتلا اور ڈھانچہ بن کر زندگی بسر کرتی کرتی یہ جہان چھوڑ جاتی ہے ،
کوئ اس کے پیچھے دعا اور نیک اعمال کرنے والی نسل نہیں ہوتی جسے اس نے پالا ہو ، تربیت اور رکھوالیاں و ہمدردیاں و محبتیں کی ہوں ، وہ سمجھ ہی نہیں پاتی کہ وہ کیوں پیدا ہوگئ تھی ؟ اس قدر گُھٹن میں وہ اپنی زندگی گزارتی ہے ،
آپ اور میں اس غم کی شدّت کا اندازہ ہی نہیں کرسکتے !
اس لئے ،
آج ہی گھروں کی اصلاح کیجئے ، شیطان کو خوش مت کریں ،
یوں کہوں تو بالکل غلط نہ ہوگا کہ ؛
سارا فوکس خاندانی نظام کی اصلاح اور رشتوں کی خوبصورتی بنانے ، بنائے رکھنے اور بڑھاتے رہنے پر کریں ،
جو جو چیزیں آپ کے خاندانی نظام میں مسائل پیدا کر رہی ہیں ، اُن سب اسباب کے خاتمے کیلئے فوری اقدام کریں ،
جو پرتعیُّش طرزِ زندگی آپ کے فیملی یونٹ پر کاری ضربیں لگا رہا ہے ، اُس بلند معیارِ زندگی سے ابھی جان چھڑا لیں ، خرچے کم سے کم کرلیں ، سادگی اختیار کریں ، پرسکون فطری زندگی کا انتخاب کریں ، پَھڑ لو پَھڑ لو والا ماڈرن اور شیطانی لائف اسٹائل آپ کے خاندانی نظام کو درہم برہم کر رہا ہے ،
شوہر اور بیوی کو جدید طریقوں سے دور دور کر رہا ہے !!
اللہ تعالٰی ہمارے حال پہ رحم فرمائے ،
کم از کم ہم شیطان کو بےحد خوش کرنے والے اعمال ہمیشہ کیلئے ترک کردیں ،
آمین ، ثمہ آمین ،
یاربّ العالمین
انس اسلام
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔