ایک رپورٹ کے مطابق پانی کی بوتل نیسلے نے گزشتہ پانچ برس 14 ارب لیٹر پانی پاکستانی زمین سے نکالا ، 3 کروڑ ٹیکس ادا کیا ، اور وہی پانی 400 ارب روپے کا ہم پاکستانیوں کو بیچ دیا
یہ ہے سرمایہ دارانہ نظام ،
ایک صاحب کہہ رہے تھے غربت ، آلودگی ۔۔ یہ ، وہ ۔۔۔۔۔
عرض کیا ؛
کمپنیوں کو ختم کردو ۔۔۔۔ دنیا سے غربت و آلودگی کے مسائل حل ہوجائیں گی
انسانی جملہ مسائل کا حل ملٹی نیشنل کمپنیوں کے خاتمے میں ہے ۔۔!!
بیس روپے کلو آلو لیکر ، اس سے پچاس پیکٹ لیز کے بنا کر ،فی پیکٹ 70 ، 70 روپے میں بیچ کر ۔۔۔۔۔۔ 20 روپے سے 3500 روپے کمانا ۔۔۔۔۔
اگر کسی کے چار بچے ہوں ،
فی بچہ روزانہ دو لیز کھائے ، تو ہر روز کے آٹھ لیز ہوگئے ،
ایک لیز 70 روپے کا ، تو آٹھ لیز ہوگئے 560 روپے کے
ایک باپ کا روزانہ کا 600 روپے خرچہ صرف لیز کا ہو تو مہینے کے ہوگئے 18000 روپے
یعنی ایک مہینے کا 18 ہزار روپے تو سیدھے صرف لیز کے ہوگئے ،
حضرات !
یہ ہے ظالمانہ نظامِ سرمایہ داری ۔۔!!
اللہ نے آپ کو غریب نہیں کیا ، آپ کو کنگال ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کیا ہے ، فاسٹ فوڈز نے کیا ہے ، !!
پھر بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ، پھر ہاسپٹل وجود میں آتے ہیں ، پوری انسانی تاریخ میں ہاسپٹل نہیں بنے تھے ۔۔ آخر کیوں ؟
اس سوال پر غور کرنے کی ضرورت ہے
ہم بات کر رہے تھے کہ پھر ہاسپٹل ہزاروں روپے ایک دم نکلوا لیتا ہے ، ۔۔۔۔!!
اور جو لیز کے پیکٹ ہیں ، وہ کچرے میں جاتے ہیں ،
ماحولیاتی آلودگی پھیلتی ہے ،
ایک لیز نے تباہ و برباد کردیا انسانی زندگی کو ۔۔۔۔۔
حضرات !
آپ کو مسائل اور مسائل کے اسباب و وجوہات و ذرائع اور جڑ معلوم کرنی چاہئے ۔۔۔۔!!
جو باپ مہینے کے 18000 روپے صرف لیز کیلئے جمع کرے گا ، وہ باقی خرچوں کیلئے بھی ہاتھ پاؤں مارتا ہے ،
جانوروں کی طرح 24 گھنٹے کام کرکے بھی خرچے نہیں اٹھا پاتا ، ، یوں یہ ایک دن حلال و حرام کی تمیز کھو دیتا ہے ،
حتی کہ لوگ خرچوں سے تنگ ۔۔۔ جرائم کی دنیا میں قدم رکھ لیتے ہیں ، یوں معاشرہ امن و سلامتی کھو دیتا ہے ،
ڈپریشن ، بلڈ پریشر ، نفسیاتی مسائل ، امراض اور خودکشی عام ہوجاتی ہے ،
حکومت مسائل کی جڑ کو ختم کرنے کے بجائے ، مسائل کے حل کے نام پر پولیس و فورسز اور ادارے کھڑے کر دیتی ہے ،
اور پھر ادارے آپ ہی کے ٹیکسوں پر چلائے جاتے ہیں ،
اداروں کے لاکھوں خرچے الگ سے بڑھ جاتے ہیں ،
آپ اندازہ کریں ایک لیز نے کیا حشر کردیا پوری انسانی زندگی کا ۔۔۔۔!!
ابھی تو یہ ایک لیز ہے ،
آپ ٹھنڈے مشروبات کا خرچہ ، ٹوتھ پیسٹ و برگروں ، پیزوں کا خرچہ ۔۔۔۔۔ الغرض انسانی زندگی کو جن چیزوں کی پوری انسانی تاریخ میں کبھی ضرورت نہیں پڑی تھی ۔۔۔۔۔ وہ سب آج انسانی زندگی کا حصّہ بنا دی گئ ہیں ،
اُن سب اشیاء کا خرچہ ۔۔۔۔!!
آپ کے مسائل کی جڑ آپ کی غیر فطری و فضول و لغو ضروریات ہیں ،
آپ کا بلند ہوتا ہوا معیارِ زندگی تمام تر خرابیوں کی بنیاد و اساس ہے !
اور ہم غلط ٹکریں مار رہے ہیں ،
حکومت بدل لو ، فلاں حکمران غربت ختم کرے گا ، ماحولیاتی آلودگی و بے روزگاری حکومت ختم کرے گی ۔۔۔۔ ساری توجہ اور فوکس حکمرانوں پر ۔۔۔۔۔
جبکہ اصل مسئلہ معیارِ زندگی ہے ،
اصل زہرِ قاتل ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں ،
مسائل کی جڑ ویسی کی ویسی ، وہیں کی وہیں ۔۔!!
اس سے قبل پوری انسانی تاریخ میں کبھی غربت و بے روزگاری و ماحولیاتی آلودگی کے مسائل پیدا نہیں ہوئے تھے ،
سوچنا چاہئے کہ آخر اکیسوی صدی ہی میں یہ سب مسائل کیوں پیدا ہوگئے ؟
پوری انسانی تاریخ میں کبھی ہوٹل اور ریستوران نہیں بنے تھے ، کیوں ؟
سوچنے میں کوئ حرج نہیں ، سوچنے پر کوئ نیازی ٹیکس بھی نہیں لگاتا ،
لیکن اگر آپ نے نہیں سوچنا ، سمجھنا ۔۔۔ تو پھر مسائل کا ماتم کرنا بےکار ہے ، حکومتیں بدلنا ، ادارے و فورسز بنانا جاہلانہ عمل ہے ، ۔۔۔۔
جب تک مسائل کے اسباب اور جڑ کو نہیں کاٹ دیا جاتا
دنیا میں صنعتی انقلاب سے قبل ماحولیاتی آلودگی تھی اور نہ امراض تھیں ، امراض نہیں تھیں تو ہاسپٹل بھی نہیں تھے ، ہاسپٹل نہیں تھے ، تو میڈیکل کالجز کھڑے کرنے کی بھی ضرورت نہ تھی ۔۔۔۔!!
کیا وجہ ہے صنعتی انقلاب سے قبل پوری انسانی تاریخ میں ایک بھی ہاسپٹل ، ایک بھی کالج ، ایک بھی بینک ، ایک بھی ہوٹل و ریسٹورنٹ نہ تھا ۔۔!! ؟؟
سوچئے گا ضرور !
#انس_اسلام
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔