Saturday 8 December 2018

آپ بس خود کو پہچانو !

آپ بس خود کو پہچانو !

تحریر ؛ انس اسلام

عصرِ حاضر ؛
یعنی 18 ویں صدی کے بعد سے عقیدۂ آزادی (فریڈم) کی بنیاد پر تعمیر و تشکیل و ترتیب و قائم و نافذ و مسلط کی گئ جدید قومی ریاستوں میں مذہب و مذہبی جماعتوں اور علماء کی صرف چار حیثیتیں ہیں

1 ؛
ریاستی آلۂ کار
2 ؛
مذاہب و ادیان کو سیکولرائز کرنے والے
3 ؛
پریشر گروپ
4 ؛
مذہب کو نیشنلائز کرنے والے (یعنی قومی سلامتی کے بلا معاوضہ مستقل وکیل)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِن چار حیثیتوں کے علاوہ جدید ریاستوں میں مذہب و مذہبی جماعتوں ، تنظیموں اور علمائے مذاہب کی کوئ اتھارٹی اور اوقات نہیں ۔۔۔۔۔۔ اور نہ ہی ممکن ہے !

جو مذہب ، جو علماء ، جو مذہبی جماعت  (شعوری یا غیر شعوری طور پر)  یہ چار فرائض ادا کرے گی ۔۔۔۔۔۔۔ وہ منظورِ نظر اور قابلِ قبول ، با عزت ، باعثِ تکریم ۔۔۔۔۔۔۔!
اس کے علاوہ علماء و مذاہب و مذہبی جماعتوں کا کوئ بھی کردار انتہا پسندی و قدامت پسندی ، بنیاد پرستی ، انقلاب و بغاوت سمجھا جاتا ہے !

علماء و پادری و پوپ ۔۔۔۔۔ سب کے سب اہلِ مذہب ، Freedom , equality , progress کی بنیادوں پر قائم،  جدید قومی ریاستی مفادات کے عین مطابق پوزیشن میں ورک کریں ۔ تو ریاست خوش و راضی رہتی ہے !
جونہی کہیں وہ عالمی طاقتوں ، یا وطنی طاقتوں کی غلامی سے نکل کر بات کرنے لگیں (یعنی خالص مذہب کی روشنی میں)  تو ریاست فوری سے پہلے اُن کی جانی دشمن بن جاتی ہے !

یہ اپنی شادیوں ، فوتگیوں پہ علماء کو بلائیں گے ، ساتھ ساتھ رکھیں گے ، لیکن صرف اس لئے کہ قوم ریاست کو ایک مذہبی ریاست ہی خیال کرے ۔۔۔۔!!

یوں کہہ لیں تو بالکل غلط نہ ہوگا ۔۔۔۔ کہ عصرِ حاضر میں مذاہب و مذہبی جماعتوں کی حیثیت محض ٹشو پیپر کی سی ہے ۔۔!!

عالمِ اسلام ہو یا خالص کفریہ ریاستیں ، مذہب صرف غصّے اور ناراضی کے دو تین امور تک محدود ہوگیا ہے ،!
پوری دنیا میں اصلاحی ، مذہبی ، احیائ ، تبلیغی جماعتیں و تحریکیں مطالبوں کی سیاست ، احتجاج و جلسے جلوس ، یک نکاتی ایجنڈوں ، سنگل ایشو مومنٹ اور رسوم و رواج تک محدود ہوگئ ہیں !

جدید ریاستیں علماء و مذاہب کو فقط اپنے مفادات و مقاصد و اہداف کیلئے استعمال کرتی ہیں ، اس کے بعد لمحے سے پہلے بھول جاتی ہیں ، اور ایسے بھولتی ہیں جیسے مذاہب و علماء دنیا میں کوئ وجود ہی نہیں رکھتے ۔۔!!

اس کی وجہ یہ ہے کہ ؛
Freedom , equality , progress
اِن تین عقائد کے ساتھ مذہبی تعقُّل و علمیت چل ہی نہیں سکتی !!
صرف اسلام ہی نہیں ، بلکہ کوئ بھی مذہب ۔۔۔۔
ہر مذہب حلال و حرام ، صحیح و غلط ، خیر و شر ، حق و باطل کے آسمانی و اِلٰہی پیمانوں کی وجہ سے آزادی ، مساوات اور ترقی کا خاتمہ کر دیتا ہے  ، !

دراصل مذہبی جماعتیں جدید ریاستوں کی حقیقت و اصلیت سے واقف ہی نہیں ،۔۔۔!
ہر مملکت و ریاست نے مذاہب کو قومیت و وطنیت کے تابع کر رکھا ہے ، ۔۔۔۔
جب کہ مذاہب تو ۔۔ (خصوصاً دینِ اسلام) انسان کو قومی و علاقائ و نسلی و رنگ و زبان و مادّے و سرمائے و ذات پات و شخصیات و پارٹیوں ۔۔۔۔ ایسے تمام معیارات و تعصُّبات و فِرَق سے آزاد کرکے آفاقی دل و دماغ عطا کرتا ہے !

لبرٹی و فریڈم کی بنیاد پر کھڑے ہوئے عصرِ حاضر نے مذہب سے اسکی آفاقی شناخت چھین لی ہے ،
عالمِ اسلام میں بھی مذہبی قوم پرستی ، مذہب کی قوم پرستانہ تشریحات اور مقصدِ حیات  ''ترقی''   مذہب کا خاتمہ کر رہی ہے ،!
مذہب اگر ہے ۔۔۔۔ تو وہ فرد کا ذاتی مسئلہ بن چکا ہے ،
انسان کی اجتماعی زندگی سے مذہب کو کِک آؤٹ کردیا گیا ہے !

جدید ریاستوں کی ادارتی صف بندی میں علماء کی شمولیت کو بالکل ضروری نہیں سمجھا جاتا ،
انسان کے امور و معاملات اب انسان کے خالق کی بجائے چند عالمی طاقتیں طے کر رہی ہیں ،
جسے انسان آزادی سمجھ رہا ہے ، وہ بدترین غلامی سے بھی آگے کی کوئ انتہائ گھٹیا شے ہے !

جدید انسان کی صرف چار حیثتیں ہیں ،
Consumer , Spectator , Worker Voter

عصرِ حاضر کا انسان صرف اِن چار حیثیتوں میں تقسیم اور بِکھرا ہوا ہے ،
ہر فرد خواہشات کے لامتناہی سلسلے میں بندھا ہوا ایک حیوان کی شکل اختیار کر چکا ہے ،
ترقی یافتہ ریاستوں کا ، سرمائے کا پجاری جدید انسان ، خاندانی نظام کو درہم برہم کر چکا ہے !
ہر اجتماعیت ٹوٹ رہی ہے ، جس کے نتیجے میں سول سوسائٹیز وجود میں آچکی ہیں !!

مذہب کا بھگوڑا ، اللہ ، رسول کا باغی ؛ سول سوسائٹی کا انسان اکیلا بھاگ رہا ہے ،
چوبیس گھنٹے کما کر بھی خواہشات پوری نہیں کر پا رہا ،

کیا مرد ، کیا عورت ۔۔!
سبھی کمانے نکلے رہتے ہیں ، گھر ویران ہوتے جا رہے ہیں ، مہمان نوازی ختم ہوتی جارہی ہے ،
دن رات مارکیٹ و بازار پُر رونق رہتے ہیں ، ہر کوئ ہر وقت کچھ نہ کچھ خرید رہا ہے ،!!

ڈپریشن کا مارا ، نفسیاتی مریض ، حقیقی سکون و راحتوں سے محروم انسان نما ماڈرن ڈھانچہ  ،۔۔۔۔ فحاشیوں و بدماشیوں و گناہوں و برائیوں سے خود کو بہلاتا اور انٹرٹین کرنے کی ناکام کوششیں کر رہا ہے !

عقیدۂ آزادی اور عقیدۂ ترقی نے اس کی آخرت تو جو تباہ کی ، سو کی ۔۔۔۔۔ یہ اپنی دنیا کو مسائل و دکھوں و بیماریوں و سیاپوں کی آماجگاہ بنا چکا ہے ، !!

آخر کار قبر میں پہنچ جاتا ہے ،
اس کی جمع پونجیاں اسکی بے دین اولاد اڑانے پہ لگ جاتی ہے !!

انا للہ وانا الیہ راجعون !

حضرات !
ہمارے خیال سے ابھی وقت موجود ہے ،
ہر انسان اپنی حیثیت پہچان لے ، ۔۔۔۔ ، اور علماء جدید معاشروں و ریاستوں کی بنیادوں سے خوب واقفیت پا لیں ۔۔

اِسی میں سب خیر اور تمام بھلائیاں ہیں ،

انسانیت کا حقیقی خیر خواہ و ہمدرد ؛ صرف اور صرف اللہ رب العالمین اور آپ کا حبیب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) ہیں

آپ بس خود کو پہچانو !
آپ اللہ کے بندے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے مطیع و مُتَّبع امّتی ہو

#انس_اسلام

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔