Tuesday, 19 March 2019

جزیہ اور اسکے احکامات

سوال
جزیہ کیا ہے؟
جواب ؛
یہ ایک فارسی لفظ "گزیہ"کا عربی روپ ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے دفاعی ٹیکس، ہر زمانہ میں فاتح قومیں مفتوح قوموں سے تاوان جنگ جزیہ اور دوسرے ناموں سے لوٹ کھسوٹ کرتی رہی ہیں، اپنے زیر حکومت آباد دوسری قوموں کے لوگوں پر طرح طرح کے ٹیکس عائد کرتی رہی ہیں، اسلام نے ہمیشہ اپنی حکومت کے ذمہ داروں کو ظلم و ستم سے باز رہنے کی ہدایت، تاکید کی ہے اس نے زیر اقتدار علاقوں میں آباد غیر مسلموں پر ان کے دفاع اور ان کی فلاح و بہبود کی خاطر ایک معمولی ٹیکس جزیہ کے نام پر لگایا ہے جو ان کے ماتحتی قبول کر لینے کی محض ایک علامت ہوتا ہے جو غیر مسلم کسی اسلامی حکومت سے لڑ کر شکست کھا جائیں اور پھر اسلامی حکومت کے شہری بننا قبول کر لیں، ان سے یہ ٹیکس لیا جاتا ہے.

سوال:
صرف غیر مسلموں سے ہی کیوں جزیہ لیا جاتا ہے؟
جواب:
کیونکہ ایک اسلامی حکومت میں غیر مسلموں پر فوجی ذمہ داریاں نہیں ڈالی جاتیں، اسلامی حکومت انہیں مجبور نہیں کرتی کہ مختلف نظریات رکھتے ہوئے بھی وہ اسلامی حکومت کے عقیدے اور نظریہ کا بار اٹھائیں. یہ ذمہ داری وہ صرف مسلمانوں پر ڈالتی ہے کہ وہ ریاست کا تحفظ کریں. ریاست کے عوام کا تحفظ کریں، اس ذمہ داری میں غیر مسلموں کے مذہب، عبارت گاہیں، عزت، آبرو، جان اور مال کا تحفظ بھی شامل ہے.
سوال:
کیا مسلمانوں سے بھی کوئی رقم وصول کی جاتی ہے؟
جواب:
ان سے زکوٰۃ وصول کی جاتی ہے جس کی رقم جزیہ سے بہت زیادہ ہوتی ،مسلمانوں کو زکوٰۃ ادا کرنے کے باوجود فوجی خدمات بھی پیش کرنا ہوتی ہیں. اس لئے مسلمانوں پر ٹیکس بھی زیادہ ہوا اور فوجی خدمت سے بھی انہیں مستثنٰی نہیں کیا گیا.

سوال:
کیا جزیہ اسلامی حکومت کے ہر غیر مسلم شہری پر عائد ہوتا ہے؟
جواب:
نہیں! جن غير مسلموں سے معاہدہ ہو گیا ہو، ان پر جزیہ نہیں ہے، جو غیر مسلم جزیہ دینا پسند نہ کرتے ہوں، وہ کوئی اور صورت اپنا سکتے ہیں.
سوال:
اگر اسلامی حکومت غیر مسلموں کا تحفظ کرنے کی اہل نہ رہے تو کیا اسے جزیہ کی یہ رقم واپس کرنی ہوگی؟
11/13/16, 2:28 PM - Soldier of peace: جواب:
یقیناً یہ رقم اس سے واپس لی جا سکے گی.
سوال:
اگر غیر مسلم اسلامی حکومت کی فوجی خدمات میں شامل ہونا چاہیں تو کیا انہیں یہ موقع دیا جائے گا اور ایسی شکل میں کیا جزیہ ختم ہو جائے گا؟
جواب:
انہیں اسلامی حکومت کی فوجی خدمات میں شامل ہونے کا موقع دیا جائے گا اور ایسی صورت میں ان سے جزیہ کی رقم نہیں لی جائے گی.
سوال:
کیا جزیہ مذہبی بنیاد پر امتیاز ظاہر نہیں کرتا؟ کیا یہ غیر مسلموں سے اسلام قبول کروانے کی کوشش نہیں ہے؟
جواب:
نہیں! کیونکہ جزیہ غیر مسلموں کے مذہبی لوگوں، سادھوؤں، سنتوں اور پادریوں وغیرہ پر سرے سے عائد ہی نہیں ہوتا. وہ عورتوں، بچوں، بوڑھوں، بیماروں اور معذوروں پر بھی عائد نہیں ہوتا. وہ صرف خدمت کے قابل ان لوگوں پر عائد ہوتا ہے جنہیں اسلامی فوج میں ہونا چاہئے تھا مگر وہ اس میں شریک نہیں ہونا چاہتے.
سوال:
کیا ہر غیر مسلم جوان کو جزیہ دینا ہوتا ہے اور کیا جزیہ کی شرح سب کے لیے یکساں ہوتی ہے؟
جواب:
نہیں! جزیہ کی رقم ہر ایک کی اقتصادی حالت سامنے رکھ کر طے کی جاتی ہے، اور صرف
ضرورت سے زائد آمدنی میں سے جزیہ لیا جا سکتا ہے. بالکل نادار غیر مسلم نوجوانوں کے لئے سرے سے جزیہ معاف ہوتا ہے بلکہ ان کو اسلامی بیت المال سے وظیفہ بھی دیا جاتا ہے.
سوال:
کیا جزیہ دینے والے غیر مسلموں کے دھرم میں کوئی مداخلت نہیں کی جاتی؟
جواب:
قطعاً نہیں.
سوال:
کیا ان کے حقوق اور فرائض اور ان کا شہری درجہ مسلمانوں ہی کے برابر ہوتا ہے؟
جواب:
یقیناً ان کے شہری حقوق اور درجہ مسلمانوں ہی کے برابر ہوتا ہے.
سوال:
تو کیا یہ کوئی عام اسلامی حکم نہیں ہے؟ کہا جاتا ہے کہ جزیہ کا مطلب مذہبی اختلاف کی بنا پر غیر مسلموں کی توہین ہے؟
جواب:
اگر یہ کوئی عام اسلامی حکم ہے تو بتائیے دنیا میں آج کس اسلامی ملک میں کس غیر مسلم سے جزیہ لیا جا رہا ہے؟ اسلام کے خلاف اس طرح کی جو بے سروپا اور جھوٹی باتیں کہی پھیلائی جاتی ہیں، ان کے پیچھے کچھ دوسرے مقاصد کار فرما ہوتے ہیں

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔