Monday 29 January 2018

ملحدین کے 100 اعتراضات کے جوابات اس پوسٹ کو ہر گروپ اور پیج تک پہنچانا آپ کا کام ہے ہر ساتھی اس کو کاپی اور شیئر کرے جزاک اللہ خیرا اس میں تقریبا ملحدین کے ہر مشہور سوال اعتراض کا جواب ہے

ملحدین کے 100 اعتراضات کے جوابات
اس پوسٹ کو ہر گروپ اور پیج تک پہنچانا آپ کا کام ہے ہر ساتھی اس کو کاپی اور شیئر کرے جزاک اللہ خیرا اس میں تقریبا ملحدین کے ہر مشہور سوال اعتراض کا جواب ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
complete album link ,, https://www.facebook.com/media/set/?set=a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397&type=1&l=2d824245d6

اعتراض1۔ نیم سائنسدان جناب غالب کمال صاحب جیسے لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام نے ہجڑوں ( خواجہ سراوں ) کو حقوق نہیں دیئے اس کا تفصیلی جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1898862357004068/?type=3

اعتراض 2۔ حجاج بن یوسف و محمد بن قاسم پر ا
شیخ خالد کیاعتراضی پوسٹ کا جواب۔ بنیامین مہر کی طرف سے-
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1899662643590706/?type=3

اعتراض 3۔ مسلمانوں پر اعتراض کرنے والے دیسی سائنسی بندرو کا اپنا کردار
https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917894071810044

اعتراض4۔اسلام میں شادی کی عمر کے متعلق اعتراض کا جواب۔
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1902524973304473/?type=3

اعتراض 5۔ شہربانو کی پوسٹ کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1902783613278609/?type=3

اعتراض 6۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں کی تعداد کے متعلق اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1984367148453588/?type=3

اعتراض 7۔ ملحد مقیم کا قرآن پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1909904305899873/?type=3

اعتراض8۔ سور کھانا حرام کیوں ہے کا جواب ۔
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/2056894617867507/?type=3

اعتراض 9۔ ملحد مقیم کا قرآن پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1913322675558036/?type=3

اعتراض 10۔ کیا آدم علیہ السلام 6 ہزار سال پہلے دنیا میں تشریف لائے دانیال تموری عرف مہوش خان جدید کو جواب

https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1918121945078109/?type=3
اعتراض 11۔ کیا مسلمانوں کے نزدیک عورت ناقص العقل ہے ؟؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1923427614547542/?type=3
اعتراض 12۔ کیا اسلام مساوات کا دین ہے یا عدل و انصاف ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/photos/a.1839154779641493.1073741837.1818875741669397/1923692867854350/?type=3

اعتراض 13۔ مرد و عورت کی وراثت کے متعلق انصاف و حقیقت

https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917988718467246
اعتراض 14۔ کیا قرآن بیوی کو مارنے کا حکم دیتا ؟
https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917989661800485

اعتراض 15۔ اسلام میں عورت کو آزادی کیوں نہیں ! ؟؟

https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917990305133754
اعتراض 16۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی چار سے زیادہ شادیاں کیوں؟ جواب
https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917990695133715

اعتراض نمبر 17۔ میٹھے اور کھارے پانی کے ساتھ بہنے اور باہم نا ملنے والی آیت پر اعتراض کی اوقات

https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917992968466821
اعتراض نمبر 18۔ ملحدین کا اللہ عزوجل کی ذات کے متعلق سوالات کے سائینسی جوابات

https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917993321800119
اعتراض نمبر 19۔ حضرت آدم علیہ اسلام اور حضرت حوا علیہ اسلام کی اولاد اور زمین پر انسان کے وجود کی مدت کے بارے میں جواب
https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917993568466761

اعتراض نمبر 20 ۔ اسلام میں مرد کی چار شادیوں پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/annyarana1818/posts/1917994131800038

اعتراض نمبر 21۔ قرآنی آیت میں پہاڑوں کو میخیں بنانے پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987346638203570/

اعتراض نمبر 22۔ کم عمری میں نکاح پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987346761536891/

اعتراض نمبر 23۔ لونڈی سے مباشرت کا اخلاقی جواز
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987347048203529/

اعتراض نمبر 24۔ آدم علیہ اسلام اگر پہلے انسان تھے تو انکی پیغمبری کا محور کون لوگ تھے اور پہلے انسان ھونے کے ناطے سب انسان کی رنگت اور زبان کیوں مختلف ھے؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987347241536843/

اعتراض نمبر 25۔ فلسفہ زمان و مکاں ، واجب الوجود ، کوانٹم فزکس ،ممکن الوجود ایک ملحدہ کے اعتراض کا جواب

https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987347424870158/

اعتراض نمبر 26۔ "ایک ملحد کا قرآن پاک پر اعتراض کہ دنیا کا ھر انسان اپنی زبان کا خالق خود ھے اور ثبوت دیا کہ دنیا کی ھر زبان ناقص ھے" اسکا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987347608203473/

اعتراض نمبر 27۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر لگنے والے الزام کا انکا انہوں نے خود کیوں نا کیا ؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987348164870084/

اعتراض نمبر 28۔ سورہ نمل اور دیگر آیات میں اللہ تعالی فرماتا ھے کہ سب چیزیں ایک روشن کتاب یا لوح محفوظ میں لکھی ھوئی ھیں
اور پھر سورہ نساء میں فرماتا ھے کہ اللہ لکھ رھا ھے جو وہ رات بھر منصوبے بناتے ھیں تو اگر ایک چیز پہلے سے لکھی ھوئی ھے اسے دوبارہ لکھنے کا کیا مطلب ؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987348264870074/

اعتراض نمبر 29۔ گا ، گی ، گے مستقبل کیلئے استعمال ھوتا ھے اور اس واقعے کی طرف منسوب ھوتا ھے جو ابھی وقوع پذیر نا ھوا ھو
اللہ عزوجل خود فرماتا ھے کہ وہ جان لے گا اسکا مطلب کہ نعوذ باللہ وہ ابھی نہیں جانتا یا اس نے جانا نہیں
کیا اللہ کو ان لوگوں کا پتا نہیں تھا اگر پتا تھا تو آزمانے کا مطلب ؟
جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987348381536729/

اعتراض نمبر 30 ۔ who it is necessary to believe in God?? Answer
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987348551536712/

اعتراض نمبر 31۔ الحاد کے عقیدہ خودبخود کی اوقات

https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987356141535953/

اعتراض نمبر 32۔ علم الجنین یا ایمبریالوجی پر ایک ملحدہ کا چیلنج اور اسکا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987356778202556/

اعتراض نمبر 33۔ کوئی کپڑا پہننے والا انسان مسلمان کے پردے پر اعتراض کر سکتا ھے ؟؟
جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987426328195601/

اعتراض نمبر 34۔ کیا جنت میں جا کر انسان بور ھو سکتا ھے ؟
کیا جنت میں صرف بیویوں سے لطف اندوز ھوتا رھے گا ؟
جنت میں مردوں کو تو بہت کچھ ملے گا عورتوں کیلئے کیا ھے ؟؟؟ جواب

https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987426514862249/

اعتراض نمبر 35۔ شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، جنگ جمل ، جنگ صفین ، کربلا کے حوالے سے ملحدوں کے اعتراضات کا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987426814862219/

اعتراض نمبر 36۔اگر مسلمان اللہ پر ایمان بلغیب رکھتی ھیں تو کیا ملحد بھی سائینس پر ایمان بلغیب رکھتے ھیں ؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987426904862210/

اعتراض نمبر 37 ۔ کیا اسلام تلوار کے زور پر پھیلا ؟
کیا دنیا کی جنگوں کی وجہ مذاھب ھیں ؟
اگر اسلام میں غلام آزاد کرنا ثواب کا کام ھے تو غلام بنائے کیوں جاتے ھیں ؟
کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر نکاح کئے کسی کونڈی سے ھمبستری کی؟
ان سب اعتراضات کا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987426964862204/

اعتراض نمبر 38۔ جنگیں اور اسلام پر اعتراضات کے جوابات
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987427264862174/

اعتراض نمبر 39۔ غلامی پر اعتراضات اور جوابات
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987427474862153/

اعتراض نمبر 40۔ ملحدوں کا اعتراض کہ جنت میں موبائل سینما ٹی وی وغیرہ کیوں نہیں ھوں گے کہیں ایسا تو نہیں کہ جنت کا علم دینے والے کو ان چیزوں کا علم ھی نہیں ؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987427581528809/

اعتراض نمبر 41۔ ملحدوں کے سردار کے چند اعتراضات کے جوابات
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987427678195466/

اعتراضات 42۔ کیا جدید سائینس منکر خدا ھو سکتی ھے ؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987427841528783/
اعتراض نمبر 43۔ اللہ تعالی خود قسم کھاتا ھے تو لوگوں کو کیوں منع کرتا ھے ؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987428151528752/

اعتراض نمبر 44۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کم عمری میں نکاح پر اعتراض کا جواب

https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987428234862077/

اعتراض نمبر 45۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کی وجہ ؟ جواب
https://www.facebook.com/groups/urwellwisher/permalink/1530825900315939/

اعتراض نمبر 46۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق ضعیف حدیث کا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987458564859044/

اعتراض نمبر 47 ۔ حضرت آدم اور اماں حوا علیہ اسلام کا نکاح کس نے پڑھوایا ؟ کیا حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا نکاح ھوا تھا ؟کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ اللہ نے پڑھوائی؟ کیا پہلی وحی کے بعد سلسلہ نزول رک جانے سے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم ن پہاڑ سے کود جانے کا فیصلہ کیا ؟

https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987458681525699/

اعتراض نمبر 48۔ توہین رسالت سے کیا مراد ھے؟
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987458904859010/

اعتراض نمبر 49۔ تقدیر کے معاملے پر اعتراضات اور جوابات

https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987459144858986/

اعتراض نمبر 50 ۔ امراؤ قیس اور تین سال وحی بند رھنے پر اعتراضات کا جواب
https://www.facebook.com/groups/1823690204569215/permalink/1987459231525644/

اعتراض نمبر 51۔ کیا طوفان نوح کا واقعہ جو قرآن میں بیان کیا گیا ھے بائیبل کی قدیم تہذیب اور بائبل سے لیا گیا ھے ؟؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581961298772
اعتراض نمبر 52۔ طوفان نوح کی سائینسی وضاحت اعتراض نمبر 52۔ کیا لکڑی سے بنی کشتی اتنے بڑے طوفان میں بھی اپنے مسافروں کے لئے محفوظ تھی ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581847965450


اعتراض نمبر 53۔ کیا لکڑی سے بنی کشتی اتنے بڑے طوفان میں بھی محفوظ تھی ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581804632121

اعتراض نمبر 54۔ حضرت نوح علیہ اسلام نے پوری دنیا کے جانور ایک کشتی پر کیسے سوار کر لئے ؟جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581731298795

اعتراض نمبر 55 ۔ حضرت آدم علیہ اسلام کے زمانے اور نوح علیہ اسلام کی عمر پر ملحدین و منکرین حدیث کے اعتراضات اور جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581687965466
اعتراض نمبر 56۔ حضرت آدم علیہ اسلام اور حضرت نوح علیہ اسلام کی طویل عمروں پر اعتراضات اور انکے جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581644632137
اعتراض نمبر 57۔ حضرت آدم علیہ اسلام کے قد مبارک پر اعتراضات اور جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581587965476

اعتراض نمبر 58۔ اونٹنی کا پیشاب اور دودھ ملا کر پینے والی حدیث پر اعتراض اور اسکا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581474632154
اعتراض نمبر 59۔ مسلم شریف کی رضاعت کبیر والی حدیث پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581407965494
اعتراض نمبر 60۔ اگر پتھر کی بنی مورتی کی پوجا پاٹ کرنا بے و قوفی ھی تو اسی پتھر کے بنے شیطان کو کنکر مارنا کہاں کی دانشوری ھے ؟
جواب https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581334632168

اعتراض نمبر 61 ۔ اللہ عزوجل کے لئے مزکر کا صیغہ کیوں استعمال کیا جاتا ھے ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581277965507
اعتراض نمبر 62 ۔ اگر کوئی خدا ھے تو ظلم کو روکتا کیوں نہیں ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122581214632180
اعتراض نمبر 63 ۔ کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580997965535
اعتراض نمبر 64 ۔ حوروں سے متعلق اعتراضات کے جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580971298871
اعتراض نمبر 65۔ کیا تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر مسیحیت کا اثر ھے؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580924632209
اعتراض نمبر 66۔ غزوہ بدر اور ملحدین کے مغالطے
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580871298881
اعتراض نمبر 67۔ کیا اسلام زرتشت پارسیت اور مجوسیت سے کاپی شدہ ھے؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580797965555
اعتراض نمبر 68 ۔ معجزہ شق القمر پر اعتراض اور معجزات کی سائنسی تشریح کے طور پر جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580721298896

اعتراض نمبر 69۔ غزوہ بنو قریظہ اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراضات کے جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580611298907
اعتراض نمبر 70۔ حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہ کے گھر جا کر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580447965590
اعتراض نمبر 71 ۔ الحاد کیا ھے ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580387965596
اعتراض نمبر 72 ۔ ملحدین کے شیطان کے متعلق سوالات کے جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580267965608
اعتراض نمبر 73۔ خدا کا عرش اور پانی کے متعلق سوال کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580227965612

اعتراض نمبر 74 ۔ حضرت عیسی علیہ اسلام کی پیدائش پر نوٹ
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580167965618
اعتراض نمبر 75۔ کعبہ معظمہ کی منتقلی پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122580084632293
اعتراض نمبر 76۔ موجودہ قرآن پاک کے تحریف شدہ نا ھونے پر دلائل

https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122579984632303
اعتراض نمبر 77 ۔ مسلمانوں کے فیملی سسٹم پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122579904632311
اعتراض نمبر 78۔ ایک ملحد کے مطابق عزت بھیک میں نہیں ملتی بلکہ کمائی جاتی ھے
جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122578701299098
اعتراض نمبر 79۔ ملحدین کے مطابق مغرب کے لوگ خواتین کے دلدادہ نہیں ھوتے تو مومن کیوں ھوتے ھیں ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122578627965772
اعتراض نمبر 80۔ طویل روزوں پر اعتراضات کے جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122578594632442

اعتراض نمبر 81۔ کیا جنت میں مسلمانوں کا ایک گروہ ھی جائے گا اور ھٹلر نے اتنے لوگوں کو مارا وہ ھمیشہ جہنم میں رہے گا ؟؟
جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122575904632711
اعتراض نمبر 82۔ مشرک کون ھیں اور کیا یہ ھمیشہ جہنم میں رھیں گے
اللہ کسی کو گناہ کرنے سے کیوں نہیں روکتا تاکہ وہ جہنم سے بچ جائے
کیا امتحان میں ایسا پیپر دینا منطقی ھے جس میں ننانوے فیصد لوگ فیل ھوجائیں؟؟؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122575757966059
اعتراض نمبر 83۔ اللہ تعالہ نے تمام لوگوں کی روح سے وعدہ لیا اب جبکہ ھمیں وہ وعدہ یاد ھی نہیں تو ھم پر پاسداری کیوں لازم ھے ؟؟
جن لوگوں تک اسلام کی دعوت نہیں پہنچی کیا وہ بھی جہنم میں جائے گا ؟ جواب
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2123020754588226&id=1818875741669397

اعتراض نمبر 84۔ ایک ملحد کی گول منطق کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122574871299481
اعتراض نمبر 85۔ اکثر ملحدین کی طرف سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122574821299486

اعتراض نمبر 86۔ خدا سے گوگل تک کی ایک پوسٹ پر ملحد کو جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122574734632828
اعتراض نمبر 87۔ خدا نے ھم سے پوچھ کر ھمیں انسان کیوں نا بنایا؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122574601299508
اعتراض نمبر 88۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ سے خیبر کے مقام پر بغیر عدت گزروائے ان سے صحبت کیوں کر لی ؟جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122574524632849
اعتراض نمبر 89۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت زینب سے نکاح پر اعتراض کا جواب
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2122574454632856&id=1818875741669397

اعتراض نمبر 90 ۔ اسلام پر جنگجو مذھب ھونے پر اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122571087966526

اعتراض نمبر 91۔ چھ دن زمین و آسمان کی تخلیق میں کیوں لگے جبکہ دعوی کن فیکن کا ھے؟؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570994633202

اعتراض نمبر 92۔ شیطان کو پیدا کر کے اللہ عزوجل نے نعوذ باللہ دنیا کی سب سے بڑی برائی کو کیوں پیدا کیا ؟؟؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570847966550
اعتراض نمبر 93۔ چند اھم اعتراضات جو ایک مسلمان کی پوسٹ سے اٹھائے گئے کے جوابات
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570787966556

اعتراض نمبر 94 ۔ مسلمانوں نے غیر ممالک پر حملے کیوں کئے کیا حقائق ھیں ؟؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570684633233
اعتراض نمبر 95۔ قرآن پاک میں تمام انبیاء کرام علیہم اسلام کا ذکر کیوں نہیں ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570597966575

اعتراض نمبر 96۔ کیا حضرت ذولقرنین کا واقعہ جو قرآن پاک میں ھے نعذ باللہ رومانس اف الگزینڈر سے لیا گیا ھے؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570174633284

اعتراض نمبر 97۔ کیا قرآن کا واقعہ ذوالقرنین پہلی صدی کے یہودی مورخ جوزیفس کی کتاب سے لیا گیا ھے؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570107966624

اعتراض نمبر 98۔ اسلامی علم ایمبریالوجی کے حوالے سے ایک ملحد کا اعتراض اور اسکا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122570031299965
اعتراض نمبر 99۔ کیا قرآن پاک کی دو غیر یاد آیات حضرت عائشہ کی بکری کھا گئی اور وہ ضائع ھوگئی تھیں ؟ کیا اس بات سے قرآن کو نامکمل کہنا ٹھیک ھے ؟ جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122569944633307
اعتراض نمبر 100۔ آسمانی بارش اور اولوں پر ایک ملحد کا اعتراض کا جواب
https://www.facebook.com/information.Athies/posts/2122566794633622
ہمارا پیج ! https://www.facebook.com/information.Athies/
رد الحاد کی بڑی ویب سائٹ http://ilhaad.com/
...............................
رد الحاد کے بڑے گروپس !
https://www.facebook.com/groups/1619933924690790/
https://www.facebook.com/groups/jawabat/
https://www.facebook.com/groups/mantiqgroup/
https://www.facebook.com/groups/oifd1/
خصوصی شکریہ جن کی یہ تحریریں ہیں اللہ ہی آپ کو اس کا اجر دے گا
اور جنہوں نے یہ سب کام کے بنانے اور پھیلانے میں ہماری مدد کی ۔ اللہ تعالی ہم سب کو اسلام پر چلنے کی توفیق دے امین ان شاء اللہ عنقریب اور بہت سوالوں کے جوابات اور مضامین آپ کی خدمت میں آئیں گے !!!
#چھترول_براے_دیسی_لبرل_و_ملحدین
#saleem #ahead #ilhaad #mulhid #ملحد #جواب #atheist #sawal #chhitrol #aitraz #jawab #الحاد
مکمل تحریر >>

ہومو سپراننسس، ہومو فلوریسی انسس، ہومو روڈیسینسس ،ہومو نیلیڈی،ہومو ہیلمی اور ہومو سیپی انز اڈالتو کے بارے میں ارتقاء کے حامیوں کے غیر سائنسی مفروضے اور ان کی اصل حقیقت

ہومو سپراننسس، ہومو فلوریسی انسس، ہومو روڈیسینسس ،ہومو نیلیڈی،ہومو ہیلمی اور ہومو سیپی انز اڈالتو کے بارے میں ارتقاء کے حامیوں کے غیر سائنسی مفروضے اور ان کی اصل حقیقت
تحریر: ڈاکٹر احید حسن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہومو سپرانںسس قدیم انسان کے خاندان یا جینس ہومو کی ایک مجوزہ قسم یا سپی شیز ہے جس کی بنیاد 1994ء میں دریافت ہونے والی ایک کھوپڑی پہ ہے۔اس کے قدیم ہونے کا اندازہ 69 ہزار سے 90 ہزار سال لگایا گیا۔ارتقائیوں کے نزدیک اس کھوپڑی کی کئی خصوصیات جدید انسان سے مختلف ہیں جیسا کہ نامکمل دوائر یا آنکھوں کے اوپر موجود فوق محجری شگاف یعنی Supraorbital sulcus،کم نشوونما یافتہ پیشانی کی ہَڈّی کا بصلہ یا Frontal tuber، بالائی دائروی محدب حصہ یا Medially concave Supraorbital region، کان کی بیرونی نالی کی زاءدہ وجنی یا Zygomatic process کے مقابلے میں درمیانہ مقام،مُفَصّلی بصلہ یا Articular tubercle کی اندرونی محدب پن۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام ساختی تبدیلیاں یا Anatomical variations آج کے جدید انسان میں بھی پائی جاتی ہیں اور یہ ماریانہ جزائر کے کرونو اجداد میں بہت زیادہ ہیں۔لہذا ان کی بنیاد پہ یہ بالکل نہیں کہا جا سکتا کہ ہومو سپرانںسس ایک الگ نوع یعنی سپی شیز ہے بلکہ یہ آج کے انسان کی طرح خالص انسانی نسل ہے جس کو ارتقائیوں نے انسانی نسل یا Subspecies ماننے کی جگہ ایک الگ سپی شیز یا قسم قرار دے دیا۔ان عام ساختی تبدیلیوں کی کچھ وضاحت جو آج کے انسان میں بھی پائی جاتی ہیں آپ درج ذیل لنکس پہ پڑھ سکتے ہیں۔
http://www.joms.org/article/S0278-2391(05)00211-9/pdf
http://journals.lww.com/…/Supraorbital_Notch_and_Foramen___…
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/15944977
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/18642294
http://onlinelibrary.wiley.com/doi/10.1002/ar.22920/full
لاؤس میں 64 ہزار سال قدیم انسانی فوسلز پہ کی گئی تحقیقات بھی یہی ظاہر کرتی ہیں کہ ابتدائی انسانی نسلوں میں وسیع ساختی تبدیلیاں اور تنوع موجود تھا اور یہی بات ہم ہومو سپرانںسس کے بارے میں کہ سکتے ہیں لیکن ان تبدیلیوں کی بنیاد پہ ان کے انسان ہونے کا انکار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں ایک نئی سپی شیز میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ارتقا کے حامی اپنے نظریے کے بارے میں اتنے پرجوش ہیں کہ وہ ہر اس رکاز یا فوسل کو ایک نئی قسم یا سپی شیز میں ڈال دیتے ہیں جسے وہ دریافت کرتے ہیں۔یقینا ارتقا کے حامی اپنے غیر سائنسی مفروضوں میں بہت تیز ہیں۔
2003ء میں انڈونیشیا کے جزیرے فلورز کے علاقے لیانگ بوان میں ایسے افراد کے رکاز یا فوسل دریافت کیے گئے جن کا قد 1.1 میٹر یا تین فٹ سات انچ تھا۔نو افراد کے نامکمل ڈھانچے دریافت کیے گئے جس میں ایک مکمل کھوپڑی بھی شامل تھی اور اسے ایل بی ون کا نام دیا گیا۔ہمیشہ کی طرح ان فوسل یعنی رکاز یا ڈھانچوں کو ارتقائی مخلوق نے ایک الگ سپی شیز یا قسم قرار دیا اور ان کی عمر یا قدیم ہونے کا اندازہ ساٹھ ہزار سے ایک لاکھ سال لگایا گیا،ان ڈھانچوں کے ساتھ پتھر کے اوزار بھی دریافت ہوئے اور ان کی عمر کا اندازہ پچاس ہزار سے ایک لاکھ نوے سال لگایا گیا۔اس کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک انسانی نسل تھی جس کا قد بہت چھوٹا تھا۔گزشتہ تواریخ کے اندازوں پہ دریافت کرنے والوں نے یہ تجویز بھی کیا کہ یہ نام نہاد نئی قسم جسے ارتقائیوں نے ہومو فلوریسنسس کا نام دیا تھا،اپنے ہمعصر دیگر انسانوں کے ساتھ فلورز جزیروں پہ رہائش پذیر تھی۔یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ ڈھانچے جن افراد کے تھے وہ ہومو ایرکٹس جو کہ حقیقت میں ایک قدیم انسانی نسل تھی،کی اولاد سے تھے جو فلورز کے جزائر پہ ایک ملین سال پہنچے اور اس بات کی تائید جزیرے پہ دریافت ہونے والے سازو سامان سے ہوتی ہے۔پھر یہ لوگ نسل در نسل چھوٹے قد کے ہوگئے۔حقیقت یہ ہے کہ ہومو فلوریسنسس کہے جانے والے یہ افراد ایک الگ سپی شیز یا قسم نہیں بلکہ خالص انسانی نسل تھے اور فلورز جزیروں کے قریب واقع مشرقی تیمور میں جدید انسانوں کے بنائے گئے دریافت ہونے والے پتھروں کی فلورز جزیروں کے نام نہاد ہومو فلوریسنسس سے مشابہت ظاہر کرتی ہے کہ یہ افراد خالص انسانی نسل تھے نہ کہ ایک الگ سپی شیز۔ان افراد کا ایک فوسل جسے لیانگ بوا یا ایل بی ون کا نام دیا گیا تھا، کی 140 خصوصیات ان تبدیلیوں سے تعلق رکھتی ہیں جو جدید انسانی نسلوں جیسا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے افراد میں بھی موجود ہیں۔ان کے جبڑوں اور دانتوں کی خصوصیات یا جدید انسانوں جیسی ہیں یا قریب کے علاقے ریمپاسا میں رہنے والے انسانوں جیسی ہیں۔ان کے دانتوں کا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ افراد ہومو ایرکٹس کی نسل تھے اور ہومو ایرکٹس ایک خالص انسانی نسل تھی نہ کہ ایک الگ سپی شیز یا قسم اور ہم اپنے مزید مضامین میں اس کی وضاحت کریں گے۔تحقیق کرنے والے جیکب اور ان کی ٹیم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان افراد کی خصوصیات اس علاقے کے آج کے انسانوں سے مختلف نہیں ہیں۔لیراس کے مطابق ان کی کھوپڑی جدید انسان کی جگہ ہومو ایرکٹس سے ملتی ہے۔بالفرض یہ بات مان بھی لی جائے تو بھی ہومو فلوریسنسس ایک الگ سپی شیز یا قسم نہیں بلکہ ایک انسانی نسل ہیں کیونکہ خود ہومو ایرکٹس انسان تھے نہ کہ انسان سے الگ ایک اور سپی شیز یا قسم۔ایل بی ون کے قد کا اندازہ 1.09 میٹر لگایا گیا
جب کہ جدید انسانوں میں سب سے چھوٹے قد کی نسلیں مبینگا ،مبوتی توا،سیمانگ یا جزائر انڈمان کی ہیں جن کے قد صرف 1.37 میٹر تک ہیں۔لیکن اس سے ایک بات ظاہر ہوتی ہے اور وہ یہ کہ نام نہاد ہومو فلوریسنسس سے قد میں مشابہ لیکن قد میں کچھ زیادہ افراد کی بونی انسانی نسلیں آج بھی موجود ہیں جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ یہ لوگ ایک خالص انسانی نسل تھے نہ کہ ایک الگ سپی شیز یا قسم۔ براؤن کے مطابق فلورز جزیروں پہ مقیم ہومو ایرکٹس انسان ایک حیاتیاتی مظہر کے ذریعے چھوٹے قد کے ہوگیے جسے جزیراتی بوناپن یا Insular dwarfism کہا جاتا ہے۔اس عمل میں ایک محدود ماحول یا جزیرے میں رہائش پذیر انسان اور حیوانی نسلیں نسل در نسل چھوٹے قد کی ہو جاتی ہیں۔لیکن جیکب اور ان کے رفقاء کے مطابق ہومو فلوریسنسس کے قد آج فلورز جزیروں پر مقیم بونے لوگوں جیسے ہیں جو ایک دیہات ریمپاسا میں مقیم ہیں۔سوسان جی لارسن نے ان افراد کی کندھے کی ہڈیوں پہ تحقیق سے یہ اخذ کیا کہ ان کے بازو کی ہڈی کے خم کا زاویہ یا Angle of humoral torsion جدید انسانوں سے کم ہے لیکن نیویارک کے ایرک ڈیلسن سمیت کئی سائنسدانوں نے کہا کہ لارسن کے نتائج محض ایک ہڈی پہ تحقیق سے اخذ کیے گئے ہیں لہذا ناقابل اعتبار ہیں۔2007 ء میں توچیری نے ہومو فلوریسنسس کی ہاتھ کی ہڈیوں یعنی Carpal bones پہ تحقیق کرکے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ ہڈیاں انسان کی بجائے بن مانس سے مشابہت رکھتی ہیں لیکن اس نظریے کو رابرٹ مارٹن اور ایلن تھارن نے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کوئی تحقیق چھوٹی کھوپڑی کے حامل افراد یا Microcephalics پہ نہیں کی گئی لہذا توچیری کے نتائج ناقابل اعتبار ہیں۔تھارن کے مطابق ہومو فلوریسنسس کی ہاتھ کی ہڈیاں جدید انسانوں سے مختلف نہیں ہیں اور یہ تبدیلیاں انسانوں میں باہم آج بھی موجود ہیں۔مزید برآں ایل بی ون فوسل کا وینوسی،بیرون اور ہولووے کی طرف سے 100 عام جسامت اور 17 چھوٹی کھوپڑیوں سے موازنہ ثابت کر چکا ہے کہ چھوٹی کھوپڑی کے دماغ کی جسامت میں وسیع تنوع ہوتا ہے اور اس کے مطابق ہومو فلوریسنسس کی کھوپڑی عام کھوپڑیوں سے مختلف نہیں ہے۔2008ء میں آسٹریلیا کے محققین جیسا کہ پیٹر جے اوبینڈراف،چارلس ای اوکسنارڈ اور بین جے کیبورڈ نے کہا کہ ہومو فلوریسنسس آئیوڈین کی کمی کا شکار تھے جو کہ آج بھی انڈونیشیا کی کئی مقامی آبادیوں میں موجود ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں میں تھائیرائیڈ ہارمون کی کمی ہوئی اور ان کے قد چھوٹے رہ گئے۔ اس بیماری کو میڈیکل کی زبان میں Myxodemetous endemic cretinism کہا جاتا ہے۔خلاصہ یہ کہ نام نہاد ہومو فلوریسنسس کی طرف سے پتھروں کے اوزاروں کا استعمال،ایسے ہی قدیم اوزاروں کا ہمسایہ مشرقی تیمور کے انسانوں کی طرف سے استعمال،جدید انسانوں کے ساتھ رہائش، کھوپڑی کی 140 خصوصیات کا جدید انسان جیسا ہونا اور کئی سائنسدانوں جیسا کہ جیکب،لیراس، براؤن،تھارن، مارٹن،وینوسی،بیرون اور ہولووے کی تحقیقات ظاھر کرتی ہیں کہ یہ نام نہاد ہومو فلوریسنسس ایک الگ سپی شیز یا قسم نہیں بلکہ ایک انسانی نسل تھے۔ہمارے یعنی نظریہ تخلیق کے حامیوں کے مطابق نام نہاد ہومو فوسل قدیم یا جدید انسانوں کی بقایا جات ہیں اور کچھ نہیں جن کو ارتقائی مخلوق نے اپنا نام نہاد انسانی ارتقا ثابت کرنے کے لیے مختلف انواع یا سپی شیز میں تقسیم کر دیا ہے۔انسانی استخوانی یا کھوپڑی کی خصوصیات جیسا کہ کھوپڑی کے نیچے موجود مُنفِذ نِخاع ۔ پُشتِ سَر کی ہَڈّی کا وہ سوراخ جِس میں سے حَرام مَغَز گُذَر کر مَغَز کے نِچلے حِصّے سے جا مِلتا ہے یا Foramen magnum اور کنپٹی کی ہڈی یا Temporal Bone میں موجود نیم قمری نالیوں یا Semicircular canals ہمیں واضح طور پہ بتا دیتی ہیں کہ یہ فوسل واضح طور پہ انسان سے تعلق رکھتا ہے اور نام نہاد ہومو ایرکٹس، ہومو نینڈرتھل، اور دوسری ہومو انواع حقیقت میں قدیم انسانی نسلیں تھیں جن میں سے کئی ارتقائی مخلوق کے دعوے کے برعکس تاریخ میں ایک ساتھ موجود تھیں۔
نام نہاد ہومو روڈیسی انسس 1921ء میں زیمبیا میں دریافت کردہ آرتھر سمتھ کے فوسلز کی بنیاد پہ قرار دی جانے والی ایک قسم یا سپی شیز کا نام ہے جس کے مشابہ کئی فوسل اب مشرقی اور شمالی افریقہ میں دریافت ہوچکے ہیں۔ان کی عمر کا اندازہ تین لاکھ سے ایک لاکھ پچیس ہزار سال قدیم لگایا گیا۔سمتھ کے مطابق ان کی موٹی کھوپڑی،ڈھلوانی پیشانی اور بڑے بڑے ابروئی ابھار یا Brow ridges اسے موجود انسانوں سے الگ کرتے ہیں۔ان کی کھوپڑی کی جسامت 1250 کیوبک یا مکعب سینٹی میٹر ہے جو کہ جدید انسانوں جیسی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ایسے انسان موجود ہیں جن کے ابرو کے ابھار نمایاں ہوتے ہیں اور یہودی نسل کے افراد عموما ڈھلوانی پیشانی کے ہوتے ہیں۔لہذا موٹی کھوپڑی اور پیشانی ڈھلوانی کسی طرح بھی ہومو روڈیسی انسس کی وہ خصوصیات نہیں جن کی بنیاد پہ ان کو ایک الگ سپی شیز یا قسم قرار دیا جائے بلکہ یہ ایک خالص انسانی نسل تھی اور دوسری بات یہ کہ قدیم انسانی نسلوں کی کھوپڑی موٹی، ابرو کے ابھار نمایاں جب کہ ٹھوڑی غیر واضح ہوتی تھیں۔لہذا ایسے کسی بھی فوسل کو انسان سے الگ ایک نئی قسم یا سپی شیز میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔ٹم وائٹ کے مطابق ہومو روڈیسی انسس ایک اور انسانی نسل یعنی ہومو سیپی انز اڈالتو کے جد امجد تھے۔
ارتقائیوں کے مطابق ہومو نیلیڈی نام نہاد خاندان یا جینس ہومینن سے تعلق رکھنے والی ایک قسم یا سپی شیز ہے جسے ماہرین بشریات نے 2015ء میں پیش کیا۔پہلے ان کی عمر کا اندازہ دو ملین سال قدیم لگایا گیا جب کہ 2017ء کی تحقیقات نے ظاہر کیا کہ یہ فوسل محض تین لاکھ پینتیس ہزار سے دو لاکھ چھتیس ہزار سال پرانے ہیں یعنی اس وقت کے جب کہ انسان پہلے ہی زمین پہ ظاہر ہوچکا تھا۔یعنی یہ فوسل کسی طرح بھی انسان کا ارتقائی جد امجد نہیں قرار دیا جا سکتا۔دوسری بات یہ کہ ان کی عمر ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح ارتقائی ماہرین حیاتیاتی عرصوں اور فوسل کی عمروں کو اپنے ارتقائی نظریات ثابت کرنے کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جنہیں بعد کی تحقیقات جھوٹ قرار دیتی ہیں۔اس نام نہاد ہومو روڈیسی انسس کی جسامت اور قد چھوٹے جسم کی حامل انسانی نسلوں جیسا ہے جب کہ کھوپڑی کا حجم کم ( یاد رہے کہ انسانی کھوپڑی کا عمومی حجم 950 سے 1450 کیوبک یا مکعب سینٹی میٹر ہوتا ہے۔لہزا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چھوٹے حجم کی وجہ سے ہومو روڈیسی انسس بن مانس کے مشابہ تھے)۔ان کے پاؤں انسان کے مشابہ ہیں جب کہ یہ ایک غار میں دریافت کیے گئے تھے اور ہڈیاں ایک واضح ترتیب میں نہیں ملیں بلکہ بکھری ہوئی حالت میں تھیں اور یہ غار کی تہوں میں سب سے پہلی آٹھ انچ کی یعنی نئی تہوں میں موجود تھیں اور ان کے ساتھ کوئی اوزار یا زیور موجود نہیں تھے۔کئی محققین کا خیال ہے کہ یہ ہڈیاں انتہائی دشوار گزار غار میں کسی سیلاب کے پانی کے ساتھ بہتی ہوئی آکر رہ گئیں۔ٹم وائٹ جو کہ نظریہ تخلیق کے ماہرین کا بہت بڑا مخالف ہے، خود کہتا ہے کہ یہ ہڈیاں ایک نئی سپی شیز یا قسم سے تعلق نہیں رکھتی۔جب کہ ارتقائی ماہرین جیسا کہ جین او مکس کے مطابق یہ سپی شیز یا قسم انسانی نہیں بلکہ بن مانس اور ممکنہ طور پر آسٹرالو پیتھی کس کی ایک سپی شیز یا قسم ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس کی کوئی مکمل کھوپڑیاں دریافت نہیں ہوئی جن میں جبڑا اور کھوپڑی باہم ملے ہوں اور یہ کھوپڑیاں مختلف جسامت کی ہیں جس کا مطلب ہے کہ یہ کھوپڑیاں ایک نہیں بلکہ کئی سپی شیز یا قسم کی ہیں جن کو ارتقائی ماہرین نے تصوراتی طور پہ جوڑ کر ایک نئی سپی شیز یا قسم کے طور پہ پیش کیا ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ یہ ہڈیاں یا تو خالص انسانی ہیں یا خالص بن مانسی لیکن کسی درمیانی ارتقائی مخلوق کی نہیں۔
فلورسباد کھوپڑی یا ہومو ہیلمی ان فوسل کا نام نہاد ارتقائی نام ہے جن کو 1932ء میں ٹی ایف ڈریئر نے جنوبی افریقہ میں دریافت کیا۔یہ فلورسباد کی اس جگہ سے دریافت کیے گئے جس جگہ سے پہلے قدیم انسانی کھوپڑیاں اور پتھر کے زمانے کے اوزار دریافت ہوچکے ہیں اور اب کی بار بھی یہ کھوپڑیاں پتھر کے زمانے کے اوزاروں کے ساتھ دریافت کی گئیں۔یہ کھوپڑیاں منہ کا سیدھا حصہ،پیشانی کی ہڈی یا Frontal bone،جبڑے کی ہڈی اور کچھ دانتوں پہ مشتمل تھیں اور ان کی عمر کا اندازہ دو لاکھ انسٹھ ہزار سال لگایا گیا۔ڈریئر نے ان کو ایک الگ سپی شیز یا قسم ہومو ہیلمی قرار دیا تھا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان کی ساختی خصوصیات کسی طرح بھی انسانوں سے مختلف نہیں اور یہ اب جدید انسانوں یا قدیم انسانی نسل جیسا کہ نام نہاد ہومو ہیڈلبرگنسس جیسی ہیں۔ان کی جسامت عام انسانوں جیسی تھی جب کہ دماغ 1400 کیوبک یا مکعب سینٹی میٹر سے بڑا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی انسانی دماغ 950 سے 1450 کیوبک یا مکعب سینٹی میٹر ہے لہزا یہ ایک الگ سپی شیز یا قسم نہیں بلکہ ایک خالص انسانی نسل ہیں۔
اومو بقایا جات ان فوسل کا نام ہیں جو 1967ء سے 1974ء کے درمیان دریائے اومو کے نزدیک جنوب مغربی ایتھوپیا میں دریافت کیے گئے۔اس میں دو قسم کے افراد اومو ون اور اومو ٹو شامل ہیں۔اومو ون پہ کی گئی تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ یہ مجموعی طور پہ جدید انسان جیسی خصوصیات رکھتا ہے اور اس کی عمر کا اندازہ ایک لاکھ پچانوے ہزار سال لگایا گیا جب کہ اومو سوم کی عمر کا اندازہ ایک لاکھ پانچ ہزار سال لگایا گیا۔اومو ون اور اومو سوم کے ساتھ پتھر کے زمانے کے کئی اوزار دریافت ہوچکے ہیں اور خود ماہرین ارتقاء جیسا کہ رچرڈ لیکی کے مطابق یہ انسانی نسل یعنی ہومو سیپی انز سے تعلق رکھتے ہیں۔
ہومو سیپی انز اڈالتو ان فوسل کو ارتقائی ماہرین کا دیا ہوا نام ہے جو 1997ء میں ہرٹو بوری، ایتھوپیا میں دریافت کیے گئے۔ ان کو ہرٹو مین بھی کہا جاتا ہے۔خود کئی ماہرین بشریات کے مطابق یہ فوسل انسانی نسل یا سب سپی شیز سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے دماغ کی جسامت کا اندازہ 1450 کیوبک یا مکعب سینٹی میٹر لگایا گیا۔ارتقائی ماہر بشریات کرس سٹرنجر نے خود اعتراف کیا کہ یہ یہ فوسل اتنے مختلف نہیں کہ ان کو الگ سپی شیز یا قسم کا درجہ دیا جائے یعنی کہ یہ حقیقی انسانوں کے فوسل ہیں۔
کرو میگنان ان انسانوں کا مشترکہ نام ہے جو یورپ میں پہنچے اور ان کا حقیقی انسان ہونا خود ارتقائی ماہرین تسلیم کرتے ہیں۔
اس ساری تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر شخص اس بات سے واقف نہیں ہے کہ آج بھی جدید انسانوں میں ساختی تبدیلیاں اور تنوع موجود ہے لیکن ارتقائی ماہرین قدیم انسانی نسلوں میں موجود اس تنوع کو سراسر نظر انداز کرکے مختلف قدیم انسانی فوسلز کو اپنا لولا لنگڑا ارتقا ثابت کرنے کے لیے مختلف سپی شیز یا قسموں جیسا کہ نینڈرتھال، ہومو ہیبلس، ہومو ایرکٹس وغیرہ میں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ساختی تنوع انسان میں آج بھی موجود ہے اور اس کی بنیاد پہ مختلف انسانی نسلوں کو مختلف سپی شیز میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ان سائنسی دھوکے بازوں سے ہوشیار رہیے۔ان سب کی یہ ثابت کرنے کی ساری کوششیں ناکام ہوچکی ہیں جس کے مطابق انسان کسی بن مانس جیسے جانور سے ارتقا پذیر ہوا بلکہ ان کے دعووں کے برعکس انسان حضرت آدم و حوا کی اولاد ہیں اور جدید جینیٹکس اس کی تائید کرتی ہے۔
ھذا ما عندی۔ واللہ اعلم باالصواب
حوالہ جات:
Herto skulls (Homo sapiens idaltu)". talkorigins org. Retrieved June 7, 2016.
White, Tim D.; Asfaw, B.; DeGusta, D.; Gilbert, H.; Richards, G. D.; Suwa, G.; Howell, F. C. (2003), "Pleistocene Homo sapiens from Middle Awash, Ethiopia", Nature, 423 (6491): 742–747, Bibcode:2003Natur.423..742W,doi:10.1038/nature01669, PMID 12802332
160,000-year-old fossilized skulls uncovered in Ethiopia are oldest anatomically modern humans". UC Berkeley. June 11, 2003. Retrieved June 7 2016
Fleagle, Jg; Assefa, Z; Brown, Fh; Shea, Jj (Sep 2008). "Paleoanthropology of the Kibish Formation, southern Ethiopia: Introduction". Journal of Human Evolution. 55 (3): 360–365. doi:10.1016/j.jhevol.2008.05.007. ISSN 0047-2484.PMID 18617219.
Fossil Reanalysis Pushes Back Origin of Homo sapiens. Scientific American 2005-02-17. Retrieved 2005-08-22.[Retrieved 2011-08-27]^ a b c Fleagle, Jg; Assefa, Z; Brown, Fh; Shea, Jj (Sep 2008). "Paleoanthropology of the Kibish Formation, southern Ethiopia: Introduction". Journal of Human Evolution. 55 (3): 360–365. doi:10.1016/j.jhevol.2008.05.007. ISSN 0047-2484. PMID 18617219.^ a b c d Mcdougall, Ian; Brown, FH; Fleagle, JG (2005). "Stratigraphic placement and age of modern humans from Kibish, Ethiopia". Nature. 433 (7027): 733–736. Bibcode:2005Natur.433..733M. doi:10.1038/nature03258. PMID 15716951.
Rightmire, G. Philip (2009-09-22). "Middle and later Pleistocene hominins in Africa and Southwest Asia".Proceedings of the National Academy of Sciences. 106 (38): 16046–16050. doi:10.1073/pnas.0903930106. ISSN 0027-8424. PMC 2752549 . PMID 19581595.
Homo helmei". Bradshaw Foundation. Retrieved 2015-11-
Lewis, Patrick J.; Brink, James S.; Kennedy, Alicia M.; Campbell, Timothy L. "Examination of the Florisbad microvertebrates". South African Journal of Science. 107(7/8). doi:10.4102/sajs.v107i7/8.613.
McKie, Robin (24 October 2015). "Scientist who found new human species accused of playing fast and loose with the truth". The Guardian. Retrieved 25 October 2015.
Shreeve, J. 2015. Mystery man: A trove of fossils found deep in a South African cave adds a baffling new branch to the human family tree. National Geographic. 228(4): 30-57.Gish, D. 1975. Man...Apes...Australopithecines...Each Uniquely Different. Acts & Facts.
Clarey, T. L. 2017. Disposal of Homo naledi in a possible deathtrap or mass mortality scenario. Journal of Creation. 31 (2): 61-70.O’Micks, J. 2017. Likely Discontinuity Between Humans and Non-Human Hominins Based on Endocranial Volume and Body Mass with a Special Focus on Homo naledi – A Short Analysis. Answers Research Journal.10: 241-243.
Jake Hebert, Ph.D. 2013. Was There an Ice Age? Acts & Facts. 42 (12): 20.
Shreeve, J. 2015. Mystery man: A trove of fossils found deep in a South African cave adds a baffling new branch to the human family tree. National Geographic. 228 (4): 30-57.
Dirks, P. et al. Geological and taphonomic context for the hominin species Homo naledi from the Dinaledi Chamber, South Africa. eLife. Posted on elifesciences.org September 10, 2015, accessed September 15, 2015.
http://www.icr.org/article/homo-naledi-new-human-ancestor/
Chutel, L. and M. Ritter. Study: Bones in South African cave reveal new human relative. Associated Press. Posted on news.yahoo.com September 10, 2015, accessed September 10, 2015.Begley, S. The New Science of Human Evolution. Newsweek, March 19, 2007.
Shreeve, Jamie (10 September 2015). "This Face Changes the Human Story. But How?". National Geographic News. Retrieved 10 September 2015.
Rincon, Paul (9 May 2017). "Amazing haul of ancient human finds unveiled". BBC. Retrieved 9 May 2017.
Berger, L. R.; Hawks, J.; Dirks, P. HGM; Elliott, M.; Roberts, E. M. (9 May 2017). "Homo naledi and Pleistocene hominin evolution in subequatorial Africa".eLife. 6. doi:10.7554/eLife.24234.
Berger, Lee R.; et al. (10 September 2015). "Homo naledi, a new species of the genus Homo from theDinaledi Chamber, South Africa". eLife. 4.doi:10.7554/eLife.09560 . PMC 4559886 .PMID 26354291. Retrieved 10 September 2015.
Grün, Rainer; Brink, James S.; Spooner, Nigel A.; Taylor, Lois; Stringer, Chris B.; Franciscus, Robert G.; Murray, Andrew S. (1996-08-08). "Direct dating of Florisbad hominid". Nature.382 (6591): 500–501. doi:10.1038/382500a0.
And Homo heidelbergensis were themselves humans.
"The Ndutu cranium and the origin of Homo sapiens – R. J. Clarke" (PDF). American Museum of Natural History. November 27, 1989. Retrieved December 9, 2015
https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC1552106/
White, Tim D.; Asfaw, B.; DeGusta, D.; Gilbert, H.; Richards, G. D.; Suwa, G.; Howell, F. C. (2003). "Pleistocene Homo sapiens from Middle Awash, Ethiopia". Nature. 423 (6491): 742–747. doi:10.1038/nature01669. PMID 12802332
Mallegni, F (2003). "Homo cepranensis sp. nov. and the evolution of African-European Middle Pleistocene hominids".Comptes Rendus Palevol. 2 (2): 153–159. doi:10.1016/S1631-0683(03)00015-0. ISSN 1631-0683.
Kaifu, Yousuke; Kono, Reiko T.; Sutikna, Thomas; Saptomo, Emanuel Wahyu; Jatmiko, .; Due Awe, Rokus (18 November 2015). Bae, Christopher, ed. "Unique Dental Morphology ofHomo floresiensis and Its Evolutionary Implications". PLOS ONE. 10 (11): e0141614. doi:10.1371/journal.pone.0141614.
Yirka, Bob (20 November 2015). "Dental analysis suggestsHomo floresiensis was a separate species from modern man".phys.org. Retrieved 21 November 2015.
Jacob, T.; Indriati, E.; Soejono, R. P.; Hsu, K.; Frayer, D. W.; Eckhardt, R. B.; Kuperavage, A. J.; Thorne, A.; Henneberg, M. (5 September 2006). "Pygmoid Australomelanesian Homo sapiens skeletal remains from Liang Bua, Flores: Population affinities and pathological abnormalities". Proceedings of the National Academy of Sciences of the United States of America.103 (36): 13421–13426. Bibcode:2006PNAS..10313421J.doi:10.1073/pnas.0605563103. PMC 1552106 .PMID 16938848.
"Pygmy". Encyclopædia Britannica. Archived from the original on 8 January 2008
Fix, Alan G. (June 1995). "Malayan Paleosociology: Implications for Patterns of Genetic Variation among the Orang Asli". American Anthropologist. New Series. 97 (2): 313–323. doi:10.1525/aa.1995.97.2.02a00090.JSTOR 681964.
Weber ch. 5". Andaman.org. Archived from the original on 10 July 2012. Retrieved 1 October 2011
Brown, P.; et al. (27 October 2004). "A new small-bodied hominin from the Late Pleistocene of Flores, Indonesia".Nature. 431 (7012): 1055–1061.Bibcode:2004Natur.431.1055B. doi:10.1038/nature02999.PMID 15514638.
Elegant, Simon (30 April 2005). "Science: Bones of Contention". Time. Rampasasa. Retrieved 16 January 2011.
Science Magazine" (PDF). 19 May 2006. Retrieved 1 October 2011.
Holmes, Bob (20 September 2007). "'Hobbitt' wrist bones suggest a distinct species". New Scientist.
Anna Salleh. (21 September 2007). "Wrist gives hobbit theory the flick". ABC.net.au. Retrieved 14 September 2012.
Morwood, M. J.; et al. (27 October 2004). "Archaeology and age of a new hominin from Flores in eastern Indonesia".Nature. 431 (7012): 1087–1091.Bibcode:2004Natur.431.1087M. doi:10.1038/nature02956.PMID 15510146.
Jacob, T.; Indriati, E.; Soejono, R. P.; Hsu, K.; Frayer, D. W.; Eckhardt, R. B.; Kuperavage, A. J.; Thorne, A.; Henneberg, M. (5 September 2006). "Pygmoid Australomelanesian Homo sapiens skeletal remains from Liang Bua, Flores: Population affinities and pathological abnormalities". Proceedings of the National Academy of Sciences of the United States of America.103 (36): 13421–13426. Bibcode:2006PNAS..10313421J.doi:10.1073/pnas.0605563103. PMC 1552106 .PMID 16938848.
Hobbit' Bones Said to Be of Deformed Human". Los Angeles Times. 20 May 2006.
Vannucci, Robert C.; Barron, Todd F.; Holloway, Ralph L. (2013). "Frontal Brain Expansion During Development Using MRI and Endocasts: Relation to Microcephaly and Homo floresiensis". The Anatomical Record. 296 (4): 630–637.doi:10.1002/ar.22663. ISSN 1932-8486.
Obendorf, P.J.; Oxnard, C.E.; Kefford, C.E. (7 June 2008)."Are the small human-like fossils found on Flores human endemic cretins?". Proceedings of the Royal Society B. Online: Royal Society. 275 (1640): 1287–1296.doi:10.1098/rspb.2007.1488. PMC 2602669 .PMID 18319214.
Cheryl Jones (5 January 2011). "Researchers to drill for hobbit history : Nature News". Nature.com. Retrieved 1 October 2011.
Baaba, K. L. and K. P. McNulty. Size, shape, and asymmetry in fossil hominins: The status of the LB1 cranium based on 3D morphometric analyses. Journal of Human Evolution. Article in press, posted online December 4, 2008.
Discovery of Giant Roaming Deep Sea Protist Provides New Perspective on Animal Evolution. Florida Atlantic University press release, December 4, 2008.
"Hobbit" fossils represent a new species, concludes U of M anthropologist. University of Minnesota press release,December 17, 2008.Thomas, B. Neanderthal Men Were Modern Men. ICR News. Posted on icr.org December 18, 2008, accessed December 24, 2008.
GBIF 787018738 Fossil of Homo rhodesiensis Woodward, 1921". GBIF org. Retrieved December 9, 2015
The evolution and development of cranial form in Homo"(PDF). Department of Anthropology, Harvard University. Retrieved December 9, 2015.
Dawkins (2005). "Archaic homo sapiens". The Ancestor's Tale. Boston: Mariner. ISBN 0-618-61916-X.
Rightmire, G. Philip. The Evolution of Homo erectus: Comparative Anatomical Studies of an Extinct Human Species Cambridge University Press, 1993. ISBN 0-521-44998-7, ISBN 978-0-521-44998-4.

مکمل تحریر >>

Saturday 27 January 2018

ہومو ایرکٹس، ہومو ارگسٹراور ہومو اینٹی سسر اور ان کے نام نہاد انسانی ارتقا سے تعلق کے بارے میں ماہرین ارتقاء کی خام خیالی تحریر: احید حسن

ہومو ایرکٹس، ہومو ارگسٹراور ہومو اینٹی سسر اور ان کے نام نہاد انسانی ارتقا سے تعلق کے بارے میں ماہرین ارتقاء کی خام خیالی

تحریر: احید حسن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نظریہ ارتقا کے حامیوں کے بقول ہومو ارگسٹر یا عامل انسان۔۔۔۔Working man....نام نہاد خاندان یا جینس ہومو یا انسان کی ایک نوع یا سپی شیز ہے جو آج سے 1.9 سے 1.4 ملین سال پہلے مشرقی اور جنوبی افریقہ میں رہتی تھی جب کہ کچھ ارتقائی اس کو ہومینڈ۔۔۔Hominid...یعنی بن مانس کے خاندان میں شمار کرتے ہیں۔یہاں ارتقائی ماہرین عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہومو ارگسٹر بڑے بن مانس نہیں بلکہ حقیقی انسانی نسل تھی لیکن ارتقائی ماہرین اپنے نام نہاد انسانی ارتقا کے نظریے کو ثابت کرنے کے لیے مختلف جانوروں کو مختلف غلط سپی شیز یا اقسام میں تبدیل کرکے اپنے نام نہاد ارتقائی سلسلے۔۔۔Evolutionary tree....کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 
ہومو ارگسٹر کا تقریبا مکمل ڈھانچہ جسے کے این ایم ڈبلیو ٹی 15000 یا ترکانہ بوائے کا نام دیا گیا تھا،کمویا کیمیو اور ایلن واکر نے 1984ء میں دریافت کیا اور اس کی عمر کا اندازہ 1.6 ملین سال قدیم لگایا گیا اور یہ آج تک دریافت ہونے والے ابتدائی انسانی رکاز یا حجری حیاتیات یا فوسلز میں سب سے مکمل ڈھانچوں میں سے ہے۔جس جگہ سے یہ رکاز دریافت کیے گئے اس جگہ سے کئی بن مانسوں اور انسانوں کے فوسل دریافت ہوچکے ہیں اور یہ بات ہمارے اس نظریے کی تائید کرتی ہے کہ ماضی میں انسان اور بن مانس ایک ہی ماحول میں رہتے تھے جیسا کہ آج کل افریقہ کے کچھ علاقوں میں ہے۔ ارتقائیوں کے بقول ہومو ارگسٹر ابتدائی ترین نام نہاد ہومینن۔۔۔Hominin۔۔۔ میں سے ہے جو کہ وہ خاندان یا جینس۔۔۔Genus۔۔۔۔ ہے جس میں بن مانس سے الگ ہوکر اصل انسانی شکل اختیار کرنے والے جاندار شامل ہیں۔اس کی حقیقت یہ ہے کہ یہ محض ارتقائی مفروضے ہیں اور آج تک کوئی غیر متنازعہ فوسل ریکارڈ اور جدید سائنسی علم وراثت یا جینیٹکس اس تصور کی تائید نہیں کرتی۔اس کی مزید تفصیل آپ درج ذیل لنکس پہ پڑھ سکتے ہیں
http://www.icr.org/article/new-research-debunks-human-chromosome/
http://www.icr.org/article/more-dna-evidence-against-human-chromosome/
ارتقائیوں کے بقول ہومو ارگسٹر یا ہومو ایرکٹس ( جو کہ حقیقت میں ایک انسانی نسل تھی) کا جد امجد ہے یا دونوں ایک ہی جد امجد کی اولاد ہیں۔چونکہ ہومو ایرکٹس حقیقت میں انسان تھے لہذا اگر ہومو ارگسٹر ہومو ایرکٹس کے جد امجد ہیں تو پھر یہ بھی انسان ہی ہیں نہ کہ کوئی نام نہاد ارتقائی مسنگ لنک۔اور ارتقائیوں کا یہ قول خود ہمارے یا یعنی سائنسی نظریہ تخلیق کے اس تصور کی تائید کرتا ہے کہ دونوں انسان ہی تھے۔ان میں سے دوسرے کا جد امجد ہوسکتا ہے لیکن یہ بات بالکل تسلیم نہیں کی جا سکتی کہ یہ دونوں یا ایک کسی بن مانس جیسے جانور سے ارتقا پذیر ہوئے کیونکہ فوسل ریکارڈ اور جینیٹکس اس تصور کی تردید کرتی ہے۔
کچھ ارتقائی ماہرین علم البشریات یا Evolutionary Palaoeoanthropologist کہتے ہیں کہ حقیقت میں ہومو ارگسٹر افریقہ میں مقیم ہومو ایرکٹس ہیں اور کچھ نہیں جب کہ خود کئی دیگر ماہرین ارتقا کے بقول ہومو ارگسٹر نام کی کسی سپی شیز یا قسم کا وجود ہی غلط ہے کیونکہ ہومو ارگسٹر کہے جانے والے فوسل حقیقت میں ہومو ایرکٹس تھے۔اس بات سے اندازہ کر لیجیے کہ خود ارتقائی ماہرین ان نام نہاد انسانی سپی شیز یا اقسام کے بارے میں کس قدر تذبذب کا شکار ہیں اور ہم تو پہلے ہی کہتے ہیں کہ یہ ہومو ایرکٹس ہو یا ہومو ارگسٹر،دراصل یہ سب قدیم انسانی نسلیں تھیں جن کو ارتقائیوں نے اپنے نام نہاد انسانی ارتقا کو زبردستی ثابت کرنے کے لیے مختلف سپی شیز یا اقسام میں تبدیل کر دیا جب کہ یہ ایک ہی سپی شیز یا قسم یعنی انسان یا Homo sapiens تھے۔بعد میں دمانیسی، جارجیا۔۔۔Dmanisi۔۔۔ میں ہونے والی دریافتیں بھی ہمارے یعنی نظریہ تخلیق کے قائلین کے اس تصور کی تائید کرتی ہیں کہ حقیقت میں ہومو ارگسٹر الگ کچھ نہیں اور یہ ہومو ایرکٹس ہی ہیں اور ہم یہ بات پہلے ہی کہتے تھے کہ تمام نام نہاد ہومو سپی شیز حقیقت میں ایک ہی سپی شیز یعنی انسان ہیں نہ کہ الگ الگ مختلف سپی شیز جن کو ارتقائی ماہرین نے اپنا لولا لنگڑا ارتقا ثابت کرنے کے لیے مختلف سپی شیز یا اقسام میں تقسیم کیا ہے۔
ارتقائیوں کے بقول ہومو ارگسٹر ہومو ایرکٹس کے مقابلے میں پتلی کھوپڑی کے حامل تھے اور ان میں فوق محجری منفذ یا Supraorbital foramen نہیں تھا جو کہ آنکھ سے اوپر ہڈی میں اعصاب کے گزرنے کے لیے ایک سوراخ ہوتا ہے۔ارتقائیوں کے بقول ہومو ارگسٹر ہومو ہیڈلبرگنسس۔۔۔Homo heidelbergensis۔۔۔ کے مقابلے میں پتلی ہڈیوں، نمایاں یا آگے کو نکلے ہوئے چہرے۔۔۔Protrusive face۔۔۔ اور کم بلند پیشانی کے حامل تھے۔ارتقائیوں کے اس دعوے کی حقیقت یہ ہے کہ کھوپڑی اور چہرے میں یہ نام نہاد ارتقائی فرق وہ فرق ہیں جو آج بھی کئی انسانی نسلوں میں باہم موجود ہیں اور یہ کسی نام نہاد انسانی ارتقا کا ثبوت نہیں اور ہمارے اس تصور کی تائید لاؤس اور دیگر قدیم انسانی نسلوں پہ ہونے والی تحقیقات کر چکی ہیں اور ان کو ہم اپنی پچھلی قسطوں میں بیان کر چکے ہیں۔
ترکانہ بوائے یا نام نہاد ہومو ارگسٹر کے گردن کے مہرے یا Cervical vertebrae بعد کے انسانوں کے مقابلے میں تنگ تھے۔لہذا یہ سوچا گیا کہ ہومو ارگسٹر محدود طبعی صلاحیتوں کے مالک تھے اور لہذا پیچیدہ آوازیں پیدا نہیں کر سکتے تھے۔لیکن بعد میں دمانیسی ،جارجیا میں ہونے والی دریافتوں نے  ارتقائیوں کے اس تصور کی تردید کردی کیونکہ وہاں ہومو ارگسٹر سے بھی تین لاکھ سال پہلے کے دریافت ہونے والے گردن کے مہرے بالکل انسانی ہیں اور ارتقائی ماہرین کا ہومو ارگسٹر کو عام انسانوں کے مقابلے میں محدود صلاحیتوں کا حامل قرار دینا بالکل غلط تھا۔تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ ترکانہ بوائے یا ہومو ارگسٹر ریڑھ کی ہڈی یعنی Spinal cloumn کی ایک بیماری کا شکار تھا جس کی وجہ سے اس کی گردن کے مہرے آج کے انسانوں کے مقابلے میں تنگ تھے۔یہ بات ہمارے یعنی نظریہ تخلیق کے حامیوں کے اس تصور کی تائید کرتی ہے کہ ارتقا کے حامیوں کا انسانی ساخت میں موجود تنوع اور بیماریوں میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز کرکے ہر فوسل کو الگ سپی شیز یا قسم قرار دینا بالکل غلط ہے۔یہ بات ہمارے اس قول کی بھی تائید کرتی ہے کہ کس طرح ارتقائی ماہرین فوسلز میں موجود ساختی تبدیلیوں اور تنوع کو غلط بیان کرکے عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔جارجیا کے علاقے دمانیسی میں ہونے والی دریافتیں ہمارے یعنی نظریہ تخلیق کے حامیوں کے اس تصور کی تائید کرتی ہیں جس کے مطابق افریقہ میں موجود نام نہاد ہومو ہیبیلس، ہومو روڈولفنسس، ہومو روڈیسی انسس، ہومو ارگسٹر اور ہومو ایرکٹس ایک ہی سپی شیز یا قسم یعنی انسان ہیں اور الگ کچھ نہیں جو کہ آج سے 1.9 ملین سال پہلے ظاھر ہوئے اور یوریشیا یعنی ایشیا اور یورپ میں دوردراز جاوا اور چین تک پھیل گئے۔لہذا ارتقائیوں کی یہ ہومو سپی شیز کی یہ تمام تقسیم بالکل غلط اور غیر سائنسی ہے جو کہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ارتقائی ماہرین اپنے تصورات کو ثابت کرنے کے لیے سائنسی حقائق بڑھا چڑھا کر اور تبدیل کرکے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔جارجیا کے علاقے دمانیسی میں ہونے والی دریافتیں ہمارے اس تصور کی تائید کرتی ہیں جس کے مطابق تمام ابتدائی نام نہاد ہومو سپی شیز یا اقسام حقیقت میں ہومو ایرکٹس یا ایک ہی سپی شیز ہیں جسے ہم ہومو ایرکٹس کی جگہ ہومو سیپی انز کہنا چاہیں گے کیونکہ تحقیقات ثابت کرچکی ہیں کہ ہومو ایرکٹس کچھ ساختی تبدیلیوں کے فرق کے ساتھ انسان ہی تھے اور کچھ نہیں  اور یہ وہ ساختی تبدیلیاں ہیں جو آج بھی مختلف  انسانی نسلوں میں باہم موجود ہیں اور ان کی بنیاد پہ ہر انسانی نسل کو الگ الگ سپی شیز یا اقسام میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔البتہ ان کے لیے نسل یا Subspecies کی اصطلاح سائنسی طور پہ بالکل ٹھیک ہوگی ہماری نظر میں۔یہاں تک جدید سائنسی تحقیقات ثابت کرچکی ہیں کہ نام نہاد ہومو ہیبیلس اور ہومو ارگسٹر پانچ لاکھ سال تک مشرقی افریقہ میں ایک ساتھ موجود تھے جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ ارتقائیوں کی طرف سے ہومو ہیبیلس کی تقسیم بھی بالکل غلط ہے بلکہ یہ مختلف انسانی نسلیں الگ الگ سپی شیز یا قسمیں نہیں بلکہ ایک ہی وقت میں موجود مختلف انسانی نسلیں تھیں جیسا کہ آج موجود افریقی،یورپی،ہندوستانی اور چینی۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نام نہاد ہومو ہیبیلس، ہومو ارگسٹر، ہومو ایرکٹس، ہومو اینٹی سسر، ہومو نیلیڈی اور تمام دیگر نام نہاد ہومو سپی شیز کو ارتقائی ماہرین اپنے نام نہاد انسانی ارتقا کو زبردستی ثابت کرنے کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جب کہ یہ مختکف نام نہاد ہومو سپی شیز یا اقسام ایک ہی وقت میں دنیا کے مختلف علاقوں میں مقیم انسانی نسلیں تھیں اور کچھ نہیں اور ان کے مابین کچھ ساختی تبدیلیوں کا فرق اتنا ہی تھا جتنا آج مختلف  انسانی نسلوں کے مابین ہے۔
ہومو ارگسٹر زیادہ تنوع اور زیادہ بہتر اوزار جیسا کہ دومنہ والی پتھر کی بنی کلہاڑی استعمال کرتے تھے۔یہ ہمارے اس تصور کی تائید ہے کہ نہ صرف نام نہاد ہومو ارگسٹر اپنی ذہانت میں جدید انسان کے مقابل تھے بلکہ اپنی سماجی تنظیم میں بھی اعلیٰ مرتبے پہ فائز تھے۔کچھ ماہرین کے نزدیک وہ پہلے انسان تھے جنہوں نے آگ کا استعمال کرنا سیکھ لیا تھا۔لیکن اگر ہومو ارگسٹر نام نہاد ہومو ہیبیلس سے زیادہ بہتر اوزار استعمال کرتے تھے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ہومو ہیبیلس سے ارتقا پذیر ہوئے بلکہ یہ بات نسل درنسل اس انسانی ترقی کی علامت ہے جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور تحقیق کے مطابق ہومو ارگسٹر اور ہومو ہیبیلس حقیقت میں ایک ہی وقت میں موجود تھے۔
یہ بات ہم نظریہ تخلیق کے حامیوں کے اس تصور کی زبردست حمایت ہے جس کے مطابق نظریہ ارتقا انسانی اور حیوانی ارتقا کو ایک صدی سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک ناکام ہے اور انسان اور حیوانی اجسام میں موجود زبردست اور حیران کن پیچیدگیاں اس بات کی تائید کرتی ہیں کہ یہ جاندار خودبخود پیدا نہیں ہوئے بلکہ ایک عظیم اور ذہین خالق کی طرف سے تخلیق کیے گئے اور ساینس کے پاس ایک صدی سے زیادہ کی کوشش کے بعد اس کے علاؤہ کوئی حل نہیں بچا کہ وہ اس بات پہ یقین کرلے۔
ہومو اینٹی سسر۔۔۔ Homo antecessor۔۔۔۔ایک نام نہاد انسانی سپی شیز یا قسم تھی جو آج سے 1.2 ملین سال سے آٹھ لاکھ سال پہلے موجود تھی جسے ایڈوالڈ کاربونل ،جان لوئس آرسواگا،جے ایم برمودیز ڈی کاسترو نے دریافت کیا۔ہومو اینٹی سسر کا مطلب ابتدائی مقیم یا رہائش پذیر ہے جس کا مطلب ہے یہ وہ انسان تھے جو یورپ میں کہیں اور دریافت نہیں ہوسکے۔خود ارتقائیوں کے اس قول سے یہ بات ذہن نشین کر لیجیے کہ باقی ہومو سپی شیز کی طرح یہ نام نہاد سپی شیز یا قسم بھی درحقیقت ایک انسانی نسل تھی جو یورپ میں سب سے پہلے پہنچنے والے انسانوں میں شامل ہے نہ کہ کوئی نام نہاد ارتقائی مسنگ لنک۔ارتقائیوں کے بقول ہومو اینٹی سسر موجودہ انسانوں اور نینڈر تھال کا جد امجد ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ خود ہومو اینٹی سسر ہوں یا نینڈرتھل دونوں انسان  ہی تھے اور کچھ نہیں۔لہذا نام نہاد ہومو اینٹی سسر نینڈرتھل  انسانوں اور آج موجود انسانوں کے نسلی جد امجد تو ہوسکتے ہیں لیکن ارتقائی جد امجد کبھی بھی نہیں۔ نینڈرتھل کس طرح انسان کہے جاتے ہیں اس پہ ہم پہلے ہی تین قسطوں پہ مشتمل ایک مضمون دے چکے ہیں۔انگریزی میں نینڈرتھل کے انسان ہونے کے سائنسی شواہد پہ مضمون درج ذیل لنک پہ پڑھا جا سکتا ہے
http://www.icr.org/article/neanderthals-are-still-human/
ارتقائی سائنسدان آرتھر رچرڈ کلین کے مطابق ہومو اینٹی سسر ایک الگ سپی شیز یا قسم تھی جو کہ ہومو ارگسٹر سے ارتقا پذیر ہوئی۔ اس دعوے کی حقیقت یہ ہے کہ بذات خود ہومو اینٹی سسر اور ہومو ارگسٹر دونوں انسانی نسلیں ہی ہیں اور ان کے مابین جسمانی ساخت کا فرق اتنا ہے جتنا آج موجود انسانی نسلوں میں۔لہذا ہومو ارگسٹر نام نہاد ہومو اینٹی سسر کے نسلی جد امجد تو ہوسکتے ہیں لیکن ارتقائی جد امجد بالکل نہیں۔ کچھ ارتقائی سائنسدانوں کے مطابق ہومو اینٹی سسر اور ہومو ہیڈلبرگنسس اصل میں ہی ایک ہی سپی شیز یا قسم ہیں۔یہ بات غور کرنے کے قابل ہے کیونکہ نام نہاد ہومو اینٹی سسر کی الگ سپی شیز یا قسم کی حیثیت خود کچھ ارتقائی ماہرین تسلیم نہیں کرتے اور ہم تو پہلے ہی کہتے ہیں کہ نام نہاد ہومو ایرکٹس ہو یا ہومو اینٹی سسر یا ہومو ہیڈلبرگنسس سب حقیقت میں قدیم انسانی نسلیں ہی ہیں نہ کہ الگ الگ نام نہاد ارتقائی سپی شیز یا قسمیں۔
آج تک نام نہاد ہومو اینٹی سسر کا سب سے محفوظ رکاز یا فوسل فک اعلیٰ یا جبڑے کی بالائی ہڈی۔۔۔Maxilla۔۔۔ ہےجو کہ دس سال کی عمر کے ایک ایسے بچے کی ہڈی ہے جسے سپین میں دریافت کیا گیا تھا۔اس کی عمر کا اندازہ آٹھ لاکھ ستاون ہزار سال سے سات لاکھ اسی ہزار سال قدیم لگایا گیا ہے۔اج تک ان کی مکمل کھوپڑی دریافت نہیں ہوسکی۔ صرف چودہ ٹکڑے اور زیریں جبڑا موجود ہیں اور کئی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سب فوسل بچوں کے ہیں کیونکہ ہومو اینٹی سسر کو انسانوں سے ظاہر کرنے والی خصوصیات جوانوں میں موجود تھیں۔اب تک اسی فوسل دریافت ہوچکے ہیں جو کہ 1994 اور 1995ء میں شمالی سپین کے علاقے تاراگونا میں دریافت کیے گئے۔
ارتقائیوں کے بقول یہ افریقہ میں مقیم ہومو ایرکٹس سے ارتقا پذیر ہوئے اور بعد میں یورپ کی طرف ہجرت کر گئے اور ان سے بعد میں ہومو ہیڈلبرگنسس اور ان سے پھر نینڈرتھل ارتقا پذیر ہوئے۔ ارتقائیوں کے اس دعوے کی اصلیت یہ ہے کہ خود ہومو اینٹی سسر ہوں یا ہومو ہیڈلبرگنسس یا نینڈرتھل سب حقیقت میں انسان ہی تھے اور اس کی وضاحت ہم پہلے ہی کر چکے ہیں اور کئی تحققیات کے مطابق یہ سب ایک ہی زمانے میں موجود تھے لہذا ایک کا دوسرے سے ارتقا پذیر ہونے کا تصور ہی غلط ہے۔ارتقائیوں کے تصورات میں موجود انہی غلطیوں کی وجہ سے ان میں بہت تضاد موجود ہیں۔2013 ء میں ہومو اینٹی سسر کے ایک چار لاکھ سال قدیم فرد کی ران کی ہڈی یا Femur  سے ڈی این اے لیا گیا جو کہ آج تک کسی بھی قدیم ترین انسانی نسل کا لیا جانے والا قدیم ترین ڈی این اے نمونہ ہے۔اس پہ ہونے والی تحقیق نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا کیونکہ اس تحقیق کے مطابق یہ افراد نہ ہی کوئی نام نہاد ہومو اینٹی سسر تھے اور نہ ہی ہومو ہیڈلبرگنسس کے نام نہاد ارتقائی جد امجد اور نہ ہی نینڈرتھل کے اجداد بلکہ یہ یورپ کے قدیم انسانوں میں سے تھے جن کو ڈینی سوونز۔۔۔ Denisovans۔۔۔ کہا جاتا ہے۔ جینیٹکس کی یہ تحقیقات بتاتی ہیں کہ کس طرح ارتقائی ماہرین اپنے تصورات کو زبردستی ثابت کرنے کے لیے حیاتیاتی عرصے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور فوسل کی غلط سپی شیز میں تقسیم کرتے ہیں۔یہ تحقیق ایک اور سب سے اہم بات یہ بتاتی ہے کہ ملحدین یعنی ارتقائی ماہرین کا یہ دعویٰ کہ انسان حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام سے پہلے بھی زمین پہ موجود تھے ،مکمل طور پہ غلط ہے کیونکہ آج تک جس قدیم ترین انسانی نسل کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا ہے وہ نام نہاد ہومو اینٹی سسر ہے اور اس کا ڈی این اے سلسلہ وہی ہے جو کہ جدید انسانوں کا ہے اور یہ جینیٹکس کے مطابق ایک مرد حضرت آدم علیہ السلام اور ایک خاتون یعنی حضرت حوا علیہا السلام تک پہنچتا ہے اور آج تک اس کے علاؤہ کسی بھی قدیم ترین انسانی فوسل جیسا کہ نام نہاد ہومو ہیبیلس، ہومو ایرکٹس ،ہومو ارگسٹر پہ ایسی تحقیق نہیں  آئی جو ثابت کر سکے کہ ان انسانوں کا سلسلہ آج کے انسانوں کی طرح حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہا السلام تک نہیں پہنچتا۔
نام نہاد ہومو اینٹی سسر 1.6 سے 1.8 میٹر قد کے تھے اور ان کے دماغ کی جسامت 1000 سے 1150 مکعب سینٹی میٹر تھی جو کہ آج کے جدید انسانوں کے دماغ کی جسامت کی حد یعنی 1000 سے 1450 مکعب سینٹی میٹر میں ہے۔ انسانی دماغ کی جسامت پہ تحقیقات بنیادی طور پہ یورپی نسل کے افراد میں ہوئی ہیں اور ان کے مطابق مردوں کے دماغ کی اوسط جسامت 1260 مکعب یا کیوبک سینٹی میٹر اور عورتوں کے دماغ کی جسامت 1130 مکعب یا کیوبک سینٹی میٹر ہوتی ہے۔لیکن افراد کے درمیان باہمی فرق بہت زیادہ ہوتا ہے۔ 46 یورپی افراد پہ کی گئی تحقیق کے مطابق مرد کے  انسانی دماغ کی جسامت کی حد 1052 سے 1498 مکعب یا کیوبک سینٹی میٹر اور خواتین کے دماغ کی جسامت کی حد 974 سے 1398 مکعب یا کیوبک سینٹی میٹر ہے۔اس تحقیق کے مطابق نام نہاد ہومو اینٹی سسر کے دماغ کی جسامت مکمل طور پہ انسانی حدود میں ہے۔تحقیقات کے مطابق آج بھی مختلف علاقوں اور انسانی نسلوں کے درمیان دماغ کی جسامت یا سائز مختلف ہے۔ اس کے مطابق ٹھنڈے علاقوں کے لوگوں کے سر گول اور بڑے ہوتے ہیں تاکہ وہ حرارت کو محفوظ کر سکیں اور خط استوا کے گرم علاقوں کے قریب رہنے والے لوگوں کے سر کم گولائی کے ہوتے ہیں۔
دانتوں پہ کی گئی تحقیقات کے مطابق نام نہاد ہومو اینٹی سسر نشوونما کے انہی مراحل سے گزرتے تھے جن سے آج کے انسان گزرتے ہیں۔ان کے کچھ فوسل یا رکاز تو ایسے ہیں جن کو ہومو ارگسٹر سے شناخت کرنا مشکل ہے اور یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ دونوں انسانی نسلیں ہی ہیں اور کچھ نہیں۔
1994ء میں ٹائم میگزین نے لکھا 
" ایک صدی سے زیادہ کی فوسل تحقیقات کے باوجود انسانی ارتقا کا فوسل ریکارڈ حیران کن انداز میں غیر موجود ہے۔ اس کے ثبوت اتنے کم ہیں کہ صرف ایک بھی ہڈی جو کہیں درست نہ منتقل ہو اس ساری۔۔۔نام نہاد انسانی ارتقائی تصویر۔۔۔ کو غلط کر دیتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ آج تک کی ہر بڑی دریافت نے اس تصوراتی ارتقائی دانش میں مزید شگاف پیدا کیا ہے اور سائنسدانوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ ان متنازعہ تصورات کی بجائے نئے سائنسی نظریات کی طرف متوجہ ہوں۔"
1995ء میں Annual review of ecology and systematics میں ڈاکٹر تاکاہاتہ نے اپنے مضمون A genetic perspective on the origin and history of humans میں لکھا 
"یہاں تک کہ ڈی این اے کے سلسلوں کی معلومات یا DNA sequence data کے باوجود ہمیں آج تک ارتقا کے عمل کی کوئی رسائی حاصل نہیں  لہزا ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم نظریہ تخلیق پہ یقین کر لیں".
1992ء میں برنارڈ وڈ نے نیچر میگزین میں لکھا
"یہ بات قابل غور ہے کہ ہمارے یعنی انسان کے اپنے خاندان یا جینس ہومو کے اصول صنف بندی یا Taxonomy اور نسلی نوعی یا Phylogenetic ثبوت بالکل غیر واضح ہیں۔دریافت کیے گئے فوسل یا رکاز کے عرصے کی دوبارہ تحقیق اور یہ رکاز بذات خود اس انسانی ارتقا کو غلط اور غیر مستحکم ثابت کر چکے ہیں جس کے مطابق انسان اسٹرالو پیتھی کس بن مانسوں سے بذریعہ ہومو ایرکٹس ارتقا پذیر ہوا۔"
لہذا اب تک کی ہماری ساری تفصیل ظاہر کرتی ہے کہ نام نہاد ہومو سپی شیز یا اقسام کے بارے میں ارتقائیوں کے تصورات غیر سائنسی مفروضوں پہ مبنی ہیں اور یہاں تک کہ اب خود کئی ماہرین ارتقا اس بات جو تسلیم کرنے لگے ہیں کہ انسانی ارتقا ثابت نہیں کیا جا سکتا اور ان کو اب خدائی تخلیق کے نظریے پہ یقین کرنا پڑے گا۔
ھذا ما عندی۔ واللہ اعلم باالصواب۔ الحمدللہ

حوالہ جات:

ScienceDaily. Retrieved 29 October 2015
Hazarika, Manjil. "Homo erectus/ergaster and Out of Africa: Recent Developments in Paleoanthropology and Prehistoric Archaeology" (PDF). Universitat Rovira i Virgili, Tarragona, Spain. Retrieved 26 December 2015
"An Overview of the Siwalik Acheulian & Reconsidering Its Chronological Relationship with the Soanian – A Theoretical Perspective". Research School of Archaeology and Archaeological Sciences University of Sheffield. Archived from the original on 4 January 2012. Retrieved 26 December2015.
ArchaeologyInfo.com. Retrieved 30 October 2015
http://www.icr.org/article/human-evolution-update/
Bruce Bower (6 May 2006). "Evolutionary Back Story: Thoroughly Modern Spine Supported Human Ancestor". Science News Online. 169 (18): 275. doi:10.2307/4019325.^ Wong, Kate (November 2003). "Stranger in a new land". Scientific American. 289 (5): 74–83. Bibcode:2003SciAm.289e..74W. doi:10.1038/scientificamerican1103-74. PMID 14564816.
Goren-Inbar, Naama; Alperson, N; Kislev, ME; Simchoni, O; Melamed, Y; Ben-Nun, A; Werker, E; et al. (30 April 2004). "Evidence of Hominin Control of Fire at Gesher Benot Ya 'aqov, Israel". Science. 304 (5671): 725–727.Bibcode:2004Sci...304..725G. doi:10.1126/science.1095443.PMID 15118160.
 F. Spoor; M. G. Leakey; P. N. Gathogo; F. H. Brown; S. C. Antón; I. McDougall; C. Kiarie; F. K. Manthi; L. N. Leakey (9 August 2007). "Implications of new early Homo fossils from Ileret, east of Lake Turkana, Kenya". Nature. 448 (7154): 688–691. doi:10.1038/nature05986. PMID 17687323. "A partial maxilla assigned to H. habilis reliably demonstrates that this species survived until later than previously recognized, making an anagenetic relationship with H. erectus unlikely."  "... these two early taxa were living broadly sympatrically in the same lake basin for almost half a million years." (Emphasis added).
Urquhart, James (8 August 2007). Finds Test Human Origins Theory. news.bbc.co.uk.
Rightmire, G. P.; Lordkipanidze, D.; Vekua, A. (2006). "Anatomical descriptions, comparative studies and evolutionary significance of the hominin skulls from Dmanisi, Republic of Georgia". Journal of Human Evolution. 50 (2): 115–141. doi:10.1016/j.jhevol.2005.07.009. PMID 16271745.
Gabunia, L.; Vekua, A.; Lordkipanidze, D.; Swisher Cc, 3.; Ferring, R.; Justus, A.; Nioradze, M.; Tvalchrelidze, M.; Antón, S. C.; Bosinski, G.; Jöris, O.; Lumley, M. A.; Majsuradze, G.; Mouskhelishvili, A. (2000). "Earliest Pleistocene hominid cranial remains from Dmanisi, Republic of Georgia: Taxonomy, geological setting, and age". Science. 288 (5468): 1019–1025. doi:10.1126/science.288.5468.1019. PMID 10807567
Suwa G, Asfaw B, Haile-Selassie Y, White T, Katoh S, WoldeGabriel G, Hart W, Nakaya H, Beyene Y (2007). "Early Pleistocene Homo erectus fossils from Konso, southern Ethiopia". Anthropological Science. 115 (2): 133.doi:10.1537/ase.061203
"Morphological Adaptation to Climate in Modern Homo sapiens Crania: The Importance of Basicranial Breadth". Wioletta Nowaczewska, Pawe D browski1 and Lukasz KuŸmiñski.
Brain Size, Cranial Morphology, Climate, and Time Machines" (PDF). Kenneth L. Beals, Courtland L. Smith, and Stephen M. Dodd. 3 June 1984
Allen et al., 2002
Cosgrove KP; Mazure CM; Staley JK (2007). "Evolving knowledge of sex differences in brain structure, function, and chemistry". Biol Psychiatry. 62 (8): 847–55. doi:10.1016/j.biopsych.2007.03.001. PMC 2711771  . PMID 17544382.
El Mundo newspaper (in Spanish)
Bermúdez-de-Castro, José-María (May 23, 2015). "Homo antecessor: The state of the art eighteen years later".Quaternary International. Science Direct.doi:10.1016/j.quaint.2015.03.049. Retrieved December 10,2015.
Hominin DNA baffles experts Analysis of oldest sequence from a human ancestor suggests link to mystery population". Nature Publishing Group. December 4, 2013. RetrievedDecember 10, 2015
Falguères, Christophe; Bahain, J.; Yokoyama, Y.; Arsuaga, J.; Bermudez de Castro, J.; Carbonell, E.; Bischoff, J.; Dolo, J. (1999). "Earliest humans in Europe: the age of TD6 Gran Dolina, Atapuerca, Spain". Journal of Human Evolution. 37 (3–4): 343–352 [351]. doi:10.1006/jhev.1999.0326.PMID 10496991.
"The Last Human: A Guide to Twenty-two Species of Extinct Humans By Esteban E. Sarmiento, Gary J. Sawyer, Richard Milner, Viktor Deak, Ian Tattersall". Google Books. RetrievedDecember 10, 2015.
Homo antecessor: Common Ancestor of Humans and Neanderthals?". Smithsonian. November 26, 2011. RetrievedDecember 9, 2015
Homo antecessor". Australian Museum. November 26, 2011. Retrieved December 9, 2015.
Klein, Richard. 2009. "Hominin Disperals in the Old World" inThe Human Past, ed. Chris Scarre, 2nd ed., p. 108.
Bermudez de Castro; Arsuaga; Carbonell; Rosas; Martinez; Mosquera (1997). "A hominid from the Lower Pleistocene of Atapuerca, Spain: possible ancestor to neandertals and modern humans". Science. 276: 1392–1395.doi:10.1126/science.276.5317.1392. PMID 9162001.
Homo antecessor: Common Ancestor of Humans and Neanderthals?". Smithsonian. November 26, 2011. RetrievedDecember 9, 2015
مکمل تحریر >>