Tuesday 19 March 2019

علامات قیامت فحاشى كا عام هونا

علامات قیامت
فحاشى كا عام هونا

وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَظْهَرَ الْفُحْشُ
رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم نے فرمایا:
اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميں محمد صلى الله عليه وسلم كى جان هے _ قيامت اس وقت تك قائم نهيں هوگى جب تك فحاشى عام نا هو جائے
مستدرك حاكم: 253

آج فحاشی و عریانی کا سیلاب کس طرح امڈ آیا ہے ہم سے ہر کوئی اپنی آنکھوں سے اسکا مشاہدہ کر رہا ہے، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ گھر کے مرد بھی دیوث { بیغیرت} ہوگئے ہیں گو کہ یہ بھی قیامت کی ایک نشانی ہی ہے کر مرد دیوث { بیغیرت} ہوجائے گا، اسکی ماں بہن بیوی بیٹی بے حیائی کا ارتکاب کرتی پھرتی ہے اتنے چست اور بیہودہ کپڑے کے دیکھنے والا شرما جائے لیکن انکو پہننے میں غیرت نہیں آتی اور اس مرد میں اتنی غیرت نہیں ہوتی کہ وہ انہیں روک پائے، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ بھی وہی سب دوسری عورتوں میں دیکھنے کا شوقین ہوتا ہے جو اسکی گھر کی عورتیں دوسروں کا دیکھا رہی ہوتی ہیں،
بائیکوں اور رکشوں پر بیٹھنے کا اسٹائل بھی کم بیہودہ نہیں ہوتا، پھر اسکے ساتھ ساتھ کریم، اوبر اور بائیکیا والوں کی بائیک سواری جس میں لڑکیاں نا محرموں کیساتھ آزادانہ سفر کرتی ہیں اور اس بے حیائی کو مشتہر کیا جا رہا ہے لیکن ہمارے حکمرانوں، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیرت ستو پی کر سو رہی ہے
اگر آپ اسلام کے نفاذ کے لئے کوئی بینر لگائیں تو فورا کرائم ونگ حرکت میں آجاتا ہے، لیکن کریم والوں کا دعوت گناہ پر لگا بل بورڈ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظروں سے اوجھل ہے
اسکے ساتھ ساتھ پہلے مخلوط سفر کا مسئلہ صرف پنجاب میں تھا کراچی اس سے پاک تھا لیکن جب سے چنگچی رکشوں کی آمد ہوئی ہے تب سے یہ وباء کراچی میں بھی پھیل گئی ہے چنگچی رکشوں میں لڑکے لڑکیوں کو ایک ساتھ بیٹھایا جاتا ہے اورسیٹوں میں فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے ٹانگوں کا آپس میں ٹکرانا لازمی ہے
ارباب اختیار اور عوام کو اسکی طرف بھی توجہ دینا چاہئے

اسرار احمد صدیقی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔