Monday 3 September 2018

ایک اعتراض خدا نے تو ہر دور میں اپنے پیغمبر بھیجے۔ اور شیطان کو بھی تو نیٹورک چلانے کےلیے پیغمبر درکار ہوئے ہوں گے۔ یا یہ کام خدا نے ہی ذمہ لیا تھا؟

ایک  اعتراض خدا نے تو ہر دور میں  اپنے پیغمبر بھیجے۔ اور شیطان کو بھی تو نیٹورک چلانے کےلیے پیغمبر درکار ہوئے ہوں گے۔ یا یہ کام خدا نے ہی ذمہ لیا تھا؟

جواب۔۔۔۔

ابلیس کا اصلی نام عزازیل ہے۔ ابلیس کی کنیت ابو قیتر یعنی تکبر کا باپ ہے۔ ابلیس کے لفظی معنی "انتہائی مایوس"کے ہیں اصلاحا یہ اس جن کا نام ہے جس نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کر کے آدم علیہ السلام اور نبی آدم علیہ السلام کے لیے مطیع و مستخر ہونے سے انکار کر دیا۔

ابلیس کو انسان پر کوئی اختیار حاصل نہیں کہ وہ زبردستی اسے کھینچ کر اپنی راہ پر لے جائے۔ وہ صرف بہلانے پھسلانے سے کام لے سکتا ہے۔شیطان کے پانچ اہم ساتھی ہیں جن کے نام درج ذیل ہیں

1۔ثبر:- اس کے اختیار میں مصیبتوں کا کاروبار ہے۔ جس میں لوگ ہائے واویلا کرتے ہیں۔ اور گریباں پھارتے ہیں منہ پر طمانچے مارتے ہیں اور جاہلیت کے نعرے لگاتے ہیں

2۔اعور:- یہ لوگوں کو بدی کا مرتک کرتا ہے اور اسے ان پر اچھا اور پسندیدہ کر کے دکھاتا ہے۔

3۔مسوط :- یہ کزب اور دروغ پر مامور ہے۔جسے لوگ کان لگا کر سنں۔ یہ انسانوں کی شکل اپنا کر ان سے ملتا ہے۔ اور انہیں فساد برپا کرنے کی جھوٹی خبریں سناتا ہے۔

4۔ داسم:- یہ آدمی کے ساتھ گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر والوں کے عیب دکھاتا ہے۔اور ان پر غضب ناک کرتا ہے۔

5۔ زکنیور:- یہ بازاروں کا مختار ہے۔ بازاروں میں آکر یہ قسم قعم کیبدی اور بددیانتی کے جھنڈے گاڑتا ہے۔
شیطان کی اولاد ہے جو اس کا مشن آگے بڑھاتی اور جاری رکھتی ہے۔شیخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی مندرجہ ذیل آیت کی تفسیر میں کرتے ہوۓ کہتے ہیں:
{ کیا تم اسے اوراس کی اولاد کومجھے چھوڑ کراپنا دوست بنا رہے ہو حالانکہ وہ تم سب کا دشمن ہے} الکہف ( 50 ) ۔

اس آیت میں اللہ تعالی کا یہ فرمانا کہ (اس کی اولاد کو ) اس بات کی دلیل ہے کہ شیطان کی اولاد ہے ، تواب یہ دعوی کرنا کہ اس کی الاد نہیں اس آيت کے مناقض اور صریح مخالف ہے جیسا کہ آّّپ دیکھ رہے ہیں ، توجوبھی قرآن مجید کے مناقض و مخالف ہووہ بلا شک وشبہ باطل ہے ۔
نصوص صحیحہ صریحہ اس بات پردال ہیں کہ شیاطین اورجنات میں سلسلہ مناکحت اور توالد موجود ہے چنانچہ قرآن مجید میں ہے:
﴿فيهِنَّ قـٰصِرٰ‌تُ الطَّر‌فِ لَم يَطمِثهُنَّ إِنسٌ قَبلَهُم وَلا جانٌّ ﴿٥٦﴾... سورة الرحمٰن

''ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں۔ جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ ہی کسی جن نے۔''
زیر آیت اما م بیضاوی  رحمۃ اللہ علیہ   فرماتے ہیں:
’’وفيه دليل علي ان الجن يطمثون ’’
(انوار التنزیل واسرار التاویل جزء 4ص 179)
یعنی اس میں دلیل ہے کہ جنات جماع کرتے ہیں۔
دوسرے مقام پر فرمایا؛
﴿أَفَتَتَّخِذونَهُ وَذُرِّ‌يَّتَهُ أَولِياءَ مِن دونى وَهُم لَكُم عَدُوٌّ...﴿٥٠﴾... سورة الكهف

''کیا تم اس کو یعنی ابلیس کو اور ا س کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں۔''
''اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ ابلیس کی ذریت بھی ہے''
نیزنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی مشہور ادعیہ میں سے یہ دعا ہے کہ:
«اللهم اني اعوذبك من الخبث والخبائث»(صحيح بخاری)
 (تحفة الاحوزی :1/44)
یعنی''مقصود اس سے شیاطین کانر
شارح حدیث امام خطابی  رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تشریح وتوضیح یوں کی ہے کہ لفظ ''الخبث ''خبیث کی جمع ہے ۔اور ''الخبائث ''خبیثۃ کی جمع ہے۔
''یريد زكران الشياطين وانا  ثهم ’’  اور مادہ ہے۔''
اس سے معلوم ہوا کہ شیاطین میں ذکوریت اور انوثیت کی صفات موجود ہیں۔ اور ان صفتات کی موجودگی سابقہ دونوں چیزوں پردال ہے یعنی ان میں ازدواجی تعلق اور ولادت کاسلسلہ بھی موجود ہے۔اور اس کی اولاد ہی ہے جو قرآن کے  مطابق اسکا مشن آگے جاری رکھتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآن میں اللٰہ تعالٰی نے شیطان اور اسکی اولاد کو دوست بنانے سے منع کیا۔شعبہ پیغمبری  انسانیت کی اصلاح کے لیے تھا تاکہ اولاد آدم کو اولاد شیطان سے محفوظ رکھا جاسکے۔جب کہ شیطان کو اپنے کام کے لیے کسی پیغمبر کی ضرورت نہیں۔پیغمبر کاکام اصلاح ہوتا ہے۔برائ نہیں۔اللٰہ کا برائ سے کوئ تعلق نہیں۔اسلیے اولاد شیطان سے بچاؤ کے لیے پیغمبر بھیجے۔آپ کی ساری منطق غلط ہے۔پیغمبر اصلاح کے لیے آتا ہے۔شیطانی پیغام کی ترسیل کے لیے نہیں نعوذ بااللہ۔پھر کیا ضرورت تھی کہ شیطان کے پیغام کی ترسیل کے لیے پیغمبر بھیجے جاتے۔بلکہ شیطان کے فسادسے بچاؤ کے لیے بھیجے گئے۔
شعبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ مجھے ایک شخص نے کہا کہ کیا ابلیس کی بیوی ہے ؟ تومیں نے اسے جواب دیا کہ میں اس شادی میں شریک نہیں تھا ، پھرمجھے اللہ تعالی یہ فرمان یادآیا:

{ کیا تم اسے اوراس کی اولاد کومجھے چھوڑ کراپنا دوست بنا رہے ہو حالانکہ وہ تم سب کا دشمن ہے} الکہف ( 50 ) ۔

تومجھے علم ہواکہ اولاد بیوی کے بغیر نہیں ہوسکتی تومیں نے کہا ہاں اس کی بیوی ہے ۔

امام شعبی نے آیت سے جویہ سمجھا کہ اولاد کے لیے بیوی ہونا لازم ہے ، اسی طرح کی بات قتادہ رحمہ اللہ تعالی سے بھی منقول ہے ۔

مجاھدرحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ ابلیس سے نسل پیداہونے کی کیفیت یہ ہے کہ اس نے اپنی شرمگاہ کواپنی ہی شرمگاہ میں داخل کیا توپانچ انڈے دیے ، ان کا کہنا ہے کہ اصل ذریت یہ ہے ۔

اوربعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی نے اس کی دائيں ران میں ذکراور بائیں ران میں فرج پیدا کی ہے تووہ اسے اس میں ڈالتا ہے توہر روز دس انڈے نکلتے ہیں اور ہر ایک انڈے سے ستر70مذکرومونث شیطان نکلتے ہیں ۔

اوریہ بات کوئ مخفی نہیں کہ یہ اور اس طرح کہ دوسرے اقوال قابل توجہ نہیں اس لیے کہ کتاب وسنت سے ان اقوال کی تائید نہیں ہوتی ، آيت کریمہ تواس پردلالت کرتی ہے کہ ابلیس کی اولاد ہے لیکن اس اولاد کی کیفیت ولادت میں کچھ بھی صحیح ثبوت نہیں ملتا اور اس طرح کی چیزیں راۓ سے معلوم نہیں کی جاسکتیں ۔

قرطبی رحمہ اللہ تعالی اس آيت کی تفسیر میں کہتے ہیں:

میں کہتا ہوں اس مسئلہ میں جوصحیح طورپرثابت ہے وہ حمیدی نے جمع بین الصحیحین میں امام ابوبکر برقانی سے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں ابومحمدعبدالغنی بن سعید الحافظ سے ایک مسندعاصم بن ابی عثمان عن سلمان سے ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

بازارمیں توسب سے پہلے داخل نہ ہو اورسب سے آخر میں نہ نکل وہاں پرانڈے دینے والا اورچوزے ہیں ۔

تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ شیطان کی صلبی اولاد ہے ۔

مقیدہ کا کہنا ہے اللہ تعالی اسے معاف کرے : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ وہ انڈے دیتا اورچوزے نکالتا ہے ، لیکن اس میں اس کی کو‏ئ دلیل نہیں کہ کیا یہ مؤنث جوکہ اس کی بیوی سے ہیں یا کہ کسی اورسے ، اس کے ساتھ ساتھ یہ حدیث کی دلالت احتمال سے خالی نہیں جیسا کہ ہم نے اوپرذکر کیا ہے اس لیے کہ کلام عرب میں باض وفرخ کا اطلاق کثرت سے مثال کے طور پرہوتا ہے ، تواس بات کا احتمال ہے کہ اس کا معنی یہ ہو کہ اس نے اس کے ساتھ گمراہی اوروسوسے اوراغوامیں جوچاہا کیا ، اس کے علاوہ مثال کے طورپر اس لیے کہ امثال کی الفاظ میں تغیر نہیں کیا جاتا ۔.
شیطان جنات میں سے ہے۔اس کی اولاد بھی جنات ہی کہلائے گی.
شیطان انسان کو وسوسے سے بہکاتا ہے۔اس کے دل میں برائ کاخیال ڈالتا ہے۔اور سائنسی طور پر یہ بات ناممکن نہیں۔انسانی دماغ الیکٹرو میگنیٹک فطرت رکھتا ہے سائنس کے مطابق۔یہ کسی بھی بیرونی انرجی فیلڈ سے متاثر ہوسکتا ہے۔بیرونی انرجی فیلڈ انسانی دماغ کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔
لیکن وہ یہ  تب کر سکتا ہے جب ہم اسے اجازت دیں اور اپنے دماغ کے شعوری حصے اور اچھا ی کی سوچ کو شیطان کے حوالے کر دیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔