حوروں کی لالچ کیوں؟
ویسے اس بارے میں اسلام مخالف فکر کی طرف ایک سوال یہ بھی ہے کہ اللہ نے حوروں والا پیکیج دیا ہی کیوں؟ یہ سوال بھی ایک غلط تاثر یہ دیتا ہے کہ بس اللہ نے حوروں کا ہی وعدہ کیا ہے۔ حالانکہ اللہ نے جنت میں مومنین کے لئے بہترین نعمتوں کا وعدہ کیا ہے جس میں پاکیزہ بیویاں بھی شامل ہیں۔ باغات، دودھ اور شہد کی نہریں، چشمے، نہ ختم ہونے والے پھل، پرندوں کا لذیذ گوشت، محلات، ایسی بہترین شراب جس سے سرور تو حاصل ہو لیکن نہ بندہ اپنی عقل کھوئے اور نہ سردرد ہو،گاؤ تکیہ لگا کر دوستوں کی محفلیں، جنت کا بازار، اپنے رشتہ داروں اور چاہنے والوں کا ساتھ ، خدمت کرنے والے غلمان، موت، بیماری، خوف اور بڑھاپے سے ہمیشہ ہمیشہ کا چھٹکارا ، سلاما ًسلام کی تحیات اور وہ سب کچھ جو بندہ چاہے اور جس کا تصورہم دنیا میں نہیں کرسکتے۔ اور اس سے بھی آگے انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کی معیت، اور پھر اللہ کی طرف سے جنتیوں کوشراب طہور پلانا، اور پھر اللہ کا دیدار اور مالک المک کی طرف جنتیوں پر سلام اور سب سے بڑی چیز اللہ کی طرف سے رضامندی کا پروانہ، وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ أَكْبَرُ۔ کیا کسی بندے کواور بھی کچھ چاہئے؟
ان سب چیزوں کابیان قرآن پاک میں ہوتے ہوئے کیا کوئی شخص جس کی ذہنی حالت صحیح ہو مؤمن پر اللہ کی طرف سے ہونے والے انعامات کی تشریح ۷۲ کنواریوں کے نام پر کرسکتا ہے؟ یہ کیسا ذہن ہے جس کی سوچ بہتر کا عدد اور کنوارے پن میں ہی اٹکا ہوا ہے؟ یا وہ یہ سوچ کر خوش ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے رب نے بس اپنے بندوں کے لئےکنواریاں تیار رکھی ہیں۔ یا پھر مسلمانوں کے شعور کی سطح پر خواہ مخواہ افسوس کرکے انہوں کوئی خاص خوشی ہوتی ہے۔ یا اپنے غلط کیس پر زبردستی مطمئن رہنے کے لئے یہ ذہن اس سے آگے سوچنے پر تیار نہیں ہے؟
تو صاحبو اللہ کا پیکیج تو بہت بڑا ہے اور اتنا بڑا ہے کہ انسان کا یہ چھوٹا سا دماغ اس کا پورا اندازہ نہیں لگا سکتا۔ یہ پیکیج انسان کی فطرت سے سوفی صد مطابقت رکھتا ہے اور اس میں ہر سطح کے انسان کےلئےسکون و اطمینان اور زبردست اپیل موجود ہے۔
لیکن حوریں پھر بھی ہیں، تو سوال یہ پوچھا جاتا ہے کہ جنسی پیکیج دینے کی اللہ کو کیوں ضرورت پیش آئی؟ اس بارے میں ہمارا جواب یہ ہے کہ یہ ایک کھلی خیانت ہوگی کہ اللہ کے انعامات کے سلسلے میں حوروں کا اس طرح سے ذکر کیا جائےگویا بس یہی کچھ ہے۔ اب اس پورے پیکیج میں پاکیزہ بیویوں کا ہونا کیوں مسئلہ ہے، کیا یہ انسانوں کی فطری ضرورت نہیں ہے کہ اللہ کى رحمت سے اس کے سکون اور لذت کے لئے پاکیزہ بیویاں ہوں؟ اسلام کے مخالف کیوں یہ سمجھتے ہیں کہ صرف کسی حیاباختہ عورت سے ہی لذت حاصل کی جاسکتی ہےاور اس سے محظوظ ہونے پر صرف اللہ کے دشمنوں کا اجارہ ہے؟ کیوں دین کے ماننے والوں کو اس سے احتراز کرنا چاہئے؟جن کے نزدیک جنسی لذت کا مطلب کسی فحش فلم میں چلنے والے مناظر ہیں تو یقیناً مؤمنین کو ملنے والے انعامات سے یہ چیز مطابقت نہیں رکھتی۔ کیا ضروری ہے کہ جنس اور عورت کو مغرب کی مسخ شدہ فطرت کے تناظر میں ہی دیکھا جائے؟ یاکہیں ایسا تو نہیں کہ مستشرقین سے اسلام سیکھتے ہوئے انہوں نےاسلام کو بھی مسیحیت کی نظر سے دیکھنا شروع کردیا ہو جہاں پر عورت اور جنس مجبوری کے گناہ ہیں؟الغرض خالص انسانی یا اسلامی نکتہ نظر سے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے۔ ایک ایمان والے کے لئے دنیا میں بھی ایک اچھی بیوی اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہےتوآخرت میں اللہ اپنے بندوں کو اس انعام سے کیوں نہ نوازے؟
اگر جنت میں اتنے سارے انعامات کے ساتھ پاکیزہ بیویوں کا ذکر نہ ہوتا توبھی اعتراض کرنے والے لازماً یہ سوال کرتے کہ اللہ نے اتنی اہم چیز کو کیوں نظر انداز کردیا۔ اب چونکہ ذکر آگیا ہے اور اتنے اچھے انداز میں آیا ہے تو بھی منکروں کو چین نہیں۔ یہ صرف ایک ضد اور ہٹ دھرمی کی کیفیت ہے۔
ویسے اس بارے میں اسلام مخالف فکر کی طرف ایک سوال یہ بھی ہے کہ اللہ نے حوروں والا پیکیج دیا ہی کیوں؟ یہ سوال بھی ایک غلط تاثر یہ دیتا ہے کہ بس اللہ نے حوروں کا ہی وعدہ کیا ہے۔ حالانکہ اللہ نے جنت میں مومنین کے لئے بہترین نعمتوں کا وعدہ کیا ہے جس میں پاکیزہ بیویاں بھی شامل ہیں۔ باغات، دودھ اور شہد کی نہریں، چشمے، نہ ختم ہونے والے پھل، پرندوں کا لذیذ گوشت، محلات، ایسی بہترین شراب جس سے سرور تو حاصل ہو لیکن نہ بندہ اپنی عقل کھوئے اور نہ سردرد ہو،گاؤ تکیہ لگا کر دوستوں کی محفلیں، جنت کا بازار، اپنے رشتہ داروں اور چاہنے والوں کا ساتھ ، خدمت کرنے والے غلمان، موت، بیماری، خوف اور بڑھاپے سے ہمیشہ ہمیشہ کا چھٹکارا ، سلاما ًسلام کی تحیات اور وہ سب کچھ جو بندہ چاہے اور جس کا تصورہم دنیا میں نہیں کرسکتے۔ اور اس سے بھی آگے انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کی معیت، اور پھر اللہ کی طرف سے جنتیوں کوشراب طہور پلانا، اور پھر اللہ کا دیدار اور مالک المک کی طرف جنتیوں پر سلام اور سب سے بڑی چیز اللہ کی طرف سے رضامندی کا پروانہ، وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللّهِ أَكْبَرُ۔ کیا کسی بندے کواور بھی کچھ چاہئے؟
ان سب چیزوں کابیان قرآن پاک میں ہوتے ہوئے کیا کوئی شخص جس کی ذہنی حالت صحیح ہو مؤمن پر اللہ کی طرف سے ہونے والے انعامات کی تشریح ۷۲ کنواریوں کے نام پر کرسکتا ہے؟ یہ کیسا ذہن ہے جس کی سوچ بہتر کا عدد اور کنوارے پن میں ہی اٹکا ہوا ہے؟ یا وہ یہ سوچ کر خوش ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے رب نے بس اپنے بندوں کے لئےکنواریاں تیار رکھی ہیں۔ یا پھر مسلمانوں کے شعور کی سطح پر خواہ مخواہ افسوس کرکے انہوں کوئی خاص خوشی ہوتی ہے۔ یا اپنے غلط کیس پر زبردستی مطمئن رہنے کے لئے یہ ذہن اس سے آگے سوچنے پر تیار نہیں ہے؟
تو صاحبو اللہ کا پیکیج تو بہت بڑا ہے اور اتنا بڑا ہے کہ انسان کا یہ چھوٹا سا دماغ اس کا پورا اندازہ نہیں لگا سکتا۔ یہ پیکیج انسان کی فطرت سے سوفی صد مطابقت رکھتا ہے اور اس میں ہر سطح کے انسان کےلئےسکون و اطمینان اور زبردست اپیل موجود ہے۔
لیکن حوریں پھر بھی ہیں، تو سوال یہ پوچھا جاتا ہے کہ جنسی پیکیج دینے کی اللہ کو کیوں ضرورت پیش آئی؟ اس بارے میں ہمارا جواب یہ ہے کہ یہ ایک کھلی خیانت ہوگی کہ اللہ کے انعامات کے سلسلے میں حوروں کا اس طرح سے ذکر کیا جائےگویا بس یہی کچھ ہے۔ اب اس پورے پیکیج میں پاکیزہ بیویوں کا ہونا کیوں مسئلہ ہے، کیا یہ انسانوں کی فطری ضرورت نہیں ہے کہ اللہ کى رحمت سے اس کے سکون اور لذت کے لئے پاکیزہ بیویاں ہوں؟ اسلام کے مخالف کیوں یہ سمجھتے ہیں کہ صرف کسی حیاباختہ عورت سے ہی لذت حاصل کی جاسکتی ہےاور اس سے محظوظ ہونے پر صرف اللہ کے دشمنوں کا اجارہ ہے؟ کیوں دین کے ماننے والوں کو اس سے احتراز کرنا چاہئے؟جن کے نزدیک جنسی لذت کا مطلب کسی فحش فلم میں چلنے والے مناظر ہیں تو یقیناً مؤمنین کو ملنے والے انعامات سے یہ چیز مطابقت نہیں رکھتی۔ کیا ضروری ہے کہ جنس اور عورت کو مغرب کی مسخ شدہ فطرت کے تناظر میں ہی دیکھا جائے؟ یاکہیں ایسا تو نہیں کہ مستشرقین سے اسلام سیکھتے ہوئے انہوں نےاسلام کو بھی مسیحیت کی نظر سے دیکھنا شروع کردیا ہو جہاں پر عورت اور جنس مجبوری کے گناہ ہیں؟الغرض خالص انسانی یا اسلامی نکتہ نظر سے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے۔ ایک ایمان والے کے لئے دنیا میں بھی ایک اچھی بیوی اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہےتوآخرت میں اللہ اپنے بندوں کو اس انعام سے کیوں نہ نوازے؟
اگر جنت میں اتنے سارے انعامات کے ساتھ پاکیزہ بیویوں کا ذکر نہ ہوتا توبھی اعتراض کرنے والے لازماً یہ سوال کرتے کہ اللہ نے اتنی اہم چیز کو کیوں نظر انداز کردیا۔ اب چونکہ ذکر آگیا ہے اور اتنے اچھے انداز میں آیا ہے تو بھی منکروں کو چین نہیں۔ یہ صرف ایک ضد اور ہٹ دھرمی کی کیفیت ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔