Thursday 6 September 2018

سور کھانا حرام کیوں ہے؟

سور کھانا حرام کیوں ہے؟

اللہ پاک کا ارشاد ہے:

إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَۃ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُھلَّ بِہ لِغَيْرِ اللّہ
اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کردیا ہے

دوسری جگہ ارشاد ہے:

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَۃ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُھلَّ لِغَيْرِ اللّہ بِہ وَالْمُنْخَنِقَۃ وَالْمَوْقُوذَۃ وَالْمُتَرَدِّيَۃ وَالنَّطِيحَۃ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْہمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَۃ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّہ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پاسوں سے قسمت معلوم کرو یہ سب گناہ (کے کام) ہیں آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔

ایک اور جگہ ارشاد ہے:

قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ يَطْعَمُہ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَۃ أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَانَّہ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُھلَّ لِغَيْرِ اللّہ بِہ
کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو یا سور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو
تو سور کھانا اس لیے حرام ہے کیونکہ اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ اس پر کلام کی گنجائش ہی نہیں۔ ہاں ہم اس کی کچھ حکمتوں اور وجوہات کا زکر کر سکتے ہیں۔
سور کے گوشت کی ممانعت نہ صرف قرآن پاک میں بلکہ بائبل میں بھی اسے ممنوع قرار دیا گیا ہے دیکھیے۔leviticus. chp 11, verse8
اگر ہم سور کا کیمیائی تجزیہ کرتے ہیں تو معلوم ہوگا کہ ان کا گوشت چاہے کسی بھی شکل میں ہو انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔
۔ میڈیکل سائنس کے مطابق سور کے گوشت کے استعمال سے انسانی جسم میں مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ سور کا جسم بہت سےparasites کے لئےhost کا کام بھی انجام بھی انجام دیتا ہے۔
۔ اس کے علاوہ سور کے گوشت میں کولیسٹرول، لپڈ اور یورک ایسڈ کی مقدار خطرناک حد تک موجود ہوتی ہے۔
۔ سور کے خون کی بائیو کیمسٹری کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ سور کے جسم میں یورک ایسڈ کی کل مقدار کا صرف %2ہی فضلاء بن کر جسم سے خارج ہوتا ہے جب کہ %98فیصد خون کا ایک اہم حصہ بن کر موجود رہتا ہے۔
۔ اسلام میں نہ صرف سور کے گوشت بلکہ ایسے تمام جانور جو اپنا یا کسی اور جانور کا فضلاء کھاتے ہیں کے گوشت کے استعمال کو حرام قرار دیا گیا ہے۔

سائسنی حقیقت

سائنس نے اسلامی شریعت میں ممنوعہ چیزوں کے بعض اسباب جاننے کی کوشش کی جس کو متبعین شریعت نے خورد بینوں کے انکشاف سے پہلے صدیوں تک عمل کیا ھے۔ ترتیب کے ساتھ مردار، اس سے بکتیریا (کٹاڑو) پروان چڑھتے ھیں ، خون اسکے کٹاڑو تیزی اور کثرت کےساتھ بڑھتے ھیں اور اخیر میں خنزیر (سوّر) جسکے بدن میں تمام جہاں کی بیماریاں اور گندگیاں جمع ھیں ، اور کسی بھی طرح کی صفائی ستھرائی ان کو دور نھیں کر سکتی جیسے کہ ایک پودا (حلوف) نامی ھے جس کے اندر کیڑے بیکتیریا اور ایسے وائرس ھوتے ھیں جن کو وہ انسان اور جانوروں میں منتقل کرتا ھے ۔ اور بعض خنزیرکے ساتھ خاص ھے جیسے
(TRCHINELLA) اور(Balantidium Dysentery) اور(Taenia Solium) اور(Spiralis)
۔ اور بعض کے اندر ایسے بہت سےامراض ھوتے ھیں جو انسان کے درمیان مشترک ھوتے ھیں ۔ اور (فاشیولا)کیڑے کے اندر انفلونزا کے جراثیم ھوتے ھیں ۔ اور
(ASCARIS) اور پیٹ کے سانپ
(Fasciolopsis Buski)
(Pacific Ocean) کا مرض وبائی شکل میں ظاھر ھوتا ھے۔ جیسا کہ محیط ھادی(Balantidiasis) ۔ چین میں بہت زیادہ ھوتے ھیں ۔ اور خنزیر پالنے والوں اور ان سے میل جول رکھنے والوں کے اندر کےایک جزیرے میں خنزیر کے پائخانے کے پھیلانے کےنتیجہ میں ھوا۔ اور یہ مرض مصنوعی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں جہاں خنزیر پاۓ جاتے ھیں ۔ جبکہ وہ لوگ اس کا دعوی کرتے ھیں کہ اس کی گندگیوں پر جدید ٹکنیک کےذریعہ وہ قابو پانے کی کوشش کرتے ھیں ، اور خاص طور سے جرمنی، فرانس ، فلپائن اور وینژویلامیں بغیر سرٹیفیکیٹ کے اسکے گوشت کو حرام قرار دیتے ھیں اور خنزیر کے پٹھوں کی گوشت کھانے کی صورت میں
Trichinellosis)
کا مرض لگ جاتا ھے ۔ جس کی وجہ سے عورت کے معدوں سے آواز نکلنے لگتی ھے اور کیڑے پیدا ھو جاتے ھیں جن کی تعداد دس ھزار ھوتی ھے پھر یہ کیڑے خون کے راستہ سےانسان کےپٹھوں مین منتقل ھوجاتے ھیں اور پھر لگنے والے امراض کی شکل اختبار کر لیتے ھیں البتہ
(Spiralis)
کا مرض بیمارخنزیر کے پٹھے کھانے سے لگتا ھے ۔ اور انسان کی آنتوں کے اندر کيڑا پروان چڑھنے لگتا ھے جس کی لمبائی کبھی کبھی سات میٹر ھوتی ھے۔ جس کا کانٹے وار سر آنٹوں کی دیواروں کےاندر اور خون کے دوران کیلئے بڑی دشواری کا سبب بنتا ھے ۔ اور اسکی چار چو سنے والی چونچیں اور ایک گردن ھوتی، ھے جس سے چونچ دار کیڑے وجود میں آتے ھیں جن کا ایک مستقل وجود ھوتا ھے ، جنکی تعداد ھزار تک ھوتی ھے ، اور ھر بار ھزار انڈے پیدا ھوتے ھیں اور انڈوں سے ملوث کھانا کھانے کی صورت میں(Taenia Solium)
کا مرض لگ جاتا بیں جس سے کیڑے پیدا ھو کر خون میں منتقل ھو جاتے ھیں اور خطرے کا باعث بن جاتے ھیں۔

سؤر یا خنزیر کے گوشت میں سائنسی و طبی اعتبار سے بےشمار خرابیاں ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔------------------------------------1۔سؤر دنیا کے چند غلیظ ترین جانوروں میں سے ایک جانور ہے جو کہ پیشاب و پاخانہ سمیت ہر گندی چیز کھاتا ہے۔ سائنسی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ خوراک کا براہ راست اثر جسم پر ہوتا ہے ۔

2۔ خنزیر کے گوشت اور چکنائی میں زہریلے مادے جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسکے گوشت و چکنائی میں زہریلے مادے عام جانوروں کے گوشت کے مقابلے میں 30گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ گویا یہ گوشت بقیہ عام گوشت سے 30گنا زیادہ زہریلاToxinہوتا ہے۔

3۔ سور اس قدر زہریلا ہوتا ہے کہ اژ دہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا۔ چنانچہ بعض اوقات سؤر فارم کے رکھوالے سؤروں کو اژدھوں کے بلوں کے پاس بھی چھوڑدیتے ہیں تاکہ اژدھے اس علاقے سے نکل جائیں۔

4۔ عام گوشت کے مقابلے میں خنزیر کے گوشت کے گلنے سڑنے کی رفتار 30گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ یعنی عام گوشت سے بہت جلدی خنزیر سے گوشت میں کیڑے پڑتے ہیں۔ تجربہ کے طور پرچکن یا گائے کے گوشت کا ٹکڑا اور خنزیر کا ٹکڑا کھلی جگہ پر رکھ کر دیکھ لیں کونسے گوشت میں جلد بدبواور کیڑے پڑتے ہیں۔

5۔ سؤر گندگی و غلاظت میں ساری زندگی گذارتا ہے یعنی اسے غلاظت سے کراہت نہیں ہوتی۔ اسکا گوشت کھانے والے کے اندر بھی یہی خرابی پیدا ہوجاتی ہےسؤر کا گوشت کھانے سے جنسی اشتہا تیزی سے بڑھتی ہے۔ انسان حرام حلال کی تمیز کیے بغیر اس جذبے کی تسکین چاہتا ہے

6۔ سؤر انتہا درجے کا بے غیرت جانور ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نر و مادہ کوئی تمیز نہیں رکھتے۔ اسے کھانے والے معاشرے میں یہ خصوصیت باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔

امید ہے اگر ہم جدید سائنسی سوچ و فکر کے حامل ذہنوں کو مندرجہ بالا حقائق بتا کر پھر قرآن مجید میں خنزیر کی حرمت کے احکامات بتائیں گے تو یقینا اطمینان قلب و ذہن اور شرح صدر سے ان احکامات کی تعمیل پر آمادگی ہوجائے گی۔ان شاء اللہ العزیز۔
تحریر :بنیامین مہر

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔