سوال:
ابراہیم علیہ السلام جب نمرود کے دربار میں دعوت دینے گئے تو اسے کہا کہ "میرا رب تو وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکالتا اور مغرب میں غروب کرتا ہے۔"
جبکہ سائنس کے مطابق سورج تو حرکت ہی نہیں کرتا بلکہ زمین گھومتی ہے۔ اس کی کیا توجیہ پیش کریں گے احباب؟
جواب:
ابراہیم علیہ السلام جب نمرود کے دربار میں دعوت دینے گئے تو اسے کہا کہ "میرا رب تو وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکالتا اور مغرب میں غروب کرتا ہے۔"
جبکہ سائنس کے مطابق سورج تو حرکت ہی نہیں کرتا بلکہ زمین گھومتی ہے۔ اس کی کیا توجیہ پیش کریں گے احباب؟
جواب:
یہ
سچ ہے کہ زمین سورج کے گرد گھوم رہی ہے، اور سورج بھی ساکن نہیں ہے سورج
ایک بلیک ہول کے گرد گھوم رہا ہے، مذکورہ مکالمے میں حضرت ابراہیم علیہ
السلام نے جو بات کی وہ بالکل صحیح ہے، آپ آج بھی یہی کہتے ہیں کہ سورج
نکلنے سے پہلے یہ کام کرونگا یا سورج غروب ہونے
کے بعد فلاں کام کرونگا، سو ہم جب کسی چیز کےمتعلق بات کرتے ہیں تو اسے
اپنے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں، یہ بالکل ایسے ہے کہ جیسے آپ گاڑی میں کہیں
جارہے ہونگے تو آپ کو رستے میں کوئی شاندار عمارت نظر آئے تو آپ بچوں کو
یہی کہیں گے وہ دیکھو عمارت اگر بچے تھوڑی دیر بعد دیکھیں اور آپ سے پوچھیں
کہ عمارت کہاں ہے تو آپ کا جواب ہوگا کہ "عمارت اب چلی گئی ہے یا عمارت اب
غائب ہوگئی ہے" حالانکہ عمارت کیسے چل سکتی ہے وہ اپنی جگہ کھڑی ہے آپ کی
گاڑی بہت آگے نکل چکی ہے لہٰذا ثابت ہوا کہ انسان چیزوں کو اپنے نقطہ نظر
سے بیان کرتا ہے نہ کہ حقیقی نقطہ نظر سے سو حقیقت اور اپنے نقطہ نظر میں
فرق ذہن میں رکھنا چاہیے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔