فرمی کا تناقضہ Fermi's Paradox
انریکو فرمی (Enrico Fermi) نے ٍ1950میں ایلیئن لائف (Alien Life) سے متعلق اپنا تناقضہ (Paradox) پیش کیا۔ یہ تناقضہ بہت دلسچپ مگر سائنس میں ایک ناحل شدہ مسئلہ ہے۔
تناقضہ عموما ایسے بیان کو کہتے ہیں جو بیک وقت درست بھی ہو اور غلط بھی۔ یعنی تناقضہ والے بیان کا درست ہونا اتنا ہی حقیقی ہوتا ہے جتنا اسکا غلط ہونا۔ گویا ایسے بیانات کو درست یا غلط ثابت کرنا محال ہوتا ہے۔
فرمی کا تناقضہ بھی اسی قسم کا ہے جس میں وہ "عدم ثبوت" (Absence of evidence) اور "ممکنہ ثبوت" (Probable Evidence) کو بنیاد بنا کر غیرزمینی زندگی یعنی کسی دوسرے سیارے پر زندگی کے ممکنہ آثار پر سوال اٹھاتا ہے۔
انریکو فرمی (Enrico Fermi) نے ٍ1950میں ایلیئن لائف (Alien Life) سے متعلق اپنا تناقضہ (Paradox) پیش کیا۔ یہ تناقضہ بہت دلسچپ مگر سائنس میں ایک ناحل شدہ مسئلہ ہے۔
تناقضہ عموما ایسے بیان کو کہتے ہیں جو بیک وقت درست بھی ہو اور غلط بھی۔ یعنی تناقضہ والے بیان کا درست ہونا اتنا ہی حقیقی ہوتا ہے جتنا اسکا غلط ہونا۔ گویا ایسے بیانات کو درست یا غلط ثابت کرنا محال ہوتا ہے۔
فرمی کا تناقضہ بھی اسی قسم کا ہے جس میں وہ "عدم ثبوت" (Absence of evidence) اور "ممکنہ ثبوت" (Probable Evidence) کو بنیاد بنا کر غیرزمینی زندگی یعنی کسی دوسرے سیارے پر زندگی کے ممکنہ آثار پر سوال اٹھاتا ہے۔
دوسرے سیاروں پر زندگی کے ممکنہ آثار پر فرمی کے پیش کیے گئے نکات ملاحظہ کریں:
1- ہماری دھودیا کہکشاں میں کروڑوں ستارے موجود ہیں اور ان میں سے اکثریت ان ستاروں کی ہے جو ہمارے نظام شمسی سے بھی پرانے ہیں۔
2- میسر معلومات کے مطابق اس بات کا امکان بہت مضبوط ہے کہ ان ستاروں کی کثیر تعداد ایسے سیاروں پر مشتمل ہے جو زمین جیسے ہیں اور زمین ہی کی طرح ان پر بھی زندگی نمودار ہوئی ہوگی بلکہ زمین سے بھی پہلے ہوئی ہوگی۔
3- باہری سیاروں پر پیدا ہونے والی ممکنہ مخلوق اب تک اتنی ذہین ہوچکی ہونی چاہیے کہ وہ بذریعہ ذہانت اور ٹیکنولوجی تمام دھودیا کہکشاں پر بسیرا کر لے یا کم از کم زمین پر کوئی نا کوئی سگنل بھیج چکی ہوتی۔
مگر
فرمی کا سوال (یعنی تناقضہ) یہ ہے کہ "وہ مخلوق کہاں ہے؟" یعنی وہ حیران ہوتا ہے کہ ایلیئن لائف کا اس قدر قوی امکان ہونے کے باوجود میرے ارد گرد کوئی ایلیئن موجود کیوں نہیں ہے؟
گویا "عدم ثبوت" کی بنا پر یہ مسئلہ ہوا میں معلق ہوکر رہ جاتا ہے۔ ایک چیز کا امکان ہے کہ وہ ہونی چاہیے تو دوسری طرف وہ چیز نہیں ہے۔ پس اسی کو فرمی پیراڈوکس کہا جاتا ہے اور سائنس ابھی اس سے متعلق کوئی حتمی سٹانس اپنانے سے قاصر ہے۔
پیشکش : از خود
1- ہماری دھودیا کہکشاں میں کروڑوں ستارے موجود ہیں اور ان میں سے اکثریت ان ستاروں کی ہے جو ہمارے نظام شمسی سے بھی پرانے ہیں۔
2- میسر معلومات کے مطابق اس بات کا امکان بہت مضبوط ہے کہ ان ستاروں کی کثیر تعداد ایسے سیاروں پر مشتمل ہے جو زمین جیسے ہیں اور زمین ہی کی طرح ان پر بھی زندگی نمودار ہوئی ہوگی بلکہ زمین سے بھی پہلے ہوئی ہوگی۔
3- باہری سیاروں پر پیدا ہونے والی ممکنہ مخلوق اب تک اتنی ذہین ہوچکی ہونی چاہیے کہ وہ بذریعہ ذہانت اور ٹیکنولوجی تمام دھودیا کہکشاں پر بسیرا کر لے یا کم از کم زمین پر کوئی نا کوئی سگنل بھیج چکی ہوتی۔
مگر
فرمی کا سوال (یعنی تناقضہ) یہ ہے کہ "وہ مخلوق کہاں ہے؟" یعنی وہ حیران ہوتا ہے کہ ایلیئن لائف کا اس قدر قوی امکان ہونے کے باوجود میرے ارد گرد کوئی ایلیئن موجود کیوں نہیں ہے؟
گویا "عدم ثبوت" کی بنا پر یہ مسئلہ ہوا میں معلق ہوکر رہ جاتا ہے۔ ایک چیز کا امکان ہے کہ وہ ہونی چاہیے تو دوسری طرف وہ چیز نہیں ہے۔ پس اسی کو فرمی پیراڈوکس کہا جاتا ہے اور سائنس ابھی اس سے متعلق کوئی حتمی سٹانس اپنانے سے قاصر ہے۔
پیشکش : از خود
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔