آپ کی قربانی غرباکے لیے آسانی
ہر سال لبرلز اور ملحدین کی طرف سے اعتراض آتاہے کہ عیدالاضحیٰ پہ قربانی کرنا پیسے کا ضیاع ہے اور یوں قتلِ عام کرنا جانوروں پہ ظلم ہے۔۔!
الجواب:
1.MacDonald's
2. Subway
3. Starbucks
4. Wendy's
5. Burger King
6. Taco Bell
7. Dunkin' Donuts
8. Pizza Hut
9. KFC
10. Chick-fil-A
11. Sonic Drive-In
12. Domino's Pizza
13. Panera Bread
14. Arby's
15. Jack in the Box
16. Dairy Queen
17. Chipotle Mexican Grill
18. Papa John's
19. Hardee's
20. Popeyes Louisiana Kitchen
یہ دنیا کی عظیم سیکولر سٹیٹس کی بیس سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چینز ہیں ، اگر آپ مجھ پوچھیں کہ انکا بیسک فوڈ انگریڈینٹ کیا ہے؟ تو میں کہوں گا "چکن"بیف "مٹن"!
جس لمحہ سیکولر لوگ مظلومیت ِ جانوراں پہ قلمی جہاد کر رہے تھے اُسی لمحے ان روشن خیالوں کی والدہ ماجدہ کچن میں چھوٹے گوشت کا قیمہ بنا رہی تھیں! جانوروں کے حقوق کے مجوِزہ ٹھیکداران کو جب جب بے وقت کی بھوک ستائے تو سب سے مہنگے ریسٹورینٹ پہ چکن زنگر برگر ، اٹیلین پیزا ، چیسٹ پیس ، لیگ پیس ، ملائی بوٹی ، سجی ، کڑھائی گوشت ، سیخ کباب ، بند کباب ، ڈرم سٹکس ، کلب چکن سینڈ وچ ، چکن فرائیڈ سینڈوچ ،چکن شوارما ،چکن پراٹھا رول ،چکن منچورین ،ریشمی کباب ، بیف کباب ، آلو گوشت ،نمکین گوشت ، کوفتے ، مغز مسالہ ،مٹن چنا دال ،وائیٹ بیف رول ،بیف چلی ،چانپ فرائیڈ ،مٹن بریانی ، بمبے بریانی ،چکن فرائیڈ تھریڈ رول ،چکن رائس ، بیف پلاؤ ،بوآلڈ چکن رول ، کھائے بغیر معدہ و وطبعیت سہل نہیں ہونے آتی!
مرغی خانے ، ڈیری ہاوس ، بکری فارم سے جدید سلاٹر ہاوسز تک سلاٹر ہاوسز سے تازہ گوشت مارکیٹ سے ریسٹورینٹ میں آتا ہے تو کیا بغیر ذبح کیے، بغیر کھال اتارے، بغیر جان نکالے ،بغیر دل گردہ پھیپھڑا الگ کیے، بغیر ہڈی بوٹی الگ کیے، بغیر چھری دکھائے، بغیر ایذاء دیئے ،بغیر لہو بہائے آپکے پیٹ میں اتر آتا ہے؟ ؟
ہم بروز عید قرباں جانور کو چھری دکھائیں تو ظالم بے رحم ٹھہرائے جائیں۔ واہ تف منطق! یہی ملحد آگے پیچھے گوشت کو پراپر ڈائیٹ ، پروٹین وٹامن اے ،سی ،کے کا منبع، صحت انسان کے لیے بائیس مفید امائینو ایسڈ کا ذریعہ سمجھ کرمنہ میں ٹھونس ٹھونس نگل رہے ہوتے ہیں،، تب جانور کا درد دانت کے نیچے محسوس کرنے سے قبل ڈاکڑ صاحب کا نسخہ یاد آجاتا ہے کہ بچے کو میٹ پروٹین کی اشد ضرورت ہے اسکے بغیر صحت آخری زاویے پہ پہنچ کے قفس ِ عنصری سے پرواز مار جائے گی ۔تب نہ چھری کا خیال نہ قصائی کا خیال ، حقوق انجمنِ جانوراں کا متفقہ ڈھولکی باز ماچس کی تیلی سے جبڑوں میں دھنسی بوٹیوں کے ریشے نکال رہا ہوتا ہے ظالم گوشت خور، بے حس بدقماش بے رحم بے مروت لوگو۔۔
جانور کا اتنا ہی احساس ملحوظ ہے تو سب سے پہلے اپنے جوتے اتار کے ننگے گھومئے، یا لوہے پلاسٹک لکڑی کے جوتے پہنئے ، کاسمیٹک (چربی سے) سے لے صابن تک، صابن سے لے کر بیگز تک، بیگ سے لے کر جیکٹس تک، جیکٹس سے لے کر فٹ بالز ، جوتوں تک اسی مظلوم قربانی کے کٹے بکرے گائے کی کھال کا پہنتے ہیں،Hush puppies,Service ,BATA ,Novelty یہ برانڈ جسے پاؤں میں ٹھونس کے گھومتے ہیں یہ انہی مظلوم قربانی کے جانوروں کی مرہونِ منت ہیں۔
انجمن ِ منافقاں!! کوئی گائے ہوتی ہے کوئی بکری کوئی مرغی ہوتی ہے کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے____!
حد ِ منافقت کہ جب ہم خدا کے نام پر جانور غربا ء،یتامیٰ ومساکین جنہیں سالہا سال گوشت کی چھینٹ بھی نصیب نہیں ہوتی، جنکے بدن اچھی مرغن غذا سے کب کے نابلد تھے ، گوشت کا ذائقہ جنکے بچوں نے کبھی نہ سونگھا ہوگا، جن کے نقاہت انگیز بدن خوراک سے نڈھال بے حال تھکے درماندہ ، چہروں پہ پیلاہٹ ، کمزوری خمیدہ کمر خط غربت سے نیچےآتے مساکین کے طبقے کو جب ہم اپنی جیب کاٹ کے گوشت کھلاتے ہیں تو کیوں ان منافق گوشت خوروں کو کاہےکی تکلیف ہونے کو آنے لگتی ہے؟؟؟ ہیومن رائٹس کے کاغذی کرتا دھرتا جانور کے حقوق چھری کے نیچے ہائی لائٹ کرنے والے انسانی جسمانی حقوق بلحاظ ِ خوراک کاہے بھول گئے؟؟؟
یاد رہے انسان اہم ہے نہ کہ جانور ۔۔ جانور کو چھری چلنے تک اسکے حقوق پہچانا انسان کے ذمہ ہے اسکے بعد اسکی خوراک بننا جانور کے ذمہ ہے! یونیورسل سوشل سائٹیفیک فیکٹ ہے! مگر یہاں ٹکے کوڑیوں کے بھاؤ پہ ملحد اسلام دشمنی پہ شگوفے چھوڑنے کا حق کوکھ مادر سے ہی لے کہ پنگھوڑے میں اترتے ہیں!
حکم ِمذبح یہ ہے کہ چھری ٹھنڈی نہ ہو، تیز ہو ، جانور پیاسا نہ ہو، جانور بھوکا نہ ہو، جانور کو جانور کے سامنے نہ کاٹا جائے ، جانور کی ایک جھٹکے میں شہ رگ اور سپائنل کارڈ کا ریشہ کاٹا جائے ، چھری بھی دیکھ نہ پائے جانور ، ایک جست میں کاٹا جائے _ میڈیکل سائنس کے مصداق جتنی تیزی اور جلدی سے دماغ کی رگ اور شہہ رگ کٹے گی جانور اتنا ہی درد کم محسوس کرے گا ، کٹ جانے کے بعد جانور پاؤں اس لیے نہیں مارتا کہ درد ہو رہا ہے، بلکہ اسکے ریفلکیس سگنل جو کہ میسج ہوتا ہے وہ دماغ کو نہیں جا پارہا ہوتا ، دماغ سُن اور خاموش اور بےحس ہو چکا ہوتا ہے ، درد دماغ محسوس کرتاہے جبکہ دماغ کی رگ ہی کٹ گئی، کیبل کٹ گئی، جھٹکے میں درددماغ محسوس ہی نہیں کر پاتا ۔۔ جیسے ڈاکٹر انجیکٹ کرکے چاہے جو مرضی عضو کاٹ لیں ، جانور قطعی طور پر درد محسوس نہیں کر رہا ہوتا وہ صرف سگنل کی دماغ کو ترسیل میں رکاوٹ کی وجہ سے میسج لے جانے والی کیبل منقطع ہو جانے کے بعد پھدکتا ہے __ سو یہ چھری تلے کسی لحاظ سے ظلم نہیں ، بلکہ آسان ترین موت ہے!
اگر ملحدین اور لبرلز ویجی ٹیریئن ہیں، سبزی خور ہیں ،تو یاد رہے سبزی بھی لیونگ تھنگز میں آتی ہے _ آج سائنس خود کہہ رہی ہے انسان اور جانور کی طرح پودے درخت بھی جذبات رکھتے ہیں ، کمیونکیٹ کرتے ہیں ، سانس لیتے ہیں ، ماحول کا اثر لیتے ہیں ، حساس ہوتے ہیں ، احساس رکھتے ہیں ، یہ بھی زندہ ہوتے ہیں یہ بھی مرتے ہیں ، افریقن قبائل کسی درخت کو کاٹتے نہیں ،وہ درخت کے گرد جمع ہوکے اسے گالیاں نکالتے ہیں درخت رفتہ رفتہ سوکھ کر کانٹا ہو جاتا ہے ، احساس سے مرجھا جاتا ہے ،جذبات آواز احساس کا دباؤ محسوس کرتے ہیں ، ان میں بھی جان ہے ان میں بھی جذبے ہیں ، جڑوں کے زریعے ایک درخت ایک پودا دوسرے درخت اور پودے سے بات کرتا ہے۔مگر آپ ہی بتائیں کدھر جائیں کھانا چھوڑ دیں؟ مر جائیں بھوک سے ؟ کمال سبزی خوری ہے۔ ایک جان پہ ظلم کے بچاؤ کے چکر میں دوسرے جاندار پہ ظلم!
آپ کو سوچنا ہوگا کہ ظلم اور ضرورت الگ الگ چیزیں ہیں_ ہر چیز کا مصرف ہے
ایکولیجیکل سائنس کہتی ہے!
دنیا میں دو فیکٹرز ہیں جن پہ زمین کا قدرتی نظام کھڑا ہے! Prey &predator
پرے یعنی شکار__
پری ڈیٹر یعنی شکاری__
خوراک دینے والا
خوراک لینے والا
اک سسٹم اک دوسرے پہ انحصار
قدرتی نظام میں ہر چیز ایک دائرے میں تیر رہی ہے یعنی ایکولیجیکل سائیکل!
پہلا فیکٹر زمین_
زمیں پہ پانی برستا ہے ، پانی استعمال ہوا
سبزا اُگا سبزا اُگا _ سبزے کی جڑوں میں وارمز نائڑوجن فکس کرتے ہیں ریٹرن میں جڑوں سے خوراک لیتے ہیں ، نائڑوجن فکس ہوئی پودا ہر بھرا ہوکے اٹھنے لگا__
وارمز یعنی کیڑوں کو چوہے کھاتے ہیں ،چوہوں کو سانپ کھاتے ہیں ، سانپوں کو عقاب کھاتے ہیں _ بکری ، ہرن گھاس کو کھاتی ہے اور زندہ رہتی ہے بکری ہرن کو شیر اور لگڑ بھگڑ چیتے کھاتے ہیں زندہ رہتے ہیں ، انسان کو بیماری ہوتی ہے جراثیم انسان کو کھاتے ہیں ،ریڑن میں گھاس جڑی بوٹی کھاتے ہیں اور زندگی لیتے ہیں _ انسان مر جاتا ہے سانپ بچھو کھاتے ہیں ، بچھوں، سانپوں کو سائنسدان پکڑ کے مار کے ایڈز ، کینسر کے ردّ کی ادویات بناتے ہیں تاکہ انسانوں کو بیماری سے محفوظ کرایا جائے اسے دوام بخشا جائے ،
یہ اکولو جیکل سائیکل ہے _ ایکولوجکل سائینس کہتی ہے سارے سانپ مار دئیے جائیں تو ہر جگہ چوہے ہی چوہے گھومتے پھریں ، اگر شیر چیتے مار دیے جائیں تو سڑکوں پہ ہرن بارہ سنگھے ہی نظر آئیں۔ پاؤں دھرنے کی جگہ نہ ہو ، ساری بکریاں مار دی جائیں تو گھاس ہی گھاس ہو۔پاؤں رکھنے کی جگہ نہ ہو ، اگر انسان نہ مرے تو زمین کے اک انچ پہ قدم جمانے کی جگہ نہ ہو ، چوہے مار دئیے جائیں تو سانپوں کا نام و نشان نہ ہو وہ بھی بھوک سے مر جائیں ، شکاری کتے نہ ہوں تو سور کا شکار نہ ہو ہر جگہ سور ہی گھومتے پھریں انسان گھروں میں بیٹھے رہیں ،
میرے کزن فرخ نے اک دن مجھے کہا کہ مہران یہ رپورٹ پڑھو! لکھا تھا چنگیز خان نے پانچ کروڑ لوگ قتل کیے تھے ،پچھلے دنوں اک رپورٹ آئی کہ ورلڈ ھیلتھ آرگنائزیشن فورم والوں نے چینگز خان دنیا کو سب سے بڑا ماحول دوست انسان قرار دے دیا جوکہ اک جھٹکا تھا ۔ جواب دیا گیا کہ اس نے قتل عام اتنا کیا کہ لوگ خوف سے بھاگ گئے مر گئے۔ اک عرصہ تک اسکی دھشت کی وجہ سے لوگ پہاڑوں پہ چلے گئے اک عرصہ تک بستیاں ویران پڑیں رہیں ، سبزہ اُگا ، جنگلات اگ آئے جہاں جہاں انسان مرا انسانی جسم.اک کھاد ہے ، پھر آمد و رفت بھی میدانوں میں کم ہوگئی جنگلات کا اک سلسلہ اگ آیا جو کہ ہزاروں میل پہ محیط تھا ماحول ساز گار ہو گیا بارشیں ہونے لگیں جنگلات کی وجہ سے کھیتیاں پھل لکڑی کی فراوانی ہوگئی معاشی حالات بہتر ہونے لگے۔انسان نہ مرے تو ہر جگہ انسان ہی انسان ہوں۔ ایک انچ جگہ نہ ہو ،ماحول بگڑ جائے ،آکسجن کم ہوجائے ، سسٹم تباہ ہو جائے اسی طرح تمام جاندار جنہیں کھایا جاتا ہے اگر زندہ ہی رہیِں تو پورا نظام بگڑ جائے ، شکار اور شکاری کا تعلق ایک لیول برقرار رکھتا ،
یہاں ہر چیز اک دوسرے پہ منحصر ہے ، نہیں ہے کوئی چیز بے کار قدرت کے کارخانے میں _ لم یزل نے یہ کائنات ،یہ زمین تخلیق کی تو ایک طریقہ ِ کار وضع کیا، ایک سسٹم میں ڈھالا ،ہر چیز کو ایک دوسرے کے لیے پیدا کردیا _ ہر چیز ایک دوسرے کی قربانی سے زندہ ہے ، یہ ایثار اس کائنات کی چابی ہے جس پہ پورا سسٹم کھڑا ہے ، اس پہ جو انگلی اٹھاتا ہے وہ جھوٹا منافق اور ماحول کا دشمن ہے۔ علم عقل زمین و زمان کا دشمن ہے! انسان کا دشمن ہے!
بابا
C,p
ہر سال لبرلز اور ملحدین کی طرف سے اعتراض آتاہے کہ عیدالاضحیٰ پہ قربانی کرنا پیسے کا ضیاع ہے اور یوں قتلِ عام کرنا جانوروں پہ ظلم ہے۔۔!
الجواب:
1.MacDonald's
2. Subway
3. Starbucks
4. Wendy's
5. Burger King
6. Taco Bell
7. Dunkin' Donuts
8. Pizza Hut
9. KFC
10. Chick-fil-A
11. Sonic Drive-In
12. Domino's Pizza
13. Panera Bread
14. Arby's
15. Jack in the Box
16. Dairy Queen
17. Chipotle Mexican Grill
18. Papa John's
19. Hardee's
20. Popeyes Louisiana Kitchen
یہ دنیا کی عظیم سیکولر سٹیٹس کی بیس سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چینز ہیں ، اگر آپ مجھ پوچھیں کہ انکا بیسک فوڈ انگریڈینٹ کیا ہے؟ تو میں کہوں گا "چکن"بیف "مٹن"!
جس لمحہ سیکولر لوگ مظلومیت ِ جانوراں پہ قلمی جہاد کر رہے تھے اُسی لمحے ان روشن خیالوں کی والدہ ماجدہ کچن میں چھوٹے گوشت کا قیمہ بنا رہی تھیں! جانوروں کے حقوق کے مجوِزہ ٹھیکداران کو جب جب بے وقت کی بھوک ستائے تو سب سے مہنگے ریسٹورینٹ پہ چکن زنگر برگر ، اٹیلین پیزا ، چیسٹ پیس ، لیگ پیس ، ملائی بوٹی ، سجی ، کڑھائی گوشت ، سیخ کباب ، بند کباب ، ڈرم سٹکس ، کلب چکن سینڈ وچ ، چکن فرائیڈ سینڈوچ ،چکن شوارما ،چکن پراٹھا رول ،چکن منچورین ،ریشمی کباب ، بیف کباب ، آلو گوشت ،نمکین گوشت ، کوفتے ، مغز مسالہ ،مٹن چنا دال ،وائیٹ بیف رول ،بیف چلی ،چانپ فرائیڈ ،مٹن بریانی ، بمبے بریانی ،چکن فرائیڈ تھریڈ رول ،چکن رائس ، بیف پلاؤ ،بوآلڈ چکن رول ، کھائے بغیر معدہ و وطبعیت سہل نہیں ہونے آتی!
مرغی خانے ، ڈیری ہاوس ، بکری فارم سے جدید سلاٹر ہاوسز تک سلاٹر ہاوسز سے تازہ گوشت مارکیٹ سے ریسٹورینٹ میں آتا ہے تو کیا بغیر ذبح کیے، بغیر کھال اتارے، بغیر جان نکالے ،بغیر دل گردہ پھیپھڑا الگ کیے، بغیر ہڈی بوٹی الگ کیے، بغیر چھری دکھائے، بغیر ایذاء دیئے ،بغیر لہو بہائے آپکے پیٹ میں اتر آتا ہے؟ ؟
ہم بروز عید قرباں جانور کو چھری دکھائیں تو ظالم بے رحم ٹھہرائے جائیں۔ واہ تف منطق! یہی ملحد آگے پیچھے گوشت کو پراپر ڈائیٹ ، پروٹین وٹامن اے ،سی ،کے کا منبع، صحت انسان کے لیے بائیس مفید امائینو ایسڈ کا ذریعہ سمجھ کرمنہ میں ٹھونس ٹھونس نگل رہے ہوتے ہیں،، تب جانور کا درد دانت کے نیچے محسوس کرنے سے قبل ڈاکڑ صاحب کا نسخہ یاد آجاتا ہے کہ بچے کو میٹ پروٹین کی اشد ضرورت ہے اسکے بغیر صحت آخری زاویے پہ پہنچ کے قفس ِ عنصری سے پرواز مار جائے گی ۔تب نہ چھری کا خیال نہ قصائی کا خیال ، حقوق انجمنِ جانوراں کا متفقہ ڈھولکی باز ماچس کی تیلی سے جبڑوں میں دھنسی بوٹیوں کے ریشے نکال رہا ہوتا ہے ظالم گوشت خور، بے حس بدقماش بے رحم بے مروت لوگو۔۔
جانور کا اتنا ہی احساس ملحوظ ہے تو سب سے پہلے اپنے جوتے اتار کے ننگے گھومئے، یا لوہے پلاسٹک لکڑی کے جوتے پہنئے ، کاسمیٹک (چربی سے) سے لے صابن تک، صابن سے لے کر بیگز تک، بیگ سے لے کر جیکٹس تک، جیکٹس سے لے کر فٹ بالز ، جوتوں تک اسی مظلوم قربانی کے کٹے بکرے گائے کی کھال کا پہنتے ہیں،Hush puppies,Service ,BATA ,Novelty یہ برانڈ جسے پاؤں میں ٹھونس کے گھومتے ہیں یہ انہی مظلوم قربانی کے جانوروں کی مرہونِ منت ہیں۔
انجمن ِ منافقاں!! کوئی گائے ہوتی ہے کوئی بکری کوئی مرغی ہوتی ہے کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے____!
حد ِ منافقت کہ جب ہم خدا کے نام پر جانور غربا ء،یتامیٰ ومساکین جنہیں سالہا سال گوشت کی چھینٹ بھی نصیب نہیں ہوتی، جنکے بدن اچھی مرغن غذا سے کب کے نابلد تھے ، گوشت کا ذائقہ جنکے بچوں نے کبھی نہ سونگھا ہوگا، جن کے نقاہت انگیز بدن خوراک سے نڈھال بے حال تھکے درماندہ ، چہروں پہ پیلاہٹ ، کمزوری خمیدہ کمر خط غربت سے نیچےآتے مساکین کے طبقے کو جب ہم اپنی جیب کاٹ کے گوشت کھلاتے ہیں تو کیوں ان منافق گوشت خوروں کو کاہےکی تکلیف ہونے کو آنے لگتی ہے؟؟؟ ہیومن رائٹس کے کاغذی کرتا دھرتا جانور کے حقوق چھری کے نیچے ہائی لائٹ کرنے والے انسانی جسمانی حقوق بلحاظ ِ خوراک کاہے بھول گئے؟؟؟
یاد رہے انسان اہم ہے نہ کہ جانور ۔۔ جانور کو چھری چلنے تک اسکے حقوق پہچانا انسان کے ذمہ ہے اسکے بعد اسکی خوراک بننا جانور کے ذمہ ہے! یونیورسل سوشل سائٹیفیک فیکٹ ہے! مگر یہاں ٹکے کوڑیوں کے بھاؤ پہ ملحد اسلام دشمنی پہ شگوفے چھوڑنے کا حق کوکھ مادر سے ہی لے کہ پنگھوڑے میں اترتے ہیں!
حکم ِمذبح یہ ہے کہ چھری ٹھنڈی نہ ہو، تیز ہو ، جانور پیاسا نہ ہو، جانور بھوکا نہ ہو، جانور کو جانور کے سامنے نہ کاٹا جائے ، جانور کی ایک جھٹکے میں شہ رگ اور سپائنل کارڈ کا ریشہ کاٹا جائے ، چھری بھی دیکھ نہ پائے جانور ، ایک جست میں کاٹا جائے _ میڈیکل سائنس کے مصداق جتنی تیزی اور جلدی سے دماغ کی رگ اور شہہ رگ کٹے گی جانور اتنا ہی درد کم محسوس کرے گا ، کٹ جانے کے بعد جانور پاؤں اس لیے نہیں مارتا کہ درد ہو رہا ہے، بلکہ اسکے ریفلکیس سگنل جو کہ میسج ہوتا ہے وہ دماغ کو نہیں جا پارہا ہوتا ، دماغ سُن اور خاموش اور بےحس ہو چکا ہوتا ہے ، درد دماغ محسوس کرتاہے جبکہ دماغ کی رگ ہی کٹ گئی، کیبل کٹ گئی، جھٹکے میں درددماغ محسوس ہی نہیں کر پاتا ۔۔ جیسے ڈاکٹر انجیکٹ کرکے چاہے جو مرضی عضو کاٹ لیں ، جانور قطعی طور پر درد محسوس نہیں کر رہا ہوتا وہ صرف سگنل کی دماغ کو ترسیل میں رکاوٹ کی وجہ سے میسج لے جانے والی کیبل منقطع ہو جانے کے بعد پھدکتا ہے __ سو یہ چھری تلے کسی لحاظ سے ظلم نہیں ، بلکہ آسان ترین موت ہے!
اگر ملحدین اور لبرلز ویجی ٹیریئن ہیں، سبزی خور ہیں ،تو یاد رہے سبزی بھی لیونگ تھنگز میں آتی ہے _ آج سائنس خود کہہ رہی ہے انسان اور جانور کی طرح پودے درخت بھی جذبات رکھتے ہیں ، کمیونکیٹ کرتے ہیں ، سانس لیتے ہیں ، ماحول کا اثر لیتے ہیں ، حساس ہوتے ہیں ، احساس رکھتے ہیں ، یہ بھی زندہ ہوتے ہیں یہ بھی مرتے ہیں ، افریقن قبائل کسی درخت کو کاٹتے نہیں ،وہ درخت کے گرد جمع ہوکے اسے گالیاں نکالتے ہیں درخت رفتہ رفتہ سوکھ کر کانٹا ہو جاتا ہے ، احساس سے مرجھا جاتا ہے ،جذبات آواز احساس کا دباؤ محسوس کرتے ہیں ، ان میں بھی جان ہے ان میں بھی جذبے ہیں ، جڑوں کے زریعے ایک درخت ایک پودا دوسرے درخت اور پودے سے بات کرتا ہے۔مگر آپ ہی بتائیں کدھر جائیں کھانا چھوڑ دیں؟ مر جائیں بھوک سے ؟ کمال سبزی خوری ہے۔ ایک جان پہ ظلم کے بچاؤ کے چکر میں دوسرے جاندار پہ ظلم!
آپ کو سوچنا ہوگا کہ ظلم اور ضرورت الگ الگ چیزیں ہیں_ ہر چیز کا مصرف ہے
ایکولیجیکل سائنس کہتی ہے!
دنیا میں دو فیکٹرز ہیں جن پہ زمین کا قدرتی نظام کھڑا ہے! Prey &predator
پرے یعنی شکار__
پری ڈیٹر یعنی شکاری__
خوراک دینے والا
خوراک لینے والا
اک سسٹم اک دوسرے پہ انحصار
قدرتی نظام میں ہر چیز ایک دائرے میں تیر رہی ہے یعنی ایکولیجیکل سائیکل!
پہلا فیکٹر زمین_
زمیں پہ پانی برستا ہے ، پانی استعمال ہوا
سبزا اُگا سبزا اُگا _ سبزے کی جڑوں میں وارمز نائڑوجن فکس کرتے ہیں ریٹرن میں جڑوں سے خوراک لیتے ہیں ، نائڑوجن فکس ہوئی پودا ہر بھرا ہوکے اٹھنے لگا__
وارمز یعنی کیڑوں کو چوہے کھاتے ہیں ،چوہوں کو سانپ کھاتے ہیں ، سانپوں کو عقاب کھاتے ہیں _ بکری ، ہرن گھاس کو کھاتی ہے اور زندہ رہتی ہے بکری ہرن کو شیر اور لگڑ بھگڑ چیتے کھاتے ہیں زندہ رہتے ہیں ، انسان کو بیماری ہوتی ہے جراثیم انسان کو کھاتے ہیں ،ریڑن میں گھاس جڑی بوٹی کھاتے ہیں اور زندگی لیتے ہیں _ انسان مر جاتا ہے سانپ بچھو کھاتے ہیں ، بچھوں، سانپوں کو سائنسدان پکڑ کے مار کے ایڈز ، کینسر کے ردّ کی ادویات بناتے ہیں تاکہ انسانوں کو بیماری سے محفوظ کرایا جائے اسے دوام بخشا جائے ،
یہ اکولو جیکل سائیکل ہے _ ایکولوجکل سائینس کہتی ہے سارے سانپ مار دئیے جائیں تو ہر جگہ چوہے ہی چوہے گھومتے پھریں ، اگر شیر چیتے مار دیے جائیں تو سڑکوں پہ ہرن بارہ سنگھے ہی نظر آئیں۔ پاؤں دھرنے کی جگہ نہ ہو ، ساری بکریاں مار دی جائیں تو گھاس ہی گھاس ہو۔پاؤں رکھنے کی جگہ نہ ہو ، اگر انسان نہ مرے تو زمین کے اک انچ پہ قدم جمانے کی جگہ نہ ہو ، چوہے مار دئیے جائیں تو سانپوں کا نام و نشان نہ ہو وہ بھی بھوک سے مر جائیں ، شکاری کتے نہ ہوں تو سور کا شکار نہ ہو ہر جگہ سور ہی گھومتے پھریں انسان گھروں میں بیٹھے رہیں ،
میرے کزن فرخ نے اک دن مجھے کہا کہ مہران یہ رپورٹ پڑھو! لکھا تھا چنگیز خان نے پانچ کروڑ لوگ قتل کیے تھے ،پچھلے دنوں اک رپورٹ آئی کہ ورلڈ ھیلتھ آرگنائزیشن فورم والوں نے چینگز خان دنیا کو سب سے بڑا ماحول دوست انسان قرار دے دیا جوکہ اک جھٹکا تھا ۔ جواب دیا گیا کہ اس نے قتل عام اتنا کیا کہ لوگ خوف سے بھاگ گئے مر گئے۔ اک عرصہ تک اسکی دھشت کی وجہ سے لوگ پہاڑوں پہ چلے گئے اک عرصہ تک بستیاں ویران پڑیں رہیں ، سبزہ اُگا ، جنگلات اگ آئے جہاں جہاں انسان مرا انسانی جسم.اک کھاد ہے ، پھر آمد و رفت بھی میدانوں میں کم ہوگئی جنگلات کا اک سلسلہ اگ آیا جو کہ ہزاروں میل پہ محیط تھا ماحول ساز گار ہو گیا بارشیں ہونے لگیں جنگلات کی وجہ سے کھیتیاں پھل لکڑی کی فراوانی ہوگئی معاشی حالات بہتر ہونے لگے۔انسان نہ مرے تو ہر جگہ انسان ہی انسان ہوں۔ ایک انچ جگہ نہ ہو ،ماحول بگڑ جائے ،آکسجن کم ہوجائے ، سسٹم تباہ ہو جائے اسی طرح تمام جاندار جنہیں کھایا جاتا ہے اگر زندہ ہی رہیِں تو پورا نظام بگڑ جائے ، شکار اور شکاری کا تعلق ایک لیول برقرار رکھتا ،
یہاں ہر چیز اک دوسرے پہ منحصر ہے ، نہیں ہے کوئی چیز بے کار قدرت کے کارخانے میں _ لم یزل نے یہ کائنات ،یہ زمین تخلیق کی تو ایک طریقہ ِ کار وضع کیا، ایک سسٹم میں ڈھالا ،ہر چیز کو ایک دوسرے کے لیے پیدا کردیا _ ہر چیز ایک دوسرے کی قربانی سے زندہ ہے ، یہ ایثار اس کائنات کی چابی ہے جس پہ پورا سسٹم کھڑا ہے ، اس پہ جو انگلی اٹھاتا ہے وہ جھوٹا منافق اور ماحول کا دشمن ہے۔ علم عقل زمین و زمان کا دشمن ہے! انسان کا دشمن ہے!
بابا
C,p
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔