Monday 12 February 2018

انسان ایلین ہے نا کہ کسی زمینی بندر سے ارتقاء شدہ مخلوق

انسان ایلین ہے نا کہ کسی زمینی بندر سے ارتقاء شدہ مخلوق
تحریرازقلم : محمّد المکرّم
تھیوری اف ایولوشن (نظریہ ارتقاء) یہ نظریہ انسان کو تھرڈ کلاس درجے سے بھی بدتر میں شمار کرنے لگتا ہے اس کو سچ ماننا انسان کو تھرڈ کلاس سے بھی بدتر درجے میں لے جانا ہے یعنی کہ چارلس ڈارون کے مطابق انسان بندروں سے ایولو ہو کے وجود میں آیا ہے جو کہ بلکل غلط ہے اور گھٹیا ترین نظریہ ہے جو انسان کو ایک گھٹیا ترین مخلوق ثابت کر کے انسانیت کی تذلیل کرنے کے مترادف ہے چارلس ڈارون کی اس گھٹیا تھیوری کو سائنسی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ بلکل غلط اور بے بنیاد نظر اتی ہے کیوں کہ انسانی ڈی این اے میں ٢٣٢ ایسے جینز ہیں جو تمام اراضی حیات میں سے کسی بھی مخلوق کے ڈی این اے میں نہیں پاۓ جاتے اور بندر کے ایک دوسری جاندار سپی شیز یعنی انسان میں تبدیل ہونے کے لیے لازمی ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں( Genetic mutations) مکمل طور پہ کروموسوم کی تعداد تبدیل کردیں لیکن یہ بالکل نہیں ہوسکتا۔یہ بات آج تک جینیٹکس کی کوئی تحقیق ثابت نہیں کر سکی بلکہ اسے تحقیقات ناممکن قرار دے چکی ہیں- ایک پہلو یہ بھی ہے کہ انسان انتہائی پرکشش خوشگوار ماحول میں رہنے کا عادی ہے نہ کہ بندروں اور دیگر جانداروں کی طرح زمین کے گندے ماحول میں رہنے کا -ڈاکٹر ایلس سلور نامی محقق کی حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ انسان زمین پہ پیدا نہیں ہوا بلکہ انسان اس زمین کا ایلین ہے انسان ایسے سیارے پہ پیدا کیا گیا جہاں کا ماحول انتہائی خوشگوار اور دلکش ہے لیکن انسان سے کوئی غلطی سرزد ہوگئی جس کے سبب خالق نے اسے دکلش پرسکون پرکیف ماحول سے نکال کے اس گھٹیا ترین ماحول اور گندگی سے بھر پور جیل نما سیارے زمین پہ سزا کے طور پہ پھینک دیا اور انسان اپنی سزا کا دورانیہ مکمل کر کے واپس اس ہی جگہ پہنچ جائے گا جہاں سے اسے پھینکا گیا تھا-یاد رہے یہ ڈاکٹر ایلس سلور کوئی مذہبی پیشوا نہیں بلکہ ایک محقق ہیں اور انہوں نے اسکی بابت اپنے مشاہدایت سے اخذ کر کے کچھ ایسے ناقابل تردید شوائد بھی پیش کیے ہیں جو چارلس ڈارون کی تھیوری اف ایولوشن (نظریہ ارتقاء) کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوۓ ہیں -چند اہم کا حوالہ درج ذیل ہے -
نمبر 1 : انسان کو سورج سے الرجی اور سن برن یعنی ڈاکٹر صاحب کی تحقیق کے مطابق انسان ایسے ماحول کے لئے بنا ہے جہاں سورج کی مہلک الٹرا وائلٹ شعائیں نہیں پائی جاتیں یا اس سیارے پہ ابر آلود موسم رہتا ہے انسان کی جلد اس موسم کے لئے مناسب بنائی گئی ہے -
نمبر 2 : انسان کو کمر درد کی شکایات-یعنی کے اس سیارے پہ جہاں سے انسان آیا ہے وہاں گریوٹی زمین کی نسبت بہت کم ہوگی جس کی وجہ سے انسان اس زمین پہ انے کے بعد اس درد میں زیادہ گریوٹی کی وجہ سے مبتلا ہوا -
نمبر 3: ہر انسان محسوس کرتا ہے اور اسے احساس رہتا ہے کہ اس کا گھر اس زمین پر نہیں ہے۔ کبھی کبھی اس پر حیرت انگیز طورپر ایسی اداسی طاری ہوجاتی ہے جیسی کسی پردیس میں رہنے والے پر ہوتی ہے چاہے وہ اپنے گھر میں اپنے قریبی خونی رشتے داروں کے پاس ہی کیوں نا ہوں۔
نمبر 4: انسان زمین پر پائے جانے والے دیگر جانداروں سے بلکل الگ ہے ۔ اس کے ڈی این اے اور جینز کی تعداد اس زمین پہ پائے جانے والے دوسرے جانداروں سے حیرت انگیز طور پہ بہت الگ اور بہت زیادہ ہے۔
نمبر 5: زمین کے تمام جانداروں میں قدرتی آفات یعنی زلزلہ ،سونامی ،طوفان وغیرہ کو بھانپ لینے کی صلاحیت موجود ہیں لیکن حیرت انگیز طورپرانسان میں یہ صلاحیت موجود نہیں ہے -
نمبر 6: زمین کے کم و بیش تمام جاندار اس کے میگنیٹک فیلڈ کا استعمال کر کے راستے آسانی سے تلاش کر لیتے ہیں لیکن انسانوں کو gps جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا پڑتا ہے لیکن سائنسدانوں کے مطابق انسانوں کے دماغ میں بھی ایسے سیل موجود ہوتے ہیں جو میگنیٹک فیلڈ کو ڈٹیکٹ کر سکتے ہیں مگر زمین کا میگنیٹک فیلڈ کمزور ہونے کی وجہ سے ایکٹو نہیں ہوتے یعنی انسان جس سیارے سے آیا ہے وہاں میگنیٹک فیلڈ زمین سے زیادہ ہوگا -
اس کے علاوہ میں چند ایک اپنے ذاتی مشاہدات کا بھی ذکر کرتا چلوں جنھیں میں نے خود بھی محسوس کیا ہے -
نمبر 1:کیڑے مکوڑوں سے ایک عجیب چڑھ ہونا -یعنی کہ ہمارے ارد گرد جہاں بھی ہم رہتے ہیں وہاں اگر کوئی لال بیگ یا اس طرح کا کوئی بھی حشرات ارض اجاے تو ایک عجیب سی بےچینی پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے اور دل کرتا ہے کہ اسے کسی بھی طرح اپنے سے دور کیا جائے-ہوسکتا ہے کہ جس سیارے سے انسان آیا ہے وہاں اس قسم کے کوئی بھی حشرات ارض نہ پاۓ جاتے ہوں اور ماحول انتہائی نفیس ہوتا ہو -
نمبر 2: سورج کا بادلوں سے گہر جانے پہ ایک دلکش احساس ہونا -یہ بات کسی نے محسوس کی یا نہیں مگر میں نے ضرور محسوس کی ہے کہ جب بارش کا موسم اتا ہے اور بادل سورج کو گھیر لیتے ہیں تب ایک پرکشش خوشگوار احساس پیدا ہوتا ہے لیکن جب یہ بادل چلے جاتے ہیں یا جانے لگتے ہیں تو اندر سے ایک اداسی سے ہونا شروع ہو جاتی ہے اور دل کرتا ہے کہ کاش یہ نہ جائیں ایسا ہی موسم رہے ہوسکتا ہے کہ اس سیارے پہ جہاں سے ہم انسان آے ہیں وہاں ہمیشہ ابر آلود رہتا ہو -واللہ واعلم
الله رب العلمین نے القرآن الحکیم میں فرما دیا ہے - اے انسانوں یہ دنیا کی زندگی تمہاری آزمائش کی جگہ ہے، یہ تمہارا مستقل ٹھکانہ نہیں ہے-
زمین ایک جیل ہے جہاں انسان کو اسکی سزا بھگتنے کے لئے الله رب العلمین نے بھیجا ہے - نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے - دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنّت ہے- صحیح مسلم حدیث نمبر ٢٩٥٦

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔