٭ ایک اعتراض کیا یہ عظیم عورت جہنم میں جائے گی؟ کا جائزہ
کوڑھ اسپیشلسٹ جرمن نژاد ڈاکٹر رتھ فاو کی وفات کے بعد بھی ہمیشہ کی طرح ایک طبقے کو مذہب پر اعتراض کا موقع میسر ہے،وہی لوگ جو سارا سال مذہب، جنت ، آخرت کا انکار کرتے اور مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں، اب اس پر اصرار کررہے ہیں کہ ڈاکٹر صاحبہ کو لازمی جنتی قرار دیا جائے۔۔۔ ایسے نفسیاتیوں کو جواب دینے کا تو فائدہ نہیں کیونکہ انکو صرف مذہب کو کوسنے کا بہانہ چاہیے ہوتا ہے انہیں علمی دیانت داری، سچ سے کوئی لینا دینا نہیں۔ عام مسلمان جو اس حوالے سے اٹھائے گئے ایک اعتراض سے کنفیو
ز ہورہے ہیں کہ ایک اچھے کام کرنے والے غیر مسلم کو اللہ جہنم میں کیوں ڈالے گا 'کے جواب میں دو باتیں پیش ہیں:
٭ یہ قرآن میں اللہ نے واضح کیا ہے کہ نجات کے لیے دین محمدی ﷺ کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کیا جائے گا۔ دو آیات پیش ہیں:
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّهِ الْإِسْلاَمُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوْتُواْ الْكِتَابَ إِلاَّ مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللّهِ فَإِنَّ اللّهِ سَرِيعُ الْحِسَابِ
دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہے اور اہل کتاب نے جو (اس دین سے) اختلاف کیا تو علم ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا اور جو شخص اللہ کی آیتوں کو نہ مانے تو اللہ جلد حساب لینے والا (اور سزا دینے والا) ہے۔ (سورۃ آل عمران آیت 19
وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلاَمِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اور جو اختیار کرنا چاہے اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تو ہرگز قبول نہ کیا جائے گا یہ اس سے، اور وہ (ہوگا) آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے۔(سورۃ آل عمران، آیت 85)
٭ایک دیانت دار، اچھے کام کرنے والے غیر مسلم کو کہاں اور کیسے چھوٹ مل سکتی ہے؟ اس کے جواب میں اپنے ایک اہل علم کی تحریر سے اقتباس پیش ہے۔ ڈاکٹر ذاہد مغل صاحب لکھتے ہیں کہ
"خدا اپنے علم سے جانتا ہے کہ کس شخص کے پاس حق کو سمجھنے اور اسے قبول کرنے کی کس قدر صلاحیتیں و مواقع میسر ہیں، پھر وہ ہر شخص کو روز آخرت اپنا دفاع کرنے کا پورا پورا موقع بھی دے گا۔ پس خدا ہر شخص سے اسکی صلاحیتوں اورمواقع کی مناسبت سے مواخذہ کرے گا۔
ہر شخص کا عذر بھی اسے معلوم ہے یہاں تک کہ اس کے قلب کے احوال، نیت و میلانات تک اسکی نظر میں ہیں، جسکا عذر درست(valid) ہوگا اسی کے مطابق اسکا فیصلہ ہوگا اور کس کا عذر کتنا ویلڈ ہے یہ طے کرنے کی کوئی مکمل بنیاد انسان کے پاس موجود نہیں، یہ صرف خدا اپنے لامحدود علم سے کرے گا۔
لہذا جو خدا کی لامحدود نعمتوں کی ناشکری کے لئے کوئی عذر نہ رکھتا ہوگا اسے ایسی ہی سزا ملے گی اور وہ اسی کا حقدار ہے۔ جس کے پاس عذرہوگا (مثلا اس تک کسی ھادی کا مکمل پیغام نہ پھنچا یا اس میں اسے سمجھنے کی پیدائشی صلاحیت ہی نہ تھی وغیرہ) بفضل الہی اسے رعایت مل جانے کی امید ہے۔"
(حوالہ الحاد ڈاٹ کام)
کوڑھ اسپیشلسٹ جرمن نژاد ڈاکٹر رتھ فاو کی وفات کے بعد بھی ہمیشہ کی طرح ایک طبقے کو مذہب پر اعتراض کا موقع میسر ہے،وہی لوگ جو سارا سال مذہب، جنت ، آخرت کا انکار کرتے اور مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں، اب اس پر اصرار کررہے ہیں کہ ڈاکٹر صاحبہ کو لازمی جنتی قرار دیا جائے۔۔۔ ایسے نفسیاتیوں کو جواب دینے کا تو فائدہ نہیں کیونکہ انکو صرف مذہب کو کوسنے کا بہانہ چاہیے ہوتا ہے انہیں علمی دیانت داری، سچ سے کوئی لینا دینا نہیں۔ عام مسلمان جو اس حوالے سے اٹھائے گئے ایک اعتراض سے کنفیو
ز ہورہے ہیں کہ ایک اچھے کام کرنے والے غیر مسلم کو اللہ جہنم میں کیوں ڈالے گا 'کے جواب میں دو باتیں پیش ہیں:
٭ یہ قرآن میں اللہ نے واضح کیا ہے کہ نجات کے لیے دین محمدی ﷺ کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کیا جائے گا۔ دو آیات پیش ہیں:
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللّهِ الْإِسْلاَمُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوْتُواْ الْكِتَابَ إِلاَّ مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللّهِ فَإِنَّ اللّهِ سَرِيعُ الْحِسَابِ
دین تو اللہ کے نزدیک اسلام ہے اور اہل کتاب نے جو (اس دین سے) اختلاف کیا تو علم ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا اور جو شخص اللہ کی آیتوں کو نہ مانے تو اللہ جلد حساب لینے والا (اور سزا دینے والا) ہے۔ (سورۃ آل عمران آیت 19
وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلاَمِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اور جو اختیار کرنا چاہے اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تو ہرگز قبول نہ کیا جائے گا یہ اس سے، اور وہ (ہوگا) آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے۔(سورۃ آل عمران، آیت 85)
٭ایک دیانت دار، اچھے کام کرنے والے غیر مسلم کو کہاں اور کیسے چھوٹ مل سکتی ہے؟ اس کے جواب میں اپنے ایک اہل علم کی تحریر سے اقتباس پیش ہے۔ ڈاکٹر ذاہد مغل صاحب لکھتے ہیں کہ
"خدا اپنے علم سے جانتا ہے کہ کس شخص کے پاس حق کو سمجھنے اور اسے قبول کرنے کی کس قدر صلاحیتیں و مواقع میسر ہیں، پھر وہ ہر شخص کو روز آخرت اپنا دفاع کرنے کا پورا پورا موقع بھی دے گا۔ پس خدا ہر شخص سے اسکی صلاحیتوں اورمواقع کی مناسبت سے مواخذہ کرے گا۔
ہر شخص کا عذر بھی اسے معلوم ہے یہاں تک کہ اس کے قلب کے احوال، نیت و میلانات تک اسکی نظر میں ہیں، جسکا عذر درست(valid) ہوگا اسی کے مطابق اسکا فیصلہ ہوگا اور کس کا عذر کتنا ویلڈ ہے یہ طے کرنے کی کوئی مکمل بنیاد انسان کے پاس موجود نہیں، یہ صرف خدا اپنے لامحدود علم سے کرے گا۔
لہذا جو خدا کی لامحدود نعمتوں کی ناشکری کے لئے کوئی عذر نہ رکھتا ہوگا اسے ایسی ہی سزا ملے گی اور وہ اسی کا حقدار ہے۔ جس کے پاس عذرہوگا (مثلا اس تک کسی ھادی کا مکمل پیغام نہ پھنچا یا اس میں اسے سمجھنے کی پیدائشی صلاحیت ہی نہ تھی وغیرہ) بفضل الہی اسے رعایت مل جانے کی امید ہے۔"
(حوالہ الحاد ڈاٹ کام)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔