Saturday 24 February 2018

راولاکوٹ سی ایم ایچ زیادتی کیس اور قوم پرستوں کی سیاست

 راولاکوٹ سی ایم ایچ زیادتی کیس اور قوم پرستوں کی سیاست.
قارئین؛ گزشتہ سے پیوستہ روز راولاکوٹ میں زیادتی کیس کے نام سے ایک خبر چار سو محو گردش ہے کچه انقلابی تو اس دن سے ہر پوسٹ اور ہر جگہ اسے بنیاد بنا کر اپنے عزائم کو پورا کرنے میں سرگرم ہیں.

کسی کی بیٹی بہن کو بدنام سرعام کیا جا رہا ہے اور دعوئ ہے حق کے پرچار کا جبکہ اس واقعہ کے چند لمحوں بعد احتجاجی ریلی سے انٹرویو دینے والے افراد خودمختاری علیحدہ ریاست کے مطالبے کرتے نظر آتے ہیں.
زیادتی کیس اور انٹرویو کشمیری تاریخ اور علیحدہ ریاست  ہونے کی منگهڑت کہانیاں نونہالوں کو سنائی جا رہی ہیں کسی کی جان عزت آبرو پر سیاست  قوم پرستوں یہی اسلام درس دیتا ہے؟

اس واقعہ کی تصدیق ابهی تک نا ہو سکی سی ایم ایچ والوں کی طرف سے بهی بہتان بازی کہا جا رہا ہے اور نا کوئی مظلوم بن کر سامنے آیا جس نے انصاف مانگنے کا مطالبہ کیا ہو اور دهتکار دیا گیا ہو پهر یہ رونا چیخ و پکار کیسی؟
کیا یہ واقعی پاکستان دشمنی نہیں ہے؟ ابهی جس وقت پاکستان اور اسکے دفاعی اداروں مشکل ترین حالت سے دوچار ہیں پشت پناہی کے بجائے  لگ پولنگ شروع کر رکهی ہے اور نوجوان کو بغاوت کے لیے تیار کر رہے ہیں کیا اپکو مسلم حکمران کی اطاعت معلوم ہے کبهی صحیح باب امارت کهول کر دیکهی ہے؟
قوم پرستوں پاکستان دشمنوں کی ایما پر جینا چهوڑ دو.

جناب والا برائی کے سد باب کے بجائے اسے بریکنگ نیوز بنا کر پهلانے والے افراد اس جرم میں ظالم کے ساته برابر کے شریک ہیں جب کسی برائی کو بار بار یوں بیان کیا جاتا رہے تو دلوں میں اس برائی کے خلاف نفرت عداوت کمزور ہوتی جاتی ہے یوں ایک وقت ایسا آتا ہے روز سننے دیکهنے سے آپ اس برائی کو برائی نہیں مانتے یوں وہ برائی عام ہو جاتی ہے
چهوٹی سی مثال بچپن میں شرابی چرسی کا نام سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے ایک بیانک تصور زئین میں ہوتا تها ان افراد کے لیے پهر یوں ہوا آستہ آستہ یہ برائیاں عام ہوتی گئیں سب سے پہلے ٹیلیویژن کی بدولت متعارف کروایا گیا روز دیکهنے سننے سے شرابی لوگوں کی یہ برائی بهی برائی نا رہی بلکہ وصف کی شکل اختیار کر گئی  اسطرح جب آپ کسی برائی کا پرچار کرتے جائیں تو اسکے خلاف لوگوں میں غم غصہ کی لہر ماند پڑهتی جائے گئی اور کچه لمحے بعد اپکو یہ فعل برا بهی معلوم نا ہو گا اس نیکی کے چکر میں آپ برائی کو پیهلانے میں سہولت فراہم کر رہے ہوتے ہیں یہاں قوم پرستوں نے کسی کی عزت کو نیلام کرنے کے ساته ساته دفاعی اداروں کے خلاف بهی بہتان بازی کرتے نظر آ رہے ہیں جبکہ یہ دفاعی اداروں کا نہیں فرد کا زاتی مسلہ ہے اور کوئی مسلم بهی اس جرم کا دفاع نہیں کر سکتا اسکے سدباب کے لیے یہاں ترجہات میں تفاوت ہے  اسے بنیاد بنا کر پالیسیوں پر کچهڑ اچهالنا بغیر کسی ایجنڈے کے نہیں ہو رہا سب کچه انکهیں کهولنے کی  ضرورت ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔