اربوں سال قبل بھی زمین پر زندگی کے آثار تھے،تحقیق
سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اربوں سال قبل بھی زمین پر زندگی کے آثار تھے۔
امریکی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے دس سال کی تحقیق کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زمین پر تین ارب نوے کروڑ برس قبل بھی زندگی کے آثارموجود تھے ۔
یہ تحقیق آسٹریلیا سے ملنے والے چٹانی پتھروں پر کی گئی ۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان پتھروں میں پائے جانے والے آثار بال سے بھی زیادہ باریک تھے اور دس سال کی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تقریبا ًچار ارب سال قبل زمین پر ابتدائی زندگی کے آثار موجود تھے۔
اس تحقیق کے مطابق زندگی نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس نظریہ ارتقا کے دعووں سے بھی 500 ملین سال پہلے موجود تھی اور یہ نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس گرم سمندروں میں نہیں بلکہ زمین پہ موجود گرم چشموں میں موجود تھی اور یہ نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس زمیں پہ آج سے تین بلین یعنی تین ارب سال پہلے بھی موجود تھی۔اور یہ پروفیسر وان کرینی ڈانک کے مطابق صرف خوردبینی جانداروں کے برعکس جانداروں کے وسیع تنوع پہ مشتمل تھی یعنی نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس۔اس طرح اس دریافت نے نظریہ ارتقا کے زندگی کی ابتدا کے حوالے سے دعووں اور مختلف جانداروں کے ارتقائی سلسلے کی تاریخ کو مکمل طور پر غلط ثابت کر دیا ہے کیونکہ اگر زندگی آج سے چار ارب سال پہلے بھی صرف سمندروں کی بجائے زمین پہ موجود تھی تو مختلف جانداروں کے زمین پہ موجود ہونے کے حوالے سے نظریہ ارتقا کے جو تاریخی سلسلے ہیں وہ خود بخود ناقابل عمل قرار پاتے ہیں۔
سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اربوں سال قبل بھی زمین پر زندگی کے آثار تھے۔
امریکی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے دس سال کی تحقیق کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زمین پر تین ارب نوے کروڑ برس قبل بھی زندگی کے آثارموجود تھے ۔
یہ تحقیق آسٹریلیا سے ملنے والے چٹانی پتھروں پر کی گئی ۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان پتھروں میں پائے جانے والے آثار بال سے بھی زیادہ باریک تھے اور دس سال کی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تقریبا ًچار ارب سال قبل زمین پر ابتدائی زندگی کے آثار موجود تھے۔
اس تحقیق کے مطابق زندگی نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس نظریہ ارتقا کے دعووں سے بھی 500 ملین سال پہلے موجود تھی اور یہ نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس گرم سمندروں میں نہیں بلکہ زمین پہ موجود گرم چشموں میں موجود تھی اور یہ نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس زمیں پہ آج سے تین بلین یعنی تین ارب سال پہلے بھی موجود تھی۔اور یہ پروفیسر وان کرینی ڈانک کے مطابق صرف خوردبینی جانداروں کے برعکس جانداروں کے وسیع تنوع پہ مشتمل تھی یعنی نظریہ ارتقا کے دعووں کے برعکس۔اس طرح اس دریافت نے نظریہ ارتقا کے زندگی کی ابتدا کے حوالے سے دعووں اور مختلف جانداروں کے ارتقائی سلسلے کی تاریخ کو مکمل طور پر غلط ثابت کر دیا ہے کیونکہ اگر زندگی آج سے چار ارب سال پہلے بھی صرف سمندروں کی بجائے زمین پہ موجود تھی تو مختلف جانداروں کے زمین پہ موجود ہونے کے حوالے سے نظریہ ارتقا کے جو تاریخی سلسلے ہیں وہ خود بخود ناقابل عمل قرار پاتے ہیں۔
http://www.smh.com.au/…/oldest-evidence-of-life-on-land-dis…
19/December/2017, 15:08jang.com.pk
19/December/2017, 15:08jang.com.pk
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔