Saturday, 30 December 2017

الحاد کیا ہے ؟ (تربیتی سلسلہ)

الحاد کیا ہے ؟
(تربیتی سلسلہ)
تحریر : محمّد سلیم
الحاد کا لفظ لحد سے نکلا ہے جس کے معنیٰ ایسی قبر جس میں درز بنائی جاتی ہے ۔ عربی زبان میں بھی اس کا مطلب اپنی جگہ سے ہٹا ہوا ہونا, راہ راست سے ہٹا ہوا ہونا اور انحراف ہیں ۔
انہیں دہریئے بھی کہتے ہیں ۔ عربی زبان میں دہر زمانے کو کہتے ہیں ۔ قران میں جہاں اہل کتاب, یہود, نصاریٰ, کفار, مشرکین اور منافقین کو عذاب کی وعید دی گئی ہے وہاں دہریت کا پہلو بھی تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ قران مجید کی اگر سورہ الجاثیہ اور سورہ الفرقان کو پڑھا جائے تو زیادہ تر آیات ایسے لوگوں کا ذکر کرتی نظر آتی ہیں جو اس دنیاوی زندگی کو سب کچھ سمجھ لیتے ہیں ۔ ﷲ کے کلام کا مذاق بناتے ہیں ۔ روز جزا ان کے نزدیک ایک مذاق سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔ سورہ الفرقان میں وہ اعتراضات مومنوں کو بتائے گئے ہیں جو الحاد کا صبح شام کا وطیرہ ہے ۔ مثلاً قران ایک شخص نے خود گھڑ لیا یا خدا ہمارے سامنے آئے تو ہم اسے مانیں ۔ سورہ الجاثیہ ان لوگوں کی بات کرتی ہے جو روز آخرت پر یقین نہیں رکھتے ۔
سورہ الحاثیہ ۔ آیت نمبر 24
وَ قَالُوۡا مَا ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنۡیَا نَمُوۡتُ وَ نَحۡیَا وَ مَا یُہۡلِکُنَاۤ اِلَّا الدَّہۡرُ ۚ وَ مَا لَہُمۡ بِذٰلِکَ مِنۡ عِلۡمٍ ۚ اِنۡ ہُمۡ اِلَّا یَظُنُّوۡنَ ﴿۲۴﴾
"کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے ۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے ( دراصل ) انہیں اس کا کچھ علم ہی ۔ نہیں یہ تو صرف ( قیاس اور ) اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں ۔"
دہریت دراصل دنیاوی زندگی میں مبتلا ہو جانے کا نام ہے ۔ قوانین سے بغاوت, ضابطوں اور قاعدوں سے فرار, بس اپنے دل کو یہ کہہ کر تسلی دینا کہ اس زندگی کے بعد کچھ نہیں ۔ انسان کا پیدا ہونا ایک حادثہ ہے اور مرنے کے بعد سب کچھ ختم ہو جائے گا ۔
الحاد کے اسباب بے شمار ہیں ۔ مگر بنیادی سبب خواہش نفس کی غلامی ہے ۔
سورہ الجاثیہ ۔ آیت 23
اَفَرَاَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـهَهٝ هَوَاهُ وَاَضَلَّـهُ اللّـٰهُ عَلٰى عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰى سَمْعِهٖ وَقَلْبِهٖ وَجَعَلَ عَلٰى بَصَرِهٖ غِشَاوَةًۖ فَمَنْ يَّهْدِيْهِ مِنْ بَعْدِ اللّـٰهِ ۚ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ (23)
"کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے ۔"
سورہ الفرقان ۔ آیت 43, 44
اَرَاَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـهَهٝ هَوَاهُۖ اَفَاَنْتَ تَكُـوْنُ عَلَيْهِ وَكِيْلًا (43)
اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَكْثَرَهُـمْ يَسْـمَعُوْنَ اَوْ يَعْقِلُوْنَ ۚ اِنْ هُـمْ اِلَّا كَالْاَنْعَامِ ۖ بَلْ هُـمْ اَضَلُّ سَبِيْلًا (44)
"کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا رکھا ہے، پھر کیا تو اس کا ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
یا تو خیال کرتا ہے کہ اکثر ان میں سے سنتے یا سمجھتے ہیں، یہ تو محض جانوروں کی طرح ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ بدتر ہیں۔"
ان آیات میں ایسے لوگوں کو واضح طور پر جانوروں سے تشبیہ دی جا رہی ہے ۔ وجہ صاف ظاہر ہے ۔ ایک جانور کی زندگی کا کوئی اصول نہیں ہوتا ۔ کوئی ضابطہ کوئی قاعدہ نہیں ہوتا ۔ ہر وہ کام کرنا جس کی خواہش نفس میں ہو ۔ بغیر اس خوف کے کہ کوئی حساب ہو گا یہ دارصل جانوروں کا ہی وطیرہ ہے ۔
آپ کسی جانور سے صلہ رحمی کی توقع نہیں رکھ سکتے ۔ ایک دوسرے کی عزت کرنا, احترام کرنا, ایک دوسرے کی مدد کرنا, اپنے کمائے ہوئے مال سے خریدی گئی روٹی میں اپنے بھائی کو شریک کرنا, صدقہ, خیرات, زکات, انصاف, یہ سب جانوروں کی فطرت میں نہیں ہوتا ۔
انسان کی سوچ اور خواہش آخرکار اسے اسی نتیجے تک پہنچا دیتی ہے جس کی طرف اس کی تگ و دو ہوتی ہے ۔ جانوروں کی طرح زندگی گزارنے کے خواہاں آخرکار اس بات پر یقین کر لیتے ہیں کہ ہم درحقیقت جانور ہی تھے, جانور ہی ہیں اور جانور ہی رہیں گے ۔
مذکورہ آیت میں محض جانور نہیں کہا گیا ۔ بلکہ بعض معاملات میں یہ جانوروں سے زیادہ گئے گزرے ہیں ۔
مقدس آیات و شخصیات کی بے وجہ تضحیک و توہین جانوروں کا خاصہ نہیں ہے ۔ بلکہ یہ وہ عمل ہے جو کسی انسان کو جانور سے بھی بدتر بنا دیتا ہے ۔
سورہ التین ۔ آیت 4, 5
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِىٓ اَحْسَنِ تَقْوِيْمٍ (4)
ثُـمَّ رَدَدْنَاهُ اَسْفَلَ سَافِلِيْنَ (5)
"بے شک ہم نے انسان کو بڑے عمدہ انداز میں پیدا کیا ہے۔
پھر اسے الٹا پھیر کر سب نیچوں سے نیچ کر دیا ۔"

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔