وجود باری تعالی جنت جہنم اور حوروں پر ملحدین کی جانب سے عقلی دلیل کا مطالبہ:
تحریر اسرار احمد صدیقی
اگرچہ وجود خدا کے ثبوت کے عقلی دلائل کوانٹم تھیوری اور the theory of Intelligent design کے آنے بعد مل چکے ہیں لیکن اسکے باوجود بھی اگر یہ دلائل نہ ہوتے تب بھی وجود باری تعالی کے ثبوت کے لئے عقلی دلائل کی چنداں ضرورت نہیں کیونکہ اللہ کی ذات لامحدود ہے انسانی عقل محدود ہے
کیونکہ منقولات محضہ پر عقلی دلیل قائم کرنا ممکن ہی نہیں اس لئے ایسی دلیل کا مطالبہ کرنا بھی جائز نہیں
کیونکہ کسی شئے کی موجودگی کے لئے مشاہدہ و محسوس ہونا ضروری نہیں
مثلا دھوپ کو دیکھ کر اگرچہ سورج نہ دیکھا ہو تب بھی سورج کی موجودگی پر دال ہے کہ دھوپ کا وجود موقوف ہے سورج پر بالکل اسہی طرح کسی شئے کو دیکھ کر اسکے صانع کی طرف عقل خود بخود جاتی ہے کیونکہ ہر شئے کا کوئی نہ کوئی صانع ضرور ہوتاہے
لیکن منقولات محضہ میں اسکی بھی ضرورت نہیں ہوتی فقط مخبر صادق پر اعتماد کرنا ہی لازم ہوتا ہے
مثلا : کسی نے کہا کہ صلاح الدین ایوبی رح اور رچرڈ شیر دل دو سپہ سالار تھیں اور دونوں کہ درمیان خونی جنگیں ہوئی تھیں
اب کوئی شخص یہ کہے کہ عقلی دلیل اس پر قائم کرو تو کوئی کتنا بڑا ہی فلسفی کیوں نہ ہولیکن بجز اسکے کیا جواب دے سکتا ہے کہ ایسے دو بادشاہوں کا وجود اور مقاتلہ کوئی امر محال نہی بلکہ ممکن ہے اور اس ممکن کے وقوع کی معتبر مؤرخین نے خبر دی ہے اور جس ممکن کے وقوع کی خبر مخبر صادق دیتا ہے اس کے وقوع کا قائل ہونا واجب ہے
اسکو یوں بھی سمجھ لیں کہ آپ ناگن چورنگی پر کھڑے ہیں راستہ بھول گئے اور کسی ٹریفک سارجنٹ سے پوچھا جناب یہ یہ ڈسکو موڑ کدھر ہے تو اس نے کہا کہ جناب ایک اسٹاپ آگے جائیں یوپی موڑ آئے گا وہاں سے الٹے ہاتھ مڑ جائیں
آگے جاکر ایک چھوٹی سی چورنگی آئے گی وہی ڈسکو موڑ ہے اب کیونکہ ٹریفک پولیس کا کام ہی یہی ہے ٹریفک کو درست سمت چلانا اب یہاں کوئی اس اہلکار سے کہے کہ مجھے دلیل عقلی سے سمجھاؤ کہ ڈسکو موڑ وہیں ہے تو ایسی دلیل طکب کرنا ہی جائز نہیں بلکہ اس مخبر صادق کے قول پر یقین کرنا واجب ہے اور دلیل طلب کرنے والے کو عقل سے پیدل تصور کیا جائے گا
بالکل اسہی طرح ذات باری جنت و جہنم اور حور کے وجود کی عقلی دلیل طلب کرنے والے کے بارے میں بھی کہا جائے گا
تحریر اسرار احمد صدیقی
اگرچہ وجود خدا کے ثبوت کے عقلی دلائل کوانٹم تھیوری اور the theory of Intelligent design کے آنے بعد مل چکے ہیں لیکن اسکے باوجود بھی اگر یہ دلائل نہ ہوتے تب بھی وجود باری تعالی کے ثبوت کے لئے عقلی دلائل کی چنداں ضرورت نہیں کیونکہ اللہ کی ذات لامحدود ہے انسانی عقل محدود ہے
کیونکہ منقولات محضہ پر عقلی دلیل قائم کرنا ممکن ہی نہیں اس لئے ایسی دلیل کا مطالبہ کرنا بھی جائز نہیں
کیونکہ کسی شئے کی موجودگی کے لئے مشاہدہ و محسوس ہونا ضروری نہیں
مثلا دھوپ کو دیکھ کر اگرچہ سورج نہ دیکھا ہو تب بھی سورج کی موجودگی پر دال ہے کہ دھوپ کا وجود موقوف ہے سورج پر بالکل اسہی طرح کسی شئے کو دیکھ کر اسکے صانع کی طرف عقل خود بخود جاتی ہے کیونکہ ہر شئے کا کوئی نہ کوئی صانع ضرور ہوتاہے
لیکن منقولات محضہ میں اسکی بھی ضرورت نہیں ہوتی فقط مخبر صادق پر اعتماد کرنا ہی لازم ہوتا ہے
مثلا : کسی نے کہا کہ صلاح الدین ایوبی رح اور رچرڈ شیر دل دو سپہ سالار تھیں اور دونوں کہ درمیان خونی جنگیں ہوئی تھیں
اب کوئی شخص یہ کہے کہ عقلی دلیل اس پر قائم کرو تو کوئی کتنا بڑا ہی فلسفی کیوں نہ ہولیکن بجز اسکے کیا جواب دے سکتا ہے کہ ایسے دو بادشاہوں کا وجود اور مقاتلہ کوئی امر محال نہی بلکہ ممکن ہے اور اس ممکن کے وقوع کی معتبر مؤرخین نے خبر دی ہے اور جس ممکن کے وقوع کی خبر مخبر صادق دیتا ہے اس کے وقوع کا قائل ہونا واجب ہے
اسکو یوں بھی سمجھ لیں کہ آپ ناگن چورنگی پر کھڑے ہیں راستہ بھول گئے اور کسی ٹریفک سارجنٹ سے پوچھا جناب یہ یہ ڈسکو موڑ کدھر ہے تو اس نے کہا کہ جناب ایک اسٹاپ آگے جائیں یوپی موڑ آئے گا وہاں سے الٹے ہاتھ مڑ جائیں
آگے جاکر ایک چھوٹی سی چورنگی آئے گی وہی ڈسکو موڑ ہے اب کیونکہ ٹریفک پولیس کا کام ہی یہی ہے ٹریفک کو درست سمت چلانا اب یہاں کوئی اس اہلکار سے کہے کہ مجھے دلیل عقلی سے سمجھاؤ کہ ڈسکو موڑ وہیں ہے تو ایسی دلیل طکب کرنا ہی جائز نہیں بلکہ اس مخبر صادق کے قول پر یقین کرنا واجب ہے اور دلیل طلب کرنے والے کو عقل سے پیدل تصور کیا جائے گا
بالکل اسہی طرح ذات باری جنت و جہنم اور حور کے وجود کی عقلی دلیل طلب کرنے والے کے بارے میں بھی کہا جائے گا
افادہ از انتبھات المفیدہ
مصنف حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
مصنف حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔