علی مصطفی مشرفہ پاشا
آئن سٹائن کے مقابلے میں نظریہ اضافت یا تھیوری آف ریلیٹویٹی اور E: mc 2 پیش کرنے والا انیسویں صدی عیسوی کا عظیم مسلمان مصری سائنسدان جس کو قتل کرا کر اس کے کارناموں پہ پردہ ڈال دیا گیا اور نصابی کتابیں اس کے نام سے خالی کر دی گئیں
پیشکش: فیس بک گروپ اور پیج سائنس فلسفہ اور اسلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیدائش: گیارہ جولائی1898 ء دمیاط (مصر)
وفات: 16 جنوری 1950 ء
رہائش: قاہرہ(مصر) ، لندن(برطانیہ)
شہریت: مصری
کام کا میدان: طبیعیات(فزکس) ، ریاضی
ادارہ: قاہرہ یونیورسٹی (مصر)
عہدہ: پروفیسر اطلاقی ریاضی(اپلائیڈ میتھ)
وجہ شہرت: کوائنٹم تھیوری، نظریہ،اضافت(تھیوری آف ریلویٹویٹی)
اعزاز: وہ تھیوری آف ریلویٹویٹی پیش کرنے کی وجہ سے اضافت (ریلویٹویٹی) میں آئن سٹائن کا مد مقابل ہے۔
ابتدائی زندگی:
علی مصطفی گیارہ جولائی 1898 ء کو دمیاط (مصر) میں پیدا ہوا۔ اس کا تعلق مصر کے ایک امیر گھرانے سے تھا جو کپاس کی صنعت سے وابستہ تھا۔ لیکن20 ویں صدی میں صنعت کے بحران کی وجہ سے ان کا کاروبار تباہ ہو گیا۔ مصطفی کی فیملی کے ارکان تقوے اور سائنس میں دلچسپی کی وجہ سے مشہور تھے۔ اس کا باپ ایک مذہبی عالم اور جمال الدین افغانی اور محمد عبدہ سے گہری دلسپی رکھتا تھا۔ اس کے والد نے قرآن پاک کی کئی تفسیریں لکھیں۔
مصطفی اپنی کلاس میں سب سے کم عمر طالبعلم تھا۔ اس نے 1910 ء میں پرائمری پاس کی اور پورے ملک میں اول آیا۔ سولہ سال کی عمر مین 1914 ء میں اس نےBaccalaurate کی ڈگری حاصل کی۔ وہ ایسی سند حاصل کرنے والا سب سے کم عمرطالب علم تھا۔ اس نے ریاضی میں گہری دلچسپی کی بنیاد پر ٹیچرز کالج میں داخلہ لیا۔
1917ء میں مصطفی نے گریجویشن کی۔ ریاضی میں شاندار قابلیت کا مظاہرہ کرنے پر مصر کی وزارت تعلیم نے اسے برطانیہ بھیجا جہاں اس نے1920 ء میں یونیورسٹی آف نوٹنگھم(Nottingham) سے بی ایس سی آنرز کیا۔ مصر کی وزارت تعلیم نے اسے پی ایچ ڈی کے لیے تھیسسس مکمل کرنے کے لیے ایک اور وظیفہ (سکالرشپ) دیا۔ لندن میں اس کے قیام کے دوران اس کے نمایاں سائنسی میگزینوں مین کئی تحقیقی مقالے شائع ھوئے ۔اس نے کم ترین وقت میں1923 ء میں کنگ کالج (لندن) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کی۔ 1924ء میں انہوں نے ڈی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔اس وقت وہ مصرکے پہلے اور دنیا کے گیارہویں سائنسدان تھے جنہوں نے یہ ڈگری حاصل کی۔
تعلیمی کام:
وطن واپسی پر مصطفی ٹیچرز کالج میں ٹیچر لگ گیا۔ جب1925 ء میں مصری یونیورسٹی کھولی گئی تو اسے ریاضی کا اسسٹنٹ پروفیسر بنا دیا گیا۔ کیونکہ پروفیسر بننے کے لیے کم سے کم عمر 30 سال تھی اور وہ27 برس کا تھا۔ اس کے پروفیسر بننے کو پارلیمنٹ میں بیان کیا گیا جس کا چئیرمین اس وقت سوز غلول تھا۔ جب پارلیمنٹ نے دیکھا کہ اس کی تعلیم شعبے کے انگریز سربراہ سے زیادہ ہے تو اسے 28 سال کی عمر میں1926 میں ریاضی کا پروفیسر بنا دیا گیا۔
وہ اپلائیڈ میتھ کا پہلا مصری پروفیسر تھا۔ وہ38 سال کی عمر میں 1936 ء میں اس شعبے کا سربراہ (Dean) بن گیا۔
معیار پر پورا اترنے کے باوجود اسے یونیورسٹی کا سربراہ بنانے سے انکار کر دیا گیا۔ وہ1950 میں یہودی ظالموں کے ہاتھوں شہادت تک ریاضی کے شعبے کا سربراہ رہا۔
مشہور طبیعیات دان ڈاکٹر سمیرہ موسی اس کی شاگرد تھی۔
سماجی اور سیاسی خیالات:
مصطفی پہلا آدمی تھا جس نے سائنسی تحقیق کی بنیادپر سماجی اصلاحات لانے پر زور دیا۔ وہ معاشرے میں سائنسی آگاہی پھیلانے کا بہت خواہش مند تھا۔اس نے سادہ انداز میں عوام کے لیے کئی سائنسی مضامین لکھے۔ اس نے عربوں کے سائنسی ورثے اور عربوں کا سائنسی انسائیکلو پیڈیا لکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ جنگ میں ایٹمی توانائی کے استعمال کے خلاف تھا۔
اعزازات:
1۔ شاہ فاروق نے اسے پاشا کا خطاب دیا لیکن اس نے یہ کہ کر یہ لقب واپس کر دیا کہ سائنس میں پی ایچ ڈی سے زیادہ بڑا کوئی لقب نہیں ہے۔
2۔ ایک لیبارٹری اور آڈیٹوریم کا نام اس کے نام پر رکھا گیا ہے۔
3 ۔ اس کے گھرانے کی طرف سے ایک انعام کا آغاز کیا گیا ہے جو ریاضی کے ذہین ترین طالبعلموں کو ملتا ہے۔
4 ۔ " مصر اور یورپ میگزین " نے اس کا ایک کارٹون شائع کیا جس میں وہ اپنے ہاتھ میں کاغذات تھامے کھڑا ہوا ہے او ردونوں ملک انتظار کر رہے ہیں کہ وہ انہیں سائنس کے رازوں سے آگاہ کر دیے۔
1947 ء میں مصطفیٰ کو امریکاکی پرنسٹن یونیورسٹی کا پروفیسر بننے کی دعوت دی گئی لیکن بادشاہ نے اس کی اجازت نہ دی۔
کارنامے:
1۔ مصطفی نے کوانٹم تھیوری ، تھیوری آف ریلو یٹویٹی اور مادے اور ریڈی ایشن کے تعلق پر معرف سائنسی جریدوں میں 25 تحقیقی مقالے شائع کیے۔
2۔ مصطفی نے اضافت(Relativity) اور ریاضی پر تقریباً بارہ کتابیں شائع کیں۔ اضافت پر اس کی کتاب کا انگریزی ، فرانسیسی اور جرمن زبان میں ترجمہ کیاگیا۔
3 ۔ اس نے فلکیات اور ریاضی پر دس کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا۔
4۔ جب آئن سٹائن نے مصر کا دورہ کیا تو اس نے خصوصاً مصطفی سے ملنے کی گزارش کی۔ کہا جاتا ہے کہ مصطفی کے کوانٹم تھیوری، ریڈی ایشن ، مکینکس او رڈائنا مکس کے زبردست علم کی وجہ سے مادے اور توانائی کی تبدیلی کی مشہور مساوات E=mc2 آئن سٹائن او رمصطفی نے اکٹھے پیش کی۔ افسوس ہے کہ اس مساوات کا تذکرہ کرتے ہوئے آئن سٹائن کا نام تو لکھا جاتا ہے اور مصطفی کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
5۔ مصطفی نے ریاضی اور موسیقی کے تعلق پر بھی تحقیق کی۔
کتابیں اور مقالے:
مصطفی نے فطری مظاہر کی نظریاتی وضاحت میں 26 تحقیقی مقالے لکھے۔اس نے اضافت(ریلوٹیویٹی) اور ریاضی پر پندرہ کتابیں لکھیں۔ اضافت پر اس کی تصنیف یورپ میں بہت مقبول ہوئی اور اس کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ یہ امریکا میں دوبارہ پرنٹ ہوئی ۔ مصطفی نے ریلویٹویٹی، ریاضی، ایٹم (جوہر) اور خلائی تسخیر پر پندرہ کتابیں لکھیں۔ اس کی اہم ترین کتابیں یہ ہیں۔
1۔ ہم اور سائنس
2۔ سائنس اور زندگی
3۔ ایٹم اور ایٹم بم
4۔ سائنسی دعوے
5۔ قرعون کے دور کی انجینئرنگ
شہادت:
مصطفی کو15 جون1950 ء میں شہید کر دیا گیا۔ پر یس اور ذرائع ابلاغ کے مطابق اسے بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے عرب کے نمایاں سائنسدانوں کے خلاف ایک آپریشن میں شہید کیا۔
علی مصطفی کے تحقیقی مقالہ جات:
http://www.jstor.org/stable/94282…
http://www.jstor.org/stable/94027
http://www.jstor.org/pss/94282
http://www.nature.com/…/journal/v164/n4172/abs/164662b0.html
http://www.nature.com/…/journal/v157/n3992/abs/157573a0.html
http://www.nature.com/…/journal/v140/n3543/abs/140548b0.html
http://www.jstor.org/stable/95608…
http://www.jstor.org/stable/95404…
http://www.nature.com/…/journal/v124/n3132/abs/124726b0.html
http://www.nature.com/…/journal/v116/n2907/abs/116096a0.html
http://www.jstor.org/stable/94244…
حوالہ جات:
1: Dr. Mosharafa's Full Profile at the Library of Alexandria's Modern Egypt Archive (Translated)
2: Mosharafa's Biography at the Library of Alexandria's Modern Egypt Archive (Translated)
3: Dr. Mosharafa's Full Profile at the Library of Alexandria's Modern Egypt Archive (ARABIC)
4: Egypt State Information Service / Egyptian Figures - Arabic
5:https://en.m.wikipedia.org/wiki/Ali_Moustafa_Mosharafa
آئن سٹائن کے مقابلے میں نظریہ اضافت یا تھیوری آف ریلیٹویٹی اور E: mc 2 پیش کرنے والا انیسویں صدی عیسوی کا عظیم مسلمان مصری سائنسدان جس کو قتل کرا کر اس کے کارناموں پہ پردہ ڈال دیا گیا اور نصابی کتابیں اس کے نام سے خالی کر دی گئیں
پیشکش: فیس بک گروپ اور پیج سائنس فلسفہ اور اسلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیدائش: گیارہ جولائی1898 ء دمیاط (مصر)
وفات: 16 جنوری 1950 ء
رہائش: قاہرہ(مصر) ، لندن(برطانیہ)
شہریت: مصری
کام کا میدان: طبیعیات(فزکس) ، ریاضی
ادارہ: قاہرہ یونیورسٹی (مصر)
عہدہ: پروفیسر اطلاقی ریاضی(اپلائیڈ میتھ)
وجہ شہرت: کوائنٹم تھیوری، نظریہ،اضافت(تھیوری آف ریلویٹویٹی)
اعزاز: وہ تھیوری آف ریلویٹویٹی پیش کرنے کی وجہ سے اضافت (ریلویٹویٹی) میں آئن سٹائن کا مد مقابل ہے۔
ابتدائی زندگی:
علی مصطفی گیارہ جولائی 1898 ء کو دمیاط (مصر) میں پیدا ہوا۔ اس کا تعلق مصر کے ایک امیر گھرانے سے تھا جو کپاس کی صنعت سے وابستہ تھا۔ لیکن20 ویں صدی میں صنعت کے بحران کی وجہ سے ان کا کاروبار تباہ ہو گیا۔ مصطفی کی فیملی کے ارکان تقوے اور سائنس میں دلچسپی کی وجہ سے مشہور تھے۔ اس کا باپ ایک مذہبی عالم اور جمال الدین افغانی اور محمد عبدہ سے گہری دلسپی رکھتا تھا۔ اس کے والد نے قرآن پاک کی کئی تفسیریں لکھیں۔
مصطفی اپنی کلاس میں سب سے کم عمر طالبعلم تھا۔ اس نے 1910 ء میں پرائمری پاس کی اور پورے ملک میں اول آیا۔ سولہ سال کی عمر مین 1914 ء میں اس نےBaccalaurate کی ڈگری حاصل کی۔ وہ ایسی سند حاصل کرنے والا سب سے کم عمرطالب علم تھا۔ اس نے ریاضی میں گہری دلچسپی کی بنیاد پر ٹیچرز کالج میں داخلہ لیا۔
1917ء میں مصطفی نے گریجویشن کی۔ ریاضی میں شاندار قابلیت کا مظاہرہ کرنے پر مصر کی وزارت تعلیم نے اسے برطانیہ بھیجا جہاں اس نے1920 ء میں یونیورسٹی آف نوٹنگھم(Nottingham) سے بی ایس سی آنرز کیا۔ مصر کی وزارت تعلیم نے اسے پی ایچ ڈی کے لیے تھیسسس مکمل کرنے کے لیے ایک اور وظیفہ (سکالرشپ) دیا۔ لندن میں اس کے قیام کے دوران اس کے نمایاں سائنسی میگزینوں مین کئی تحقیقی مقالے شائع ھوئے ۔اس نے کم ترین وقت میں1923 ء میں کنگ کالج (لندن) سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کی۔ 1924ء میں انہوں نے ڈی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔اس وقت وہ مصرکے پہلے اور دنیا کے گیارہویں سائنسدان تھے جنہوں نے یہ ڈگری حاصل کی۔
تعلیمی کام:
وطن واپسی پر مصطفی ٹیچرز کالج میں ٹیچر لگ گیا۔ جب1925 ء میں مصری یونیورسٹی کھولی گئی تو اسے ریاضی کا اسسٹنٹ پروفیسر بنا دیا گیا۔ کیونکہ پروفیسر بننے کے لیے کم سے کم عمر 30 سال تھی اور وہ27 برس کا تھا۔ اس کے پروفیسر بننے کو پارلیمنٹ میں بیان کیا گیا جس کا چئیرمین اس وقت سوز غلول تھا۔ جب پارلیمنٹ نے دیکھا کہ اس کی تعلیم شعبے کے انگریز سربراہ سے زیادہ ہے تو اسے 28 سال کی عمر میں1926 میں ریاضی کا پروفیسر بنا دیا گیا۔
وہ اپلائیڈ میتھ کا پہلا مصری پروفیسر تھا۔ وہ38 سال کی عمر میں 1936 ء میں اس شعبے کا سربراہ (Dean) بن گیا۔
معیار پر پورا اترنے کے باوجود اسے یونیورسٹی کا سربراہ بنانے سے انکار کر دیا گیا۔ وہ1950 میں یہودی ظالموں کے ہاتھوں شہادت تک ریاضی کے شعبے کا سربراہ رہا۔
مشہور طبیعیات دان ڈاکٹر سمیرہ موسی اس کی شاگرد تھی۔
سماجی اور سیاسی خیالات:
مصطفی پہلا آدمی تھا جس نے سائنسی تحقیق کی بنیادپر سماجی اصلاحات لانے پر زور دیا۔ وہ معاشرے میں سائنسی آگاہی پھیلانے کا بہت خواہش مند تھا۔اس نے سادہ انداز میں عوام کے لیے کئی سائنسی مضامین لکھے۔ اس نے عربوں کے سائنسی ورثے اور عربوں کا سائنسی انسائیکلو پیڈیا لکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ جنگ میں ایٹمی توانائی کے استعمال کے خلاف تھا۔
اعزازات:
1۔ شاہ فاروق نے اسے پاشا کا خطاب دیا لیکن اس نے یہ کہ کر یہ لقب واپس کر دیا کہ سائنس میں پی ایچ ڈی سے زیادہ بڑا کوئی لقب نہیں ہے۔
2۔ ایک لیبارٹری اور آڈیٹوریم کا نام اس کے نام پر رکھا گیا ہے۔
3 ۔ اس کے گھرانے کی طرف سے ایک انعام کا آغاز کیا گیا ہے جو ریاضی کے ذہین ترین طالبعلموں کو ملتا ہے۔
4 ۔ " مصر اور یورپ میگزین " نے اس کا ایک کارٹون شائع کیا جس میں وہ اپنے ہاتھ میں کاغذات تھامے کھڑا ہوا ہے او ردونوں ملک انتظار کر رہے ہیں کہ وہ انہیں سائنس کے رازوں سے آگاہ کر دیے۔
1947 ء میں مصطفیٰ کو امریکاکی پرنسٹن یونیورسٹی کا پروفیسر بننے کی دعوت دی گئی لیکن بادشاہ نے اس کی اجازت نہ دی۔
کارنامے:
1۔ مصطفی نے کوانٹم تھیوری ، تھیوری آف ریلو یٹویٹی اور مادے اور ریڈی ایشن کے تعلق پر معرف سائنسی جریدوں میں 25 تحقیقی مقالے شائع کیے۔
2۔ مصطفی نے اضافت(Relativity) اور ریاضی پر تقریباً بارہ کتابیں شائع کیں۔ اضافت پر اس کی کتاب کا انگریزی ، فرانسیسی اور جرمن زبان میں ترجمہ کیاگیا۔
3 ۔ اس نے فلکیات اور ریاضی پر دس کتابوں کا عربی میں ترجمہ کیا۔
4۔ جب آئن سٹائن نے مصر کا دورہ کیا تو اس نے خصوصاً مصطفی سے ملنے کی گزارش کی۔ کہا جاتا ہے کہ مصطفی کے کوانٹم تھیوری، ریڈی ایشن ، مکینکس او رڈائنا مکس کے زبردست علم کی وجہ سے مادے اور توانائی کی تبدیلی کی مشہور مساوات E=mc2 آئن سٹائن او رمصطفی نے اکٹھے پیش کی۔ افسوس ہے کہ اس مساوات کا تذکرہ کرتے ہوئے آئن سٹائن کا نام تو لکھا جاتا ہے اور مصطفی کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
5۔ مصطفی نے ریاضی اور موسیقی کے تعلق پر بھی تحقیق کی۔
کتابیں اور مقالے:
مصطفی نے فطری مظاہر کی نظریاتی وضاحت میں 26 تحقیقی مقالے لکھے۔اس نے اضافت(ریلوٹیویٹی) اور ریاضی پر پندرہ کتابیں لکھیں۔ اضافت پر اس کی تصنیف یورپ میں بہت مقبول ہوئی اور اس کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ یہ امریکا میں دوبارہ پرنٹ ہوئی ۔ مصطفی نے ریلویٹویٹی، ریاضی، ایٹم (جوہر) اور خلائی تسخیر پر پندرہ کتابیں لکھیں۔ اس کی اہم ترین کتابیں یہ ہیں۔
1۔ ہم اور سائنس
2۔ سائنس اور زندگی
3۔ ایٹم اور ایٹم بم
4۔ سائنسی دعوے
5۔ قرعون کے دور کی انجینئرنگ
شہادت:
مصطفی کو15 جون1950 ء میں شہید کر دیا گیا۔ پر یس اور ذرائع ابلاغ کے مطابق اسے بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے عرب کے نمایاں سائنسدانوں کے خلاف ایک آپریشن میں شہید کیا۔
علی مصطفی کے تحقیقی مقالہ جات:
http://www.jstor.org/stable/94282…
http://www.jstor.org/stable/94027
http://www.jstor.org/pss/94282
http://www.nature.com/…/journal/v164/n4172/abs/164662b0.html
http://www.nature.com/…/journal/v157/n3992/abs/157573a0.html
http://www.nature.com/…/journal/v140/n3543/abs/140548b0.html
http://www.jstor.org/stable/95608…
http://www.jstor.org/stable/95404…
http://www.nature.com/…/journal/v124/n3132/abs/124726b0.html
http://www.nature.com/…/journal/v116/n2907/abs/116096a0.html
http://www.jstor.org/stable/94244…
حوالہ جات:
1: Dr. Mosharafa's Full Profile at the Library of Alexandria's Modern Egypt Archive (Translated)
2: Mosharafa's Biography at the Library of Alexandria's Modern Egypt Archive (Translated)
3: Dr. Mosharafa's Full Profile at the Library of Alexandria's Modern Egypt Archive (ARABIC)
4: Egypt State Information Service / Egyptian Figures - Arabic
5:https://en.m.wikipedia.org/wiki/Ali_Moustafa_Mosharafa
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔