ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
بقولFIA آفیسر صاحب، پرسوں ایازنظامی کو روتا ہوا پایا۔ وجہ
پوچھنے پر کہنے لگا کہ راتیں جاگتے کٹتی ہیں، نیند بالکل نہیں آتی ۔ جب اسے کہا
گیا
موت کا اک وقت مقرر ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟
تو کہنے لگا کہ ایک تو مچھر بہت کاٹتے ہیں اور اصل بات یہ کہ بچوں کی بھی
بہت یاد آتی ہے!!!!
میری آنکھوں میں اس کے موبائل میں موجود اپنے ڈیڑھ دو سالہ بیٹے کے ساتھ وہ
ڈھیروں تصاویر گھوم گئیں جو اس نے بچے کے ساتھ بیتائے پلوں کو محفوظ کرنے کی غرض
سے اٹھتے بیٹھتے،کبھی گود میں اور کبھی لیٹ کرکھینچی تھیں۔
اگر اس معاملے کو دجال کے عبادت گزاروں یعنی ایلومیناٹیز کے دنیا بھر میں
پھیلائے گئے "جعلی فلسفہ
انسانیت "کے تناظر میں
دیکھیں تو یہ بہت بڑا ظلم لگے گا کہ چند تصورات کے مجموعے(مذہب) اورایک فوت شدہ شخص(یعنی کسی بھی مذہب کا بانی و پیشوا) کے نام پر کسی زندہ انسان کی زندگی برباد کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔ لیکن اگراسی
معاملے کو "حقیقی انسانیت"کی آنکھ سے دیکھیں تو ہمیں لاکھوں انسانوں کا دل دکھانے
اور اپنی زبان و سرگرمیوں سے ان کی زندگیوں میں تلخیاں گھولنے والے اس عفریت اور
ننگ انسانیت شخص کے ساتھ کیا جانے والا سلوک عین انصاف لگے گا کیونکہ نظامی جیسے
لوگ اس دنیا کا سکون برباد کرنے کی بنیادی وجہ ہیں۔۔
(ایک خبر دیتا جاؤں کہ کل سے ایاز نظامی کا ریمانڈ ختم کر کے جوڈیشل ٹرائل
شروع ہونے جا رہا ہے).
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔