Saturday 30 December 2017

کیا اسلامی دنیا کے عظیم سائنسدان سیکولر اور ملحد تھے؟ کیا مزہب پرستی کے ساتھ سائنسی ترقی ناممکن ہے؟

کیا اسلامی دنیا کے عظیم سائنسدان سیکولر اور ملحد تھے؟ کیا مزہب پرستی کے ساتھ سائنسی ترقی ناممکن ہے؟
اسلام اور اسلامی دنیا کے سائنسدانوں پہ سیکولرز اور ملحدین کا ایک جھوٹ اعتراض اور اس کا پہلی بار تفصیلی و تحقیقی جواب
تحریر: ڈاکٹر احید حسن
پیشکش: فیس بک گروپ اور پیج سائنس فلسفہ اور اسلام
بلاگ :
http://debunking-atheism.blogspot.com/
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جعفر صادق رحمۃاللہ علیہ پکے سنی مسلمان تھے۔وہ ریاضی،فلکیات ،فزکس،اناٹومی،الکیمی اور فلسفے کے ماہر تھے۔حضرت امام ابو حنیفہ اور امام ابو مالک رحمۃاللہ علیہما حضرت کے شاگرد تھے۔وہ اسلامی دنیا کے پہلے کیمیا دان خالد بن یزید کے استاد تھے۔
خالد بن یزید اموی بادشاہ معاویہ ثانی کا بھائی اور شہزادہ تھا مگر اس نے بادشاہت کی بجائے الکیمی میں دلچسپی لی۔مصر میں اس نے اس وقت کے موجودہ ادب کو جو الکیمی پر تھا،عربی میں ترجمہ کیا۔یہ بھی پکا سنی مسلمان تھا۔اسلامی دنیا کا پہلا کیمیا دان تھا۔
ابن یونس مسلم مصری فلکیات دان اور ریاضی دان تھا۔اس نے وہ کارنامے انجام دیے جو اس کے وقت سے بہت پہلے تھے اور جن کی بنیاد جدید دور جیسے اعداد اور تفا صیل پر رکھی گئی۔
چاند کے ایک گڑھے کا نام اس کے نام پر ابن یونس کریٹررکھا گیا ہے۔اس کا والد مورخ،حدیث کا عالم اور سوانح نگار تھا جس نے مصر کی تاریخ پر دو والیم لکھے۔ایک مصر کے متعلق اور دوسرا مصر کے سفری تبصروں پر۔ابن یونس کے والد کو مصر کا نمایاں ترین ابتدائی مورخ قرار دیا جاتا ہے۔ابن یونس کا والد اس پہلی ڈکشنری کا مصنف ہے جس کی نسبت مصر یوں کی طرف کی جاتی ہے۔ابن یونس کا پڑ دادا امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا معاون تھا اور خود ابن یونس پکا سنی مسلمان تھا۔
ابن باجہ فلکیات دان، فلاسفر ،فزیشن،ماہر فزکس(طبیعیات)، ماہرمنطق، نفسیات اورشاعری تھا۔ابن باجہ نے عقلی روح (Rational soul ) کو انفرادی شناخت کا سربراہ قرار دیا جو ذہانت سے مل کر ان روشنیوں میں سے ایک ہو جاتی ہے جو خدا کی عظمت کی نشانی ہیں۔ابن باجہ کے مطابق آزادی عقلی طور پر سوچنے اور عمل کرنے کا نام ہے۔ابن باجہ کے مطابق زندگی کا مقصدروحانی علم کا حصول اور اللہ تعا لیٰ کے ساتھ اس کی دی گئی ذہانت کے ذریعے تعلق کی تعمیر ہونا چاہیے۔وہ فقہ شافعی کا مقلد اور پکا سنی مسلمان تھا۔
ابو طفیل سنی مسلمان اور فقہ مالکی سے تعلق رکھتا تھا۔وہ ماہر فلسفہ ،عربی ادب ،علم الکلام، میڈیسن(طب)،تصنیف اورناول نگار تھا۔ابن طفیل نے تاریخ کا پہلا فلسفیانہ ناول لکھا جو صحرائی جزیروں ،ایک گم شدہ بچے اور گزرے ہوئے ادوار کے حوالے سے بھی پہلا ناول ہے۔اس نے مردوں کی چیر پھاڑ(ڈائی سیکشن)اور پوسٹ مارٹم(Autopsy) کا ابتدائی نظریہ بھی پیش کیا۔اس کی مشہور تصنیف حی ابن یقظان ہے جسے یورپ میں Philosophus autodidactus کہا جاتا ہے۔یہ ایک فلسفیانہ ناول ہے۔
ابن رشدسنی مسلمان اور مقلد فقہ مالکی تھا۔ اس کی بنیادی دلچسپیاں اسلامی علم الکلام، اسلامک الاء، اسلامی فلسفہ، جغرافیہ، میڈیسن (طب) ریاضی، طبیعیات (فزکس) ، اسلامی فقہ ، عربی موسیقاتی نطریہ، فلکیات، فلکیاتی مرکبات تھے ۔اس کے نمایاں تصورات وجود(existence) جوہر یاروح(essence) سے پہلے ہوتا ہے، جمود (inertia) ، دماغ کی جھلی arachnoid mater،، توجیہہ اور عقیدے کی تفہیم، فلسفے اور مذہب کی تفہیم اور ارسطو ازم اور اسلام کی تفہیم ہیں۔وہ فلسفے کی شاخ رشدازم(averroism) کا بانی ہے، وہ یورپ کے روحانی بابوں میں سے ایک۔ابن رشد کی تصنیفات بیس ہزار سے زائد صفحات پر محیط ہیں لیکن اس کی اہم ترین تصنیفات اسلامی فلسفے، میڈیسن اور فقہ پر ہیں۔اس کی مذہب سے وابستگی کا اندازہ اس کی ان تصنیفات سے لگایا جا سکتا ہے جو اس نے فقہ مالکی پہ تصنیف کی ہیں لیکن ملحدین اور سیکولر طبقے نے س پہ الزام لگایا کہ وہ بے دین تھا اور ملحد ہوچکا تھا۔اس عظیم انسان کی شخصیت کو انتہائی مسخ کیا گیا۔یہاں تک کہ اس کو ملحد قرار دے کر ملحدین نے اس کے نام پہ آئی ڈیز بنا ڈالی جب کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ فقہ مالکی کا فقیہ ،عظیم مسلم سائنسدان اور فلسفی تھا۔ابن رشد کی اہم ترین فلسفیانہ تصنیف تہافتہ التہافہ ہے جسے انگریزی میں The incoherence of the incoherenceکہتے ہیں۔اس میں اس نے غزالی کیکتاب تہافتہ الفلاسفہ(The incoherence of philosophers) میں غزالی کے دعووں کے خلاف ارسطو کا دفاع کیا۔غزالی کے مطابق ارسطو کے خیالات اسلام سے متصادم ہیں مگر ابن رشد کے مطابق یہ غزالی کی غلط فہمی ہے۔
ابن رشد کی دوسری تصنیف فصل الاعقال تھی جس نے اسلامی قانون کے تحت فلسفیانہ تحقیقات کے قابل عمل ہونے کی توجیہہ بیان کی۔ابن رشد کی ایک اور تصنیف ،کتاب الکشف تھی۔ایک قاضی(جج)کے طور پر ابن رشد نے فقہ مالکی کی مشہور کتاب بدایہ المجتہدونہایہ المقتصد تصنیف کی جو کہ الظہابی کے متعلق اس مضمون کی بہترین کتاب ہے۔ابن رشد نے اسلامی فتاویٰ کے جو خلاصے تیار کیے وہ آج تک اسلامی علماء پر گہرا اثر رکھتے ہیں۔ابن رشد نے آج سے ہزار سال پہلے کہا تھا کہ اسلام میں خواتین امن ہو یا جنگ ،دونوں صورتوں میں مردوں کے مساوی مقام رکھتی ہیں۔اس نے کہا کہ فقیہوں کے درمیان یہ طے ہے کہ کسی معاملے کے ثبوت کے طور پر ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کافی ہے۔اس نے اسلامی معاشیاتی فقہ اور سود کے حرام ہونے پر بھی بحث کی۔اس نے شراب نوشی کی شرعی سزا پر بھی لکھا۔
ابن رشد فقہ مالکی کا انتہائی معزز عالم ہے۔ اس میدان میں اس کی بہترین تصنیف بدایۃ المجتہد و النہایۃ ہے جو کہ مالکی فقہ کی نصابی کتاب ہے۔ ابن رشد کے مطابق مذہب اور فلسفہ ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہیں بلکہ وہ ایک ہی سچائی تک پہنچنے کے دو مختلف راستے ہیں۔ابن رشد دنیا کے فانی ہونے پر یقین رکھتا تھا۔اس کے مطابق روح دو حصوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ایک انفرادی اور دوسری خدائی۔انفرادی روح فانی نہیں ہے۔اس کے مطابق بنیادی طور پر تمام انسان مشابہہ اور خدائی روح رکھتے ہیں۔
ابن رشد کے مطابق سچائی کے علم کی دو قسمیں ہیں۔پہلی قسم عقیدے پر مبنی مذہب کی سچائی کا علم ہے اور سچائی کی دوسری قسم فلسفہ ہے جو ان اعلیٰ دماغوں کے لیے ہے جن کے پاس اس کے سمجھنے کی دانشورانہ صلاحیت ہے۔اس کے خیالات کی بنیاد پہ کسی طرح نہیں کہا جا سکتا کہ وہ سیکولر یا ملحد تھا۔
نصیر الدین طوسی شیعہ اثناء عشری تھا۔ اس کی بنیادی دلچسپیاں علم الکلام،فلسفہ،فلکیات ،ریاضی، کیمسٹری، بیالوجی(حیاتیات)،میڈیسن(طب)،فزکس(طبیعیات) تھے۔
قطب الدین شیرزی کی بنیادی دلچسپیاں ریاضی،فلکیات(آسٹرونومی)،میڈیسن(طب)،فلسفہ،فارسی شاعری،فزکس،موسیقاتی نظریہ(میوزک تھیوری) اور تصوف تھے ۔شیرازی تصوف سے تعلق رکھنے والے ایک گھرانے میں شیراز(ایران) میں پیدا ہوا۔اس کا والد ضیائالدین ایک فزیشن اور اہم صوفی تھا۔قطب الدین کو والد نے دس سال کی عمر میں خرقۂ تصوف عنایت کیا۔بعد میں قطب الدین نے اپنی خرقہ نجیب الدین شیرازی سے بھی حاصل کی جو مشہور صوفی تھے۔وہ صوفی،سائنسدان اور پکا سنی مسلمان تھا۔اس کی تصنیف شرح حکمت الاشراق تھیجو عربی میں شاب الدین سہروردی کے فلسفے اور صوفیانہ پن پر لکھی گئی۔زمخشری کی قرآن پاک کی شرح کشف پر ایک کتاب،فتح المنان فی تفسیرالقر آن(عربی میں چالیس جلدوں میں)،حاشہ بر حکمت البیان،مفتاح المفتاح،مالکی فقہ کے قانون پر ایک کتاب تاج العلوم اور نسل اور غربت پر ایک کتاب جو شیراز کے گورنر معزالدین کے لیے لکھی گئی۔
عمر خیام کی بنیادی دل چسپی اور کارنامے فارسی ، فارسی شاعری، فارسی فلسفہ ، فلکیات طبیب (فزیشن) حرکیات(مکینک) ارضیات (جیولوجی گرافی) اور موسیقی الجبرا، لیپ سال۔ لیپ ائیر کا موجد ، ماہر موسمیات ہیں۔عمر خیام 10485 ء کو ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوا۔ اسے اسلامی (600-1600) کا بنیادی ماہرین ریاضی اور ماہرین فلکیات میں شمار کیا جاتا ہے اسے الجبرا ء پر اہم ترین مقالے کا مصنف سمجھا جاتا ہے۔
خیام کی شاعری میں شراب و شباب کے تذکرے کی وجہ سے بعض اوقات اسے ارتدادی اور خدا کا منکر سمجھا جاتا ہے ۔یہ خیالات رابرٹسن بیان کرتا ہے لیکن در حقیقت کچھ اشعار اس کی طرف غلط منسوب کیے گئے ہیں۔خیام نے اپنی شاعی میں یہ بھی کہا ہے کہ شراب سے لطف اندوش ہو لو کیونکہ خدا مہربان ہے۔یہ الفاظ ثابت کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے وجود کا منکر نہیں تھا۔ایرانی سکالرسید حسین نصر کا بھی یہی کہنا ہے۔در حقیقت خیام نے ایک مقالہ لکا جس کا نام ،خطبۃ الغرہ تھا جو کہ اللہ تعالیٰ کی تعریف میں تھا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیام پختہ مذہبی عقائد رکھتا تھا اور وحدت خداوندی کا قائل تھا۔سید حسین نصر اس کی ایک مثال دیتا ہے جس میں خیام اللہ کی ذات کہ جانئنے کے مختلف طریقوں پر تنقید کے بعد اپنے آُپ کو صوفی قرار دیتا ہے۔
سید نصر حسین خیام کے ایک اور فلسفیانہ مقالے کا بھی حوالہ دیتا ہے جس کا نام ،رسالہ فی الوجود ہے۔یہ رسالہ قرآنی آیات سے شروع ہوتا ہیاور اس کے مطابق تمام چیزوں کا تعلق خدائے تعالیٰ سے ہے اور ان چیزوں میں ایک ربط ہے۔
ایک اور مقالے ،رسالہ جواب الثلاث المسائل میں وہ موت کے بعد روح کے بارے میں لکھتا ہے جو کہ اس بات کو رد کرتا ہے کہ خیام قیامت کا منکر تھا۔اس کی حقیقی شاعری
بھی اسلام کے مطابق ہے مثلا
تو نے کہا ہے کہ تو مجھے عذاب دے گا
لیکن اے اللہ۔میں اس سے نہیں ڈروں گا
کیونکہ جہایں تو ہے وہاں عذاب نہیں
اور جہاں تو نہ ہو،وہ جگہ ہو نہیں سکتی
سید حسین نصر لکھتا ہے
اگر خیام کی مستند رباعیات اور اس کے فلسفیانہ خیالات اور روحانی سوانح حیات ،سیر و سلوک کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ انسان(خیام) نہ ایک ہندوستانی شراب خور ہے اور نہ ہی ایک دہریہ۔بلکہ وہ ایک دانشور اور سائنسدان ہے جس کی شخصیت مشکوک رباعیات سے بالاتر ہے۔
سی ایچ اے جیری گارڈ نے تو اس سے پہلے کہا تھا
خیام کی تصنیفات تصوف کے اچھے نمونے ہیں لیکن مغرب میں کوئی ان کو اہمیت نہہیں دیتا کیو نکہ اہل مغرب بد قسمتی سے خیام کو جیرلڈ کے ترجموں سے جانتے ہیں اور یہ بد قسمتی ہے کہ جیرالڈ اپنے آقا خیام کا وفادار نہیں اور بعض اوقات وہ اس صوفی کی زبان پر نا شائستہ الفاظ ڈالتا ہے۔اس نے خیام کی رباعیات میں بے ہودہ زبان استعمال کی ہے ۔جیرالڈ دوہرا مجرم ہے کیونکہ خیام اس سے زیادہ صوفی تھا جتنا وہ اپنے بارے میں کہا کرتا تھا۔
ا لفارابی بابا اسلامی نئے افلاطونی نظریات(نیو پلاٹونزم)،میٹا فزکس(فلسفہ ماورء الطبیعیات)،سیاسی فلسفہ،منطق، فزکس،اخلاقیات،تصوف ،میڈیسن(طب)
فارابی کا خیال تھا کہ میٹا فزکس کا نظریہ بذات خود موجود ہونے سے متعلق ہے اور اس کا تعلق خدا سے اتنا ہے کہ خدا مطلق وجود کا سربراہ ہے ۔فارابی کے مطابق مذہب سچائی کا علامتی اظہار ہے۔افلاطون کے بر عکس فارابی کی مثالی ریاست کی سربراہی پیغمبر کے ہاتھ میں ہوتی ہے ۔ اس کے مطابق مثالی ریاست مدینہ منورہ تھی ۔ جس کے حکمران حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور رہنما کسی فلسفی کی بجائے اللہ تعالی تھے۔
فارابی کے مطابق جمہوریت یا ڈیموکریسی مثالی ریاست کے قریب ترین ہے۔ وہ خلفائے راشدین کی طرح کے طرز حکومت کو حقیقی جمہوریت قرار دیتا ہے ۔مکہیلویا کوبو وچ کے مطابق
فارابی کا مذہب اور فلسفہ نیک اقدار رکھتے ہیں۔فارابی لوگوں کے اس خیال کی تردید کرتا ہے کہ مکمل اسلامی معاشرہ قائم نہیں کیا جا سکتا اور یہ انسانیت کے لیے موزوں نہیں ہے۔
فارابی نے اپنی کتاب مدینۃالفضیلۃ میں کہا کہ فلسفہ اور وحی ایک ہی سچائی تک پہنچنے کے دو راستے ہیں ۔اس کے یہ خیالات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ پکا سنی مسلمان تھا۔
بو علی سینا
کی بنیادی اور اہم دلچسپیاں اسلامی طب (اسلامک میڈیسن ) ، الکیمی اور کیمیا، اسلامی فلکیا ت، اسلامی اخلاقیات، ابتدائی اسلامی فلسفہ ، اسلامی مطالعہ جات ، جغرافیہ، ریاضی، اسلامی علمِ نفسیات، فزکس (طبعیات)، فارسی شاعری، سائنس ، حجری علوم (Palaoentology) تھے۔وہ بانی جدید علم طب (مارڈرن میڈیسن) اور مومنٹم ،بانی سینائی منطق(ایوی سینن لاجک)، بانی نفسیاتی یا نفسیاتی تحلیلPsychoanalysis) ( اور علم اعصابی نفسیات(Neuropsychiatry) اور اہم شخصیت برائے علم جغرافیہ، انجینئرنگ تھا۔
جب سینا تیرہ سے اٹھارہ سال کے درمیان تھا تو وہ ارسطو کے نظریہ ماوراء الطبیعیات(میٹا فزکس)کو نہیں سمجھ پا رہا تھا۔وہ اسے اس وقت سمجھنے میں کامیاب ہوا جب اس نے اس پر فارابی کا ایک تبصرہ پڑھا۔ان لمحوں کے دوران وہ کتابیں چھوڑ کر وضو کرتا اور مسجد جا کر نماز ادا کرتا۔سینا نے علم القرآن،حدیث،فقہ،فلسفہ اور علم الکلام کو آگے بڑھایا۔اس کا مقصد اللہ کے وجود اور اس کی کائنات کی تخلیق کو وجہ اور منطق سے سائنسی طور پر ثابت کرنا تھا۔
سینا نے اسلامی علم الکلام پر کئی مقالے لکھے۔ان میں پیغمبروں پر بھی مقالے ہیں جنہیں سینا پر جوش فلاسفرز سمجھتا تھا۔سینا نے مختلف سائنسی اور فلسفیانہ تشریحات بھی کیں مثلاکس طرح قرآنی علم کائنات فلسفیانہ نظام کے عین مطابق ہے اور فلسفہ قرآن سے الگ کوئی چیز نہیں۔سینا نے سات سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔اس نے قرآنی سورتوں پر پانچ مقالے لکھے۔ان میں سے ایک میں اس نے پیشین گوئیوں کو بھی ثابت کیا۔وہ کئی قرآنی آیات پر تبصرہ کرتا ہے اور قرآن پاک کو ایک عظیم کتاب قرار دیتا ہے۔سینا کے مطابق اسلامی پیغمبر فلسفیوں سے کئی گنازیادہ اعلیٰ حیثیت رکھتے ہیں۔سینا گہری راتوں تک کتابوں میں مصروف رہتا۔کہا جاتا ہے کہ اس نے چالیس بار ارسطو کا فلسفہ پڑھا اور اسے سمجھ لینے پر صدقہ دیا اور شکرانے کے نوافل ادا کیے۔بستر مرگ پر اس نے غرباء پر صدقے کیے ،غلاموں کو آزاد کیا اور اپنی موت تک ہر تیسرے دن قرآن پاک سنتا یہاں تک کہ وہ جون 1037ء کو انتقال کر گیا۔اس وقت اس کی عمر پچاسی سال تھی۔اسے ہمدان(ایران) میں دفن کیا گیا۔ سینا بھی پکا سنی مسلمان تھا۔
قسطاابن لوقا قسطاابن لوقا (820 ؁ء تا912 ؁ء)ایک فزیشن ،سائنسدان اور مترجم تھا جو بازیطنی یونانی تھا۔و ہ مذہباِ عیسائی تھا وہ بعبک میں پیداہو ا ۔باز نیطنی رومی سلطنت سے وہ یونانی کتابیں بغداد لایا اور انہیں عربی میں ترجمہ کیا ۔
المسیحی ابوسہل عسیٰی ابن یحیٰی المسیحی الگرگانی گورگان( بحیرہ کیسپبن کے مشرق میں ایران کا علاقہ ) سے تعلق رکھنے والا ایک عیسائی طبیب تھا۔وہ ابن سینا کا استاد تھا عبداللطیف ( البغدادی)مشہور فزیشن ،مورخ ،مصری تاریخ کا ماہر اور سیاح تھا وہ اپنے وقت میں مشرق قریب (Near East) کا ضخیم ترین لکھاری تھا۔عبداللطیف کی دلچسپ خورنوشت کو اس کے ہم عصر ابن ابواسیبہ نے اضافوں کے ساتھ محفوظ کیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابتداء میں اس نے گرائمر ، قرآن پاک ، فلسفہ ،فقہ اور عربی شاعری کی تعلیم حاصل کی۔ اس نے اہل علم کا ایک حلقہ قائم کیا جسے سلطان صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس میں اپنے گرد جمع کرلیا ۔وہ قاہرہ اور دمشق میں میڈیسن اور فلسفہ پڑھا یا کرتاتھا۔وہ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کے قریب تھا اور پکا سنی مسلمان تھا۔اس کی کتاب الطب من الکتاب والسنتہ میں طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور بعد کی اسلامی طب کو بیان کیا گیا ہے ۔ :
ابن بطوطہ نے تیس سالوں میں تقریباً ساری اسلامی دنیا (شمالی دنیا (شمالی و مغربی افریقہ، جنوری یورپ، مشرقی یورپ ، مشرق وسطیٰ، برصغیر، وسطِ ایشیاء ، جنوب مشرقی ایشیا، چین) کا سفر کیا۔ یہ فاصلہ اس کے قریبی ہم عصر مار کو پو یا اس سے پہلے بھی کسی نے طے نہیں کیا تھا۔ اسے ہمیشہ کے عظیم ترین سیاحوں میں شمار کیا جاتا ہے۔سالوں میں طے کردہ یہ فاصلہ 75ہزار کلو میٹر بنتا ہے۔ ابن بطوطہ 24فروری 1304 ؁ء کو اسلامی قانون کے علماء کے ایک گھرانے میں پیداہو ا۔جوانی میں اس نے فقہ مالکی کی تعلیم حاصل کی جو اس وقت شمالی افریقہ میں بہت مقبول تھی ۔ابن بطوطہ سنی مسلمان تھا ۔ابن بطوطہ کو عموماً ان علاقوں کی ثقافت سے صدمہ پہنچتا جن کی سیر کو وہ گیا کیونکہ کہ ان علاقوں کے لوگوں کی روایات اور ثقافت عموماً اسلامی روایات سے متصادم ہوتیں۔ ترکوں اور مغلوں کے علاقوں میں وہ عورتوں کے رویے پر حیران رہ جاتا ۔ وہ کہتا ہے کہ ایک ترک جوڑے کو دیکھ کر اسے محسوسہوا کہ مرد عورت کا غلام او رعورت اس کیسردار ہے، حالانکہ وہ عورت کا شوہر تھا۔ اسے مالدیب اور صحرائے صحارا کے افریقی علاقوں کا عریاں لباس بہت ناپسند لگا۔اس عظیم سیاح کی نظر میں پردہ ترقی کا دشمن نہیں تھا۔
زغلول النجار ارضیات(جیولوجی) کا پروفیسر ہے اس نے 1963 ؁ء میں ویلز یونیورسٹی (بر طانیہ)سے جیولوجی میں پی ایچ ڈی کی ۔ وہ اسلامی اکیڈمی آف سائنس ، جیولوجیکل سوسائٹی آف لندن ،جیولوجیکل سوسائٹی مصر کاممبرہے۔ النجارنے عربی، انگریزی اور فرانسسی میں 150سے زیادہ سائنسی مقالہ جات اور 45کتابیں شائع کی ہیں اس کے اکثر تصنیفات قرآن کے سائنسی معجزات پر ہیں۔
ابن الشاطر فلکیات دان (آسٹرونومر) ریاضی دان ،انجنیئر اور موجدتھا۔ دمشق شام میں جامع مسجد اموی کے موقت (وقت کا حساب رکھنے والے ) کے طور پر کام کیا ۔وہ عرب نسل سے تعلق رکھنے والا سنی مسلمان تھا۔
تقی الدین محمد ابن معروف سائنسدان ،فلکیات ،ماہر علم نجوم ،انجینئر، موحد گھڑی ساز ،ماہر فزکس ،ریاضی ، علم نباتات (باٹنی )علم حیوانیات (زوالوجی ) ، علم الادویہ ، فزیشن ، اسلامی جج ،موقت ،فلسفی ، ماہر علم المذاہب اور مدارس تھا۔
اس کی تصنیفات کی تعدادنوے ہے جو فلکیات ، علم نجوم ، گھڑیاں ، انجینئرنگ ،ریاضی مکینکس ، آٹیکس ،ینحیرل فلاسفی پہ ہیں۔
تقی الدین 1521 ؁ء میں دمشق (شام) میں پیدا ہوا ۔اس نے قاہرہ (مصر) میں تعلیم حاصل کی ۔جلد ہی وہ قاضی (جج) ،اسلامی عالم ، ایک مسجد کا موقت بن گیا۔وہ سنی مسلمان تھا۔
ابن تیمیہ کینمایاں تصورات:توحید، مل تھیوری۔(Mill's Theory) استقرائی منطق (indictive logic)اورمنطقی توجیہہ (analogical reasoning) ہیں۔اس کی مذہب سے شدید وابستگی کسی تعارف کی محتاج نہیں اور وہ راسخ العقیدہ پکا سنی مسلمان تھا۔ابن یتمیہ کا دادا ابوبرکت مجد الدین ابن یتمیہ الحنبلی (وفات 1255 ؁ء)حنبلی فقہ کا مشہور استاد تھا
شیخ مصظفر شکورکوالالمپور(ملائیشیا)میں پیدا ہوا۔وہ ہڈیوں کے امراض کا سرجن(آرتھو پیڈک سرجن)ہے۔وہ ملائیشیا کا پہلا آدمی ہے جو خلا میں گیا ۔وہ 10اکتوبر 2007ء کو بین ا لاقوامی خلائی سٹیشن پ ر بھیجا گیا۔وہ روس کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت آنگکسوان پروگرام کے ذریعے خلا میں گیا۔وہ دس دن اکیس گھنٹے چودہ منٹ خلا میں رہا اور اکیس اکتوبر کو سویوز ٹی ایم اے 10کے ذریعے واپس آیا۔ شیخ جب خلا میں تھے تو اس وقت ماہ رمضان کا آخری حصہ تھا۔اسلامی فتویٰ کونسل نے خلا میں جانے والے مسلمانوں کے لیے پہلی دفعہ ہدایتنامہ جاری کیاجس میں بتایا گیا کہ کس طرح کم کشش(گریویٹی ) والے خلائی سٹیشن میں نمازدا کی جائے ،کس طرح سمت قبلہ کا تعین کیا جائے،روزہ کس وقت رکھا جائے اور افطار کیا جائے۔خلائی سٹیشن پر دن رات کا دورانیہ نوے منٹ ہوتا ہے لہٰذا روزے کا مسئلہ ہوتا ہے ۔اس ہدایتنامے کا روسی،عربی اور انگریزی میں ترجمہ کیا گیا۔ملا ئیشیا کی اسلامی ڈیولپمنٹ کے عنان نے کہا کہ سفر میں روزے اختیاری ہوتے ہیں ۔لہٰذا شیخ کی مرضی کہ وہ روزے رکھے یا نہ رکھے۔شیخ نے عید الفطر خلا میں گزاری اور 13اکتوبر 2007ء کو میٹھے کھانے پکا کر وہیں اپنے ساتھیوں میں تقسیم کیے۔وہ بھی سنی مسلمان ہے۔
ابو ریحان البیرونی کی بنیادی دلچسپیاں:آثار قدیمہ(Anthropology) ،" علم نجوم" علم فلکیات،کیمسٹری، سمات (سوشیالوجی)، علم جغرافیہ، علم الارضیات(جیولوجی) تاریخ ، ریاضی طب(میڈیسن)، فلسفہ، علم الادویہ( فارماکولو جی) ، فزکس، علم نفسیات(سائیکالوجی) ، سائنس، انسائیکلو پیڈیا۔فلکیات (آسٹرونومی )کی اور علم نجوم (آسٹرولوجی) میں پہلی واضح شناخت اور فرق بیرونی نے گیارہویں صدی عیسوی میں پیش کیا ۔ بعد کی ایک تصنیف میں اس نے علم نجوم کو مسترد کر دیا کیونکہ ماہرین نجوم کے طریقے تحقیق کی بجائے اندازوں پر مبنی تھے اور علم نجوم کے خیالات حقیقی اسلام سے متصادم تھے۔ یہ بات غیر یقینی ہے کہ بیرونی سنی تھا یا شیعہ ۔خیال کیا جاتاہے کہ وہ metarid خیالات رکھتا تھا اور اسماعیلیوں کا ہمدرد تھا۔لیکن وہ معتزلی فرقے کے افراد خصوصاً الجاحظ اور زرقان پر تنقید کیا کرتا تھا۔ وہ محمد بن زکریا الرازی کیmanichaism کے لیے ہمدردی پر بھی تنقید کرتا تھا۔یہ بات غیر یقینی ہے کہ بیرونی سنی تھا یا شیعہ لیکن ملحد بالکل نہیں تھا۔بیرونی نے قرآن پاک کو ایک الگ اور خود گار سلطنت قرار دیا۔ اس نے اسلام کا اسلام سے پہلے والے مذاہب سے موازنہ بھی کیا اور اسلام سے پہلے کی چندان حکمتوں کو قبول کرنے کے آمادہ تھا جو اس کے اسلامی تصور کے مطابق تھیں۔ اس کے مطابق اسلامی قانون او رفقہ میں بیرونی کے مطابق انسانوں کے درمیان تفریق صرف خدائی قانون سے ہی ختم کی جا سکتی ہے جسے پیغمبر اسلام ﷺ لائے تھے۔
محمد بن موسی الخوارزمی کی وجہ شہرت ریاضیاتی تحقیق ، فلکیات ، جغرافیہ اور علم نجوم ہے۔اس کی مشہور تصنیف:الجبرو المقابلہ (خطی یا لائینر اور مربعی Quadratic) ( مساواتوں کا پہلا منظم حل) یا لکتاب المختصر فی حساب الجبر والمقابلہ اس کا مشہور کارنامہ بنیاد الجبرا ہے(اس میں وہ دیو فینطس یا (Disphantus) کا شریک ہے۔خوارزمی کی زندگی کے متعلق چند باتیں ہی یقینی طور پر معلوم ہیںیہاں تک کہ اس کی جا ے پیدا ئش بھی غیر یقینی ہے۔اس کے نام کے ساتھ المجوسی کا لفزظ ظاہر کرتا ہے کہ وہ مجوسی تھا لیکن اس کا الجبرا کا صوفیانہ پیش لفظ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پکا مسلمان تھا۔الجاحظ
کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فرقہ معتزلہ سے تعلق رکھتا تھا لیکن الجاحظ کے ابتدا ئی حالات بہت کم معلوم ہیں
حنیان بن اسحاق وہ مشہور نسطوری عیسائی عالم تھا جس نے اسلام قبول کر لیا تھا۔۔ وہ ایک طبیب اور سائنسدان بھی تھا جو یونانی سائنسی کتابوں کو عربی اور شامی
میں ترجمہ کرنے کی وجہ سے مشہور ہے۔
ابن الہیشم کیبنیادی دلچسپیاں فلکیات (آسٹرونومی) ، اناٹومی، انجینئرنگ، ریاضی، مکینکس یا حرکیات طب (میڈیسن)، بصریات بصریات (آیٹکس) ، آنکھ کی بیماریاں(Opthalmology) فلسفہ ، فزکس ، علمِ نفسیات (سائیکالوجی)، سائنس تھیں۔
ٰیہ بات مشکو ک ہے کہ اس کا تعلق کونسے فرقے سے تھا۔ضیاء الد ین سردا رکے مطابق وہ سنی مسلمان تھا ۔لارنس بیٹینی (Bettany)کے مطابق بھی وہ سنی مسلمان تھا بلکہ پیٹر ایڈورڈ ہاجسن کے مطابق وہ معتزلہ فر قے سے تعلق رکھتاتھا ۔اے آئی سبر ا کے مطابق وہ شیعہ تھا ۔لیکن یہ بات تصدیق شدہ ہے کہ وہ ملحد نہیں تھا۔ابن الہیشم نے اسلامی علم الکلام پر ایک مقالہ جس میں اس نے پیغمبری پر بحث کی ۔اس نے اپنے وقت کے پیغبر ی کے جھوٹے عوے داروں کو سمجھے کے لیے فلسفیانہ اصولوں کا نظام وضع کیا ۔ابن الہیشم نے ایک مقالہ لکھا جسکانام اعد ادو شمار سے سمت قبلہ معلوم کرنا ہے۔ اس نے ریاضیاتی طر یقے سمتِ قبلہ معلوم کرنے کے طریقے بیان کیے۔الہیشم نے اپنے سائنسی طر یقہ اور سائنسی کا رنامو ں کی نسبت اسلام پر اپنے یقین کی طرف کی ۔اس کا یقین تھا کہ انسان بنیادی طور پر نامکمل ہے اور خدا کی ہستی ہی مکمل ہے ۔اس نے یہ توجیہہ بیان کی کہ فطرت کے متعلق سچایؤ ں کو دریافت کرنے کے لیے انسانی آراء اور غلطیوں کو ختم کر ناہوگا۔اپنے مقالے میں جسکاتر جمہ The winding motion کے نا م ہے کیا گیا ہے الہیشم نے خرید لکھا ہے کہ یقین صرف پیغمبر اسلام ﷺ پر ہوناچاہے اور نہ کہ کسی اور ہستی پر ۔الہیشم نے اپنی سچائی اور علم کی تلاش کو اﷲتعالیٰ سے قریب ہونے کا ذریعہ قراردیا۔وہ لکھتاہے کہ میں نے مسلسل علم اور سچائی کی تلاش جاری رکھی اور یہ میرا ایمان بن گیاکہ ا ﷲتعالیٰ کی ذات کی قریب حاصل کر نے کے لیے علم اور سچائی سے اچھاذریعہ نہیں ہے ۔
علی مصطفی مشرفہ پاشانظریہ اضافت یا تھیوری آف ریلیٹویٹی پیش کرنے والا مسلم سائنسدان تھا۔اس کی وجہ شہرت کوائنٹم تھیوری اور نظریہ اضافت(تھیوری آف ریلویٹویٹی) ہیں۔وہ تھیوری آف ریلویٹویٹی پیش کرنے کی وجہ سے اضافت (ریلویٹویٹی) میں آئن سٹائن کا مد مقابل مصطفی کی فیملی کے ارکان تقوے اور سائنس میں دلچسپی کی وجہ سے مشہور تھے۔ اس کا باپ ایک مذہبی عالم اور جمال الدین افغانی اور محمد عبدہ سے گہری دلسپی رکھتا تھا۔ اس کے والد نے قرآن پاک کی کئی تفسیریں لکھیں۔وہ خود بھی سنی مسلم تھا۔
سلطان فتح علی ٹیپو(ٹیپو سلطان) کی1790ء سے 1794ء کے دوران ٹیپو کی تعمیر کردہ flint lock blunderbuss gun آج تک اپنے وقت کی جدید ترین ٹیکنالوجی شمار کی جاتی ہے۔ٹیپو سلطان اور حیدر علی کو عسکری مقاصد کے لیے ٹھوس ایندھن راکٹ(سالڈفیول راکٹ)ٹیکنالوجی اور میزائلوں کے استعمال کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ایک عسکری حکمت عملی جو انہوں نے وضع کی ،وہ دشمن کی کی فوج پر راکٹ بریگیڈ کے ذریعے وسیع حملے تھے۔ٹیپو پکا سنی مسلمان تھا۔
منیر حسین نیفح امریکی شہریت رکھنے والا فلسطینی مسلمان سائنسدان ہے ۔نیفح نے نینو ٹیکنالوجی کے بانیوں کا کردار ادا کیا ہے ۔
ہبۃاللہ ابوابرکات البغدادی وہ ایک مسلمان فلسفی ،ماہر فزکس ، ماہرنفسیات اور فزیش تھا جو نسلا عرب اور مذہبا یہودی تھا ۔بعد ازاں اس نے اسلام قبول کر لیا ۔سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز السعود رائل سعودی ایئر فورس کا ریٹائرڈ آفیسر ہے جس نے STS - 51G سپیس شٹل میں پرواز کی ۔وہ بادشاہ ابن سعود کا پوتا ہے ۔وہ پہلا سعودی شہری تھا جس نے خلا کا سفر کیا ۔خلا میں پہلامسلمان ،پہلا عرب او ر پہلاشاہی آدمی تھا ۔وہ سنی مسلم ہے۔
جابر ابن حیان کی بنیادی دلچسپیاں الکیمی ،کیمسٹری،آسٹرونومی ۔علم نجوم (آسٹرولوجی ) ،طب (میڈیسن) ،علم الادویہ (فارمیسی )،فلسفہ ،فزکس ،ارضیات،فلاحی سرگرمیاں ،انجینئرنگ اور فزکس تھے
اس کی نمایاں تصنیفات کتاب الکیمیا،کتاب السبین،Book of balances , Book of kingdom , Book of eastern Mercury
الکیمی میں دلچسپی غالبااس کے استاد حضرت جعفر صادق نے ابھاری ۔ابن حیان بہت مذہبی آدمی تھا ۔اور اپنی تخلیقات میں باربار یہ لکھتاہے کہ الکیمی کا علم صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضاسے راضی رہے میں ہے اور زمین پر اللہ تعالیٰ کا حقیقی اوزار بن جانے میں ہے ۔کتاب الحجر میں ایسی لمبی دعاؤں کا ذکر کیا گیاہے جو الکیمی کے تجربات سے پہلے تنہاصحرا میں پڑھنی چاہییں ۔اس کے بارے میں تصدیق نہیں ہے کہ وہ سنی تھا یا شیعہ۔البتہ اس بات کی تصدیق ہے کہ وہ ملحد یاسیکولر نہیں تھا۔
یعقوب الکندی پہلا مسلمان مشائی فلسفی تھا جس نے عرب دنیا میں یونانی ادب اور سریانی فلسفہ متعارف کرایا۔ وہ کیمسٹری، میڈیسن، میوزک تھیوری، فزکس، علمِ نفسیات اور فلسفہ سائنس کی اولین شخصیات میں سے ایک تھا۔الکندی کی فلسفیانہ تصنیفات کا بنیادی مضمون فلسفے اور مذہب میں اہم اہنگی پیدا کرنا ہے ۔اسکی کئی تصنیفات ان مضامین پر ہیں جن کا تعلق مذہب سے ہے مثلا خدا کیا ہے ، روح کیا ہے ،پیغمبر انہ علم وغیرہ ۔اس نے فلسفے تک مسلم دانشوروں کی رسائی کو ممکن بنا دیا لیکن اس پر فارابی کی شہرت غالب آگئی ہے ۔اور اس کی بہت کم تصنیفات جدید قاری کے لیے میسر ہیں ۔لیکن اسے عرب دنیا کے عظیم ترین فلسفیوں میں شمار کیا جاتاہے اس لیے اسے ’’ عربی فلسفی‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔فلسفیانہ سوچ رکھنے کے باوجود اس کا یقین تھا کہ وحی عقل وتو جیہہ یعنی فلسفے سے بہتر ذریعہ ء علم ہے کیو نکہ یہ عقائد کے معاملات کی ضمانت دیتی ہے ۔وہ فقہ شافعی سے تعلق رکھنے والا سنی مسلمان تھا۔
ابن خلدون ماہر اسلامی معاشیاتی فقہ ،معاشرتیات ،سوشیالوجی ،تاریخ ،ثقافتی تاریخ ،فلکیات دان،اسلامی قانون دان ،حافظ ریاضی دان nutrionist ( ماہر غذائیات) تھا۔اس کی بنیادی دلچسپیاں فلسفہ تاریخ ،ڈیموگرافی ،ڈپلومیسی ، معاشیات (اکنامکس) ،اسلامیات ،عسکری نظریے (ملٹری تھیوری )، فلسفہ ،سیاسیات(Politic) اور علم الکلام،Statecraf تھے۔وہ بانی عمرانیات تھا ۔ابن خلدون کو سائنسی کی کئی شاخوں مثلا ڈیموگرافی ،تاریخ ثقافت ،فلسفہ تاریخ ، سوشیالوجی اور تاریخ نویسی (Historiography) کا بانی سمجھا جاتا ہے ۔اس جدید اکنامکس (معاشیات) کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ہندوستانی عالم چناکیہ (Chanakya) کے ساتھ اسے سوشل سائنس کا بابا مانا جاتا ہے ۔اس نے مغرب سے صدیوں پہلے ان علوم کی بنیادیں فراہم کیں ۔وہ سب سے زیادہ مشہور اپنی کتاب مقدمہ ابن خلدون کی وجہ سے ہے جسے انگریزی میں Prolegomenon کہتے ہیں جواس کی دنیا کی تاریخ کی کتاب ’’ کتاب الابار‘‘(vitab al Ibar) کی پہلی جلد ہے ۔وہ پہلے عظیم ترین دانشمند تھے ۔جنہوں نے تاریخ نویسی میں مجتہدانہ نقطہ نظر پیش کیا ۔وہ پکا سنی مسلم سائنسدان تھا۔
اخوان الصفا دسویں صدی عیسوی میں بصرہ (اس وقت کا عباسی دارالخلافہ) میں مسلمان فلسفیوں کی خفیہ تنظیم تھی۔س پر اسرار تنطیم کا تنظیمی ڈھانچہ آج تک واضح نہیں ہے۔ ان کی فلسفیانہ تصانیف اور تعلیمات کو ایک کتاب " رسالہ اخوان الصفاء " میں پیش کیا گیا ہے جسے
Encyclopeia of brethern of purity
کہتے ہیں۔ یہ52 رسائل کا عظیم انسائیکلو پیڈیا ہے جس نے بعد کی تصانیف کو بہت متاثر کیا۔
رچرڈ نیٹن اپنی کتاب Muslim Neoplatonists میں جو 1982 ؁ء میں لندن میں شائع ہوئی کے صفحہ 80پر لکھتاہے ۔
’’ اخوان الصفا کے قرآن اوراسلامی روایات کے متعلق خیالات اسماعیلیوں سے مطابقت رکھتے ہیں ۔‘‘
تقریبا ہراوسط عالم نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اسماعیلی تھے ،مثلا ضیزی(Fyzes) اپنی کتاب Religion and Middle East میں جو 1969 ؁ء
میں شائع ہوئی کی جلد دوم صفحہ 324پر لکھتاہے ۔
’’ اخوان الصفا کے راستے اور طور طریقے واضح طور پر اسما عیلی معلوم ہوتے ہیں اور تمام اہل علم خواہ قدیم ہوں یاجدید اس بات پر متفق ہیں کہ اخوان کے رسائل اسماعیلی مذہب کی ابتدائی شکل کا مستند ترین اظہار معلوم ہوتے ہیں ۔‘‘
برنارڈ لیوس 1940 ؁ء میں لندن سے شائع ہونے والی اپنی کتاب The Oringin of Ismailism کے صفحہ 40پر لکھتاہے۔
’اخوان الصفا کے رسائل اگرچہ اسماعیلی تعلیمات سے مشابہت رکھتے ہیں لیکن ممکن ہے کہ وہ حقیقی طور پر اسماعیلی مذہب سے تعلق نہ رکھتے ہوں ۔‘‘
لیکن یہ بات تصدیق شدہ ہے کہ وہ سیکولر یا ملحد نہیں تھے۔
ابن طاہر البغدادی نے اپنی مشہور تصنیف التکمیلہ فی الحساب میں عددی نظرے (نمبر تھیوری) پر بحث کی ۔وہ فقہ شافعی سے تعلق رکحنے والا سنی مسلم سائنسدان تھا۔
ابن یحییٰ المغربی السموأل وہ یہودی نسل سے تعلق رکھنے والا مسلمان ریاضی دان او ر فلکیات دان تھا ۔اگرچہ وہ ایک یہودی تھا لیکن 1163 ؁ء میں اس نے ایک خواب دیکھا جس میں اسے اسلام قبول کرنے کا حکم دیا گیا ۔اس پر اس نے اسلام قبول کرلیا ۔اس کا باپ مراکو (مراکش) سے تعلق رکھنے والا یہودی ربی تھا ۔
علی ابن سہل ربان الطبری ایک مسلمان حکیم ، عالم ،طبیب (فزیشن )اور ماہر نفسیات تھا۔قرآن پاک کے بارے میں اس نے کہا
’’ جب میں عیسائی تھا تو میں اپنے چچا کی طرح یہ کہاکرتاتھا کہ فصاحت وبلا غت پیغمبری کی علامت نہیں ہو سکتی کیو نکہ یہ تمام لوگوں کے لیے قدر مشترک ہے لیکن جب میں نے اس معاملے میں روایتی خیالات کو ترک کیااور قرآن پاک کے معانی پر غور کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کے پیرکار صحیح دعویٰ کرتے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ آج تک چاہے فارسی ہو یا ہندی ،یونانی ہو یا عربی ،مجھے کو ئی ایسی کتاب آغاز عالم سے آج تک معلوم نہیں ہوئی جو بیک وقت اللہ تعالیٰ کی تعریف ،انبیاء پر ایمان ،امر بالمعروف ونہی عن المنکر ،جنت کی طلب اور جہنم سے بچنے کی دعوت دیتی ہو ۔لہٰذا جب کوئی شخص ہمارے پاس ایسی خصوصیات والی کتاب لاتا ہے جو ہمارے دلوں میں ٹھنڈک پیدا کرتی ہے ،حالانکہ وہ شخص (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) بذات خودامی ہیں تویہ ان کے بلاشک وشبہ پیغمبر ہونے کی دلیل ہے ۔‘‘
ابو زید البلخی کی وجہ شہرت جغرافیہ ،ریاضی ،طب، نیوروسائنس ،نفسیات ہیں۔ وہ بانی ارضی نقشہ جات ( بلخی مکتب فکر ، بغداد) نفسات اور نیوروسائنس میں نفسیاتی صحت (mentas health) اور نفسیاتی پا کیزگی (mentel hygione) تھا۔اس نے مزید کہاکہ اگرجسم بیمار ہوجاتاہے تونفس(انسانی نفسیات) اپنی سوچنے (cognitive) اور سمجھنے (comprehensive) کی صلاحیت کھوبیٹھتاہے جس کا نتیجہ نفسیاتی بیماری کی صورت میں نکلتاہے ۔البلخی نے اس دعوے کی تصدیق قرآن وحدیث سے کی ۔مثلا قرآن پاک میں ہے ۔’’ ان کے دلوں میں مرض ہے ‘‘ (سورۃ البقرہ ،آیت نمبر10پارہ اول )۔وہ پکا مسلمان تھا۔ ابو القاسم الزہراوی بانی جدیدسرجری اور قرونِ وسطیٰ کا عظیم ترین سرجن تھا۔
اس کے کارنامے ایجاد آلاتِ سرجری، پیشاب کی نالی (یوریتھرا) کے اندرونی حصے، گلے میں پھنسی بیرونی چیزوں کو نکالنے اور کان کےء معانئے کے آلات کی ایجاد ہیں۔
وہ عرب کے انصار قبائل سے تعلق رکھتاتھا ۔جو اندلس میں رہائش پذیر ہوگئے عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان جنگوں کی وجہ سے الزہرا کی تباہی کی وجہ سے اس کی زندگی کے متعلق زیادہ تفصیلات میسر نہیں ہیں ۔لیکن اس بات کی تصدیق ہے کہ وہ ملحد نہیں تھا۔
ابن زہرسنی مسلمان اور مقلدفقہ مالکی تھا۔اس کی بنیا دی دلچسپیاں طب (میڈیسن)، فارمیسی، سرجری، علم طفیلیات (پیرا سائٹالوجی)تھے۔
شا پو ر ابن سہلنویں صدی عیسوی کا فارسی عیسائی طبیب تھا ۔
ابن البیطاراندلس (سپین ) کے عظیم ترین سائنسدانوں میں سے ایک تھا۔ اس نے بحیرۂ روم کے وسیع ساحل پر سفر اس غرض سے کیا کہ وہ جڑی بوٹیاں اور پودے اکٹھے
کرے اور ان پر تحقیق کرے۔۔وہ سنی مسلم تھا۔
ابن جزلہگیارہویں صدی عیسوی کا بغداد کا ایک طبیب ( فزیشن) تھا۔ابن جزلہ بغداد میں نسیطوری عیسائی والدین کے ہاں پیدا ہوا ۔اس نے 1074 ؁ء میں اسلام قبول کرلیا ۔وہ 1100 ؁ء میں فوت ہوا۔
ابن النفیس فزیشن (طبیب) ، اناٹومی، ماہر فزیالوجی، سرجری، ماہرامراض چشم، حافظ عالم الحدیث ، فقیہہ فقہ شافعی ، قانون دان، ماہر سنی علم الکلام ، اسلامی فلسفہ، منطق، عربی ناول نگاری، سائنس فکشن مصنف، سائنسدان، ماہراسلامی علم نفسیات، سوشیالوجی، آسٹرونومی (فلکیات) علم کائنات ،futurology ، ارضیات (جیولوجی) اور عربی گرائمرتھا۔ابن النفیس وہ پہلا فزیشن ہے جس نے پھیپھڑوں میں خون کے بہاؤ (پلمونری سرکولیشن) کو بیان کیا۔ وہ اس دریافت کی دریافت کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔اس نے اسلامی مضامین مثلا حدیث پر ایک کتاب لکھی جو حدیث کے علم کی تقسیم بندی کا ایک بہتر اور مننظم نظام پیش کرتی ہے۔اس ۔وہ پکا سنی مسلم سائنسدان تھا۔
وہ فقہ شافعی کا مقلد تھا۔اس نے فلسفے پر کئی کتابیں لکھیں ۔وہ قرآن پاک اور حدیث شریف کا پکا پیروکار تھا۔ابن النفیس شراب کے استعمال سے سخت نفرت کرتا تھا اور اس نے اس کی مذہبی اور طبی وجوہات بیان کیں ۔تقویٰ رکھنے،سنت کی پیروی،ذہین فلسفے اور زبردست میڈیکل مہارتوں سے نفیس نے روایت پسندوں (Tradionalists) اور عقلیت پسندوں(Rationalists) سب کو متاثر کیا۔مشہور امام اابو حیان الغرناطی ابن النفیس کے شاگرد تھے۔ابن النفیس پکا سنی مسلم تھا۔
امام غزالی ماہر اسلامی علم المذاہب ، فلسفہ، علم کائنات (کاسمالوجی)، نفسیات تھا۔غزالی نے سائنس ، فلسفے ، نفسیات، خلا اور صوفی ازم پر 705 سے زیادہ کتابیں لکھیں۔ گیارہویں صدی عیسوی کی اس کی کتاب The incoherence of philosophers میں غزالی نے Skepticism5 کا اصول دریافت کیا۔ جس سے مغرب والے رینی ڈسکارٹز، جارج برکلے اور ہیوم تک متعارف نہ ہو سکے۔ وہ پکا سنی مسلم تھا۔
موسیٰ ابن میمون(میمونید) 1138 ء میں پیدا ہوا اور 1204ء میں فوت ہوا۔وہ سپین کا عظیم ترین یہودی فلاسفر تھا جس کی تصنیفات کا آج بھی بہے مطالعہ کیا جاتا ہے۔اگرچہ وہ مسلمان نہیں تھا،مگر وہ قرون وسطیٰ کے ان فلسفیوں میں سے تھا جن کی تربیت اسلامی سائنس اور فلسفے کے زیر سایہ ہوئی۔
ا لمسعودی کیبنیادی دلچسپیاں:تاریخ اور جغرافیہ(جیوگرافی) تھے۔
اس کی مشہورتصنیفات مروج الذہب ومعدن الجواہر(The meadows of gold and mines of gems)،التنبیہہ والاشراف(Notification and review) ہیں۔مسعودی کو عربوں کا ہیرودوٹس اور پلینی کہا جاتا ہے ۔المسعودی پہلا انسان تھا جس نے تاریخ اور سائنسی جغرافیہ کو ایک بلند پایہ تصنیف میں مشترک کیاجس کا نام’’مروج الذہب و معدن الجواہر‘‘ ہے اور جسے آج Meadows of gold and mines of gemsکہا جاتا ہے۔تین سو جلدوں پر مشتمل اس کتاب میں مسعودی نے دنیا کی تاریخ اور اپنے ہندوستان سے یورپ تک کے سفروں کا حال بیان کیا۔۔سنی حضرات مسعودی پر اس کے شیعہ اور معتزلی اثراتکی وجہ سے یقین نہیں رکھتے۔ابن حجر اور الذہبی جیسے کئی سنی علماء نے اسے شیعہ اور معتزلی قرار دیا ۔ لیکن وہ ملحد یا سیکولر بالکل نہیں تھا۔
ڈاکٹر عبدالقیوم راناضلع مظفر گڑھ(پنجاب،پاکستان) سے تعلق رکھنے والا ایک نیورو فزیشن ہے جو کینیڈا میں مقیم ہے۔اس کی تحقیقی دلچسپی کا خاص میدان وہ اعصابی بیماریاں ہیں جن کا تعلق حرکا ت کی بے قاعدگی(Movement disorders) سے ہے۔ایسی ہی ایک بیماری پارکنسن کی بیماری(Parkinson disease) ہے۔ڈاکٹر رانا ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہے ۔اور تبلیغی جماعت سے وابستہ ہے۔
رازی کے بنیادی کارنامے تیزاب مثلا گندھک کا تیزاب(سلفیورک ایسڈ ایجاد )کرنے ،چیچک(Smallpox) اور کالا کاکڑا(Chickenpox)پر تحقیقیکالم ہیں۔وہ بچوں کے امراض یا امراض اطفال(Pediatics)پر پہلی کتاب لکھنے والا انسان(لہٰذا بانی علم امراض اطفال،آنکھوں کے امراض(Ophthalmology)کے بانیوں میں سے ایک،نامیاتی (آرگینک) اور غیر نامیاتی کیمیا(Inorganic chemistry) میں نمایاں کارنامے انجام دینے اور کئی فلسفیانہ کتب تصنیف کرنے والا
انسان,چیچک(Smallpox) کو خسرہ(Measles) سے الگ بیماری قرار دینے اور کئی کیمیکل مثلا الکحل اور مٹی کا تیل(کیروسین)دریافت کرنے والا پہلا انسان تھا۔رازی کے مطابق ڈاکٹر کا مقصد یہ ہے کہ وہ دشمنوں اور دوستوں سب کے ساتھ بھلائی کا مظاہرہ کرے۔اس کا شعبہ اسے اس بات سے روکتا ہے کہ وہ کسی کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے۔اللہ تعالیٰ نے ماہرین طب پر یہ فرض عائد کیا ہے کہ وہ باعثِ اذیت علاج نہ تجویز کریں۔رازی مسلمان تھا لیکن یہ تصدیق نہیں ہے کہ اس کا تعلق کونسے فرقے سے تھا۔البتہ اس بات کی تصدیق ہے کہ وہ ملحد یا دین بیزار نہیں تھا۔
یہ تفصیل ظاہر کرتی ہے کہ اسلامی دنیا کے عظیم سائنسدانوں میں سے کوئی بھی سیکولر یا ملحد نہیں تھا۔ مسعودی اور نصیرالدین طوسی شیعہ تھے جب کہ تین لوگ عیسائی تھے، ایک یہودی تھا لیکن یہ سب وہ لوگ تھے جن کی تربیت اسلامی دنیا اور اس کی عظیم سائنسی ثقافت کے زیر اثر ہوئی اور یہ لوگ اسلامی دنیا میں مقیم اور اس کے براہ راست زیر اثر تھے جب کہ اسلامی دنیا کے عظیم سائنسدانوں کی اکثریت سنی مسلمانوں پہ مشتمل تھی۔ یہ ساری تفصیل ظاہر کرتی ہے کہ اسلامی دنیا کے تمام نامور سائنسدان مزہب سے وابستہ تھے اور ان میں سے کوئی بھی سیکولر یا ملحد نہیں تھا۔ان میں سے کچھ لوگ تو وہ تھے جو بیک وقت مولوی ،عالم ،فقیہ اور سائنسدان تھے۔ یہ ساری تفصیل ظاہر کرتی ہے کہ سیکولر اور ملحد طبقے کا یہ اعتراض کہ اسلامی دنیا کے عظیم سائنسدان سیکولر اور ملحد تھے اور سائنس اور مزہب پرستی کا کوئی جوڑ نہیں، سفید جھوٹ ہے۔
ھذا ما عندی۔ واللہ اعلم بالصواب۔ الحمداللہ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔