میں کفر کے ان تمام آلہ کاروں یعنی دیسی ملحدین کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ تم لوگ کچھ بھی کر لو، دین کے معاملے میں مسلمانوں کی غیرت کا تم کوئی حل نہیں نکال سکتے۔۔۔ بھلے ہی سارا میڈیا تمہارے پیچھے کھڑا ہو جائے اور دنیا کے اکثر وسائل پر قابض دجالی عبادت گزار تمہارے پشت پناہ !!! لیکن اسلام کی گستاخی کرنے کے بعد تم مستقل طور پر اپنے لیے درد سر مول لے چکے ہوتے ہو۔۔ اس لیے اگر انسانوں کی طرح اپنی فیملی میں ہنسی خوشی زندگی گزارنا چاہتے اور اپنے بچوں کی اٹکھیلیوں کے مزے لوٹنا چاہتے ہو تو پھر رہنا بھی انسانوں کی طرح ہی پڑے گا۔۔۔ کچھ عرصے کے لطف اور تھوڑے سے پیسوں کے لالچ میں اپنی زندگیوں اور خاندان کی خوشیوں کا سودا کرنا ذرا عقلمندی نہیں..
عرصہ دراز تک بھیانک ترین جرم کرنے کے بعد اگر تم سمجھتے ہو کہ میڈیا پر وسعت اللہ خان یا شاہزیب خانزادہ جیسے لوگوں کے واویلے سے تم بچ سکتے ہو تو یہ تمہاری بڑی بھول ہے۔۔۔ آج نہیں تو کل ، ایک نا ایک دن "إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ "کا شکار ضرور ہو گے۔۔
مشعل خان کیس میں کفر کی سرگرمیوں پر بھی تمہیں زیادہ پھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ اس کے ساتھ ماورائے عدالت کارروائی کے اگرچہ ہم مؤید نہیں لیکن بہرحال اس سے اس کا جرم نہیں چھپ سکتا۔۔
اگرچہ ہماری ماضی کی قانونی اور پرامن جدوجہد کے مطابق ہمیں اس بارے میں زیادہ کہنے کی ضرورت تو نہیں لیکن پھر بھی بعض احباب کا ہمیں، ذاتی فیصلے سے توہین رسالت کی سزا دینے کا ہمنوا سمجھنے والی غلط فہمی کے ازالے پر اتنی بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ اگر ہم اتنے ہی تشدد پسند ہوتے تو ایاز نظامی کا ڈیٹا ایجنسیوں کے حوالے کرنے کی بجائے خود اس کی گردن مروڑ دیتے.... عرصہ دراز پہلے ہی ہمیں ایسے بہت سے جیالوں نے آفرز پیش کی تھیں کہ خالد تھتھال یا نظامی جیسے ایجنٹس کو جو بھی جہنم واصل کرے گا ہم اسے اپنی آدھی جائیداد ہدیہ کریں گے لیکن ہم نے ایسے جیالوں سے دور کا سلام ہی بہتر سمجھا..
چنانچہ خالد تھتھال عرف غلام رسول کا ڈیٹا بھی پہلے اداروں کو ہی دیا تھا اور جب ان لوگوں نے اس بارے کئی ماہ کے انتظار تک ڈھیل دکھائی تب اسے آنلائن اپلوڈ کیا گیا..
لہٰذا مشعال خان کے بارے بھی ہمارا مؤقف یہی ہے کہ اس کے جرم کے تمام ثبوت محفوظ کرنے کے بعد اداروں کے حوالے کرنا چاہیے تھا نیز اگرچہ وہ مجرم تھا لیکن اس کے باوجود جن لوگوں نے ذاتی اغراض و مفادات کے لیے اس کے جرم کو آڑ بنا کر ماورائے عدالت قتل کیا، وہ بھی سخت مجرم ہیں جنہیں یقیناً قرار واقعی سزا ملنی چاہیے... رہ گئی عوام یا ہجوم !!!!! تو ان کو ہم قانون کی بالادستی نہ ہونے کے سبب بوجہ مایوسی، معذور گردانتے ہیں..
مشعال قتل کا ہر وہ شخص ذمہ دار ہے جس نے آسیہ مسیح کی سزا میں روڑے اٹکائے تھے ، اس کا ذمہ دار سلمان تاثیر کی طرح ہر وہ مغربی غلام ہے جنھوں نے پاکستان کے ملی تشخص کو یورپی آقاؤں کی خوشی کی بھینٹ چڑھایا. اور قانون توہین رسالت کے خلاف ہذیان بکی..
ان لوگوں کی ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے کہ عوام کے ذاتی فیصلے پر اعتراض تو رہا ایک جانب، انہوں نےFIA جیسے قانونی ادارے کے گستاخی رسول ** جیسے کیسز کو قانونی طور پر حل کرنے کی غرض سے، اخبار میں دیے گئے اشتہارات تک کو شدت پسندی قرار دیا اور قانونی اداروں تک پر مولویوں کی طرح شدت پسندی کو فروغ دینے جیسا الزام لگایا.. (ملاحظہ کیجیے "ذرا ہٹ کے" **).
تو سوال وہی پیدا ہوا جو پہلے بھی کئی بار سیکولرز کی زبانیں گنگ کر چکا ہے کہ ماورائے عدالت سزا پر تم چیختے ہو اور عدالتوں میں اول تو فیصلے کی نوبت آنے نہیں دیتے، آ جائے تو لفظوں کی دہشتگردی کرتے ہوئے اس فیصلے کا فٹبال کھیلتے ہو تو آخر تم چاہتے کیا ہو؟ کفر کا ننگا ناچ؟مغربی تسلط؟
'ایسے نہیں چلے گا 'کے مصداق تمہیں اپنے شعور و لاشعور سے اس منافقت کو نکال کر کھل کے سامنے آنا ہوگا، تبھی معاملات حل ہو سکتے ہیں... ہم ہر حال میں روایتی و قدیم اسلامیت کا غلبہ چاہتے ہیں... یہ ہمارا واضح اور دو ٹوک بیانیہ ہے... تم بھی کھل کر یہ کہنے کی ہمت کیوں نہیں رکھتے کہ تم بہرحال 'ون ورلڈ آرڈر'کا قیام چاہتے ہو..
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی
از : زوہیب زیبی
عرصہ دراز تک بھیانک ترین جرم کرنے کے بعد اگر تم سمجھتے ہو کہ میڈیا پر وسعت اللہ خان یا شاہزیب خانزادہ جیسے لوگوں کے واویلے سے تم بچ سکتے ہو تو یہ تمہاری بڑی بھول ہے۔۔۔ آج نہیں تو کل ، ایک نا ایک دن "إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ "کا شکار ضرور ہو گے۔۔
مشعل خان کیس میں کفر کی سرگرمیوں پر بھی تمہیں زیادہ پھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ اس کے ساتھ ماورائے عدالت کارروائی کے اگرچہ ہم مؤید نہیں لیکن بہرحال اس سے اس کا جرم نہیں چھپ سکتا۔۔
اگرچہ ہماری ماضی کی قانونی اور پرامن جدوجہد کے مطابق ہمیں اس بارے میں زیادہ کہنے کی ضرورت تو نہیں لیکن پھر بھی بعض احباب کا ہمیں، ذاتی فیصلے سے توہین رسالت کی سزا دینے کا ہمنوا سمجھنے والی غلط فہمی کے ازالے پر اتنی بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ اگر ہم اتنے ہی تشدد پسند ہوتے تو ایاز نظامی کا ڈیٹا ایجنسیوں کے حوالے کرنے کی بجائے خود اس کی گردن مروڑ دیتے.... عرصہ دراز پہلے ہی ہمیں ایسے بہت سے جیالوں نے آفرز پیش کی تھیں کہ خالد تھتھال یا نظامی جیسے ایجنٹس کو جو بھی جہنم واصل کرے گا ہم اسے اپنی آدھی جائیداد ہدیہ کریں گے لیکن ہم نے ایسے جیالوں سے دور کا سلام ہی بہتر سمجھا..
چنانچہ خالد تھتھال عرف غلام رسول کا ڈیٹا بھی پہلے اداروں کو ہی دیا تھا اور جب ان لوگوں نے اس بارے کئی ماہ کے انتظار تک ڈھیل دکھائی تب اسے آنلائن اپلوڈ کیا گیا..
لہٰذا مشعال خان کے بارے بھی ہمارا مؤقف یہی ہے کہ اس کے جرم کے تمام ثبوت محفوظ کرنے کے بعد اداروں کے حوالے کرنا چاہیے تھا نیز اگرچہ وہ مجرم تھا لیکن اس کے باوجود جن لوگوں نے ذاتی اغراض و مفادات کے لیے اس کے جرم کو آڑ بنا کر ماورائے عدالت قتل کیا، وہ بھی سخت مجرم ہیں جنہیں یقیناً قرار واقعی سزا ملنی چاہیے... رہ گئی عوام یا ہجوم !!!!! تو ان کو ہم قانون کی بالادستی نہ ہونے کے سبب بوجہ مایوسی، معذور گردانتے ہیں..
مشعال قتل کا ہر وہ شخص ذمہ دار ہے جس نے آسیہ مسیح کی سزا میں روڑے اٹکائے تھے ، اس کا ذمہ دار سلمان تاثیر کی طرح ہر وہ مغربی غلام ہے جنھوں نے پاکستان کے ملی تشخص کو یورپی آقاؤں کی خوشی کی بھینٹ چڑھایا. اور قانون توہین رسالت کے خلاف ہذیان بکی..
ان لوگوں کی ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے کہ عوام کے ذاتی فیصلے پر اعتراض تو رہا ایک جانب، انہوں نےFIA جیسے قانونی ادارے کے گستاخی رسول ** جیسے کیسز کو قانونی طور پر حل کرنے کی غرض سے، اخبار میں دیے گئے اشتہارات تک کو شدت پسندی قرار دیا اور قانونی اداروں تک پر مولویوں کی طرح شدت پسندی کو فروغ دینے جیسا الزام لگایا.. (ملاحظہ کیجیے "ذرا ہٹ کے" **).
تو سوال وہی پیدا ہوا جو پہلے بھی کئی بار سیکولرز کی زبانیں گنگ کر چکا ہے کہ ماورائے عدالت سزا پر تم چیختے ہو اور عدالتوں میں اول تو فیصلے کی نوبت آنے نہیں دیتے، آ جائے تو لفظوں کی دہشتگردی کرتے ہوئے اس فیصلے کا فٹبال کھیلتے ہو تو آخر تم چاہتے کیا ہو؟ کفر کا ننگا ناچ؟مغربی تسلط؟
'ایسے نہیں چلے گا 'کے مصداق تمہیں اپنے شعور و لاشعور سے اس منافقت کو نکال کر کھل کے سامنے آنا ہوگا، تبھی معاملات حل ہو سکتے ہیں... ہم ہر حال میں روایتی و قدیم اسلامیت کا غلبہ چاہتے ہیں... یہ ہمارا واضح اور دو ٹوک بیانیہ ہے... تم بھی کھل کر یہ کہنے کی ہمت کیوں نہیں رکھتے کہ تم بہرحال 'ون ورلڈ آرڈر'کا قیام چاہتے ہو..
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی
از : زوہیب زیبی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔