Monday, 5 November 2018

خدا کی ذات کے سائنسی دلائل پر میرے مضمون کے پہلے حصے پر ملحد عزازی ہاشم کے اعتراضات اور ان کا جواب(حصہ اول)

خدا کی ذات کے سائنسی دلائل پر میرے مضمون کے پہلے حصے پر ملحد عزازی ہاشم کے اعتراضات اور ان کا جواب(حصہ اول)
**********************************************
 محترم عزازی صاحب فرماتے ہیں کہ
////گو کہ ملاحدہ سمجھتے ہیں کہ خدا کے بارے میں اوپر بیان کی گیی تعریفات اصل میں انسان کی اپنی ہی بنائی ہوئی تعریفات ہیں لیکن پھر بھی بات کو آگے بڑھانے کی نیت سے ہم یہ فرض کر لیتے ہیں خدا نے اپنی یہ خصوصیت خود اپنے بارے میں بیان کی ہیں .. درج بالا چار تعریفات کے ساتھ ہم کچھ اور تعریفات بھی شامل کر لیتے ہیں جو درحقیقت انسان نے اور گمانی طور پر خدا نے اپنے بارے میں اپنی سو کالڈ کتاب قران میں کہی ہیں -
خدا کہتا ہے کہ :
اسکی کوئی مثل نہیں ، یعنی اس جیسا کوئی نہیں
خدا کہتا ہے کہ وہ نہ کسی سے پیدا ہوا ہے اور نہ ہی اس نے کسی کو پیدا کیا ہے
خدا کہتا ہے کہ اسے بھوک نہیں لگتی
خدا کہتا ہے کہ اسے نیند نہیں آتی ، اونگھ نہیں آتی .
خدا کہتا ہے کہ اسے کوئی نقصان نہیں پنہچا سکتا .
اب ہم چار خصوصیات کے ساتھ ساتھ ان خصوصیات کو بھی مدنظر رکھیں گے اور اگر کسی جگہ احید صاحب کے خدا کے وجود کے سائنسی استدلال میں یہ خصوصیات غلط ہوتی ہوئی نظر آئیں تو ہم توقع کرتے ہیں کہ احید حسن صاحب اور دوسرے مومنین اپنے موقف کو غلط قبول کر لیں گے .////
شکر ہے عزازی صاحب نے خدا کی ذات کی صفات کو خدا کے وجود پر بحث کے لیے تسلیم کر لیا۔پہلی رات محترم مسلسل انکار کیے جارہے تھے کہ میں تو خدا کو مانتا نہیں،خدا کی صفات کو کیسے مانوں۔تو محترم شکر ہے اب خود ہی وجود کی بحث کے لیے صفات پر بحث کے قائل ہوگئے۔کیوں کہ وجود کا بیادن صفات سے ہوتا ہے اور صفات وجود سے الگ نہیں کی جاسکتی۔یہ صفات ایک طرح کی نشانی ہیں جس سے کسی وجود کا پتہ چلایا جاتا ہے۔امید ہے اب عزازی صاحب دوبارہ یہ بات نہیں کریں گے کہ میں تو موجود نہیں مانتا صفات کیسے مانوں کیوں کہ اب وہ خود وجود کے ثبوت کے لیے صفات کا بیان لازمی کر چکے ہیں اور اسی پر بات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔یعنی یہ بات ان کی بے بسی ظاہر کر رہی ہے کہ کسی بھی وجود کے بیان کے لیے صفات کا بیان لازمی ہے۔پہلے والی بحث کا ایک نقطہ تو عزازی صاحب نے ماں ہی لیا۔امید ہے اب بوکھلاہٹ میں اس کا پھر انکار نہیں کریں گے۔اب اگر ہم خدا کی ان ساری صفات کو ثابت کردیں تو عزازی صاحب خدا کا وجود مان لیں گے۔
عزازی صاحب نے خدا کے لیے نیند نہ آنے،اونگھ نہ آنے،بھوک نہ لگنے کے ثبوت کی بات کی ہے۔اصل میں یہاں عزازی نے خدا کی ذات کو انسان اور دیگر جانداروں پر متحمل کیا ہے۔یہاں عزازی صاحب ایک انتہائ سنجیدہ منطقی غلطی کر رہے ہیں۔ان کی نظر میں اگر اللٰہ تعالٰی کو نیند نہیں آتی،اونگھ نہیں آتی بھوک نہیں لگتی تو اس کا بھی ثبوت ہونا چاہیے۔میں ان کی اس بات کے سائنسی و منطقی دونوں جواب دوں گا۔منطقی جواب یہ ہے کہ خدا کی ذات کو اس کی مخلوق کی طرح سمجھ کر اسے بھی نیند،بھوک، کا پابند سمجھ کر اس کا ثبوت مانگنا ہی غلط ہے۔کیوں کہ خدا اپنی مخلوق کی طرح مجبور ہو نہیں سکتا۔اور جو ان ضروریات کا پابند ہو وہ خدا ہی نہیں ہوسکتا جب کہ خدا مخلوق کی طرح ان ضروریات کا محتاج ہی نہیں اور اس کا ان چیزوں کا محتاج نہ ہونا ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ خدا ہے۔عزازی صاحب کی ساری منطق ہی غلط ہے۔
اور کیا عزازی صاحب یہ کہ سکتے ہیں کہ کسی کو  مسلسل کام کرنے کے لیے نیند بھوک کی ضرورت ہے۔کیا یہ کمزوری کائنات کی ہر چیز کی ہے۔سورج دو ارب سال سے روشن ہے۔سورج نے کبھی کہ دیا ہو کہ او دنیا والو مجھے بھوک لگ رہی ہے میں کھانا کھانے جا رہا ہوں۔تم جانو اور تمہارا کام۔یا کبھی سورج نے یہ کیا ہو کہ مجھے نیند آرہی ہے۔آج میری روشنی نہیں ہوگئ کیوں کہ میں روشنی دے دے کر تھک گیا ہوں۔یا کبھی الیکٹران نے کہا ہو کہ کیا عذاب ہے میں کائنات کی تخلیق سے اب تک نیوکلیئس کے گرر گھوم رہا ہوں اور اب مجھے بھوک لگی ہے اور میں کھانا کھانے جا رہا ہوں یا سونے جا رہا ہوں۔یہ چیزیں یعنی سورج الیکٹران مخلوق ہیں اور کئ ارب سال سے بغیر نیند کیے بغیر کھائے اس کام میں لگے ہوئے ہیں جو ان کے خالق نے ان کے ذمے لگایا تو خدا جو ان سب کا خالق ہے اور ان کو اور پوری کائنات کو کنٹرول کر رہا ہے وہ کیسے تھک سکتا ہے یا سو سکتا ہے۔محترم آپ کی ساری منطق ہی غلط ہے
 https://www.merriam-webster.com/dictionary/god پر خدا کی ذات کی تعریف پڑھ لیجیے
the supreme or ultimate reality,
 the Being perfect in power, wisdom, and goodness who is worshipped as creator and ruler of the universe
اس کے مطابق خدا ایک حتمی سچائ اور عظیم ترین طاقت کا نام ہے جو اپنی طاقت و حکمت میں ہر طرح سے مکمل ہو۔
تو محترم جو خدا نیند،اونگھ،بھوک کا پابند ہوا وہ خدا کیسے ہوا۔وہ تو خدا ہو ہی نہیں سکتا لیکن آپ نے گمان کیا کہ خدا اگر ان صفات سے پاک ہے تو اس کا ثبوت ہو۔میں نے منطق سے بھی ثبوت دیا اور سائنس سے بھی۔
آگے عزازی صاحب لکھتے ہیں کہ
/////محترم احید صاحب اس دلیل میں یہ استدلال فرماتے ہیں کہ اگر کوئی چیز موجود نہ ہو اور مکمل طور پر پوشیدہ ہو تو اسکی تعریف متعین نہیں کی جا سکتی اور چونکہ خدا کی تعریف متعین کی جا رہی ہے اسلئے خدا کا وجود بھی ہے اور وہ مکمل طور پر پوشیدہ بھی نہیں ہے .. یعنی یہ دعوی ہو گیا کہ خدا وجود بھی رکھتا ہے اور وہ مکمل طور پر پوشیدہ بھی نہیں ہے .... میری دلیل منطقی بھی ہے اور سائنسی بھی کہ کوئی بھی چیز جو وجود رکھتی ہے وہ زمان و مکان کے اندر واقع ہے اور زمان و مکان سے باہر نہیں نکل سکتی ، وجود کو ماپا جا سکتا ہے ، اسکی کمیت معلوم کی جاسکتی ہے ، اگر خدا وجود رکھتا ہے تو اسکا مطلب ہے کہ وہ ماپا جاسکتا ہے اور اپنی ہی تخلیق زمان و مکان کے اندر مقید ہے اس سے نکل نہیں سکتا اور یہ خدا کے مجبور و محکوم ہونے کی دلیل و نشانی ہے گویا اس سے اوپر والی ایک تعریف ساقط ہو جاتی ہے کہ وہ سب سے زیادہ طاقتور ہے . دوسری بات انہوں نے یہ فرمائی کہ وہ مکمل طور پر پوشیدہ نہیں ہے . سو اگر وہ پوشیدہ نہیں ہے تو اسکے وجود کا وہ حصہ جو پوشیدہ نہیں ہے اسکی بابت دلائل دیں ( یاد رہے اس کومنٹ میں ہمارا مقدمہ خدا کا وجود ہے ، اسکی صفت یا خصوصیت نہیں ہے ) سو خدا کے وجود کا وہ حصہ جو پوشیدہ نہیں ہے اسکی بابت شواہد و دلائل درکار ہیں .////
اس بات میں عزازی صاحب نے منطق پیش کی ہے کہ خدا اپنے وجود کے لیے زمان و مکان یعنی ٹائم اینڈ سپیس کا پابند ہے۔لہذا جو پابند ہوا وہ خدا کیسے ہوا۔سبحان اللٰہ۔عزازی صاحب نے مجھے کوئ دودھ پیتا بچہ سمجھ لیا ہے اور اپنے  فلسفے کا فیڈر میرے منہ میں ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ بچے یہ فیڈر پیو اور سو جاؤ۔
تو محترم جو وجود  یعنی خدا اپ­نا وجود برقرار رکھ سک­تا ہے  کیا وہ اپنے وج­ود کے لیے ایک جگہ پید­ا نہیں کر سکتا؟اگر یہ­ وجود یعنی خدا نہ ہوت­ا تو اس کی پیدا کی گئ­ جگہ کیسے موجود ہوتی۔­جگہ کا بیان وجود کے ل­یے ہوتا ہے۔جہاں کوئ و­جود ہی نہ ہو وہ جگہ ج­گہ کیسے کہلائے گی۔پھر­ اب کیا مطلق و حتمی ہ­وا؟جگہ یا جگہ کا پیدا­ کرنے والا وجود یعنی ­خدا؟ظاہر ہے جس وجود ک­ے بغیر جگہ کا بیان مم­کن نہیں اور جس کے وجو­د کے لیے اس کی موجودگ­ی کے مکان کو جگہ کا ن­ام دیا جاتا ہے وہ وجو­د ہی حتمی ہوگا نہ کہ ­جگہ جس کی اس وجود کے ­بغیر کوئ حیثیت نہیں۔ا­گر یہ وجود نہ ہوتا تو­ جگہ تھی ہی بے معنی ۔­جگہ کا تو لفظ ہی ایک ­موجود یعنی خدا کا محت­اج ہے۔اور اگر یہ وجود­ نہ ہوتا تو جگہ یعنی ­کائنات کیسے پیدا ہوتی­۔ظاہر ہوا کہ جگہ حتمی­ یا مطلق نہیں بلکہ جگ­ہ کا وجود بذات خود ای­ک وجود یعنی خدا کا مح­تاج ہے جس کی موجودگی ­سے اس مقام یعنی کائنا­ت کو جگہ کا نام دیا گ­یا۔جگہ بذات خود کچھ ن­ہیں بلکہ یہ ایک وجود ­یعنی خدا کی پیدا کردہ­ اور اپنے بیان کے لیے­ اس کے وجود کی محتاج ­ہے۔
کیا آپ نے آئن سٹائن ­کا نظریہ اضافت یا تھی­وری آف ریلیٹویٹی پڑھی­ ہے؟اس کے مطابق زمان ­و مکان حتمی یا absolu­te نہیں بلکہ فرضی یا ­relative ہیں جو محض ا­یک وجود کے بیان اور ا­س کی کائنات میں سرگرم­ی کو استعمال کرنے کے ­لیے استعمال کیے جاتے ­ہیں۔اب پہلے وجود آیا ­یعنی خدا پھر اس خدا ک­ے بیان اور اس کی تخلی­ق کردہ کائنات کے لیے ­مکان یعنی space اور ا­س کی اس کائنات میں سر­گرمی کو ظاہر کرنے کے ­لیے زمان یعنی وقت کا ­لفظ استعمال کیا گیا۔ا­ب اگر یہ وجود یعنی خد­ا نہ ہوتا تو زمان و م­کان یعنی ٹائم اینڈ سپ­یس بھی نہ ہوتے۔کیونکہ­ یہ تو محض ایک وجود ک­ے بیان کے الفاظ ہیں۔ب­ذات خود ان کا بیان ای­ک وجود کا محتاج ہے۔لہ­ذا جو پہلے آیا جس کی ­موجودگی اس زمان و مکا­ن کے بیان کی وجہ بنی ­وہی خدا حتمی و مطلق ہ­ے نہ کہ یہ زمان و مکا­ن۔
جب وجود یعنی خدا نہ ­ہو تو زمان یعنی وقت ی­ا ٹائم رفع ہوگا کیونک­ہ یہ زمان یا وقت تو م­حض ایک وجود یعنی خدا ­کی کائنات میں سرگرمی ­کو بیان کرتا ہے اور ا­س وجود کے نہ ہونے سے ­مکان بھی رفع ہوگا کیو­نکہ یہ مکان یا جگہ مح­ض ایک موجود کی موجودگ­ی کا بیان کرتا ہے۔یہ ­الفاظ یعنی زمان و مکا­ن بذات خود اپنے بیان ­کے لیے ایک موجود کے م­حتاج ہیں۔لہذا وہ وجود­ یعنی خدا ہی واجب الو­جود ہوا نہ کہ زمان و ­مکان جو کہ محض اس وجو­د کے بیان کے لیے ہیں ­اور اس وجود یعنی خدا ­کے بغیر وہ ہوتے ہی نہ­۔خود آئن سٹائن کی تھی­وری آف ریلیٹویٹی کا ن­ظریہ اضافت کے مطابق ز­مان و مکان یعنی ٹائم ­اینڈ سپیس اضافہ و فرض­ی ہیں لیکن حتمی و مطل­ق یعنی absolute نہیں۔­پھر زمان و مکان کیسے ­واجب الوجود ہوگئے جب ­کہ فلسفہ سے زیادہ مست­ند علم یعنی فزکس خود ­تصدیق کر رہی ہے کہ زم­ان و مکان یا ٹائم این­ڈ سپیس اضافی یا relat­ive ہیں۔تو اب جب یہ زمان و مکان حتمی ہیں ہی نہیں بلکہ کائنات کی تخلیق کے ساتھ پیدا کیے گئے جب کہ خدا پہلے سے موجود تھا تو اب سائنس کے مطابق یہ زمان و مکان آپ کے اور میرے وجود کے لیے حتمی نہیں تو خدا کے وجود کے لیے کیسے حتمی ہوگئے۔یہ زمان و مکان خالق کی مخلوق ہیں اور خالق مخلوق کا پابند نہیں ہوتا۔
 عزازی صاحب کہتے ہیں کہ خدا پوشیدہ نہیں ہے تو اس کے وجود کو دکھایا جائے۔محترم خدا عقل والوں کے لیے پوشیدہ نہیں ہے۔خدا کی کائنات خدا کے وجود کا ثبوت ہے کہ اس کا خالق کوئ ہے اور جب ہماری بات آگے چلے گی تو ثابت ہوجائے گا کہ اس وجود کے کتنے زیادہ دلائل ہیں
 خدا کی نشانیاں ہمارے اوپر نیچے آگے پیچھے مشرق مغرب شمال جنوب ہر طرف ہے۔محترم آنکھ بند ہونے سے پہلے آنکھ کھول لیجیے۔کائنات خود اس کا وجود ثابت کر دے گی جیسا کہ میں آگے اپنی بحث میں مزید دلائل پیش کروں گا۔
 محترم عزازی صاحب آگے لکھتے ہیں کہ
//////میرا انکی دلیل سے یہ اختلاف نہیں ہے کہ اگر کوئی چیز پوشیدہ تو اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ نہیں ہے ...... لیکن وہ اس وقت تک مستند طور پر قابل قبول بھی نہیں ہوتی جب تک ثابت نہ ہو جاے ...اسکی مثال میں ایسے دونگا کہ اگر کوئی سائنسدان آج یہ دعوی کر دے کہ کوارک سے بھی چھوٹے بیس مختلف قسم کے ذرات ہیں جو پوشیدہ ہیں تو اسکا یہ دعوی اس وقت تک قبولیت عامہ کا درجہ حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اسکو تجربات و شواہد سے ثابت نہ کر دے سو اگر خدا کا وجود ہے تو وہ اس وقت تک ایک توہم کی ہی حثیت میں رہے گا جب تک شواہد و تجربات کی مدد سے ثابت نہیں ہو جاتا ... ویسے انکی اطلاعا کے لیے عرض ہے کہ الیکٹران ، وائرس وغیرہ تجربات و مشاہدے کی مدد سے ثابت شدہ ہیں بلکہ انکی ہیت اور اسٹرکچر تک دریافت ہونے کے بعد بنایا جا چکا ہے اور اسکو ایک انسان سے زیادہ انسان بھی متعلقہ تعلیم حاصل کر کے جانچ سکتے ہیں .. انکی مثال اس طرح سے نہیں ہے کہ ایک نبی کے علاوہ اور کوئی خدا کو نہیں دیکھ سکتا -////
محترم پریشان نہ ہوں خدا کی ذات کا وجود سائنسی طور پر ثابت ہوچکا ہے۔اگر میں ثابت کر دوں کہ سائنس نے خدا کا وجود ثابت کر دیا تو آپ مان لیں گے؟اب میں ثابت کر رہا ہوں۔آپ کے کہنے کے مطابق مشاہدے کی سائنسی دلیل دے رہا ہوں۔اب آپ ماننے کے پابند ہیں۔کیوں کہ آپ نے خود دلیل مانی۔اب یہ پڑھیں خدا کی ذات کے ثابت ہونے کا سائنسی بیان
سائنس نے براہ راست خدا کا وجود ثابت کر دیا۔ملحدین کے لیے شرم کامقام ۔مسلمانوں کو مبارکباد۔یہ پڑھیں

God has been proven to exist based upon the most reserved view of the known laws of physics. For much more on that, see the below article, which details physicist and mathematician Prof. Frank J. Tipler's Omega Point cosmology and the Feynman-DeWitt-Weinberg quantum gravity/Standard Model Theory of Everything (TOE) correctly describing and unifying all the forces in physics. The Omega Point cosmology demonstrates that the known laws of physics (viz., the Second Law of Thermodynamics, General Relativity, and Quantum Mechanics) require that the universe end in the Omega Point: the final cosmological singularity and state of infinite computational capacity having all the unique properties traditionally claimed for God, and of which is a different aspect of the Big Bang initial singularity, i.e., the first cause.
https://archive.org/details/GodProvenToExistAccordingToMainstreamPhysics
اب حوالہ بھی دے دیا۔اور کیا چاہیے محترم
اب یہ عالمی شہرت یافتہ ایک نوبل انعام رکھنے والے جاپانی سائنسدان میچیو کاکو  کا خدا کی ذات کے سائنسی دلائل پر بیان۔

One of the most respected physicists, Dr. Mitchio Kaku, recently said he has found proof that God exists by using primitive semi–radius tachyons showing us living in space created by an intelligence.
What Dr. Kaku said
There are the major statements:

“I have concluded that we are in a world made by rules created by an intelligence”, he affirmed. “Believe me, everything that we call chance today won’t make sense anymore.“

“To me it is clear that we exists in a plan which is governed by rules that were created, shaped by a universal intelligence and not by chance.”

"God is a very intelligent mathematician."

"God's way of thinking can be compared to Music."

https://steemit.com/science/@jimmco/scientist-michio-kaku-says-he-found-definitive-proof-that-god-exists
اب تو دنیا کے ایک عظیم سائنسدان نے بھی خدا کا وجود مان لیا اور سائنس سے ثابت کر دیا۔آپ بھی مان لیحیے۔آپ نے ثبوت کہا اور وہ آپ کو دے دیا گیا۔اب آپ ماننے کے پابند ہیں جو آپ نے طے کیا۔اب آپ امید ہے اپنی بات سے نہیں پھریں گے ان شاء اللہ
(جاری ہے)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔