Wednesday, 7 November 2018

فلسفہ زمان و مکان، واجب الوجود، ممکن الوجوداور کوانٹم فزکس پر ایک ملحدہ کے اعتراض کا جواب تحریر۔۔۔ڈاکٹر احید حسن


فلسفہ زمان و مکان، واجب الوجود، ممکن الوجوداور کوانٹم فزکس پر ایک ملحدہ کے اعتراض کا جواب
تحریر۔۔۔ڈاکٹر احید حسن
/////////////////////////////////////////
واجب الوجود۔۔۔۔!
واجب الوجود اس چیز کو کہتے ہیں جس کا وجود اس کا زاتی ہو اور اس کا عدم وجود محال ہو۔ ہر وہ چیز جو پہلے موجود نہ تھی اسے بعد میں وجود حاصل ہوا اس کا وجود کسی علت کا محتاج ہو گا کیونکہ وہ پہلے نہیں تھا بعد میں موجود ہوا۔ اس لیے کائنات جو حادث ہے ایک وقت پر پیدا ہوئ ہے وہ ممکن الوجود ہو گی واجب الوجود نہیں ہو سکتی۔
مسلمانوں کے نزدیک یہ واجب الوجود خدا ہے جس کا وجود کسی چیز کا محتاج نہیں اور وہ ہمیشہ سے ہے اور اس کا وجود زاتی ۔ یعنی اس کا وجود بالذات ثابت ہے۔ جبکہ باقی تمام چیزیں ممکن الوجود ہیں جن کا وجود بالغیر اور واجب الوجود خدا کی طرف سے عطا کردہ ہے۔
مگر اس منطق میں مسلہ یہ ہے کہ اس سے ایک واجب الوجود چیز تو ثابت ہوتی ہے خدا ثابت نہیں ہوتا۔
۱۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ واجب الوجود کوئ مادی وجود ہو؟
۲۔ یا کوئ اور علت ہو جو اب بھی ویسے ہی موجود ہو۔
۳۔ زمان و مکاں واجب الوجود ہو سکتے ہیں۔
زمان کے واجب الوجود ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اگر ہم زمان کو رفع کریں تو اس سے وجود لازم آۓ گا۔ اور جس کے رفع سے وجود لازم آۓ اس کا حد رفع ممکن نہ ہو گا۔  پس جس کا حد رفع ممکن نہ ہو وہ واجب الوجود ہو گا۔
اس لئیے زمان و مکان ہی واجب الوجود ہیں۔ جو ہمیشہ سے ہیں ان میں کوانٹم فلکچوایشنز نے کائنات کو پیدا کیا جو ممکن الوجود ہے۔
مسلمانوں کی اس بارے میں کیا راۓ ہے؟
/////////////////////////////////////////
جواب۔۔۔۔
جو وجود  یعنی خدا اپنا وجود برقرار رکھ سکتا ہے  کیا وہ اپنے وجود کے لیے ایک جگہ پیدا نہیں کر سکتا؟اگر یہ وجود یعنی خدا نہ ہوتا تو اس کی پیدا کی گئ جگہ کیسے موجود ہوتی۔جگہ کا بیان وجود کے لیے ہوتا ہے۔جہاں کوئ وجود ہی نہ ہو وہ جگہ جگہ کیسے کہلائے گی۔پھر اب کیا مطلق و حتمی ہوا؟جگہ یا جگہ کا پیدا کرنے والا وجود یعنی خدا؟ظاہر ہے جس وجود کے بغیر جگہ کا بیان ممکن نہیں اور جس کے وجود کے لیے اس کی موجودگی کے مکان کو جگہ کا نام دیا جاتا ہے وہ وجود ہی حتمی ہوگا نہ کہ جگہ جس کی اس وجود کے بغیر کوئ حیثیت نہیں۔اگر یہ وجود نہ ہوتا تو جگہ تھی ہی بے معنی ۔جگہ کا تو لفظ ہی ایک موجود یعنی خدا کا محتاج ہے۔اور اگر یہ وجود نہ ہوتا تو جگہ یعنی کائنات کیسے پیدا ہوتی۔ظاہر ہوا کہ جگہ حتمی یا مطلق نہیں بلکہ جگہ کا وجود بذات خود ایک وجود یعنی خدا کا محتاج ہے جس کی موجودگی سے اس مقام یعنی کائنات کو جگہ کا نام دیا گیا۔جگہ بذات خود کچھ نہیں بلکہ یہ ایک وجود یعنی خدا کی پیدا کردہ اور اپنے بیان کے لیے اس کے وجود کی محتاج ہے۔
کیا آپ نے آئن سٹائن کا نظریہ اضافت یا تھیوری آف ریلیٹویٹی پڑھی ہے؟اس کے مطابق زمان و مکان حتمی یا absolute نہیں بلکہ فرضی یا relative ہیں جو محض ایک وجود کے بیان اور اس کی کائنات میں سرگرمی کو استعمال کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔اب پہلے وجود آیا یعنی خدا پھر اس خدا کے بیان اور اس کی تخلیق کردہ کائنات کے لیے مکان یعنی space اور اس کی اس کائنات میں سرگرمی کو ظاہر کرنے کے لیے زمان یعنی وقت کا لفظ استعمال کیا گیا۔اب اگر یہ وجود یعنی خدا نہ ہوتا تو زمان و مکان یعنی ٹائم اینڈ سپیس بھی نہ ہوتے۔کیونکہ یہ تو محض ایک وجود کے بیان کے الفاظ ہیں۔بذات خود ان کا بیان ایک وجود کا محتاج ہے۔لہذا جو پہلے آیا جس کی موجودگی اس زمان و مکان کے بیان کی وجہ بنی وہی خدا حتمی و مطلق ہے نہ کہ یہ زمان و مکان۔
جب وجود یعنی خدا نہ ہو تو زمان یعنی وقت یا ٹائم رفع ہوگا کیونکہ یہ زمان یا وقت تو محض ایک وجود یعنی خدا کی کائنات میں سرگرمی کو بیان کرتا ہے اور اس وجود کے نہ ہونے سے مکان بھی رفع ہوگا کیونکہ یہ مکان یا جگہ محض ایک موجود کی موجودگی کا بیان کرتا ہے۔یہ الفاظ یعنی زمان و مکان بذات خود اپنے بیان کے لیے ایک موجود کے محتاج ہیں۔لہذا وہ وجود یعنی خدا ہی واجب الوجود ہوا نہ کہ زمان و مکان جو کہ محض اس وجود کے بیان کے لیے ہیں اور اس وجود یعنی خدا کے بغیر وہ ہوتے ہی نہ۔خود آئن سٹائن کی تھیوری آف ریلیٹویٹی کا نظریہ اضافت کے مطابق زمان و مکان یعنی ٹائم اینڈ سپیس اضافہ و فرضی ہیں لیکن حتمی و مطلق یعنی absolute نہیں۔پھر زمان و مکان کیسے واجب الوجود ہوگئے جب کہ فلسفہ سے زیادہ مستند علم یعنی فزکس خود تصدیق کر رہی ہے کہ زمان و مکان یا ٹائم اینڈ سپیس اضافی یا relative ہیں۔
کیا واجب الوجود کے مادی وجود ہونے سے اس کے وجود یا اس کی قدرت کا انکار ہوجائے گا؟بالکل نہیں۔wave particle duality  کوانٹم فزکس کا مشہور تصور ہے جس کے مطابق تمام اجسام موجی یا کوانٹم اور مادی دونوں خصوصیات رکھتے ہیں۔اور کسی ایک خصوصیت کے بیان سے دوسری خصوصیت کا انکار بالکل نہیں سامنے آتا۔دونوں پہلو کسی بھی وجود کے بیان کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔میں نہیں کہتا سائنس کہتی ہے۔خدا قادر و مطلق ہے۔وہ اپنے لیے جو وجود بھی پسند کرے اس سے کسی طرح اس کی خدائ کا انکار سامنے نہیں آتا۔کیونکہ جب سائنس میں ہم کوانٹم پہلو لیں یا پارٹیکل پہلو کسی طرح بھی اس وجود کی خصوصیات کا انکار سامنے نہیں آتا۔
کونسی اور علت۔علت خدا کو ماننے والے سب لوگوں کے مطابق خدا ہی ہے۔یہ اور بات ہے کہ مختلف مذاہب میں خدا کا تصور مختلف ہے۔لیکن جس علت کو ہم خدا کہیں گے اس میں خدائ قدرت کا ثبوت بھی لازمی دینا ہوگا ورنہ وہ علت خدا نہیں کہلائے گی۔میں ثابت کر سکتا ہوں کہ میرا خدا اس کائنات کی بنیادی علت کی سب خصوصیات رکھتا ہے۔لہذا وہی ہی اس کائنات کی علت ہے اور کوئ نہیں۔
 مکان حتمی نہیں ہے یہ محض ایک وجود کے مقام کے بیان کے لیے استعمال ہونے والا لفظ ہے۔خود سائنس کے مطابق مکان اسپیس حتمی نہیں۔اب جو حتمی ہے ہی نہیں وہ وجود بالزات کیسے ہوسکتا ہے۔
ملحد نے کوانٹم ۔سٹیٹ کو ایک جگہ تصور کیا جب کہ کوانٹم سٹیٹ ایک مکان یا جگہ نہیں بلکہ کسی کوانٹم سسٹم کی حالت کا نام ہے جسمیں وہ موجود ہوتا ہے۔یعنی یہ ایک condition کس نام ہے اور کنڈیشن  سپیس نہیں ہوتی بلکہ کسی نظام کی حالت ہوتی ہے لیکن ملحد نے کنڈیشن کو سٹیٹ بنا دیا جو کہ غلط ہے۔کوانٹم سٹیٹ ایک پیمائش ہے ایک سپیس نہیں اور یہ کوانٹم فیلڈ کی پیمائش ہے جس میں توانائ موجود ہے اور یہ توانائ مادے کے مساوی ہے۔لہذا ایک حالت کو ایک مکان نہیں کہا جا سکتا۔یہ تعریف پڑھیں

the condition in which a physical system exists, usually described by a wave function or a set of quantum numbers.
یہ تعریف پڑھیں
In the mathematical formulation of quantum mechanics, pure quantum states correspond to vectors in a Hilbert space, while each observable quantity (such as the energy or momentum of a particle) is associated with a mathematical operator
یہ تعریف بھی ایک کوانٹم نظام کا ویکتر کے ذریعے بیان بتا رہی ہے۔یہ پڑھیں
any of various states of a physical system (such as an electron) that are specified by particular values of attributes  .
یہ بذات خود ایک فزیکل سسٹم کا بیان ہے۔
ملحدہ نے کہاکہ اس،کو زیرو پوائنٹ فیلڈ بھی کہتے ہیں۔یہ بھی غلط کہا اس نے۔زیرو پوائنٹ فیلڈ کوانٹم سٹیٹ سے باکل الگ ہے۔اس کی تعریف یہ ہے

Zero-point energy (ZPE) or ground state energy is the lowest possible energy that a quantum mechanical system may have, i.e. it is the energy of the system's ground state.
یہ کسی نظام کی توانائ کی کم سے کم سطح ہے۔اور اس نظام کی جو حالت یا پیمائش ہوگی اس کو کوانٹم سٹیٹ کہا جائے گا۔ملحدہ نے ساری کوانٹم فزکس غلط بیان کی۔اور زیرو پوائنٹ فیلڈ میں بھی مکمل سپیس نہیں ہوتا۔یہ زیرو پوائنٹ  فیلڈ زیرو پوائنٹ انرجی رکھتا ہے جو کی کوانٹم انرجی کی ایک قسم ہے جس میں سے ہمیشہ ورچول پارٹیکل بنتے رہتے ہیں اور یہاں بھی خلا نہیں۔ملحدہ کی یہ وضاحت بھی غلط ہے۔
اور میں نے اوپر بیان کردیا کہ نظریہ اضافت کے مطابق زمان و مکان حتمی نہیں ہیں اور جو حتمی نہ ہو وہ وجود بالذات کیسے ہوسکتا ہے۔آپ کا سارا فلسفہ غلط ہے۔
اور ویکیوم سٹیٹ بھی مکمل ویکیوم نہیں۔خود سائنس کہتی ہے کہ اسے ویکیوم کہنا غلط یے۔یہ پڑھیں
In quantum field theory, the vacuum state (also called the vacuum) is the quantum state with the lowest possible energy. Generally, it contains no physical particles. Zero-point field is sometimes used as a synonym for the vacuum state of an individual quantized field.

According to present-day understanding of what is called the vacuum state or the quantum vacuum, it is "by no means a simple empty space"
میں نے نہیں کہا کہ وقت حرکت ہے۔میں نے تو حرکت کا لفظ ہی استعمال نہیں کیا۔یہاں آپ پھر غلطی کر رہی ہیں۔وقت کی تعریف کیا ہے۔یہ پڑھیں

the indefinite continued progress of existence and events in the past, present, and future regarded as a whole.
یہ کسی وجود کے لامحدود وجود کے قدیم ہونے اور ماضی حال مستقبل کے واقعات کا بیان ہے۔اب یہ بھی اپنے بیان کے لیے ایک وجور کے بیان دیے گئے واقعات و وجود پر انحصار کر رہا ہے۔چونکہ یہ اور چیزپر انحصار کر رہا ہے۔اس لیے یہ بھی حتمی اور وجود بالزات نہیں۔نظریہ اضافت بھی یہی کہتا ہے۔
جب سائنس خود مانتی ہے کہ کائنات کی ہر چیز مادی و غیر مادی خصوصیات رکھتی ہے تو اب اگر کسی چیز کو مادی یا غیر مادی جو بھی تسلیم کر لیا جائے اس سے اس چیز کا وجود کس طرح غلط ثابت ہوتا ہے۔اب خدا جو ہر وجود کاس خالق ہے اس کی مرضی جس وجود مینی بھی رہے اس سے اس کا انکار کہاں سامنے آتا ہے۔
وہ علت خدا ہے اور جو سب اشیاء کو مادی و غیر مادی خصوصیات دے سکتا ہے خود اگر دونوں خصوصیات رکھ لے تو کہاں اس کا انکار ہوتا ہے۔وہ جو بھی وجود رکھے وہ علت خدا ہی ہے۔
میں نہیں کہتا کہ خدا مادی ہے لیکن وہ جس وجود میں چاہے آسکتا ہے۔وہ قادر ہے خود سائنس مان رہی ہے کہ کائنات کی ہر چیز کے دو پہلو ہیں۔مادی و غیر مادی۔کسی صورت خدا کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔
 ویکیوم انرجی بذات خود خدا کی ایک طاقت اور اس کی قدرت ہے تو ثابت ہوجائے گا کہ یہ جس خدا کے وجود کی نشانی ہے۔ وہی خدا ہی وجود بالزات ہے جس کی قدرت کی یہ علامت اور اس کے وجود کی دلیل ہے۔جی بتائے۔پھر اور بات نہیں چلے گی۔
ویکیوم انرجی بذات خود خدا کے وجود کی دلیل اور اس کی قدرت کی ایک نشانی ہے۔لہذا ثابت ہوا کہ وہ خدا ہی موجود بالذات ہے جس کی ایک قدرت اور اس کا اظہار یہ ویکیوم انرجی ہے۔تفصیل کے لیے میرا ویکیوم انرجی پر تفصیلی مضمون پڑھیں
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=396218204055311&id=100010014035463
فلسفہ اسلامی میں اثبات وجود خدا کے لیے بہت سی عقلی دلیلیں دی جاتی ہیں۔۔ جن میں سے اک انتہائی اہم دلیل برہان امکان ووجوب کے نام سے ہے۔ اس دلیل کو بو علی سینا نے اپنی کتاب الاشارات وال تنبیھات کی نمط رابع میں ذکر کیا ہے اور اس کے برہان صدیقین میں سے ہونے کا دعوی کیا ہے۔
اس دلیل کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں صرف اور صرف "وجود" میں غور اور فکر کے بعد خدا کے وجود کو ثابت کیا گیا ہے۔
اس دلیل کا خلاصہ یہ ہے کہ:
اگر ہم اس کائنات کی تمام موجودات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان میں غور وفکر کریں
تو یہ موجودات اپنے وجود کے حوالے سے (ان میں صرف دو ہی احتمال ہو سکتے ہیں)
1۔ یا تو وجود ان کے لیے ضروری ہے۔ اس طرح سے کہ وجود کو ان سے سلب نہیں کیا جا سکتا۔ اس کو واجب الوجودکہا جاتا ہے۔
یا
2۔ وہ موجود تو ہیں لیکن وجود ان کے لیے ضروری نہیں، بلکہ وجود کو ان سے سلب بھی کیا جا سکتا ہے۔ جیسے انسان کا وجود۔ اس کو ممکن الوجود کہا جاتا ہے۔
ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ موجود ہو بھی اور وجود اس کے لیے ممتنع ہو۔ اگر ایسا ہوتا تو موجود ہی نہ ہوتا۔

پس اگر کسی واجب الوجود کو مانتا ہے تو فبہا۔ کہ وہ خداوند متعال کی ذات ہے۔
اور اگر نہیں مانتا۔ تو سوال یہ ہے کہ یہ ممکنات کیسے وجود میں آئے؟
واجب الوجود  یعنی جس کا وجود باقی تمام موجودات کے لیے واجب ہو،جو تمام موجودات کا خالق ہو جس کے بغیر کوئ وجود ممکن نہ ہو یعنی وہ سب ممکن الوجود کا خالق ہو تو اب جس کا وجود سب موجودات کی تخلیق کے لیے لازم ہے وہی خدا  ہی واجب الوجود ہوا نہ کہ کوئ اور۔یہ بات نو علی سینا ثابت کر چکے ہیں۔
باقی جو موجود ہے لیکن عدم اور فنا یا موت سے آزاد نہیں بلکہ اس کی ایک تخلیق ہے جو ہمیشہ سے موجود نہیں تھا بلکہ واجب الوجود خدا کی طرف سے وجود میں لایا گیا وہ ممکن الوجود ہے۔اس کی ذات میں عدم اور وجود دونوں ممکن ہیں۔لہذا جو وجہ موجودگی رکھتا ہو،ایک ابتدا رکھتا ہو،عدم یعنی فنا اور موت سے آزاد نہ ہو وہ ممکن الوجود ہوگا۔جو اس ممکن الوجود کی وجہ ہوگا،اس کے وجود اور اس کے عدم یعنی فنا کی وجہ ہوگا وہ واجب الوجود خدا  ہے۔یہ موجود ایک بیرونی طاقت یعنی واجب الوجود کا اپنی تخلیق و وجود اور بقا کے لیے محتاج ہے۔یہ وجود عدم و وجود کے درمیان ایک مساوی حالت میں ہے اور ایسے واجب الوجود کا محتاج ہے جو اس کو عدم و وجود کی مساوی کیفیت سے نکال کر اسے وجود بخشے۔
اب اس سارے فلسفے کے مطابق جو خود بخود موجود،اپنے وجود کے لیے کسی وجود کے اثر سے آزاد،کسی وجود کی طرف سے فنا کے خطرے سے آزاد،سب موجودات کی وجہ تخلیق اور ان کے وجود کے لیے ایک لازمی وجود تو وہ وجود بالذات خدا ہی ہوسکتا ہے اور کوئ نہیں۔
دوسرے لفظوں میں واجب الوجود وجود مطلق ہے جس کے بغیر سب موجودات یعنی تمام ممکن الوجود بے وجود ہوتے،جو وجود ان کی وجہ بقا ہے،جو ان کی وجہ عدم ہے تو وہ وجود مطلق یا وجود بالذات خدا ہی ہے اور کوئ نہیں۔

https://m.facebook.com/groups/891915894248140?view=permalink&id=1046802335426161

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔