Saturday 26 January 2019

انسانیت کا نعرہ

عیسائی اگر لاہور میں قصور کے بے قصور حافظ قرآن کو خودکش بمبار ہونے کے شک میں مار کر جلادیں اور جلی ہوئی لاش لٹکا کر نعرے لگائیں تو نہ فرنود عالم کا دل ٹوٹتا ہے نہ انعام رانا کا بلڈ پریشر کم  ہوتا ہے
عراق و شام میں لاکھوں مسلمان شہید کر دئے جائیں تو نہ انسانی حقوق عاصمہ جہانگیر کو یاد آتے ہیں نہ پرویز ہود بائی کی سائنسی ترقی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
  ویلنٹائین ڈے کے نام پر جب کلمہ چوک لاہور میں مسلمانوں کی  با پردہ بیٹیوں کی سر عام تذلیل کی جاتی ہے تب نہ ماروی سرمد کی آنکھوں میں آنسو آتے ہیں نہ فرزانہ باری کا شوگر لیول لو ہوتا ہے
ڈیرہ غازی خان کے مرکزی بازار میں پورا جلوس حافظ عبداللہ کو اینٹیں مار مار کر قتل کرکے آگ لگا دے  تو  نہ حنیف ڈار کو موشن لگتے ہیں نہ وجاہت مسعود کو
 لیکن  مردان کے واقعے پر ان بیچاروں کا یہ حال ہے کہ شلوار پہنتے نہیں اور اگلا مروڑ در آتا ہے اللہ آپکی حالت پر رحم فرمائے۔۔۔
صرف پوسٹ نہ لکھیں بلکہ  اس کے ساتھ ساتھ صبح و شام فلیجل بھی استعمال کریں  موشن سے افاقہ ہوگا
 
سالار سکندر

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔