Thursday 24 January 2019

کیا کمیونزم اور سوشلزم مذہب مخالف نہیں ہیں؟کیا سوشلزم الحاد اور ملحدین سے کوئ تعلق نہیں رکھتا؟ کمیونزم اور سوشلزم کے مذہب دشمن اور ملحدانہ نظریات و اقدامات اور سوشلزم کو مذہب دوست کہنے کے سوشلسٹوں اور کمیونسٹوں کے دھوکا خیز نعرے اور ان کی اصل حقیقت

کیا کمیونزم اور سوشلزم مذہب مخالف نہیں ہیں؟کیا سوشلزم الحاد اور ملحدین سے کوئ تعلق نہیں رکھتا؟
کمیونزم اور سوشلزم کے مذہب دشمن اور ملحدانہ نظریات و اقدامات اور سوشلزم کو مذہب دوست کہنے کے سوشلسٹوں اور کمیونسٹوں کے دھوکا خیز نعرے اور ان کی اصل حقیقت

تحریر۔۔احید حسن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کمیونسٹ ریاستوں میں الحاد ہمیشہ عسکری الحاد رہا ہے اور اس الحاد نے سوشلسٹ کمیونسٹ صورت میں ہمیشہ مذہب دشمن اقدامات کیے۔سوشلزم اور کمیونزم جن ممالک میں بھی اقتدار پذیر ہوا وہاں تمام مذاہب پر پابندی لگا کر ملحدین اور الحاد کو ترقی دی گئی،مذہب کو دبا دیا گیا اور لاکھوں کروڑوں مزہبی عمارات تباہ کر دی گئ اور مذہب پسند طبقے اور سرکردہ مذہبی افراد کو قتل،قید اور اغوا جیسی ہولناک سزائیں دی گئیں۔سوشلزم کمیونزم درحقیقت الحاد کی ایک خفیہ،ظالمانہ اور منافقانہ شکل ہے۔
الحاد مارکسزم یعنی سوشلزم اور کمیونزم کا  لازمی جزو ہے لیکن عوام کو اپنا ہم خیال بنانے اور سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کی راہ ہموار کرنے کے لیے سوشلسٹ کمیونسٹ لوگ یہ دھوکا خیز نعرہ لگاتے ہیں کہ مذہب اور سوشلزم میں کوئ تصادم نہیں۔
سوشلزم کمیونزم کے بانی اور انیسویں صدی کے دانشور اور کمیونسٹوں کا باپ اور خدا کا مشہور منکر خفیہ یہودی فری میسن کارل مارکس مذہب کو بے روح لوگوں کی روح اور عوام کی ہیروئن قرار دیتا تھا اور اسے ایک حقیقت کی بجائےسماجی رویوں کے خلاف  محض ایک احتجاج قرار دیتا تھا۔مارکس کے مطابق مذہب کی جھوٹی خوشی کا خاتمہ عوام کی حقیقی خوشی کے لئے لازمی ہے۔اس کے مطابق مذہب ایک جھوٹا اور فرضی سورج ہے جس کے گرد مذہبی لوگ تب تک گھومتے رہتے ہیں جب تک وہ اس سے آزاد ہوکر اپنی ذاتی سوچ کے گرد نہیں گھومتے۔ مارکس کے مطابق جہاں مذہب ختم ہوتا ہے وہاں کمیونزم سوشلزم شروع ہوتا ہے۔
مارکس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس کے پہلے نامور کمیونسٹ پیروکار اور دنیا بھر کے کمیونسٹوں اور سوشلسٹ لوگوں کےدوسرے  والد اور کروڑوں انسانوں کو سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کے نام پہ قتل کرنے والے  مشہور خفیہ یہودی ولادیمیر لینن نے مذہب کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔لینن کے مطابق
"الحاد یعنی خدا اور ہر طرح کے مذہب کا انکار مارکسزم یعنی سوشلزم اور کمیونزم کا فطری اور ناگریز جزو ہے۔مذہب عوام کی ہیروئن ہے اور مارکس کا یہ قول مارکسزم یعنی سوشلزم اور کمیونزم کے سارے فلسفے کا محور ہے۔"
2 اکتوبر 1920ء کی اپنی مشہور تقریر میں بالشویک یعنی روسی سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کے بعد بالشویکوں سے خطاب کرتے ہوئے لینن نے کہا
"ہم خدا پہ کوئ ایمان نہیں رکھتے۔کسی بھی خدا کی پوجا (نعوذ بااللہ )ایک مردار چیزکی محبت ہے اور کچھ نہیں۔"
نومبر 1913ء کے ایک خط میں لینن نے لکھا
"کوئ بھی مذہبی تصور،خدا کا کوئ بھی تصور یا خدا سے تھوڑا سا بھی تعلق ایک ناقابل اظہار بیوقوفی اور احمق پن ہے،یہ سب سے زیادہ خوفناک احمق پن ہے اور ایک شرمناک انفیکشن ہے۔"نعوذ بااللہ۔
سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کے بعد سوویت یونین یعنی موجودہ روس میں ٹروٹسکی کے ساتھ مل کر لینن نے ایسے گروہ تشکیل دیے جن کو خدا کے منکرین کا عسکری گروہ یا League Of Militant Godlessکہا جاتا تھا جن کا کام سوویت یونین میں الحادی خیالات کو فروغ دینا اور مذہب کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا تھا۔یہ کام پہلے لینن اور بعد ازاں کروڑوں انسانوں کے سوشلسٹ کمیونسٹ قاتل سٹالن اور بعد میں نام نہاد رحم دل سوشلسٹ کمیونسٹ قائد یعنی نیکیتا خورشیف کی زیر نگرانی جاری رہا۔
اپنی مشہور تصنیف The ABC Of Communism میں مشہور سوشلسٹ کمیونسٹ لیڈر نیکولائ بخارن اور ایوگینیائ پرییوبرازنسکی نے مذہب کی ان الفاظ میں شدید مخالفت کی
"کمیونزم سوشلزم مذہب سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا اور مذہب اور عوام کی مذہبی پسماندگی کے خلاف جدوجہد صبر اور سوچ سمجھ یعنی چالاکی سے کرنی چاہیے اور مذہب کا اعلانیہ مذاق اڑانے کی بجائے مذہب کے خلاف دوسرا راستہ استعمال کرنا چاہیے ورنہ تشدد کا راستہ الٹا عوام کے دل میں مذہب سے محبت پیدا کرے گا اور ہماری مذہب کے خلاف جدوجہد میں رکاوٹ بن جائے گا۔
اس طرح اس منشور کے مطابق سوشلزم کمیونزم نے مذہب کے خلاف اپنی کاروائ کا طریقہ کار بدل لیا اور مذہب کے خلاف ایک خفیہ اور منافقانہ جدوجہد کا فیصلہ کیا۔یہی وہ منافقانہ جدوجہد ہے جس کے تحت سوشلسٹ کمیونسٹ سوشلزم کو مذہب کے مطابق قرار دے کر درپردہ مذہب کی جڑیں کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ حقیقت میں سوشلزم کی بنیاد الحاد اور منافقت پہ ہے۔
کمیونسٹ پارٹی اپنا مذہب کے بارے میں منشور طے کرتے ہوئے یہ لکھتی ہے
"اکثر کمزور قسم کے کمیونسٹ سوشلسٹ یہ کہتے ہیں کہ مذہب انہیں کمیونسٹ ہونے سے نہیں روکتا اور وہ مذہب اور کمیونزم دونوں پہ ایمان رکھتے ہیں۔یہ بالکل غلط ہے۔مذہب اور کمیونزم سوشلزم نظریاتی اور عملی دونوں طور پر ایک دوسرے کے بالکل خلاف ہیں۔ہر کمیونسٹ کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ سماجی عوامل خاص قوانین کے تحت وقوع پذیر ہوتے ہیں جن کی بنیاد سائنسی کمیونزم اور تاریخی مادہ پرستی پہ ہے جس کی بنیاد ہمارے عظیم استاد کارل مارکس اور فریڈرک اینجلز نے رکھی ہے۔اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ سماجی ترقی کسی مافوق الفطرت عظیم ہستی یعنی خدا سے نہیں ہوتی اور خدا اور مافوق الفطرت طاقتوں کا تصور انسانی تاریخ کی ایک
 سوشلزم کمیونزم کی بنیاد الحاد پہ رکھی گئ ہے ۔لہذا سوشلزم ہر طرح کی مذہبی روایت کے خلاف ہے۔ شروع دن سے ہی سوشلزم کمیونزم کی بنیاد مذہب دشمنی اور الحاد پہ رکھی گئ تھی۔یہی وجہ ہے کہ سوشلزم کو جب بھی عروج اور اقتدار حاصل ہوا،اس نے مذہب کو غارت کر ڈالا خواہ وہ کمیونسٹ سوشلسٹ سوویت یونین ہو خواہ چین ہو خواہ کوئ اور سوشلسٹ ریاست ہو۔لیکن کمیونسٹ سوشلسٹ لوگ عوام سے جھوٹ بول کر ان کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ سوشلزم مذہب کے خلاف نہیں ہے اور اس کا الحاد اور ملحدین سے کوئ تعلق نہیں۔حقیقت یہ ہے کہ سوشلزم کمیونزم الحاد کی ایک منافقانہ شکل ہے۔
اور یہ تصور تب ختم ہونے لگتا ہے جب اس کی عملی زندگی میں کوئ اہمیت سامنے نہیں آتی   جب کہ سائنسی کمیونزم مذہب کے بالکل خلاف ہے۔
اور سوشلسٹ کمیونسٹ ہمیشہ اپنی عملی زندگی میں ایک ملحد کے  طور پہ رہتا ہے۔کمیونسٹ پارٹی اپنے ارکان سے مذہب کے بارے میں یہی الحادی رویہ اپنانے کی تلقین کرتی ہے۔ایک کمیونسٹ جو مذہبی تصورات کو مسترد کردیتا ہے اور کمیونسٹ پارٹی کی ہدایات کے مطابق چلتا ہے وہ ایمان والا نہیں رہتا جب کہ جو مذہب پہ چلے وہ کمیونسٹ نہیں ہوسکتا۔لہذا سوشلزم سے کمیونزم اور سرمایہ دارانہ نظام سے کمیونزم اور تمام سماجی طبقات کے فرق کا خاتمہ سوشلزم کی طرف سے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے گا جس میں تمام مذہب اپنی فطری موت مر جائیں گے۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم مذہب کے خاتمے کا انتظار کرنے بیٹھ جائیں بلکہ ہم اس کے لیے جدوجہد کریں گے۔
اگر لینن عیسائیت سے چمٹا رہتا اور جنگ نہ لاتا تو وہ کمیونسٹ انقلاب لا سکتا تھا؟کیا عیسائیت کے محبت کے تصور کے جذبے کے تحت چل کر سرمایہ کاری کا خاتمہ ممکن تھا؟ بالکل نہیں۔
فریڈرک اینجلز کے مطابق تاریخ کی مادہ پرستانہ قبولیت تمام مذہب کا خاتمہ کردیتی ہے اور یہ بات کمیونسٹ پارٹی کے کسی بھی سوشلسٹ کمیونسٹ رکن کے دل میں مذہب کی کوئ گنجائش باقی نہیں چھوڑتی۔اگر ہم مذہب اپنا لیں گے تو اس کا انجام تباہ کن ہوگا۔
میں سب کامریڈز یعنی سوشلسٹ کمیونسٹ افراد کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ایک عیسائ یا مذہبی سوشلسٹ کمیونسٹ کمیونسٹ نہیں ہوسکتا بلکہ کمیونزم کا دشمن ہے اور میں آگے وہ کہنا چاہتا ہوں جو کامریڈ ٹروٹسکی نے کہا تھا یعنی ہم ہر اس شخص کے خلاف بے رحم اقدامات کریں گے جو مذہب کو کمیونزم سے ملانے کی کوشش کرے گا۔مذہب مارکسزم یعنی سوشلزم اور کمیونزم سے بالکل متصادم ہے اور الحاد ایک انقلابی سوشلسٹ کمیونسٹ رکن کی زندگی کا لازمی اور ناگریز جزو ہے
منجانب:لیسلی میزن
بیرو برانچ
کمیونسٹ ریویو"
کمیونسٹ پارٹی کا یہ منشور ظاہر کر رہا ہے کہ سوشلزم کمیونزم کی بنیاد مذہب کی مخالفت پہ ہے اور مذہب کا خاتمہ اور الحاد کو فروغ سوشلزم کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔لہذا جب سوشلسٹ کمیونسٹ کمیونزم کو مذہب کے عین مطابق قرار دیتے ہیں تو وہ محض عوام سے جھوٹ بول کر ان کو اپنا ہم خیال بنانے اور اپنا منافقانہ الحاد چھپانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
1955ء میں چینی کمیونسٹ سوشلسٹ لیڈر زو اینلائ نے کہا کہ ہم سب کمیونسٹ سوشلسٹ ملحد ہیں۔2015ء میں چین کی کمیونسٹ پارٹی نے یہ بات لازم کردی کہ اس کے سارے رکن ملحد ہوں گے۔
کارل مارکس سے چین تک سوشلزم کمیونزم کے سب قائدین اور عالمی کمیونسٹ پارٹی کا منشور ثابت کر رہا ہے کہ سوشلزم کمیونزم کی بنیاد مذہب کے انکار اور مذہب کی مخالفت پہ ہے۔لہذا سوشلزم کسی طرح بھی مذہب دوست نہیں ہوسکتا اور سوشلسٹوں کمیونسٹوں کی سوشلزم کو مذہب کے عین مطابق قرار دینے کی ساری باتیں منافقت،جھوٹ اور دھوکا خیزی پہ مبنی ہے۔
      سوشلزم کمیونزم کو جہاں اور جب بھی عروج حاصل ہوا اس نے مذہب کا خاتمہ کیا اور الحاد کو فروغ دیا۔کمیونسٹ سوشلسٹ سوویت یونین میں سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کے پہلے پانچ سالوں میں کمیونسٹ لیڈر ٹروٹسکی کے حکم پہ 28 عیسائ بشپ اور 1200 پادری قتل کیے گئے۔جب 1927ء میں سٹالن برسر اقتدار آیا تو اس نے گینرخ یگوڈا کے نام سے مذہب کے خلاف اپنی ایک خفیہ الحادی پولیس بنائ جس کا کام مذہب کے قائل مسلمانوں اور عیسائیوں کو چن چن کر قتل کرنا اور سوویت یونین سے مذہب کا خاتمہ کرکے الحاد کو فروغ دینا تھا۔لاکھوں مسلمانوں،عیسائیوں اور ہزاروں مذہبی قائدین کو قتل کیا گیا اور اکثر کو خوفناک اور حیوانی تشدد کرکے قتل کردیا گیا۔نیکولائ خمارہ نام کے ایک عیسائ کی زبان کاٹ کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔پچاس لاکھ عیسائیوں اور ستر لاکھ مسلمانوں کو مزدور اور عوام دوست جھوٹے اور دھوکا خیز نعرے لگانے والے سوشلسٹوں کمیونسٹوں نے قتل کر ڈالا۔مذہب کے خاتمے کے لیے مذہب دشمنی اور الحاد پہ مبنی میوزیم کھولے گئے۔مساجد،مدارس،گرجا گھر تباہ کر دیے گئے اور ان کو ڈانس ہال اور دفاتر کی شکل دے دی گئ اور عوام کو زبردستی ملحد بنانے کی کوشش کی گئ جس سے سوویت یونین کی دو تہائی آبادی ملحد ہوگئ۔
   چین ایک سوشلسٹ کمیونسٹ ریاست ہے۔1999ء میں کرسچن سنچری کی رپورٹ کے مطابق چین مذہب کے پیروکاروں کو خوف،قید،جبری مشقت اور قتل و غارت کا نشانہ بنا رہا ہے اور پولیس زبردستی مذہبی عبادت گاہیں بند کرا رہی ہے اور صرف گنتی کی چند عبادت گاہوں کی سرکاری سرپرستی میں چلنے کی اجازت ہے۔ کئ محققین جیسا کہ کینیڈا کے انسانی حقوق کے وکیل ڈیوڈ متاس اور تفتیشی صحافی ایتھان گٹمین کے مطابق چین میں ہزاروں مذہبی  قیدیوں کو قتل کر کے ان کے جسمانی اعضاء سمگل کیے گئے ہیں۔
شمالی کوریا ایک سوشلسٹ کمیونسٹ ریاست ہے اور اس نے تمام مذاہب پہ پابندی لگا کر الحاد کو ریاست کا مذہب قرار دے رکھا ہے۔شمالی کوریا کی سوشلسٹ کمیونسٹ حکومت نے ہزاروں گرجا گھر،مساجد تباہ کردی ہیں اور دولاکھ سے زائد مذہب پرست مسلمانوں اور عیسائیوں کو قید میں ڈال کر جبری مشقت،ظلم،تشدد اور بھوک سے قتل کر ڈالا ہے اور ذرائع ابلاغ،مذہبی آزادی پر پابندی لگا رکھی ہے۔
  رومانیہ میں سوشلسٹ کمیونسٹ دور حکومت میں مذہب پہ پابندی لگا کر الحاد کو ریاست کا منشور قرار دیا گیا اور لاکھوں مذہب پوسٹ مسلمانوں اور عیسائیوں کو قتل کردیا گیا۔مذہب کے حامی لوگوں کو گرم لوہے کے راڈوں سے داغا گیا،ان پر قید خانے میں بھوکے چوہے چھوڑے گئے تاکہ وہ نیند نہ کر سکیں،ان کے جسم میں کیل ٹھونکے گئے،ان کو سردی کی اذیت دینے کے لیے برف اور ریفریجریٹر میں ڈال دیا جاتا۔
    البانیہ میں سوشلسٹ کمیونسٹ دور حکومت میں مذہب پہ پابندی لگا کر الحاد کو ریاست کا منشور قرار دیا گیا اور مذہب پسندوں پر انسانیت سوز مظالم کیے گئے۔
    کمبوڈیا میں سوشلسٹ کمیونسٹ لیڈر پول پاٹ نے وہاں کے اکثریتی مذہب بدھ مت پر پابندی لگادی،بدھ مت لوگوں،عیسائیوں اور مسلمانوں سے حیوانوں والا سلوک کیا گیا۔مسلمانوں کو سور کا گوشت کھانے پہ مجبور کیا گیا اور انکار کرنے والوں کو قتل کر دیا گیا۔
     خواہ فیدل کاسترو ہو،یا لینن،سٹالن ہو یا موزے تنگ،پول پاٹ ہو یا ٹروٹسکی،سوشلزم کمیونزم نے ہمیشہ مذہب دشمن رویہ اختیار کیا اور اپنے اقتدار کے صرف ایک سو سالوں میں ایک کروڑ سے زائد مذہبی انسان ان ملحدین نے سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کے نام پہ مار ڈالے اور اب یہ لوگ یہ سب ظلم و ستم،قتل و غارت اور نسل کشی چھپا کر عوام سے جھوٹ بولتے ہیں کہ سوشلزم مذہب دوست،عوام دوست اور مزدور دوست ہے۔یہ انتہا درجے کے منافق،ملحد،ظالم اور قاتل ہیں۔ان کی حقیقت اس مضمون میں بیان کیے جانے والی تحقیقات سے جان لیں اور کبھی ان کے دھوکے میں نہ آئیں۔
   افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے مظالم کو چھپا دیا جاتا ہے،نہ ہی نصابی کتابیں اور نہ ہی نام نہاد ہر خبر سے واقف دجالی،غدار اور منافق اور فار سیل میڈیا یہ ظلم عوام کے سامنے بیان کرتا ہے اور اس لیے عوام اب تک سوشلزم کمیونزم کے جھوٹے مذہب دوست،مزدور درست اور عوام دوست نعروں میں مبتلا ہوکر ان کے دھوکے کا شکار ہورہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ظالمانہ،قاتل اور الحادی نظام پر پوری دنیا کے مذاہب پابندی لگائیں اور ان سے ان کروڑوں مذہبی انسانوں کے قتل کا حساب اور انتقام لیں جن کو ان لوگوں نے سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کے نام پہ قتل کر ڈالا اور ان پہ وہ ظلم کیے جو انسانی تاریخ میں اج تک نہیں کیے گئے تھے۔
حوالہ جات:

http://victimsofcommunism.org/the-war-on-religion/
https://www.marxists.org/history/international/comintern/sections/britain/periodicals/communist_review/1924/02/mason.htm
http://www.conservapedia.com/Communism_and_religious_persecution
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Marxism_and_religion
https://www.marxists.org/archive/bukharin/works/1920/abc/11.htm

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔