Thursday 27 December 2018

ایک ملحد کا اعتراض ۔ گائے کا ذبیح اور توہین رسالت

ایک ملحد کا اعتراض
 گائے کا ذبیح اور توہین رسالت
ہندوؤں کے لیے گائے کے ذبیحہ کی وہی حیثیت ہے جو مسلمانوں کے نزدیک توہین رسالت کی -
دونوں کی نوعیت ایک ہی ہے - ایک قوم  کے ایک مذہبی نظریے کے تقدس کی تضحیک -
تو پھر آپ کیوں یہ چاہتے ہیں کہ صرف آپ کے مذہبی نظریے کے تقدس کی حرمت کا خیال رکھا جاے اور دوسری قوم کے لیے اگر ایک چیز کا تقدس وہی ہے جو آپ کے لیے اپنے نبی(صلی اللٰہ علیہ وسلم )کا تو اسے اپنی مذہبی رسومات کا نام دے کر اسکو پامال کرتے رہیں -
///////////////////////////////////////////////////////////////////
اس اعتراض کا علمی و تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔جزاکم اللٰہ

جواب۔۔۔۔

زندہ گائے کے پیٹ میں اوزار مارکر اس کے پیٹ سے زندہ بچہ نکال کر اسے کھولتے پانی میں ابال کر اس کا چمڑا نکالا جاتا ہے جسے کف لیدر کہا جاتا ہے جو بھاری قیمت میں امریکہ بھیجا جاتا ہے اس کاروبار میں پورے ہندوستان میں ایک بھی مسلمان شریک نہیں ہے لیکن اس چمڑے سے وابستہ تقریبا 20لاکھ لوگ ہیں جن کی روزی روٹی کا واحد زریعہ یہ پیشہ ہے اور اسی کاروبار سے ان ہندوؤں کو 20 لاکھ بلین ڈالر کی سالانہ انکم حاصل ہوتی ہے ۔۔۔
گندہ ہے پر دھندا ہے یہ ۔
گائے ماتا کے پجاری کیا ایسا نہیں کرسکتے ۔۔؟؟
ارے بھائی کیوں نہیں لکشمی (دولت ) کی پوجا بھی تو کوئی پوجا ہے جس سے پیٹ پوجا ہوتی ہے اور جہاں پیٹ پوجا کا سوال ہو وہاں بہت ساری پوجائیں پتلی گلی سے نکل لیتی ہیں ۔۔
اتنا ہی نہیں گائے ماتا کے پجاری حضرات کی ناک کے نیچے سے گائے کی چربی سے لذت دار اور سواد بھرے بناسپتی گھی بنائے جاتے ہیں ۔۔۔
گائے کی کھلے عام ہتیا کرکے صابن اور گھی بنانے کے کارخانے کسی مسلمانوں نے نہیں بنائے بلکہ ہندوؤں کے سب سے اعلی طبقہ برہمن کے قائم کئے ہوئے ہیں ۔۔
اس لئے عید قربان کی آمد کے پیش نظر گائے کی ہتیا اور قتل خانے( مذبح یا سلاٹر ہاؤس ) کی مخالفت میں جو احتجاج پورے ہندوستان کے کونے کونے میں ہندو مذہبی تنظیموں کی طرف سے کیا جاتا ہے وہ صرف سیاسی ڈرامے بازیاں ہیں اس سے زیادہ ان کے اندر کوئی مذہبی جذبہ یا عقیدے کے تقدس کا عنصر شامل نہیں ۔۔۔
اصل میں گائے کو ماتا کہنا ہی اصل پاکھنڈ (گناہ ) ہے برہمن طبقہ شروع سے ہی بھکشک رہا ہے برہمن گائے ہی نہیں انسان سے لے کر سبھی جانوروں کی بلی چڑھا کر ان کا مانس کھاتے رہے ہیں اس لئے نیپال کے برہمن آج بھی بڑی شان کے ساتھ گائے کی بلی چڑھاتے ہیں ۔۔
کٹھمانڈو (نیپال کی راجدھانی) میں واقع کالی ماتا مندر میں پہلے تو گائے کی پوجا ہوتی ہے پھر اسکے بعد گائے کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے جاتے ہیں اور جیسے ہی گائے سر ہلاتی ہے تیز دھار والی چھری سے گائے کی گردن پر مندر کا بروھت اس طرح وار کرتا ہے کہ خون کا فوارہ کالی ماتا کے چرنوں میں جا گرتا ہے ۔۔
تڑپتی گائے کا خون کئی ایک مورتیوں کو چڑھایا جاتا ہے گائے کی گردن کو پجاری پجاری خود لے کر جاتا ہے اور چمڑا اتارکر گائے کا گوشت دیوی کے بھگتوں کو پرساد کے طور پر دیا جاتا ہے جسے وہ اپنے ساتھ گھر لے جاتے ہیں اور ملنے جلنے والوں کو عقیدت کے ساتھ تحفے کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔۔۔
برہمن ہی نہیں غیر برہمن غیر مسلم بھی گائے کا گوشت بڑے ذوق و شوق سے کھاتے ہیں ۔۔
اس لئے جو بات اب تک ہمیں سمجھ لگی ہے کہ ہندو قوم کو اب گائے کو اپنی ماتا کہنا چھوڑدینا چاہئے آخر میں ہم جاتے جاتے گائے کو اپنی ماں کہنے والوں کی خدمت میں دس سوال رکھنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔
1- گائے کو ماتا آپ کیسے کہ سکتے ہیں جس کا جنم آپ کی آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے کیا ماں کا جنم بیٹے کے سامنے ہوتا ہے ۔۔
2- اگر گائے اپ کی ماتا جیسی ہے تو اس ماں کی ناک میں نکیل کیوں ڈالتے ہو۔۔
3- اسے کھونٹے میں کیوں باندھتے ہو ۔
4- گائے کو ڈنڈے کیوں مارتے ہو۔۔
5- کچھ لوگوں کو چھوڑدیا جائے تو مسلمان گائے نہیں پالتا ہندو لوگ ہی گائے کو قصائی خانوں تک پہنچانے کا جوکھم بھرا کام سر انجام دیتے ہیں بیرون ممالک گائے کے گوشت ایکسپورٹ کرتے ہیں کیا کوئی اپنی ماں کے گوشت کو بیچ سکتا ہے۔۔
6- گائے اگر آپ کی مان ہے تو آپ کی اصلی ماں اس کی بہن لگے گی اور اس لحاظ سے اصولا گائے کا بیٹا اپ کا بھائی بننا چاہئے لیکن یہاں تو گنگا ہی الٹی بہائی جاتی ہے سب گائے کو ماں کہتے ہیں اور آگے پیچھے کی رشتہ داریوں کو سگریٹ کے دھوئیں کی طرح ہوا میں اڑادیتے ہیں ۔۔۔
7- بھینس اور دوسرے دودھ دینے والے جانوروں کو ماں کا مقدس خظاب کیوں نہیں دیا جاتا صرف گائے کو ہی یہ شرف کیوں حاصل ہے جب انسانوں میں کوئی بھید بھاؤ نہیں جانورون میں یہ امتیازی سلوک اور تفریق کیوں ۔۔؟
8- سائنس کے مطابق گائے کا گوشت پوتر اور واٹامن و لحمیات سے بھر پور ہے تو کیا وہ ہندو جو سائنس اور گیان یعنی سرسوتی پوجا کے قائل ہیں سرسوتی پوجا کے لئے گائے کا گوشت کیوں نہیں کھاتے ۔۔۔
9- رگ وید نامی ہندو کتاب کے اندر بھی گائے کی بلی چڑھانے کا ذکر و حکم موجود ہے اسے ہندو پنڈت کیوں عام لوگوں سے چھپاتے ہیں کیا گائے کو ماتا قرار دینے میں پنڈتون کا کوئی ذاتی مفاد چھپا ہے۔۔
10- پھر ہندو انسان ہی گائے ماتا کو حامل کروانے کے لئے سانڈ کے پاس لے جاتا ہے اور دونوں کے کاما سوتر(ملن ) کو اپنی گنہ گار آنکھوں سے دیکھتا ہے کیا کوئی اپنی ماں کو اس طرح غیر در پر لے جاتا ہے اور کیا سانڈ گائے کا پتی اس کا باپ کہلانے کا حق دار ہے ۔۔۔؟؟
زرا سوچئے کیاوجہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان اور نیپال اور سری لنکا میں بسی ہندو برادری ان حقائق سے غافل ہے کیا وجہ ہے کہ ہندو دھرم کے اندر گائے کے گوشت کھانے حوالہ جات کو دہرئے اور ملحد اور کامریڈ سامنے نہیں لاتے۔

جو رسولﷺ کی گستاخی کرتا ہے اس کامقصد ہی گستاخی کرنا ہوتا ہے۔نہ گساخی کی اس کے علاوہ کوئی وجہ ہوتی ہے۔رسولﷺ پر بات کہیں سے بھی کی جائے بات مذہب پر آہی جائے گئ جبکہ گائے کی صورت میں ایسا نہیں ہوتا ۔مزیدد اسلامی کا مقصد توہین ہوتا ت اونٹ کی اصٖل قرار نہ دیتا  قربانى ميں سب سے افضل اونٹ اور پھر گائے اور پھر بكرا اور پھر اونٹ يا گائے ميں حصہ ڈالنا ہے، امام شافعى اور امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كا قول يہى ہے، كيونكہ جمعہ كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص نماز جمعہ كے ليے پہلے وقت گيا گويا كہ اس نے اونٹ كى قربانى كى، اور جو شخص دوسرے وقت ميں گيا گويا كہ اس نے گائے كى قربانى كى، اور جو شخص تيسرے وقت گيا گويا كہ اس نے سينگوں والا مينڈھا قربان كيا، اور جو شخص چوتھے وقت گيا گويا كہ اس نے مرغى قربان كى، اور جو شخص پانچويں وقت گيا گويا كہ اس نے انڈے كى قربانى كى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 881 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 850)   شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى " احكام الاضحيۃ " ميں كہتے ہيں:

" قربانى ميں سب سے افضل اونٹ ہے، اور پھرگائے اگر مكمل جانور ايك شخص ذبح كرے تو افضل ہے، پھر اس كے بعد بكرا، اور پھر اونٹ كا حصہ، اور پھر گائے كا حصہ " انتہى.۔اور یہ سوال صرف مسلمانوں سے ہی کیوں ؟ کیا دوسرے مذہب والے گائے نہیں کھاتے۔
چوہے کی ہندو بڑی تعظیم کرتے ہیں اب کیا چوہے مار دوائی بھی نہ لائیں؟ کیا انڈیا میں چوہے مار دوائی نہیں بنتی؟ یہ گستاخی کے بہانے ہیں.  اب خوراک تو کھانے کے لیے ہوتا ہے تو اسے کیا کھائیں نہ؟  چوہے مار دوائی بھی کیا لائیں نہ؟ اسلام میں جس طرح گالی دینا منع ہے ویسے ہی یہ بھی گالی نہ دیں.  کیا یہ لوگ شرک کرکے اللہ کی گستاخی نہیں کرتے؟  ہم نے آزادی دی ہے نا؟  تو بس یہ ایسا کریں کہ ہمیں گائے کھانے کی بھی آزادی دیں. جس طرح ہم ان کے باطل معبودوں کو گالی نہیں دیتے یہ ہمارے سچے معبود اور سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی نہ دیں.
گائے کے ہندوؤں کے لئیے مقدس هونے کا دعویٰ اس طور تسلیم کیا جا سکتا ہے کہ وہ اسے اپنا ایک بھگوان مانتے ہیں اور ان کی طرف سے  اسے زبح کرنا اس کی توہین میں بھی شمار کیا جاسکتا ہے کہ کہا جائے کہ ہندوؤں کے نزدیک گائے کا ذبح کرنا اس کی توہین میں داخل هے..
تو یہ تو ان کا مذہب اور عقیدہ ہوا لیکن ایک مسلمان کی جانب سے گائے کے زبح کو اس کی توہین کیوں سمجھا جانا ضروری ہے؟ مسلمانوں کے لئیے تو یہ دوسرے حلال جانوروں کی مانند ہے جن کو زبح کر کے ان کا گوشت کھایا جاتا ہے. ..
مسلمان اگر اس کو زبح کرتے ہیں تو اس لئیے کہ وہ اسے دوسرے جانوروں کی طرح سمجھتے ہیں جن سے گوشت حاصل کیا جاتا ہے. ..
ہندوؤں نے اگر ایک ایسے معاملے کو جس میں قانون اور عقل کسی تقدس کی بات نہیں کرتے اپنے غیر فطری اور عقلی عقائد کی بنا پر توہین کا مسئلہ بنا رکھا ہے تو اس میں مسلمانوں کا کیا قصور؟
انسانی لاش کو ہی لے لیں کہ اس کی تقدیس کی عقل بھی گواہی دیتی ہے اور اس کو جلانا بھی عقلاً اس کی توہین ہے لیکن ہندو مذہب میں لاش جلانے کا عمل کسی توہین میں داخل نہیں سمجھا جاتا...
توہین اور تقدیس کی بات اگر عقل سے ہٹ کر ہو تو زیادہ سے زیادہ کرنے والے کی اپنی ذات کے لئیے حجت ہوگی دوسرے سے اس کا مطالبہ اس کے عقل و عقیدے کی توہین کہلائے گا...
گائے کی توہین کی نوعیت توہین رسالت سے مختلف ہے
توہین کے لیے تخصیص چاہیے اور گائے کی تخصیص خلاف عقل ہے جبکہ رسالت کی تخصیص سے ہر شخص واقف ہے
اس کو یوں سمجھیے کہ توہین کے لیے ایسا معیار ہونا چاہیے جو سب کے نزدیک مسلم ہو
توہین کوئی ایسا پیچیدہ معاملہ نہیں کہ جس کے معیار کا تعین کرنے کے لیے پی ایچ ڈی کی ضرورت ہو
ہر شخص توہین سے واقف ہے
پوری دنیا میں گائے سمیت کسی بھی جانور کے ذبح کو کسی کی توہین خیال نہیں کیا جاتا بلکہ کسی کو وہم تک نہیں ہوتا کہ کسی مذہب کی توہین ہورہی ہے
اس کے بر عکس رسول اللہ کے لیے نازیبا الفاظ کے استعمال کا توہین ہونا ہر شخص کو تسلیم ہے
تو دونوں کی نوعیت ایک کیسے ہوسکتی ہے؟؟ 
پھر آپ دیکھیے کہ دنیا کے ہر مذہب میں انسان کو سب سے مقدس مخلوق سمجھا جاتا ہے اس کے باوجود کسی ایک انسان کے قتل کو کسی بھی مذہب کی توہین نہیں سمجھاجاتا
ہم مسلمان انسان کو اشرف المخلوقات اسی لیے مانتے ہیں کہ رسول اللہ انسان بن کر اس دنیا میں جلوہ گر ہوئے
اسلام میں انسان کا تقدس گائے جیسے ہزاروں جانوروں سے زیادہ ہے
اس کے باوجود کبھی بھی کسی انسان کے قتل کو مذہب کی توہین کا رنگ نہیں دیا گیا
البتہ مذہبی توہین کا سوال تب پیدا ہوتا جب کسی خاص گائے کو قتل کیا جاتا جسے ہندو مقدس مان کر پوجا کرتے جیسے مقدس شخصیات کی توہین مذہبی توہین کہلاتی ہے
سکھوں کے گرونانک عیسائیوں کے مسیح یہودیوں کے موسی اور مسلمانوں کے آقا کی توہین مذہبی کہلائے گی
اس لیے کہ یہ عام انسان نہیں ان سے مذہب وابستہ ہے
اسی طرح خاص گائے کا ذبح جو بطور معبود معلوم ہو کی توہین مذہبی توہین کہلائے گی

اگر عمومیت کے ساتھ گائے کے ذبح کو توہین قرار دینا درست ہو تو کیا کاغذ کو قران کی نسبت سے مقدس ماننے کی وجہ سے پوری دنیا میں اس کا نامناسب استعمال توہین قرار پائے گا؟؟ 

یا فرض کیجیے گائے کی طرح دیگر جانور بھی مذہبی تقدیس کا رنگ اپنا لیتے ہیں تو کیا ہر جانور کے ذبح کو مذہبی توہین کے زمرے میں ڈالا جانا معقول ہوگا؟؟ 

مشرکین تو عام پتھروں کو بھی مقدس مانتے تھے تو کیا کسی بھی پتھر سے ٹائلٹ بنانا مذہبی توہین ہے؟؟
جواب منجانب۔۔۔محترم محمد طلحہ ایر،سہیل احمد،محمد عفان علی مغل،محمد طاہر رضا

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔