Saturday, 8 December 2018

آبادی کنٹرول کرنے کی بحث

آبادی کنٹرول

آبادی کنٹرول کرنے کی بحث خالص "قومی معاشی" نکتہ نگاہ سے کی جاتی ہے۔
معاشی تنگی کے باقی سارے اسباب بالکل ہی نظر انداز کردئے جاتے ہیں ،
جیسا کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں !
ایک مہینے کیلئے ان کمپنیوں کو بند کردیا جائے تو پوری دنیا میں امن آجائے ، غربت نام کی شے باقی نہ رہے گی ،  بلکہ ہم دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں ایک بھی غریب نہ رہے گا ،
اور سچ بات یہ ہے کہ انسانی زندگی میں غربت و معیشت کے مسائل کی ذمہ دار یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں خود ہیں ،

اسی طرح فحاشی کے تمام ذرائع و ادارے بند کردئے جائیں تو 100% رزلٹ یہ ہوگا کہ پاکستان دنیا کا سب سے خوشحال ملک بن سکتا ہے !

لیکن  اگر اسی سکیم کو سنجیدگی سے لینا ہے تو اس حوالے سے اہم ترین چیز دیکھنے کی یہ ہے کہ آبادی میں یہ کنٹرول کن طبقات پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ ؟
چنانچہ:
- اگر آبادی کنٹرول پروگرام سے ان لوگوں میں کم بچے پیدا کرنے کا رجحان زیادہ پیدا ہو جو نسبتا امیر و پڑھے لکھے ہیں  جبکہ نسبتا کم آمدن و کم پڑھے لکھے لوگوں میں اس کا رجحان کم پیدا ہو تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایک نسل کے بعد دوسری نسل میں نسبتا کم آمدن والے افراد کی تعداد زیادہ آمدن والوں سے زیادہ ہوجائے گی،!

یعنی وہ لوگ جو اپنے بچوں کو زیادہ تعلیم دلوا کر زیادہ ھنرمند بنا سکتے ہیں ان کی تعداد نسبتا کم ہوجائے گی۔

اور یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ پچھلی تین چار دھائیوں سے ہمارے یہاں برتھ کنٹرول کے نام پر جو تحریک چلائی گئی اس کے نتیجے میں زیادہ پڑھے لکھے و امیر لوگوں میں کم بچے پیدا کرنے کی تحریک کو زیادہ پزیرائی ملی۔

تو سوال یہ ہے کہ ؛
ایسی تحریک کیا خود خالصتا معاشی نکتہ نگاہ سے بھی کارآمد ہے؟

تو اگر ایسی تحریک چلانے کا ہی شوق ہے تو پھر "قومی معاشی"  نکتہ نگاہ کے مطابق امیروں کو زیادہ جبکہ غریبوں کو کم بچے پیدا کرنے کا شوق دلانا چاہئے ،

انسانیت ابوجہلوں کے ہاتھ چڑھی ہوئ ہے ،
ایک چول مارتے ہیں ، پھر اسے سدھارنے کیلئے دس اور چولیں مار دیتے ہیں !!

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔