Monday 15 January 2018

حضرت مریم علیہ السلام سے بغیر باپ کے حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش پہ ملحدین کا سائنسی اعتراض اور اس کا سائنسی جواب

کیا ایکس ایکس کروموسوم عورت مریم علیہ السلام سے ایک ایکس وائے کروموسوم مرد یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ممکن ہے؟
حضرت مریم علیہ السلام سے بغیر باپ کے حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش پہ ملحدین کا سائنسی اعتراض اور اس کا سائنسی جواب

تحریر۔۔۔عالیہ تنویر
======================================
ایکxx کروموسوم والی عورت مریم علیہ السلام سے ایکxy مرد حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کے بارے میں ملحدین کہتے ہیں کہ یہ سائنسی طور پہ جھوٹ اور نامکمل ہے جب کہ جدید سائنسی تحقیق پہ غور کیا جائے تو یہ بات سائنس کے مطابق عین ممکن ہے۔ایک مرد یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی باپ کے بغیر پیدائش کے لیے مادہ مواد یعنی  ایکس کروموسوم حضرت مریم میں موجود تھا۔ضرورت اس بات کی تھی کہ کہیں سے انہیں وہy کروموسوم مہیا کر دیا جائے تو جو ایک ایکس وائے کروموسوم مرد کی بغیر باپ پیدائش کے لیے لازمی تھا۔یہ وائے کروموسوم اللہ تعالی نے حضرت جبریل علیہ السلام کے ذریعے مریم علیہ السلام کے پیٹ میں پھونک مار کر مہیا کر دیا۔ایک وہ رب جو مٹی سے ایکس وائے کروموسوم آدم علیہ السلام پیدا کر سکتا ہے وہ رب مریم کے جسم میں موجود ایکس ایکس کروموسوم میں سے ایک کو وائے کروموسوم میں تبدیل کرکے ان سے بغیر باپ کے حضرت عیسی علیہ السلام کو پیدا کیوں نہیں کر سکتا یا حضرت جبریل علیہ السلام کی پھونک کے ذریعے ان کے پیٹ میں بغیر باپ کے وائے کروموسوم والا سپرم منتقل کیوں نہیں کر سکتا۔اگر وہ ایسا نہ کرتا تو خدا کیوں کہا جاتا جب کہ خدا ہے وہی جو وہ کرے جو عقل کی حد سے آگے ہو۔
اور یہی بات قرآن نے کی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی تخلیق بالکل آدم علیہ السلام جیسی ہے۔اور سائنس کے مطابق یہ عین ممکن ہے۔
سائنس نے ایسے جاندار دریافت کر لیے ہیں جو بغیر جنسی ملاپ اور باپ کے بھی اپنی نسل آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کو کنوارگی کی پیدائش یا ورجن برتھ کہا جاتا ہے۔جاندار جیسا کہ نیماٹوڈ خاندان کے کیڑے،کچھ مچھلیاں،پرندے،شارک،  کئ پودے،گرگٹ یا لیزرڈ جیسا کہ کیموڈو ڈراگون باپ کے بغیر صحتمند بچے پیدا کرتے ہیں۔اس عمل کو جینیٹکس میں پارتھینو جینیسس کہا جاتا ہے۔یہاں تک کہ جدید انسانوں میں بھی ایسے واقعات سائنس نے دریافت کیے ہیں جس میں بغیر باپ کے بچی پیدا ہوا۔
اس عمل کے مطابق ایک مادہ سے صرف مادہ جیسا جانور پیدا ہونا چاہئے جب کہ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق ایسا نہیں ہے اور مادہ سے نر بچے بھی پیدا ہوئے ہیں۔اور یہ بات ثابت کرتی ہے کہ ایک ایکس ایکس کروموسوم عورت مریم علیہ السلام سے ایک ایکس وائے کروموسوم مرد حضرت عیسی علیہ السلام کا پیدا ہونا خود سائنس کے مطابق عین ممکن ہے اور مذہب کی اس بات کو سائنس کے کلاف کہنا محض الحادی  تعصب ہے اور کچھ نہیں۔
لہذا یہ کہنا کہ یہ عمل انسان میں نہیں ہوسکتا یا سائنس اسے نہیں مانتی،بیوقوفی ہے۔
2009 ء میں ایک طویل سائنسی تحقیق جو تولیدی صحت پر کی گئی اور برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئ،نے ظاہر کیا کہ دو سو میں سے ایک امریکی خاتون نے کہا کہ ان کو بغیر جنسی ملاپ اور باپ کے بچی پیدا ہوا۔اس تحقیق میں 7870خواتین اور 15سے 28سال کی عمر کی لڑکیاں تھیں۔ان 7870میں سے 45خواتین نے بغیر جنسی ملاپ کے حمل ہونے کا بتایا جس کو سائنس میں کنوارگی کا حمل یا ورجن پریگنینسی کہا جاتا ہے۔
یہ تحقیق ظاہر کر رہی ہے کہ بغیر جنسی ملاپ اور باپ کے حضرت عیسی علیہ السلام کا مریم علیہ السلام سے پیدا ہونا سائنس کے مطابق ثابت ہے۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کی 1995ء کی ہیومن جینیٹک یونٹ،شعبہ میڈیسن ،ویسٹرن جنرل ہسپتال  کی رپورٹ کے مطابق جو جرنل نیچر جینیٹکس میں شائع ہوئ لکھتی ہے
"بغیر باپ کے بچوں کی پیدائش کا عمل یا پارتھینو جینیسس انسانوں میں صحتمند بچے پیدا کر سکتا ہے"۔
اپنی تحقیق میں انہوں نے ایک ماں کے متعلق لکھا جو اپنے بچے کو ڈاکٹر کے پاس اس لیے لے کر آئی کیونکہ اس کے سر کا سائز بڑھ رہا تھا۔جب ڈاکٹروں نے اس کے خون کا تجزیہ کیا تو پتہ چلا کہ اگرچہ وہ لڑکا مرد تھا لیکن اس کے خون کے خلیے یاسیل مکمل طور پر مادہ کے تھے جن میں مرد کا وائے کروموسوم یا جینیاتی مادہ بالکل نہیں تھا۔جب کہ دوسرے خلیے جیسا کہ اس کے پیشاب میں پائے جانے والے خلیوں یا سیلز میں مادہ اور نر دونوں دی این اے تھا۔اس سے یہی نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اس کا فرٹیلائز انڈہ ایک بغیر باپ کے تقسیم ہونے والے انڈے سے مل گیا جس سے بچے میں مکمل طور پہ ماں کا دی این اے تھا سوا کسی حد تک باپ کے۔
یہ سائنسی حقائق ظاہر کر رہے ہیں کہ بغیر باپ کے ایک عورت سے ایک مرد کا پیدا ہونا ممکن ہے۔
گارڈین میں مریم علیہ السلام کے کنوارگی کے حمل کے بارے میں ڈاکٹر اراتھی پرساد سے سوال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عیسی علیہ السلام ایک ایکس وائے کروموسوم مرد تھے اور ان کا ایک ایکس ایکس کروموسوم عورت سے بغیر باپ کے  پیدا ہونا ممکن ہے جب ان کی ماں مریم علیہ السلام کوtesticular feminization کا مسئلہ ہو جس صورت میں مریم میں پہلے سے ہی مرد کی طرح  ایکس وائے کروموسوم تھے لیکن ان کے ایکس کروموسوم میں ایک میو ٹیشن کی وجہ سے وہ مرد ہارمون ٹیسٹو سٹیرون کے لیے غیر حساس تھیں جس سے وہ ایک عورت کی طرح پلی بڑھی اور ان کو  بانجھ ہونا چاہیے تھا لیکن اچانک وہ حاملہ ہوگئ اور ان کے بچے میں وائے کروموسوم چلا آیا اور اس طرح بغیر باپ کے ان سے ایک بیٹا عیسی علیہ السلام پیدا ہوا۔ یا ان میں وائے کروموسوم کا دی این اے تھا جس نے انہیں حاملہ کرکے ان سے ایک ایکس وائے کروموسوم بیٹا بغیر باپ کے پیدا کرادیا۔
اگست 2007ء میں ایک جنوبی کورین سائنسدان ہوانگ وو سک نے بغیر جنسی ملاپ کے انسانی ساقی خلیے یا سٹیم سیل پارتھینو جینیسس کے عمل سے پیدا کیے اور ان سے بغیر باپ کے انسانی ایمبریو یا جنین تخلیق کیا گیا۔
اٹلی میں ایک کنواری  عیسائی راہبہ کو معدے میں درد کی شکایت ہوئ اور جب اسے ہپستال لایا گیا تو اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا اور اس کا نام اس وقت کے پوپ کے نام پہ فرانسسکو یا فرانکس رکھا گیا۔اس خاتون کا انٹرویو دسکوری چینل تی وی میں شائع ہوا۔یہ سارے سائنسی دلائل ظاہر کرتے ہیں کہ بغیر باپ کے حضرت عیسی علیہ السلام کی ایک ایکس ایکس کروموسوم عورت مریم علیہ السلام سے پیدائش سائنس کے مطابق عین ممکن ہے۔
اراتھی پرساد کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ مریم ایک جینیٹک کائمیرا۔۔۔Genetic chimera تھیں جو نر اور مادہ دونوں جنین یا ایمبریو سے بھی تھیں اور ان میں وائے کروموسوم پہلے سے موجود تھا یا ان میں پہلے سے ہی نر اور مادہ دی این اے موجود تھا۔وہ اووو ٹیسٹیز کے ساتھ پیدا ہوئ یعنی ان میں مادہ جنسی خلیے انڈے اور مرد جنسی خلیے دونوں پہلے سے موجود تھے اور ان کا مرد وائے کروموسوم ان کے والد سے آیا تھا۔ان کے جسم میں موجود مردانہ وائے کروموسوم ان کے انڈے میں چلا گیا یا ان کے اووو ٹیسٹیز نے ایک ہی وقت میں مرادنہ سپرم اور زنانہ انڈے یا ایگ پیدا کیے جس سے ایک عورت یعنی مادہ مریم علیہ السلام سے ایکس وائے کروموسوم مرد یعنی حضرت عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے۔اس طرح سائنس کے مطابق ایک ایکس ایکس کروموسوم عورت مریم علیہ السلام سے ایک ایکس وائے کروموسوم مرد یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش عین ممکن ہے۔
تاریخ میں ریکارڈ شدہ ایک ایسا کیس میکسیکو میں 2000ء میں ایک لڑکی کا تھا جس میں ایک توازن میں مردانہ و زنانہ جنسی خلیے موجود تھے اور سائنسدان اس انتظار میں تھے کہ کیا یہ لڑکی بغیر باپ کے ایک بیٹا پیدا کرسکتی ہے یا نہیں۔اس تحقیق کے نتائج کیا نکلے۔یہ معلوم نہیں لیکن سائنسدان اسے عین ممکن مانتے ہیں۔
اللٰہ تعالٰی کے لئے سب ممکن ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالی نے ایسے ہی حضرت مریم کے پیٹ میں وائے کروموسوم پیدا کردیے جیسے بغیر وجہ کے حضرت آدم علیہ السلام میں پیدا کیے اور اس طرح ایک ایکس ایکس کروموسوم عورت مریم علیہ السلام سے ایک ایکس وائے کروموسوم مرد یعنی حضرت عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے۔
یہ سارے سائنسی دلائل ظاہر کرتے ہیں کہ بغیر باپ کے ایک عورت مریم علیہ السلام سے ایک مرد یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سائنس کے مطابق عین ممکن ہے۔سائنس ملحدین کو زلیل اور شرمندہ کر چکی ہے اور ان شاء اللہ کرتی رہے گی۔
اس کے ساتھ ہی ہم نے ملحدین  کے اس اعتراض کے جوابات الحمداللہ سائنس سے دے کر ان کا مذہب پہ اعتراض سختی سے مسترد کر دیا ہے۔تعریف سب  اللٰہ تعالٰی کی اور اس کا شکر کہ اس نے مجھے جواب دینے کی توفیق عطا فرمائی۔الحمد للٰہ

حوالہ جات:
http://GnosticWarrior.com
http://mentalfloss.com/article/20413/are-there-really-virgin-births
http://www.icr.org/article/creation-virgin-birth/
http://www.popsci.com/blog-network/ladybits/scientific-miracle-theories-marys-virgin-birth#page-5
https://www.vice.com/en_us/article/the-science-behind-the-virgin-birth

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔