کوئی ملحد مجھے ہنودستان جا کر وہاں کسی پنڈت کی شان میں گستاخی کی جرات کر کے دکھا دے تو لگ پتہ جائے، چتا کیسے جلائی جاتی ہے۔[Manusmriti 9:248] میں واضح درج ہے اگر کوئی ارادتاََ کسی پنڈت کو پریشان کرتا ہے،( صرف پریشان مطلب گستاخی نہیں ) تو حاکم کو اختیار حاصل ہے اسکو سخت سزا سنائے ،اگر چاہے تو اسکو موت کے گھاٹ اتار دے۔ گستاخی تو چھوڑیے جناب وہاں آپ سرعام گائے کو ذبح کر کے ہی دکھا دیجیئے ، یقینا آپ ایسا نہیں کرو گے کیونکہ گائے کی جگہ آپکی بلیbaliبڑے دھوم دھام سے چڑھا دی جائے گی۔
وہیں پنجاب جا کر سکھوں سے انکے گرو ناننک کی شان میں گستاخی کی سزا بھی یوچھ لینا ، سزا سن کر آپکے الحاد کی چادر گیلی نہ ہو جائے تو نام بدل دینا۔
کوئی ملحد برما جا کربدمت مذہب کے بانی گوتم بدھ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرات کرلے تو میں واقعی میں اسکا الحاد تسلیم کرنے کو تیار ہوں کہ جو خدا سے نہیں ڈرتا وہ ان بُدھ متیوں سے کیوں ڈرے گا، مگر کوئی ملحد ایسا نہیں کرے گا کیونکہ برما والے زندہ جلا کر راکھ بھی گنگا کے حوالے نہیں کرتے کہ اسکی روح کو شانتی بھی نہ مل سکے۔
بدھ مت کے پیروکار تو پچھلی کئی دہائیوں سے مذہبی نظریات میں فرق کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں کو جلا کر راکھ کر چکے ہیں،،،، حالانکہ وہاں بسنے والے مسلمانوں نے انکے مذہب کی توہین کی اور نہ ہی مذہب کے بانی گوتم بدھ کی شان میں کوئی گستاخی کرنے کی جسارت کی۔
عیسائی اس بات کو صدق دل سے تسلیم کرتے ہیں کہ جس نے مقدس ہستی بارے کوئی ادنی سی بھی گستاخی کی یا پوپ کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنے کی بھی غلطی کی تو ، وہ کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا،اور اس کی سزا موت ہے۔
یہودیوں کا جیوش انسائیکلوپیڈیا ذرا ملاحظہ کر لیجئے گا۔ جہاں انہوں نے کھل کر لکھا ہے انکے مذہبی عقیدے کی توہین کرنے والا سزائے موت کے علاوہ دوسری کسی سزا کا مستحق نہیں ہو سکتا،نہ ہی کسی نرمی کا حقدار ٹھہر سکتا ہے، پرانے عہد نامہ جس کو عیسائی اور یہودی دونوں اپنی مقدس کتاب کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، میں واضح طور پر درج ہے "وہ جس نے گستاخی کی خدا کے نام کی یقیناََ وہ موت کا حقدار ہے" [Book of Leviticus 24:16]
کافر ہونا ، منکر ہونا یا ملحد ہونا ہمارے لئے تعجب کی بات نہیں ، لیکن تعجب اس وقت ہوتا ہے جب کوئی ملحد ہوکر کسی کے مذہبی نظریات پر وار کرنے کی کوشش کرتا ہے ، حیرت اس وقت ہوتی ہے جب کوئی لادین لوگوں کے دین کے ساتھ ، مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مذہب چاہے کوئی بھی ہو اس سے جڑی مقدس ہستیوں کی گستاخی اس مذہب کے پیروکار کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے ، اور تمام مذاہب اپنی مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کی سزا سوائے موت کے کوئی اور تجویز بھی نہیں کرتے۔
تو جب باقی تمام مذاہب میں گستاخی تسلیم کرنے کی کوئی ادنٰی سی گنجائش نہیں،، تو دین اسلام جو ایک سچا مذہب اور محمدﷺ جو اللہ کے سچے رسول ﷺ ہیں ، جن سے محبت دین اسلام کی شرط اول ہے ، جنکی عزت ہم پر فرض ہے ، انکی شان میں گستاخی کیسے قبول کی جاسکتی ہے ، ہماری جنگ سارے ملحدوں سے نہیں۔ "خدا انہیں ہدایت دے"بلکہ ان سے ہے جو الحاد کی چادر اوڑھ کر اسلام کی مقدس ہستیوں پر کیچڑ اچھالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ،اور اس جنگ میں پہلے بھی منکروں کو منہ کی کھانی پڑھی اور آئندہ بھی وہ اس ہی قسم کی منہ پہ پڑھنے والی چپیڑ کا درد محسوس کر رہے ہیں۔
وہیں پنجاب جا کر سکھوں سے انکے گرو ناننک کی شان میں گستاخی کی سزا بھی یوچھ لینا ، سزا سن کر آپکے الحاد کی چادر گیلی نہ ہو جائے تو نام بدل دینا۔
کوئی ملحد برما جا کربدمت مذہب کے بانی گوتم بدھ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرات کرلے تو میں واقعی میں اسکا الحاد تسلیم کرنے کو تیار ہوں کہ جو خدا سے نہیں ڈرتا وہ ان بُدھ متیوں سے کیوں ڈرے گا، مگر کوئی ملحد ایسا نہیں کرے گا کیونکہ برما والے زندہ جلا کر راکھ بھی گنگا کے حوالے نہیں کرتے کہ اسکی روح کو شانتی بھی نہ مل سکے۔
بدھ مت کے پیروکار تو پچھلی کئی دہائیوں سے مذہبی نظریات میں فرق کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں کو جلا کر راکھ کر چکے ہیں،،،، حالانکہ وہاں بسنے والے مسلمانوں نے انکے مذہب کی توہین کی اور نہ ہی مذہب کے بانی گوتم بدھ کی شان میں کوئی گستاخی کرنے کی جسارت کی۔
عیسائی اس بات کو صدق دل سے تسلیم کرتے ہیں کہ جس نے مقدس ہستی بارے کوئی ادنی سی بھی گستاخی کی یا پوپ کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنے کی بھی غلطی کی تو ، وہ کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا،اور اس کی سزا موت ہے۔
یہودیوں کا جیوش انسائیکلوپیڈیا ذرا ملاحظہ کر لیجئے گا۔ جہاں انہوں نے کھل کر لکھا ہے انکے مذہبی عقیدے کی توہین کرنے والا سزائے موت کے علاوہ دوسری کسی سزا کا مستحق نہیں ہو سکتا،نہ ہی کسی نرمی کا حقدار ٹھہر سکتا ہے، پرانے عہد نامہ جس کو عیسائی اور یہودی دونوں اپنی مقدس کتاب کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، میں واضح طور پر درج ہے "وہ جس نے گستاخی کی خدا کے نام کی یقیناََ وہ موت کا حقدار ہے" [Book of Leviticus 24:16]
کافر ہونا ، منکر ہونا یا ملحد ہونا ہمارے لئے تعجب کی بات نہیں ، لیکن تعجب اس وقت ہوتا ہے جب کوئی ملحد ہوکر کسی کے مذہبی نظریات پر وار کرنے کی کوشش کرتا ہے ، حیرت اس وقت ہوتی ہے جب کوئی لادین لوگوں کے دین کے ساتھ ، مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مذہب چاہے کوئی بھی ہو اس سے جڑی مقدس ہستیوں کی گستاخی اس مذہب کے پیروکار کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے ، اور تمام مذاہب اپنی مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کی سزا سوائے موت کے کوئی اور تجویز بھی نہیں کرتے۔
تو جب باقی تمام مذاہب میں گستاخی تسلیم کرنے کی کوئی ادنٰی سی گنجائش نہیں،، تو دین اسلام جو ایک سچا مذہب اور محمدﷺ جو اللہ کے سچے رسول ﷺ ہیں ، جن سے محبت دین اسلام کی شرط اول ہے ، جنکی عزت ہم پر فرض ہے ، انکی شان میں گستاخی کیسے قبول کی جاسکتی ہے ، ہماری جنگ سارے ملحدوں سے نہیں۔ "خدا انہیں ہدایت دے"بلکہ ان سے ہے جو الحاد کی چادر اوڑھ کر اسلام کی مقدس ہستیوں پر کیچڑ اچھالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ،اور اس جنگ میں پہلے بھی منکروں کو منہ کی کھانی پڑھی اور آئندہ بھی وہ اس ہی قسم کی منہ پہ پڑھنے والی چپیڑ کا درد محسوس کر رہے ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔