مطالعہ پاکستان پڑھانے والوں سے گزارش ہے کہ ہمارے ہیروز اور لیڈرز مسلمان
ہی رہیں گے خواہ وہ برصغیر کی دھرتی پر جنم لیں یا کہ باہر سے آئیں۔
باقی جو تمہارے ہیروز ہیں مقامی والوں نے اپنی بہن نہیں چھوڑی اور غیر خطہ
والوں نے تو اپنی ماں تک کو نہیں بخشا۔
کیوں نیکسٹ سطح مرتفع پوٹھوہار اور سطح مرتفع بلوچستان پر ایک لیکچر نہ دوں
؟
کیا خیال ہے تمہاری طبیعت ذرا ہلکی ہو ۔
تمہیں مسئلہ ہمارے ہیروز کا نہیں بلکہ اپنی دھندا گیری بند ہونے کا ہے۔
تم گنتی کے کچھ ہو اپنا دھندا اپنے دروازے کی چوکھٹ تک رکھو پورے پاکستان
پر قبضہ گیری مت دکھاو۔
اگر تم واقعی ہی پاکستان میں قوت ہوتے تو آج ہماری توپ کا نام سنی لیونی
ہوتا ، ٹینک کا نام جارج بش ہوتا ، راکٹ کا نام ۔۔۔۔۔ اور لانچر کا نام ۔۔۔۔۔۔
ہوتا۔
کنڈوم ہر بچے کے بیگ میں ہوتا خواہ وہ اسے پھُلا کر غبارہ غبارہ کھیلتا
تعلیمی نظام میں سیکس ایجوکیشن کے پریکٹیکلز ہوا کرتے ۔
ٹک ٹک گھوڑا کا کھیل پلے گُروپ کے بچوں کو سکھایا جاتا باپ بیٹی کی ورجنٹی
ختم کرنے میں ہیلپ کرتا ۔
ماں بیٹے کی ہیلپ کرتی ۔
اسی لئیے کہتا ہوں اپنی ریشنلزم اپنی گھر کی چوکھٹ تک رکھو ۔
ہاں ہماری طرف سے کوئی گاہک لگتا ہے تو میں تمہاری مزدوری میں لات نہیں
اڑاتا میں روائتی مولوی نہیں لیکن پھر کہتا ہوں کہ تم اپنے گھر کے کمروں میں
چارپائیاں لگاو بیڈ لگاو یا دھندے کی جدید فارم میٹرس زمین پر رکھو جو بھی کرو
اپنا دھندا اور اپنے ہیروز اپنے گھر کی چوکھٹ تک رکھو۔
#مُلافلسفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔