یہ ہیں وہ ملحدین جو ایڑیاں اونچی کر کر کے دعوے کرتے ہیں کہ ہم نے دس سال اسلام پر تحقیق کی۔
پانچ سال اللہ کو جاننے کی کوشش میں اتنی موٹی موٹی کتابیں پڑھیں
گہرے مطالعے کے بعداسلام چھوڑا۔۔۔۔۔
ان کے سوالات سے ہی اندازہ لگ جاتا ہے کہ ان کےپاس اسلام متعلق کتنا نالج ہے۔
ملحدین فرماتے ہیں کہ اللہ کو چاہیے تھا کہ ظلم کرتے ہوئے ظالموں کو اسی جگہ عبرت کا نشان بنا دیتے☺☺
او بھائی یوں کہیے کہ اللہ ج کو تو اپنے کامل علم کیوجہ سے معلوم تھا کہ یہ خبیث اپنی خباثت کی وجہ سے ایک معصوم بچی کی جان لے لیں گے تو اللہ کو ایک ہفتہ پہلے ہی ان کے ٹکرے ٹکرے کر دینے چاہیے تھے کہ بچی کی جان بھی بچی رہتی ۔۔۔۔۔
تو کیا اس صورت میں ان مجرموں کے ساتھ انصاف ہوتا ؟
قیامت کے دن یہجرم ان کے خلاف حجت ہوتا؟
کہ اپ کو اس لیے مارا تھا کہ اپ انے والے ہفتے میں بچی سے زیادتی کرنے والے تھے۔☺
یقین جانیے ان ملحدین کے پاس اسلام کے متعلق کچھ علم نہیں۔ سب کرائے کے ملحد ہیں تبھی تو اللہ ج کو اپنے بڑے بھائی کے برابر ہی سمجھ سکے۔
ملحدین سوچتے ہیں کہ ایسے واقعات اللہ کو بھی عام انسان کی طرح متاثر کرتے ہیں۔
اگر ایسا ہوتا تو پھر کیا ملحد اور کیا مسلمان اپنے اعمال کیوجہ سے ٹکرے ٹکڑے ہوئے زمین پر پڑھے ملتے۔
کیونکہ صرف بچی کا ریپ کرنا ہی جرم نہیں ہے شرک کرنا اور اللہ کی ذات کا انکار کرنا بھی جرم ہے اس کی سزا میں سب ملحدوں کی گردنیں بھی ٹوٹنی چاہیے تھی۔
شراب پی کر رشتوں کی تعمیز کھو دینے والے ملحد کی ریڑھ کی ہڈی بھی ٹوٹنی چاہیے تھی۔
اس دنیا کو سب کچھ سمجھ کر دھوکہ دینے والے ملحد کی روزی بند ہونی چاہیے تھی۔
چرس پی کر چوری کرنے والے ملحد کا بھی سر پھٹنا چاہیے تھا۔
زنا کرنے والے ملحد کا عضاء کٹ جانا چاہیے تھا۔
ویلنٹائن ڈے کے نام پر زنا پھیلانے اور کرنے والے ملحدین کو بھی زمیں میں دھنسا دینا چاہیے تھا۔
اصل میں جب کوئی کہتا ہے کہ خدا دیکھ رہا لے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اللہ سے تیرا گناہ چھپ نہیں سکتا وہ یوم حساب کو اس کا حساب لے گا اس گناہ سے اور ظلم سے دور رہ۔
اس دنیا میں تو چھپ کر یا چالاکی دیکھا کر سزا سے بچ بھی گیا پھر بھی اللہ سے نہیں بچ پائے گا
لہزا صرف از صرف ایک ہی بہتر اپشن ہے کہ اس گناہ اور ظلم سے دور رہ۔
مگر یہ بات ملحدین کو سمجھانا بہت مشکل ہے وہ تو خود نفس پرستی اور گناہوں کی لزت کیلیے قیامت کے دن اور اللہ کا انکار کرتے ہیں۔
ان کے نزدیک
موت کے بعد کی زندگی اور 'یوم حساب'
گناہوں کا مزہ خراب کر تے ہیں لہزا ان کا انکار کر دینے سے گناہ انجوائے زیادہ ہو گا۔
کبوتر کی طرح انکھیں بند کر کے مست رہو اور مست ماحول میں رہو یہی الحاد ہے۔
پانچ سال اللہ کو جاننے کی کوشش میں اتنی موٹی موٹی کتابیں پڑھیں
گہرے مطالعے کے بعداسلام چھوڑا۔۔۔۔۔
ان کے سوالات سے ہی اندازہ لگ جاتا ہے کہ ان کےپاس اسلام متعلق کتنا نالج ہے۔
ملحدین فرماتے ہیں کہ اللہ کو چاہیے تھا کہ ظلم کرتے ہوئے ظالموں کو اسی جگہ عبرت کا نشان بنا دیتے☺☺
او بھائی یوں کہیے کہ اللہ ج کو تو اپنے کامل علم کیوجہ سے معلوم تھا کہ یہ خبیث اپنی خباثت کی وجہ سے ایک معصوم بچی کی جان لے لیں گے تو اللہ کو ایک ہفتہ پہلے ہی ان کے ٹکرے ٹکرے کر دینے چاہیے تھے کہ بچی کی جان بھی بچی رہتی ۔۔۔۔۔
تو کیا اس صورت میں ان مجرموں کے ساتھ انصاف ہوتا ؟
قیامت کے دن یہجرم ان کے خلاف حجت ہوتا؟
کہ اپ کو اس لیے مارا تھا کہ اپ انے والے ہفتے میں بچی سے زیادتی کرنے والے تھے۔☺
یقین جانیے ان ملحدین کے پاس اسلام کے متعلق کچھ علم نہیں۔ سب کرائے کے ملحد ہیں تبھی تو اللہ ج کو اپنے بڑے بھائی کے برابر ہی سمجھ سکے۔
ملحدین سوچتے ہیں کہ ایسے واقعات اللہ کو بھی عام انسان کی طرح متاثر کرتے ہیں۔
اگر ایسا ہوتا تو پھر کیا ملحد اور کیا مسلمان اپنے اعمال کیوجہ سے ٹکرے ٹکڑے ہوئے زمین پر پڑھے ملتے۔
کیونکہ صرف بچی کا ریپ کرنا ہی جرم نہیں ہے شرک کرنا اور اللہ کی ذات کا انکار کرنا بھی جرم ہے اس کی سزا میں سب ملحدوں کی گردنیں بھی ٹوٹنی چاہیے تھی۔
شراب پی کر رشتوں کی تعمیز کھو دینے والے ملحد کی ریڑھ کی ہڈی بھی ٹوٹنی چاہیے تھی۔
اس دنیا کو سب کچھ سمجھ کر دھوکہ دینے والے ملحد کی روزی بند ہونی چاہیے تھی۔
چرس پی کر چوری کرنے والے ملحد کا بھی سر پھٹنا چاہیے تھا۔
زنا کرنے والے ملحد کا عضاء کٹ جانا چاہیے تھا۔
ویلنٹائن ڈے کے نام پر زنا پھیلانے اور کرنے والے ملحدین کو بھی زمیں میں دھنسا دینا چاہیے تھا۔
اصل میں جب کوئی کہتا ہے کہ خدا دیکھ رہا لے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اللہ سے تیرا گناہ چھپ نہیں سکتا وہ یوم حساب کو اس کا حساب لے گا اس گناہ سے اور ظلم سے دور رہ۔
اس دنیا میں تو چھپ کر یا چالاکی دیکھا کر سزا سے بچ بھی گیا پھر بھی اللہ سے نہیں بچ پائے گا
لہزا صرف از صرف ایک ہی بہتر اپشن ہے کہ اس گناہ اور ظلم سے دور رہ۔
مگر یہ بات ملحدین کو سمجھانا بہت مشکل ہے وہ تو خود نفس پرستی اور گناہوں کی لزت کیلیے قیامت کے دن اور اللہ کا انکار کرتے ہیں۔
ان کے نزدیک
موت کے بعد کی زندگی اور 'یوم حساب'
گناہوں کا مزہ خراب کر تے ہیں لہزا ان کا انکار کر دینے سے گناہ انجوائے زیادہ ہو گا۔
کبوتر کی طرح انکھیں بند کر کے مست رہو اور مست ماحول میں رہو یہی الحاد ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔