مشہور ترک فری میسن ایجنٹ مصطفی کمال اتاترک ملعون کی جہنم روانگی
آخری دنوں میں اتاترک "پارک"ہوٹل میں تھا، ہوٹل کے سامنے چھوٹی سی مسجد میں موذن نے آذان دی تو اتاترک نے اپنے آس پاس موجود لوگوں سے کہا: کون کہتا ہے کہ ہم مشہور ہیں، ہماری کیا شہرت ہے؟ اس شخص (رسول اللہ ﷺ) کو دیکھو اس نے کیسی شہرت پائی اور نام کمایا کہ اس کا نام ہر لمحے دنیا بھر کے میناروں سے گونچتا ہے۔
اتاترک اپنے بارے میں شدید خوف کا شکار تھا بڑے بڑے ڈاکٹروں کو اپنے ارد گرد جمع کیا ہوا تھا، اس کو جگر کی تکلیف تھی جسے ہر وقت پیاس بھی لگتی تھی پھر ڈاکٹر سیرنج کے ذریعےاس کے پیٹ سے پانی نکالتے تھے۔ اس کے ساتھ وہ لواطت (جس کے لیے وہ شہرت رکھتے تھے)کی وجہ سےشدید موذی مرض میں بھی مبتلا ہوگئے تھے جس کی وجہ سے اس کے جسم کے کچھ حصے میں کیڑے ہو گئے تھے جو آلات کے بغیر صرف آنکھ سے نہیں دیکھے جا سکتے تھے، یہ کیڑے سرخ رنگ کے تھے۔ ان کیڑوں کی وجہ سے اس کو خارش اور کھجلی کی بھی سخت تکلیف تھی۔ حتی کہ عیادت کے لیے آنے والے سفراء اور غیر ملکی وفود کی موجودگی میں بھی کھجلی میں مشغول رہتا۔۔۔کچھ ڈاکٹروں نے کہا یہ خارش تو ایک خاص قسم کی سرخ چیونٹی سے لگتی ہے اور یہ چیونٹی تو صرف چائنا میں پائی جاتی ہیں۔اتاتر ک ملعون1356ہجری سے 1358ہجری تک اسی حالت میں رہ کر 16شعبان 1358کو ہلاک ہو گئے۔ مرنے کے بعد اس کی نماز جنازہ کے حوالے سے شدید اختلافات سامنے آگئے وزیر اعظم چاہتے تھے کہ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے جبکہ آرمی چیف کی رائے تھی کہ نماز جنازہ پڑھی جائے پھر ان کی نماز جنازہ اوقاف کے ڈائریکٹر "شرف الدین آفندی"نے پڑھائی جو خود اتاترک سے بدتر اور خبیث آدمی تھا۔
سب عجیب وغریب اور آخری کام جو اتاترک نے مرنے سے پہلے کیا وہ یہ تھا کہ اس نے ترکی میں برطانیہ کے سفیر کو اپنا جانشین قرار دیا اور اس کے حوالے سے وصیت بھی کی یعنی وہ مرنے کےبعد بھی اپنے آقابرطانیہ کو راضی کرنا چاہتا تھا۔
تصویر اتارک کی حالت نزاع کے وقت لی گئی تھی جو تاریخ میں محفوظ ہے۔
چند ہفتے پہلے باجواہ نے ترکی کے دورے کے دوران محمد الفاتح کی قبر کی طرف دیکھا بھی نہیں مگر اتاترک کی قبر پر حاضری دی اور پھول چڑھائے!!
مصادر: 1کتاب یہودی بت مصطفی کمال
2 طورانی بھیڑیا/ یہ کتاب مصری مصنف منصورعبد الحکیم کی ہے اور 2010چھپ چکی ہے۔
آخری دنوں میں اتاترک "پارک"ہوٹل میں تھا، ہوٹل کے سامنے چھوٹی سی مسجد میں موذن نے آذان دی تو اتاترک نے اپنے آس پاس موجود لوگوں سے کہا: کون کہتا ہے کہ ہم مشہور ہیں، ہماری کیا شہرت ہے؟ اس شخص (رسول اللہ ﷺ) کو دیکھو اس نے کیسی شہرت پائی اور نام کمایا کہ اس کا نام ہر لمحے دنیا بھر کے میناروں سے گونچتا ہے۔
اتاترک اپنے بارے میں شدید خوف کا شکار تھا بڑے بڑے ڈاکٹروں کو اپنے ارد گرد جمع کیا ہوا تھا، اس کو جگر کی تکلیف تھی جسے ہر وقت پیاس بھی لگتی تھی پھر ڈاکٹر سیرنج کے ذریعےاس کے پیٹ سے پانی نکالتے تھے۔ اس کے ساتھ وہ لواطت (جس کے لیے وہ شہرت رکھتے تھے)کی وجہ سےشدید موذی مرض میں بھی مبتلا ہوگئے تھے جس کی وجہ سے اس کے جسم کے کچھ حصے میں کیڑے ہو گئے تھے جو آلات کے بغیر صرف آنکھ سے نہیں دیکھے جا سکتے تھے، یہ کیڑے سرخ رنگ کے تھے۔ ان کیڑوں کی وجہ سے اس کو خارش اور کھجلی کی بھی سخت تکلیف تھی۔ حتی کہ عیادت کے لیے آنے والے سفراء اور غیر ملکی وفود کی موجودگی میں بھی کھجلی میں مشغول رہتا۔۔۔کچھ ڈاکٹروں نے کہا یہ خارش تو ایک خاص قسم کی سرخ چیونٹی سے لگتی ہے اور یہ چیونٹی تو صرف چائنا میں پائی جاتی ہیں۔اتاتر ک ملعون1356ہجری سے 1358ہجری تک اسی حالت میں رہ کر 16شعبان 1358کو ہلاک ہو گئے۔ مرنے کے بعد اس کی نماز جنازہ کے حوالے سے شدید اختلافات سامنے آگئے وزیر اعظم چاہتے تھے کہ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے جبکہ آرمی چیف کی رائے تھی کہ نماز جنازہ پڑھی جائے پھر ان کی نماز جنازہ اوقاف کے ڈائریکٹر "شرف الدین آفندی"نے پڑھائی جو خود اتاترک سے بدتر اور خبیث آدمی تھا۔
سب عجیب وغریب اور آخری کام جو اتاترک نے مرنے سے پہلے کیا وہ یہ تھا کہ اس نے ترکی میں برطانیہ کے سفیر کو اپنا جانشین قرار دیا اور اس کے حوالے سے وصیت بھی کی یعنی وہ مرنے کےبعد بھی اپنے آقابرطانیہ کو راضی کرنا چاہتا تھا۔
تصویر اتارک کی حالت نزاع کے وقت لی گئی تھی جو تاریخ میں محفوظ ہے۔
چند ہفتے پہلے باجواہ نے ترکی کے دورے کے دوران محمد الفاتح کی قبر کی طرف دیکھا بھی نہیں مگر اتاترک کی قبر پر حاضری دی اور پھول چڑھائے!!
مصادر: 1کتاب یہودی بت مصطفی کمال
2 طورانی بھیڑیا/ یہ کتاب مصری مصنف منصورعبد الحکیم کی ہے اور 2010چھپ چکی ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔