Monday, 12 February 2018

گردہ انسانی جسم کا اہم عضو


Image may contain: text
کڈنی اگرچہ انسانی جسم کا انتہائی چھوٹا عضو ہے، مگر اسے انسانی صحت، نشو و نما، بہتر اور زیادہ زندگی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔
گردے نہ صرف انسانی زندگی کے لیے لازمی ہے، بلکہ یہ کھائی جانے والی غذا کو ہارمون میں تبدیل کرکے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے، پیشاب کی روانی کو بہتر کرنے اور انسانی جسم کو بڑھانے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔
جس طرح زیادہ پانی پینا کڈنی کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، اسی طرح کئی ایسے پھل بھی ہیں جو کڈنی کے امراض کو کم کرنے یا پھر انہیں پیدا ہونے سے روکنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کڈنی کے امراض سے بچنے کے لیے انسان کو یومیہ 2 ہزار ملی گرام سے کم سوڈیم، 2 ہزار ملی گرام سے کم پوٹاشیم اور ایک ہزار ملی گرام سے کم فاسفورس استعمال کرنی چاہیے، لیکن بعض غذاؤں میں ان کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جس وجہ سے انسان گردوں کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گردوں کی پتھری اور اس کی علامات
اسی طرح کڈنی کے امراض سے بچنے کے لیے پروٹین کی بھی کم سے کم مقدار استعمال کرنا لازمی ہوتی ہے۔
کڈنی کی بہتری کے لیے یومیہ 15 گرام پروٹین کا استعمال بہتر ہوتا ہے۔
مارکیٹ میں آسانی سے ملنے والے درج ذیل پھل کھانے والے افراد کڈنی کے مسائل سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
منقول
ان پھلوں کے استعمال سے مندرجہ بالا ضروریات بھی پوری ہوجاتی ہیں، اور یہ کڈنی کو غذا فلٹر کرنے اور غذا کو ہارمون میں تبدیل کرنے میں مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔
بلیو بیریز
نیوٹریشن اور اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور بلیو بیریز نہ صرف کڈنی بلکہ ذیابیطس، بلڈ پریشر اور دل کے امراض کے لیے بھی مفید ہیں۔
سرخ انگور
وٹامن سی اور دیگرنیوٹریشن سے بھرپور سرخ انگور بھی کڈنی سمیت ذیابیطس اور دل کے امراض کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔
مولی
مولی کا شمار بھی ایسی غذا میں ہوتا ہے، جس میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار کم اور وٹامن سی زیادہ ہوتا ہے، جس وجہ سے یہ نظام ہاضمہ سمیت کڈنی کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے۔
پائن ایپل
فائبر اور وٹامن بی سے بھرپور پائن ایپل نہ صرف کڈنی بلکہ بلڈ پریشر کے لیے بھی مفید ہیں۔
مشروم
وٹامن بی اور قدرتی پروٹین سے بھرپور مشرومز بھی کڈنی کے امراض کو پیدا ہونے سے روکنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔