Monday, 26 February 2018

اس حمام میں سب ننگے ہیں



 اس  حمام میں سب ننگے ہیں
.
شراب  ، شباب  اور کباب  ان کی زندگی کا لازمہ ہے - گو یہ ہمارے  نمائندگان ہیں لیکن اخلاقی طور پر قطعا ہماری نمائندگی نہیں کرتے - مدت گزری اخبارات میں ایک خبر چھپی تھی کہ جب قومی اسمبلی کا اجلاس ہوتا ہے تو ان دنوں اسلام آباد میں شراب کے نرخ بڑھ جاتے ہیں - لڑکیاں تو اس بازار میں جنس  عام ہوئیں- 
میرے ایک واقف حال دوست کہ جو ایک  اسلام آباد کے ایک بڑے اخبار میں بہت ہی اہم پوسٹ پر ہیں بتاتے ہیں کہ ایک  اعلی عہدے دار بتاتے ہیں کہ وہ کو لاہور سے آئے ہووے کچھ خاص مہمانوں  کی مہمانی کرنے کی ضرورت آن پڑی سو اس کے لیے لڑکیوں کی  تلاش ہوئی - "میڈم "سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ سب لڑکیاں ایک "سیاسی ہنگامے "پر موجود ہیں اور اچھل کود میں مشغول ہیں - بصد مشکل ان کو بلایا گیا-
میرا ایک عزیز دوست اس داستان کو جب مزے لے لے کر سناتا ہے کہ جب بےنظیر کی حکومت چلی گئی اور رات گئے خبریں آئیں تو چنبہ ہاؤس لاہور میں وزیر صاحب  ہڑبڑتتے ہووے کمرے سے  باہر نکلے ننگی ٹانگوں کو ڈھانپنے کے لیے بیڈ شیٹ کو اپنے گرد لپیٹے ہووے ..آوازیں دے رہے ہیں "او جلدی آؤ ، بوتلیں سمیٹو "جی ہاں  شراب کی بوتلیں ...اور موصوف کا محکمہ اوقاف کا تھا جس میں مذھب سے گہرا تعلق ہوتا ہے-
زنا کاری ہمارے اس  معاشرے میں ایسے پھیل چکی ہے کہ شریف بندے کو جب حقائق کا دسواں حصہ بھی بتایا جائے تو اس کا منہ کھل جاتا ہے اور سر انکار میں حرکت کرنے لگتا ہے-
اور رہی ہماری یہ الیٹ کلاس اس میں شراب اور زنا کاری فیشن ہے محض ، کوئی برائی نہیں جناب --- برائی  یہ تب شمار ہوتی ہے کہ جب کھل جائے یا اخبارات میں آ جائے - اور اس کا بھی نقصان  صرف یہ ہے کہ ان کو مذہبی  ووٹوں  کی ضرورت ہوتی ہے - ورنہ تو ہماری عوام بھی خاصی لبرل ہوتی جا رہی ہے کہ جس معاشرے میں یہ محاورہ ہو کہ:
"مرد نہایا دھویا گھوڑا ہوتا ہے"
سو جو بھی جی چاہے کرے اس کو فرق نہیں پڑتا ، ہاں عورت کی عزت کا مسلہ ہے - تف ہے ایسے معاشرے پر اور ایسی سوچ پر-
لوگ بھول جاتے ہیں لیکن  مجھے یاد ہے کہ کس طرح دو سال پہلے  فیصل آباد کے ایک  خاندان  کی چھوٹی عمر کی کنیا  حاملہ ہو گئی ...خاندان بھی پاکستان کا امیر ترین  شمار کیا جاتا ہے  اور کارنامہ بھی  پاکستان کے ٹاپ  فائیو کے سیاست دان کا تھا ..پاکستانی میڈیا  تو اس معاملے  میں خاموش رہا تھا لیکن بین الاقوامی میڈیا اس چٹ پٹی کہانی کو خوب مزے لے کر بیان کرتا رہا - خود میں نے یہ قصہ انڈیا کے ایک انگریزی اخبار میں دیکھا تو حیران ہو گیا کہ ہمارا میڈیا کیسے اس سیاستدان  کو پاک پوتر اور کرپشن سے پاک بنا کے پیش کرتا ہے-
اور لاہور کی سڑکوں پر چار سال پہلے ایک بچی کو اٹھائے احتجاج کناں  عورت کس کو بھول گئی ہو گی کہ جس نے اپنی بچی کی  شناخت مانگی - اس بے چاری کا تو دعوی بھی یہ تھا کہ بچی شادی کا نتیجہ ہے گناہ کا نہیں -لیکن اس کے ساتھ کیا ہوئی ، سب جانتے ہیں ...اور موصوف  بھی ہمارے چھوٹے موٹے بادشاہ ہی تو تھے-
کوئی ایک قصہ ہو تو بیان کیجئے - نام لینا میرا مزاج نہیں کہ شریعت کے تقاضے بہت الگ ہیں - ورنہ ہمارے یہ حکمران ، اپوزیشن کے رہنماء ، اعلی درجے کی بیوروکریسی اس   گناہ میں گلے گلے تک دھنسی ہوئی ہے-
ایران فتح ہوا مسجد نبوی میں سیم و جواہر کے ڈھیر لگے ہوے تھے - سیدنا عمر تشریف لائے - دولت کے انبار دیکھے آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے ..لوگوں نے کہا "امیر آج تو خوشی کا دن ہے یہ آنسو  کس لیے ؟"
فراست کے بادشاہ نے کہا:
"تم دولت کے انبار دیکھ رہے ہو ، میں ان کے ساتھ در آنے والے گناہ دیکھ رہا ہوں"
ہمارے ہاں عدلیہ ، مقننہ ، انتظامیہ  سب ہی اس خیال میں مست ہیں
بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست
مجھے یاد ہے ایک صحافی دوست نے ایک  مشھور  و معروف  منصف  صاحب کا قصہ سنایا تب میں بہت ہنسا اور مگر آج  رونے کو جی چاہتا ہے - ایس ایچ او نے لاہور کے  نہر کنارے ہوٹل پر چھاپہ  مارا - ممکن ہے تھانے دار کو منتھلی نہ ملی ہو اور ناراض ہو - اندر سے  منصف  صاحب حسب معمول "بیڈ شیٹ "لپیٹے نکلے ...اور تاریخی جملہ ارشاد فرمایا:
"میں یہیں  عدالت قرار دے کر  تم کو برخاست کر دوں گے چلے جاؤ"
ننگی عدالت ، حہھہ میں یہی کہہ کے رہ گیا-
سو دوستو:
ان "گندے اور غلیظ "سیاست دانوں کے لیے جذباتی نہ ہوا کریں ان میں سے ایک آدھ کو چھوڑ کر ...اس  حمام میں سب ننگے ہیں-
..ابوبکر قدوسی

ميرے ملک كى سياست كا حال مت پوچھ،
گرى هوئ هے طوائف تماش بينوں ميں

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔