Monday, 26 February 2018

جب سوچ غلام ھوجاۓ

جب سوچ غلام ھوجاۓ-------------------- --------------------------------
السلام علیکم!
کسی جسم کا غلام ھونا اگرچہ انتہائی تکلیف دہ ھے لیکن اسمیں اک فکر اور کڑھن پائی جاتی ھے جذبات اور تدابیر باقی ھوتی ھیں اور غلامی سے نکلنے کی راھیں ڈھونڈی جاتی ، ھموار کی جاتی اور اختیار کی جاتی ھیں

سوچ کا فقدان ابتر حالات کی بقا کا ذمہ دار ھے اور اسکا دوسرا نام غفلت ھے
اسکی زندہ مثال خصوصاً آجکا ھمارا قریباً سارا دینی طبقہ اور قریباً ساری مذھبی قیادت ھے

سوچ کا محدود ھونا انتہائی مہلک اور فسادات کی پیدائش کا ضامن ھے
اسکی عکاسی ھم میں سے ھر اک کر رھا ھے

سوچ کا فقدان اور سوچ کا محدود ھونا سوچ کے غلام ھونے کی وجہ بنتا ھے جو کہ جسم کے غلام ھونے سے کئی گنا زیادہ وجہِ تکلیف اور باعثِ ھلاکت ھے کیونکہ ۔۔۔

>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب عقل پہ تالے پڑ جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ فکر ، کڑھن ، جذبات اور تدابیر کا نام و نشاں نہیں رھتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ انسان خود کو آزاد ، اھلِ علم و صلاح اور بلا کا عقلمند سمجھتے ھوۓ نفسیاتی مریض ھو جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ جسم آزاد ھوتے ھوۓ بھی اک بھیانک اور غافل انداز میں کسی اور کی حاکمیت اور اپنی غلامی قبول کر چکا ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنے اور پراۓ ، حق اور باطل کی شناخت نھیں رھتی
>جب سوچ غلام ھو جاۓinsight یعنی عقل کی آنکھ کی دور بینی اور دور اندیشی ختم ھو جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ جسم زندہ لیکن دل مردہ رھتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ایمان اپنی آخری سانسیں گن رھا ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ دل میں محبتِ حق کا اختیار چھِن جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ کانوں کی آزادانہ شنوائی نہیں رھتی بلکہ صرف وھی سنائی دیتا ھے جو سوچ کے حاکم یعنی ظالم کے مفاد میں ھو
>جب سوچ غلام ھو جاۓ آنکھوں کی بصارت ماتحت ھو جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ سچ پہ زباں بندی اور جھوٹ پہ زباں درازی ھوتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ھاتھ آزاد ھوتے ھوۓ بھی بندھ جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ آزادی کے باوجود قدم قید اور بے اختیار ھو جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اصلاح قریباً بے اثر رھتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تنقید براۓ اصلاح کو تنقید براۓ تنقید سمجھا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اھلِ علم و صلاح اور درد و فکر رکھنے والوں پہ بے جا تنقید کی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ علم کی وسعت کے باوجود سمجھ و شعور کا فقدان اور تنگ نظری ھوتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اسلام کے مکمل ضابطہِ حیات کو اھم نھیں جانا جاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اسلام کو ذاتی و گروھی مفادات کی خاطر لیا جاتا ھے اور صرف وھی پوائنٹس لیے جاتے ھیں جو اپنے مفاد میں ھوں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنے حقیقی خالق و مالک اللہ تعالیٰ سے تعلق کمزور پڑ جاتا ھے جو کہ بعض اوقات کفر تک لے جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنی ذات کو مکمل سمجھا جاتا ھے اور اسکی تبدیلی و اصلاح کی کاوش نھیں کی جاتی
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ھم اپنے حقوق و فرائض سے لا علم ھو جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ بچوں کی تربیت بہت ھی بھیانک یا اک غافل انداز میں کی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ نیک مائیں ناپید ھو جاتی ھیں جو کہ موجودہ اور آنے والی نسل کیلیے تباہ کن ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنا ھی ماحول وبالِ جاں بن جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ زلزلہ ، آندھی ، آسمانی بجلی اور طغیانی و سونامی کو اللہ کا عذاب اور تنبیہ نھیں سمجھا جاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ فرقہ بندی ھوتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ غیروں سے نمٹنے کی بجاۓ آپسمیں لڑائیاں ھوتی ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ معاشرہ غیروں کی عکاسی کر رھا ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ دوسروں کی پیروی کو فخر سمجھا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ نصر من اللہ اور فرشتوں کا نزول نھیں ھوا کرتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنی تہذیب کا جنازہ اٹھ جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ غیروں کی حمایت میں اپنوں پہ تنقید بلکہ ظلم کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مسلم ھیروٶں کی بجاۓ اپنا جسم بیچنے والیاں اور گانے والے ھمارے لیے آئیڈیل اور ماڈل ھوتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اسلامی تعلیمات کو بوجھ سمجھتے ھوۓ دور رہ کے ذلت کو اپنے نام کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ عقائد ، عبادات ، اخلاقیات ، معاملات اور احساسِ انسانیت و مخلوق اوروں کے تابع ھو جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اچھے اور صالح اعمال کی بجاۓ نعروٶں اور دعوٶں پہ اکتفا کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنے سچے ائمہ اور آئیڈیل راھنماٶں کو بھلا کے گھٹیا لوگوں کا انتخاب کیا جاتا اور قائد مانا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ الحاد و لا دینیت اور روشن خیالی کے دعویدار تاریک ذھن لوگ جنم لیتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ انکارِ حدیث بھی کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اختراع ، متبادل بیانیہ اور ڈرامہ جدید دین رچایا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ غیروں کو یا انکے ایجنٹس کو اپنا ھیرو مانا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مسجد کے سپیکر پہ پابندی اور اونچی آواز میں کھلے عام گانے کی آزادی دے کے رب تعالیٰ کے حکم سے منہ موڑا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ بے حیائی کی روک تھام کی بجاۓ فحش چینلز اور میٹیریلز کی فراھمی کے بعد غیرت کے نام پہ قتل کا رونا رویا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ نبوت کے جھوٹے دعویدار کے پیروکاروں اور مقدس شخصیات کے گستاخوں کو محفوظ انداز میں دفاع بخشا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اسلام کو حالات کے تقاضوں کے مطابق سمجھ کے کوئی حکمتِ عملی تیار نھیں کی جاتی
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب صحابہ کرام و اھلبیت کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے دشمنوں اور سپاھیوں میں فرق نھیں کیا جا سکتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو آئیڈیل بنانے کی بجاۓ ذلیل لوگوں کی پیروی کی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مجاھد اور دھشت گرد کی پہچان نہیں ھو پاتی
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مظلوم کا احساس دل میں جگہ نہیں لے پاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مسلم کو اک عمارت یا جسم کی مانند نہیں سمجھا جاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ صحابہؓ و اھلبیتؓ کے دشمنوں اور منافقین کو سچا کہا جاتا ھے اور انکے مسلم کی جان و مال و آبرو پہ حملے کے باوجود انکو مسلم اتحاد کا حصہ سمجھا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ محافظین بے بس ھو جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ عدلیہ کسی اور کے ماتحت ھو کے انصاف کی حقیقی و یقینی فراھمی سے محروم رھتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ میڈیا بک جاتا ھے اور اپنے ھی ملک اور لوگوں کو پوری دنیا کے سامنے برا ظاھر کر کے غیروں کے ایجنڈے پہ کام کر رھا ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ قانون بنانے اور نافذ کرنے والے ادارے اختیارات کا غیر مناسب استعمال کر کے فسادات کی وجہ بنتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ کمینے ، گھٹیا اور ذلیل لوگ حکمراں اور سیاستدان ھوتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ سکول کو مدرسہ سے یعنی دنیاوی تعلیم کو دینی تعلیم سے دور کر کے ترقی کا خون کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ سیاست اور سائنس کو اسلام سے الگ کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اچھے لوگوں کا انتخاب نہ کرنا آتا ھے اور نہ ھی مقدر ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ممتاز قادریؒ کو پھانسی دے کے غیروں کو خوش کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنے ھی لوگ اور عزت بیچی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ جرمنی کو قرض دینے والا پاکستان ترقی میں جرمنی سے کہیں پیچھے ھو جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ جمھوریت کے نام پہ چند خاندان بادشاھت کرتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ خلافت کی اھمیت کو نہیں سمجھا جاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اچھی بات یا کام کی بجاۓ شخصیت پرستی اختیار کی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ چند ھی لوگ ملکی خزانے کے مالک ھوتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ملکی ذخائر و ذرائع کو استعمال میں لا کے ملک کو خوشحال نہیں کیا جاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تعلیم اور سیاست کے نام پہ بے حیائی پھیلائی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اسلام میں عورت کی تعلیم اور مقام کو نھیں سمجھا جاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ محبت کی غلط تشریح کر کے اور غلط انداز و اعمال سے محبت کو اسلامی تعلیمات کا اک پہلو نہیں جانا جاتا
>جب سوچ غلام ھو جاۓ امیروں غریبوں سب کی حیا ، عقل ، انا ، غیرت اور خودی کا جنازہ اٹھ جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ملکی پیسہ بیرونی ممالک میں ھوتا ھے اور قرض کے بہانے مزید بنک بیلنس بنا کے عوام کو ترقی کے نام پہ بدھو بنایا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ حکمران خود غیروں کے غلام اور ایجنٹس ھو جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ حکمران چند آیات و احادیث کا حوالہ دیتے ھوۓ اپنی تشریحات کر کے عوام کو اسلام کے نام پہ دھوکہ دینے کے بعد عمل سے خالی اور غیروں کے ایجنڈے پہ کام کر رھے ھوتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ قائد کا فرمان بھلا دیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ نظریہِ اسلام و نظریہِ پاکستان صرف لکھنے اور پڑھنے کی حد تک رہ جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مرے مرشد اقبالؒ کی توھین کر کے اور انکے فلسفہ سے دوری اختیار کر کے اپنے گھٹیا پن کا اظھار کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ملک و ملت پر احسان پہ جزا کی بجاۓ سزا دی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ کشمیریوں سے یکجہتی کا جھوٹا اظھار کر کے انھیں کئی عشروں تک دھوکہ دیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مسجدِ اقصیٰ کی آزادی اور بابری مسجد کی شھادت بھول جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ امتِ مسلمہ کا تڑپنا ناچ گانوں سے محظوظ ھو کے نظر انداز کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مسلم ھونے کے دعوے پہ کافروں سے بد تر کام کیے جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ اپنے اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے دوستی کی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مسلم کا خون رنگِ حنا سمجھا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مسلم بزرگوں کی توھین ، جوانان کی بے بسی ، بچوں کی تڑپ اور عزت کے لٹ جانے کو معمولِ زندگی گردانا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ نظامِ تعلیم غیروں کا ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ قاتل اور جاسوس کو حفاظت کے ساتھ با عزت آزاد کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ رعایا اور حاکم اک دوسرے کیلیے پیامِ مصیبت بن جاتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ڈنڈے والی سرکار کی ضرورت ھوتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب صلاحیتیں ضائع ، بے کار اور غیر مٶثر ھوا کرتی ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ جھوٹے لوگوں کو بھی ولی اللہ اور انکے جادو اور فریب کو کمال اور معجزہ کہا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب تعلیماتِ اسلامی سے دوری اختیار کر کے انکو ناقص اور غیر اھم سمجھا جاتا ھےاور غیروں کا رویہ اپنانے میں ھی فخر محسوس کیا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب کمتر  سیاستدانوں کی اندھی تقلید کی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ انصاف اور احتساب چند لوگوں تک محدود ھوتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب حساس اداروں کی پالیسیز بھی کچھ مختلف اور مٶثر ھوا کرتی ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب عوام اور فوج میں نفرت کا بیج بآسانی بویا جاتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب ایرانی ، انڈین اور افغان ایجنٹس علیحدگی اور غداری کی دھمکیاں دینے کی جراءت کر جایا کرتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ تب نیوروسائنٹسٹ ، ایجوکیشنسٹ ، حافظہ ، عالمہ ، کئی ایوارڈز کی حامل اور اصلاحِ نظامِ تعلیم و حقوقِ نسواں کی علمبردار ڈاکٹر عافیہ پہ دھشت گردی کا الزام اور ملالہ کا ڈرامہ رچا کے ھماری آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ ڈاکٹر عافیہ کا چھ ماہ کا بچہ سلیمان لاپتہ رھتا ھے
>جب سوچ غلام ھو جاۓ مرا فخر ، اعلیٰ دینی و دنیاوی تعلیم کی مالک ، پیکرِ فکر و احساس اور مری بے گناہ بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بیچ دیا جاتا ھے الزام لگاۓ جاتے ھیں امریکی عدالت ثبوت سے محروم رھتی ھے پھر بھی 86سال کی ظالمانہ قید سنائی جاتی ھے بیچنے والے ڈکٹیٹر کو آزادی بخشی جاتی ھے حکمران اپنے کیے وعدے توڑ ڈالتے ھیں صرف اک خط پہ آزادی مل سکتی ھے لیکن حکمران کے ھاتھ ٹوٹ جاتے ھیں  مذھبی راھنماغیرت کا سودا کر ڈالتے ھیں سیاستدان صرف اپنے اقتدار کی جنگ لڑتے ھیں عدلیہ بے چاری ھو جاتی ھے میڈیا بیرونی چورن بیچتا ھے محافظین امن پسند ھو جاتے ھیں میں اور آپ دنیا کے گھٹیا ترین انسان ھونے کا ثبوت دیتے ھیں پھر عافیہ کو بھلا دیا جاتا ھے غیرت کا جنازہ اٹھ جاتا ھے ، انا دفن ھو جاتی ھے ، احساس پاس تک نہیں بھٹکتا ، خودی خیالوں تک میں نہیں رھتی اور ھم آزاد ھوتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ فرد و گروہ اور ملک غلام ھوا کرتے ھیں
>جب سوچ غلام ھو جاۓ دنیاو آخرت تباہ ھو جاتی ھے

اور یاد رھے کہ یہ سوچ انتہائی پیچیدہ پالیسیز کے تحت کنٹرول کی گئی ھے تو پھر کیوں نہ ھم
سوچ   بدلیں  ،  ذات   بدلیں
چہرے چھوڑیں ، نظام بدلیں
#FreeAafia
#FreeKashmir
#FindOutSuleman
#EducationSystemReforms
#HonourForDrAQKhan

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔