Monday, 12 February 2018

انکار سے اقرار تک



 انکار سے اقرار تک
پروفیسر چندر وکرما سنگهی (پیدائش 1939) سری لنکا کے ایک سائنس داں ہیں اور اس وقت یونیورسٹی کالج ، کارڈیف (برطانیہ) میں ریاضیات اور فلکیات کے استاد ہیں - اپنے فن میں انهوں نے عالمی شہرت حاصل کی ہے - وه پروفیسر سر فریڈ ہائل کے ساته 1962سے ایک تحقیق میں لگے هوئے تهے - تحقیق کا موضوع یہ تها کہ زمین پر زندگی کا آغاز کس طرح هوا - دونوں پروفیسروں نے اپنی تحقیق کے نتائج ایک کتاب کی صورت میں شائع کیے ہیں جس کا نام ہے "ارتقاء خلا سے"
پروفیسر وکرما سنگهی نے تحقیق کا آغاز اس ذہن کے ساته کیا تها کہ خالق کا تصور سائنس سے غیر مطابق ہے - وه لکهتے ہیں : اپنی تحقیق کے آخری نتائج سے مجهے بڑا دهکا لگا - سائنسی تعلیم کے دوران شروع سے مجهے یقین دلایا گیا تها کہ سائنس کسی بهی قسم کی ارادی تخلیق کے نظریہ سے هم آہنگ نہیں هو سکتی - اس نظریہ کو بے حد دکهہ کے ساته چهوڑنا پڑے گا - میرا ذہن مجهہ کو جس طرف لے جا رہا ہے وه میرے لیے سخت غیر اطمنان بخش ہے - مگر اس سے نکلنے کا کوئی منطقی راستہ موجود نہیں-
دونوں سائنس دانوں نے الگ الگ اس کا حساب لگایا کہ اتفاقی طور پر زندگی شروع هونے کا ریاضیاتی امکان کتنا ہے - دونوں کی آزادانہ تحقیق اس مشترکہ نتیجہ پر پہنچی کہ اتفاقی پیدائش کا ریاضیاتی طور پر کوئی امکان نہیں - انهوں نے حساب لگا کر بتایا ہے کہ اتفاقی پیدائش کا امکان اگر "ایک "مانا جائے تو اس کے مخالف امکانات اتنے زیاده ہیں کہ ان کو شمار کرنے کے لیے ایک کے دائیں طرف چالیس ہزار صفر لگانے هوں گے - "یہ تعداد موجوده حجم اور عمر (15بلین سال) کی کائنات میں اتنی ناقابل قیاس حد تک زیاده ہے کہ مجهے صد فی صد یقین ہے کہ زندگی ہماری زمین پر اپنے آپ اچانک شروع نہیں هو سکتی"-
کیمیائی اتفاق سے اچانک زندگی کا شروع هونا اس قدر زیاده بعید بات ہے کہ وه بلکل لغو معلوم هوتا ہے - یہ سوچنا بلکل معقول ہے کہ طبیعیات کے وه اوصاف جن پر زندگی کا انحصار ہے وه ہر اعتبار سے ارادی ہیں - وکرما سنگهی لکهتے ہیں "سر فریڈ ہائل مجهہ سے زیاده برتر خالق کی طرف مائل تهے - میں اکثر اس کے خلاف ان سے بحث کرتا تها - مگر میں نے پایا کہ میں استدلال کی تمام بنیادیں کهو رہا هوں - اس وقت میں کوئی بهی عقلی دلیل نہیں پاتا جس سے میں خدا کے نظریہ کو باطل ثابت کر سکوں - اگر میں کوئی دلیل پاتا ، خواه وه کتنی ہی معمولی کیوں نہ هو تو میں اس کتاب کے لکهنے میں فریڈ کا شریک کار نہ بنتا - اب هم محسوس کرتے ہیں کہ زندگی کے بارے میں واحد منطقی جواب یہی ہے کہ وه تخلیق ہے نہ کہ کوئی الل ٹپ قسم کا الٹ پهیر - میں اب بهی اس امید پر هوں کہ کسی دن میں دوباره خالص مشینی توجیہہ پیش کر سکوں - هم بحیثیت سائنس داں کے اس امید میں تهے کہ هم کوئی راستہ پا لیں گے - مگر موجوده تحقیقی نتائج کے مطابق اس کی کوئی صورت نہیں - منطق اب بهی مایوسانہ طور پر اس کے خلاف ہے-
میں ایک بدهسٹ هوں - اگر چہ کوئی پرجوش نہیں - اس اعتبار سے یہ میرے لیے کوئی مسئلہ نہ تها - کیونکہ بدهزم ایک بے خدا مذہب ہے جو اس بات کا دعوی نہیں کرتا کہ وه تخلیق کے بارے میں کچهہ جانتا ہے - بدهزم کے نظام میں خالق کا کوئی وجود نہیں - مگر اب میں پاتا هوں کہ میں منطق کے ذریعہ اسی مقام پر پہنچا دیا گیا هوں - اس کے سوا کوئی طریقہ نہیں جس سے هم یہ سمجهہ سکیں کہ مخصوص کیمیائی مادوں میں وه حد درجہ درست نظام کیوں کر پایا جاتا ہے جس سے کائناتی سطح پر تخلیقات کا ظہور هو-

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔