Saturday 3 March 2018

آپ کہاں کے روشن خیال ہیں ، آپ تو

آپ کہاں کے روشن خیال ہیں ، آپ تو
... ابوبکر قدوسی
....
میرے تحریر کو چھوڑیے پہلے آپ خبر کا متن پڑھیے ، بی بی سی کی خبر ہے تصویر بھی اسی نے جاری کی ہے:
..............
"آسٹریلیا میں دائیں بازو کی جماعت ون نیشنسے وابستہ ایک رکنِ پارلیمان سینیٹ میں برقع پہن آ گئیں۔
پالین ہینسن ایوان میں اُس وقت برقع پہن کر آ گئیں جب اُن کی جماعت برقع پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ووٹ دینا چاہتی تھی۔
بظاہر اس اقدام کا مقصد برقعے کی طرف توجہ مبذول کروانا تھا، تاہم اٹارنی جنرل جارج برینڈس نے اُن کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے انھیں یہ باور کروایا کہ اُن کا یہ اقدام مذہبی تنظیموں کو ناگوار گزر سکتا ہے۔
جب وہ سینیٹ میں آئیں تو حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر اُن کا استقبال کیا۔
انھوں نے کہا کہ نہیں سینیٹر ہینسن، ہم برقعے پر پابندی نہیں لگا سکتے۔
اپنے بیان میں سینیٹر ہنسن نے کہا کہ آج کل کے جدید آسٹریلیا میں عوامی مقامات پر چہرے کو پورا ڈھکنا بڑا مسئلہ ہے اور اس پر پابندی عائد کرنا ضروری ہے۔"
.............
پڑھ لی خبر ؟
یہ فساد ،انتہا پسندی ، فاشزم ، فکری دہشت پسندی بیلجیم سے شروع ہوئی تھی جس نے بیماری کی طرح اہلیان مغرب کی نام نہاد روشن خیالی کو دیمک کی طرح چاٹ لیا - انتہا پسندی کی بیماری پھیلتے پھیلتے فرانس اور کئی اور ممالک میں جا پہنچی - اب آسٹریلیا میں جہالت کا یہ وائرس جا پہنچا ہے - ان کو تکلیف ہے کہ مسلم خواتین اپنا چہرہ کیوں ڈھانپتی ہیں ، نقاب کیوں کرتی ہیں ..... منافقت کی سو میٹر دوڑ میں اول آنے والے یہ نام نہاد روشن خیال اس پر پابندی کے لیے سو سو بہانے تراشتے ہیں ...جن میں سب سے بودا "دہشت گردی "کا  خطرہ ہے-
ہمارا سوال ہے کہ اگر آپ اپنے چہرے پر "انسانیت "کا نقاب پہن کر دہشت گردی کر سکتے ہیں تو اس کا کیا علاج ہے ؟
آپ بھی تو نقاب اتاریے ، خود کو بے حجاب کیجئے - دیکھیے نا آپ نے
افغانستان میں روس نے اور امریکہ نے مل کر تیس سالوں میں کم از کم تیس لاکھ انسان قتل کیے جو تمام کے تمام مسلمان تھے-
عراق میں تنہا امریکہ نے دس لاکھ سے زیادہ مسلمان قتل کیے
شام میں آپ دونوں نے اپنے کزن ایران سے  مل کر پانچ لاکھ سے زیادہ  قتل اور کئی ملین بے گھر کر دئیے-
جاپان میں امریکہ نے صرف دو منٹ کے دورانیئے میں اڑھائی لاکھ معصوم انسان قتل کر کے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا  ویت نام کا قصہ بھی ایسا ہی ہے
جی ہاں اس  تمام "دہشت گردی "کے دوران اہلیان مغرب کے حکمرانوں اور اشرافیہ نے کمال اہتمام سے اپنے چہرے پر "انسانیت "کا نقاب چڑھائے رکھا...
چلیے بحث چھوڑیے .... آپ اپنے چہرے سے یہ پردہ ، نقاب ، حجاب  ہٹا دیجئے جس کو انسانیت کہتے ہیں ...ہم جس  دن آپ اپنے چہروں کو ننگا کر دیں گے ، برہنہ ہو جائیں گے ہم اپنی اسلامی بہنوں سے عرض کر دیں گے کہ آپ کے اس قانون کا "احترام "ہی کر لیں

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔