Thursday, 22 March 2018

منکرین حدیث کے لئے لمحہ فکریہ

منکرین حدیث کے لئے لمحہ فکریہ
حدیثِ موسی علیہ السلام کا انکار فرعونیت (کفر) ہے، تو حدیثِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا عین اسلام ہو گا؟

یاد رہے کہ قرآن کے مطابق سیدنا موسی علیہ السلام کو کتاب چالیس راتوں کی میقات میں دی گئی۔ (الاعراف 103تا 166)۔ اور فرعون اس سے پہلے ہی غرق ہو چکا تھا۔ اس نے کسی منزل من اللہ کتاب یا وحیِ متلو کا انکار نہیں کیا تھا،بلکہ وحیِ غیر متلو یعنی حدیثِ موسی علیہ السلام کا انکار کیا تھا اور دنیا کا سب سے بڑا ملعون ٹھہرا، تو کیا حدیثِ محمد رسول اللہ ﷺ کا انکار کرنے والے، بلکہ استہزاء و تحقیر کا نشانہ بنانے والے بدستور مسلم رہیں گے؟ امام بخاریؒ کی فقاہت پر قربان جائیے کہ اپنی صحیح کا آغاز ہی انہیوں نے وحیِ غیر متلو کے قرآنی اثبات سے کیا ہے۔ کتاب بدء الوحی کا پہلا
باب باب كيف كان بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم میں ہی یہ آیت ذکر فرما دی؛
وقول الله عز و جل ذكره { إنا أوحينا إليك كما أوحينا إلى نوح والنبيين من بعده } / النساء 163 /
اور اللہ جل و جلالہ کا یہ فرمان کہ ہم نے آپ ﷺ کی طرف (بھی ایسے ہی) وحی کی،جیسے سیدنا نوح علیہ السلام اور ان کے بعد آنے والے انبیاء کی طرف کی تھی۔ (النساء 163)۔"
اب بتایا جائے کہ سیدنا نوح علیہ السلام نے کونسی کتاب اپنی قوم پر پیش کی تھی، جس کے انکار پر عذاب نازل ہوا؟ اسی طرح سیدنا لوط، سیدنا ہود، سیدنا صالح اور سیدنا  شعیب علیہم السلام پر کونسی کتب نازل ہوئی تھیں۔ یہ اقوالِ انبیاء ہی تھے، جن کا انکار کفر ٹھہرا اور اس کفر کے سبب عذاب کا نزول ہوا۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔