Friday, 25 January 2019

سائبیریا،ایک بھلا دی جانے والی عظیم مسلم معاشی جنت پر روسی عیسائی اور سوشلسٹ کمیونسٹ سوویت یونین کے الحادی قبضے اور مسلم نسل کشی اور درندگی کی ایک ہولناک اور چھپا دی گئی تاریخ

سائبیریا،ایک بھلا دی جانے والی عظیم مسلم معاشی جنت پر روسی عیسائی اور سوشلسٹ کمیونسٹ سوویت یونین کے الحادی قبضے اور مسلم نسل کشی اور درندگی کی ایک ہولناک اور چھپا دی گئی تاریخ

تحریر۔۔احید حسن
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
 کون جانتا ہے کہ ایشیا  کے انتہائ شمال میں موجود قدرتی حسن و دولت سے مالا مال ایک حسین اور معاشی جنت سائبیریا کبھی وہاں کے اصل تاتار مسلم باشندوں کی سرزمین تھی جس پر روس نے 1555ء میں قبضہ کر کے وہاں کی مسلم آبادی کی نسل مٹا ڈالی۔
13.1 ملین یعنی ایک کروڑ تیس لاکھ مربع کلومیٹر یعنی اکیاون لاکھ مربع میل کے رقبے پہ وسیع یہ ریاست روسی قبضے کے بعد روس کے مکمل رقبے کا 77% ہے۔یعنی اگر روس اس مسلم ریاست پہ قابض نہ ہوتا تو روس آج دنیا میں سب سے بڑے رقبے والے ملک کا درجہ حاصل نہ کرسکتا اور اس کا رقبہ پاکستان سے کچھ  زیادہ نہ ہوتا لیکن حرص و ہوس اور خون کے پیاسے روسیوں نے 1555ء میں اس مسلم ریاست پہ قبضہ کر کے اسے روس میں شامل کر لیا اور وہاں کے حکمران اور آباد تاتاری مسلمانوں کی نسلیں مٹا ڈالی اور ان کی زمینوں پر زبردستی روس اور یورپ سے عیسائ لاکر آباد کر دیے گئے تاکہ یہ علاقہ کبھی دوبارہ اسلام کی پناہ گاہ نہ بن سکے اور آج یعنی تقریبا پانچ سو سال بعد بھی یہ علاقہ روس کے قبضے میں ہے۔ایک وقت تھا کہ یہاں کا بنیادی مذہب اسلام تھا لیکن روسی قبضہ کے بعد یہاں مسلمانوں کی نسلیں مٹا کر بچے کھچے مسلمانوں کی زمینوں پر روس اور یورپ سے عیسائ لاکر آباد کر دیے گئے تاکہ یہ علاقہ مستقل روسی سرزمین کی حیثیت اختیار کر لے۔انہی اقدامات اور اس علاقے کے مسلمانوں کی نسل کشی کی وجہ سے آج یہ علاقہ عیسائ اکثریت پہ مشتمل ہے۔
یہاں کی وہ اصل  تاتاری نسل آبادی جو یہاں روسی قبضے سے سینکڑوں سال قبل سے آباد چلی آرہی تھی اور جنہوں نے 1395ء میں اسلام قبول کر لیا تھا،انہیں سائبیریائ تاتار کہا جاتا ہے۔روسی قبضے کے بعد اس علاقے کی اصل مالک اس مسلم آبادی کی نسل کشی کے بعد آج اس نسل کے محض چند لاکھ افراد بچ سکے ہیں جو پہلے کبھی پورے سائبیریا میں آباد تھے اب روسی نسل کشی کے بعد ان کی آبادی پورے سائبیریا کی آبادی کا محض دس فیصد ہے۔2002ء کے اعدادو شمار کے مطابق سائبیریا میں پانچ لاکھ تاتاری نسل کے لوگ آباد ہیں لیکن دھوکہ نہ کھائیں۔یہ سارے تاتاری اصل سائبیریائ تاتار مسلم نسل کے نہیں ہیں جو روسی قبضے سے پہلے اس علاقے میں آباد اور اس کے مالک تھے،بلکہ اس پانچ لاکھ آبادی میں اس تاتاری مسلم نسل کے چار لاکھ لوگ بھی آباد ہیں جن کو روس نے کریمیا سے جلا وطن کر کے زبردستی سائبیریا کی اس سرد جہنم میں آزاد کیا تھا،جس کی وجہ سے ان افراد کی لاکھوں پر مشتمل نسل مٹ گئ اور باقی ماندہ محض  چند لاکھ افراد اب سائبیریا میں آباد ہیں۔ان کریمیائ یا وولگا تاتار مسلمانوں پر روسی مظالم کا ذکر میں اپنے ایک سابقہ مضمون میں کر چکا ہوں۔یعنی کی وہ اصل سائبیریائ تاتار مسلمان جن کی آبادی آج سے پانچ سو سال پہلے روسی قبضے کے وقت دو سے تین لاکھ تھی اور جن کی آبادی کو نسل میں اضافے کے بعد آج ایک کروڑ کے لگ بھگ ہونا چاہیے تھا،روس کی طرف سے قتل و غارت،ظلم اور نسل کشی کے بعد صرف ایک لاکھ بچی ہے۔یہ ظلم،حیوانگی،درندگی کی وہ تاریخ ہے جس کو کوئ لبرل،سیکولر،ملحد یا کوئ نام نہاد دانشور بیان کرنا پسند نہیں کرتا۔جن لوگوں کو مسلم ممالک میں ایک پتھر مارے جانے پہ اوپر سے تشریف تک آگ لگ جاتی ہے وہ اس ظلم پہ کیوں خاموش ہیں۔اسی لئے میں کہتا ہوں کہ دنیا کے بدترین اور منافق ترین انسان یہی لبرل،سیکولر،ملحد اور ہمارے نام نہاد دانشور اور دجالی میڈیا ہیں۔
اب سائبیریا پہ روسی قبضے کی کچھ تاریخ ملاحظہ کیجیے۔1493ء میں مسکووی یعنی قدیم روس کے جنگجوؤں نے سائبیریا پہ پہلی بار فوجی چڑھائی کی اور آخر کار 1555ء میں سائبیریا کی مسلم خان سلطنت جو یہاں کے اصل باشندوں کی حکومت تھی اور جو کسی مسلم حملے کی بجائے مسلم صوفی حضرات کی تبلیغ سے اپنی خوشی سے مسلمان ہوئے تھے،کو شکست دے کر سائبیریا پہ مستقل قبضہ کر لیا۔1563ء میں ان سائبیریائ تاتار مسلمانوں نے کوچوم خان کی قیادت میں روس کو سائبیریا سے باہر دھکیلنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔
 روس نے قبضے کے فوری بعد اس علاقے میں قلعہ بندیاں شروع کردیں جن کی روسی اور عیسائ آبادی کے بڑھنے سے بعد میں آج کے سائبیریا کے بڑے بڑے شہر وجود میں آئے۔اور اس قبضے سے پہلے تک روس جو ایک کینچوے کی مانند تھا،اب ایک مہیب ریچھ کی شکل اختیار کر گیا اور اس کی سلطنت کا رقبہ مغرب میں یورپ سے مشرق میں بحر الکاہل کے جزیروں تک کئ ملین مربع کلومیٹر تک وسیع ہوگیا
قبضے کے بعد مسلم سائبیریا کی زمینوں پر روس اور یورپ سے عیسائ لاکر آباد کر دیے گئے۔1709ء تک یہاں دولاکھ تیس ہزار روسی باشندے آباد کیے جا چکے تھے۔یہاں آباد ہونے والے یہ باشندے اپنے ساتھ کئ بیماریاں لائے جن کے خلاف مقامی مسلم تاتار آبادی کوئ مدافعت نہیں رکھتی تھی۔مورخ جان رچرڈز کے مطابق
"ان نئ بیماریوں نے یہاں کی آبادی کو کمزور کر ڈالا جس سے ان سائبیریائ تاتار لوگوں کی تنگوسک(Tungusic) نسل کے 80% اور  یوکاغر(Yukaghir) نسل کے 44% افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔بدترین بیماری چیچک تھی جس کے پھیلاؤ اور موت کی شرح بہت زیادہ تھی۔"
بیماری پھیلانے کے علاوہ روسیوں نے سائبیریا کی مسلم آبادی کی نسل مٹانے کے لیے جو دوسرا طریقہ اختیار کیا،وہ بے دریغ قتل عام کا تھا۔کوزیک روسی عیسائ  نسل کی طرف سے مسلم سائبیریائ تاتار نسل کے قتل عام اور نسل کشی کی تحریک سے صرف پچاس سال کے عرصے میں سائبیریا کے علاقے کماچاٹکا(Kamachatka) کی دو لاکھ کی آبادی میں سے محض آٹھ ہزار افراد زندہ بچے۔لینا بیسن(Lena Basin)کے علاقے کی یاقوت نسل کی 70% آبادی محض چالیس سال کے عرصے میں موت کے گھاٹ اتار دی گئی۔بچوں کو غلام بنا لیا گیا۔عورتوں کی عزتیں لوٹی جاتی رہیں۔باقی ماندہ لوگوں کو زبردستی عیسائی بنایا گیا۔مزاحمت پہ دوبارہ نسل مٹانے کا طریقہ اختیار کیا گیا۔
روسیوں کی حرص و ہوس اور قتل و غارت کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا۔کوزیک روسیوں نے اٹھارہویں سے انیسویں صدی کے دوران سائبیریا کے اکثر جانوروں کی کل تعداد کا نوے فیصد محض کھالوں کے حصول کے لیے قتل کر دیا گیا اور ان کی کھالیں ماسکو کی طرف روانہ کردی گئیں۔سائبیریا کے جانوروں کی بارہ اقسام مکمل صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔
انیسویں صدی میں روسی ماہر علاقیات اوبلاسٹنیکی(Oblastniki) نے خود اس بات کی تصدیق کی کہ سائبیریا میں آباد کیے جانے والے روسیوں کی طرف سے سائبیریا کی اصل تاتار مسلم باشندوں کی وسیع پیمانے پہ نسل کشی کی گئ۔روسیوں نے اس علاقے کے ان اصل مسلم باشندوں کی نسل مٹانے کے لیے بیماریاں پھیلانے،شراب اور قتل و غارت کا طریقہ اختیار کیا۔نسل کشی اور ظلم کے یہ حقائق روس نے چھپا لیے،قتل کے شواہد ضائع کر دیے گئے،ان کی باقیات اور نشانیوں تک کو مٹا دیا گیا۔نسل کشی کر کے  ان علاقوں کا اصل اور مسلم تشخص ختم کرنے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے ان کی جگہ روسیوں کو دوسرے علاقوں سے لاکر آباد کر دیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ آج ان علاقوں میں اصل سائبیریائ مسلم تاتار بہت کم یعنی محض چند لاکھ اور روسی کروڑوں میں ہیں۔1801ء سے 1914ء کے درمیان کئ ملین روسی مزید سائبیریا میں ان سائبیریائ تاتار لوگوں کی زمینوں پر قابض ہوکر آباد ہوگئے جو سنی مسلمان تھے اور جن کی باقی ماندہ آبادی فقہ حنفی کی مقلد ہے۔
    سائبیریائ تاتار مسلمانوں پر ظلم کا یہ سلسلہ عیسائ زار روس کے بعد سوشلسٹ کمیونسٹ اور ملحد سوویت یونین کے دور میں اور زیادہ ہوگیا۔مساجد کو تالے لگا دیے گئے۔خدا کا نام لینا جرم ٹھہرا۔جس گھر سے قرآن پاک برآمد ہوتا،اس گھر کے افراد واجب القتل ہوتے۔مدارس بند کر دیے گئے۔پہلے سے تعمیر شدہ مساجد یا تباہ کر دی گئ یا ان کو ڈانس ہال اور دفاتر کی شکل دے دی گئی۔یہ سب ان کمیونسٹوں کی طرف سے کیا گیا جن کے پاکستانی و ہندی چیلے ان سوشلسٹ کمیونسٹ انقلاب کی راہ ہموار کرنے کے لیے سوشلزم کو اسلام کے عین مطابق قرار دیتے ہیں اور منافق بن کر عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ سوشلزم مذہب کے خلاف نہیں۔
    نیم سرکاری روسی سوویت اندازوں کے مطابق،جو سوویت سوشلسٹ کمیونسٹ حکومت کے خاتمے تک منظر عام پر نہیں لائے گئے،کے مطابق 1929ء سے 1953ء کے درمیان ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد کو گلاگ مزدوری سزا کے کیمپس میں رکھا گیا جن میں سے اکثر سائبیریا میں تھے اور ستر سے اسی لاکھ افراد کو سوویت یونین یعنی سوشلسٹ کمیونسٹ روس کے دور دراز علاقوں جیسا کہ سائبیریا میں جلاوطن کر دیا گیا جن میں سے کئ لاکھ بیماری،سردی اور بھوک سے ہلاک ہوگئے۔یہ ظلم ان سوشلسٹ کمیونسٹوں کی طرف سے ڈھائے گئے جو خود کو مزدور دوست اور انسانیت کا ہمدرد قرار دیتے ہیں اور انسانیت اورمزدور دوستی کے نعرے لگاتے نہیں تھکتے اور عوام ان کے دھوکے میں آکر ان کی ہم خیال ہوجاتی ہے۔یہی دھوکا اب پاکستان میں سندھ،آزاد کشمیر اور بلوچستان کی عوام کو دیا جا رہا ہے۔
اب سوویت یونین کے خاتمے کے بعد بھی یہ صورت حال ہے کہ ان بچے کھچے مسلمانوں کے لیے اپنی تاتار زبان میں تعلیم کا کوئ ذریعہ نہیں۔ان کو قبضے کے بعد سے اب تک روسی زبان اور ثقافت اپنانے پہ زبردستی مجبور کیا جا رہا ہے۔اب تک اس علاقے میں اسلامی مدارس اور ثقافتی مراکز کی شدید کمی ہے۔یہاں تک کہ سوویت حکومت کے خاتمے کے بعد بھی کئ بار مساجد تباہ کرنے کی کاروائیاں کی جا چکی ہیں اور وقتا فوقتا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔علاقے کے مسلمانوں کے لیے مناسب تعداد میں اخبارات اور دینی جرائد کی شدید کمی ہے۔1917ء سے پہلے روس میں پندرہ ہزار مساجد تھیں لیکن سوشلسٹ کمیونسٹ ملحدین نے سوویت دور میں مساجد کو تباہ کرڈالا اور 1956ء میں صرف 94 مساجد باقی رہ گئی تھی۔مذہبی  تعلیم پر پابندی لگادی گئی تھی اور علماء کا وسیع پیمانے پہ قتل  عام کیا گیا۔
کمال ہے ان علاقے کے باقی ماندہ مسلمانوں کا جو ان سخت حالات میں اب تک اپنے مذہب کو دل سے لگائے ہوئے ہیں۔سرد جہنم کہلائے جانے والے اس ملک سائبیریا میں منفی اکسٹھ ڈگری سینٹی گریڈ کی سردی میں ان افراد کی نماز روزے کی پابندی قابل تحسین ہے۔
سوویت یونین ٹوٹ چکا ہے اور اس کے قبضے سے کئ مسلم ریاستیں محدود آزادی حاصل کر چکی ہیں۔لیکن پھر بھی کئ مسلم ریاستیں جیسا کہ چیچنیا،انگشتیا،کرغریزیا،ترکمانییہ،تاتارستان،کریمیا اور کئ دیگر اب بھی ان علاقوں کے افراد کی مرضی کے خلاف روس کے قبضے میں ہیں۔

حوالہ جات:
http://russia-insider.com/en/history/how-siberia-became-part-russia/ri17257
http://www.khilafah.com/the-kremlin-continues-its-war-against-islam-in-russia/
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Russian_conquest_of_Siberia
Russia's Expansionist Policies I. The Conquest of Siberia". Falcon.fsc.edu. Retrieved 15 May 2010.
 The Unknown Gulag: The Lost World of Stalin's Special Settlements. Lynne Viola (2007). Oxford University Press US. p.3. ISBN 0-19-518769-5
^ Robert Conquest in "Victims of Stalinism: A Comment," Europe-Asia Studies, Vol. 49, No. 7 (Nov. 1997), pp. 1317–1319 states: "We are all inclined to accept the Zemskov totals (even if not as complete) with their 14 million intake to Gulag 'camps' alone, to which must be added 4–5 million going to Gulag 'colonies', to say nothing of the 3.5 million already in, or sent to, 'labour settlements'. However taken, these are surely 'high' figures."
^ Zemskov, "Gulag," Sociologičeskije issledovanija, 1991, No. 6, pp. 14–15.
^ Stéphane Courtois, Mark Kramer. Livre noir du Communisme: crimes, terreur, répression. Harvard University Press, 1999. p. 206. ISBN 0-674-07608-7
https://en.m.wikipedia.org/wiki/Siberian_Tatars
http://www.muslimpopulation.com/Europe/RUSSIA/Russia Dawn of Islam in Siberia.php
http://carnegie.ru/2015/05/13/islamic-challenges-to-russia-from-caucasus-to-volga-and-urals-pub-60334
http://www.islamicsupremecouncil.com/muslims-holocaust-and-genocide-remembrance-day/
 Source: Anna Gruzdeva
نیچے سائبیریا کا نقشہ اور اس کی کچھ خوبصورت تصاویر ملاحظہ کیجیے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔