Friday, 25 January 2019

چیچنیا کے مسلمانوں پر ملحد سوشلسٹ کمیونسٹ سوویت یونین اور روس کے دردناک مظالم کی تاریخ

چیچنیا کے مسلمانوں پر ملحد سوشلسٹ کمیونسٹ سوویت یونین اور روس کے دردناک مظالم کی تاریخ

تحریر۔۔۔ظلم پھر ظلم ہے،بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
مصنف۔۔جنرل(ر) مرزا اسلم بیگ
پیشکش۔۔ڈاکٹر احید حسن
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر نے یہودی آبادی کا قتل عام کیا۔ لاکھوں افراد مختلف طریقوں سے ہلاک کئے گئے ۔تاریخ نے اس سانحے کو ’ہالوکاسٹ‘ کا نام دیا ہے لیکن مسلمانوں کیخلاف روس‘ یہود و ہنود و نصاری کا ظلم و بربریت اور قتل عام جو سالہا سال سے جاری ہے وہ بے نام ہے اوراسکی مثال انسانی تاریخ میںنہیں ملتی ہے۔چیچنیا کے مسلمانوں کیخلاف روسی بربریت اخلاقی درندگی اور انسانی قدروں کی پامالی اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے جس کا تذکرہ عالمی شہرت یافتہ دانشور اور معروف امریکی تجزیہ نگار ایرک ایس مارگولیس نے اپنے حالیہ مضمون میں کیا ہے۔ یہ مضمون ملکی اور غیر ملکی اخباروں میں شائع ہو چکا ہے جس کا اردو ترجمہ قارئین کی نذر ہے۔
’’گذشتہ ہفتے چیچن مجاہدین نے ماسکو کی ایک شاہراہ پر حملہ کرکے 39 روسیوں کو قتل اور 70 کو زخمی کر دیااور داغستان میں چیچن خودکش حملہ آوروں نے بارہ لوگوں کو قتل کیا جن میں اکثریت پولیس ملازمین کی تھیـ۔ ان حملوں کا سبب روسی دانشور کریملن کی غلط پالیسیوں کو قرار دیتے ہیں جن کے سبب چیچنیا کا مسئلہ نہ صرف الجھا دیا گیا ہے بلکہ چیچن لوگوں کے غم و غصے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔روس سے چیچنیا والوں کا انتقام مکافات عمل کا نتیجہ ہے۔ اب تو یہ صورتحال ہے کہ بدنام زمانہ روسی مافیا بھی خوفزدہ ہے۔ ’’دو خواتین‘‘ جو چیچن مجاہدین آزادی کی بیوائیں تھیں‘ انہوں نے گذشتہ ہفتے روسیوں سے انتقام لیا ہے۔ شمالی کاکیشیا کے خطے میں روسی حکمرانی کے باوجودایسے پر تشدد واقعات کا لاوا ابل رہا ہے۔ چیچنیا کے سابق لیڈر‘ دوکو عمر( Doku Umarov )جن کے تمام پیشروئوں کا روس نے صفایا کر دیا ہے‘انہوں نے کاکیشیا کے پہاڑو ں میں واقع اپنی پناہ گاہ سے دعوی کیا ہے کہ یہ حملہ کر کے روسی فورسز کی جانب سے چیچنیا کی سویلین آبادی کے قتل کا انتقام لیا ہے۔ انہوں نے روسی حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ: ’’جو کچھ ہم اتنے عرصے سے سہہ رہے ہیں اس کا مزہ اب تمہیں بھی چکھائیں گے۔‘‘ چیچن قبائل ‘شمالی کاکیشیا کے وہ سخت گیر لوگ ہیں جن کا تعلق انڈویورپین نسل سے ہے۔ کاکیشیا کے دیگر مسلم قبائل مثلأ داغستانی اور چرکاس یا سرساشین کے ساتھ مل کر چیچنیاکے مجاہدین ‘ روسی ایمپائر کیخلاف حالت جنگ میں ہیں۔
’’ایک سو تیس سال قبل 1877ء میں زارروس نے علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد 40 فیصد چیچنیوں کو قتل کر دیا تھا جن کی تعداد دو لاکھ بیس ہزار بنتی ہے اور چار لاکھ چرکاس قبیلے کے لوگوں کو ملک سے زبردستی نکال دیا گیا تھا۔ اسٹالن جوکہ جارجیا سے تعلق رکھتا تھا چیچن لوگوں سے سخت نفرت کرتا تھا‘ اس نے چیچنیا کو تقسیم کر کے انگشتیا کی نئی سلطنت قائم کی تھی۔ اس کے بعد جولائی 1937ء میں اسکی خفیہ پولیس NKVD نے چودہ ہزار چیچنیوں کو ایک ہی وقت میں قتل کر دیا تھاـ۔ 1944ء میںا سٹالن کے حکم پر تمام چیچنیوں کا گھیرائو کر کے انہیں مویشیوں کی گاڑیوں میں بند کر کے سائبیریا کے اذیتی مرکز میں منتقل کر دیا گیا تھا یا پھر برفانی میدانوں میں اکٹھا کر کے مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیاتھا۔ اسی طرح کلموک‘ تاتار‘ کراچئی اور بلقان کے لاکھوں مسلمانوں کواذیتی مراکز میں پہنچا دیاگیا تھاجہاں سردی کی شدت ‘ بھوک اور بیماریوں کی وجہ سے وہ موت سے ہمکنار ہوئے۔ اسی مناسبت سے سٹالن کو ’’قوموں کا قصائی‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس نے پچیس لاکھ روسی مسلمانوں کو قتل کیا۔ سٹالن کی موت کے بعد چند مسلمان جو اذیتی مراکز میں زندہ بچ گئے تھے وہ چیچنیا واپس آئے اور 1991ء میں جب سویٹ یونین ٹوٹا تو دوسری سلطنتوں کی طرح چیچنیا والوں نے بھی روس سے آزادی کا مطالبہ کر دیا۔اس بغاوت کو کچلنے کیلئے روسی صدر بورس یلسن نے واشنگٹن میں کلنٹن انتظامیہ کی رضامندی سے چیچنیا پر چڑھائی کر دی اور ایک لاکھ سے زائد چیچن باشندوں کا قتل عام کیا اور چیچنیا کے صدرذاکر دائود بھی قتل کر دئیے گئے۔ اسکے باوجود غیر معمولی مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے چیچن حریت پسندوں نے روسی افواج کو شکست سے دوچار کیا اور آزادی کا اعلان کر دیا۔
1999ء میں پوٹن ‘جو چیچنیاکے سخت ترین مخالف تھے وہ روس کے صدر بن گئے۔دوسال بعد 9/11 کے حملوں نے امریکہ کو دو جنگوں کی کیفیت سے دوچار کردیا تو روسی افواج نے چڑھائی کر کے چیچنیا کی مزاحمت کو کچل دیا اور تمام ترقی پسندچیچن لیڈروں کو قتل کر دیاـ۔ آخری لیڈر’ ذلمی خان اندرابی ‘کو 2004ء میں قطر میں قتل کیا گیا جس کے بعدچیچنیا میں عسکریت پسندوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔چیچنیا میں روس نواز پٹھو حکومت نے عوام پر اندھے اور کالے قوانین نافذ کر دئیے جن سے عوام کوطرح طرح کی اذیتیں دی گئیں‘ بے گناہ لوگوں کو قتل کیا گیا ‘انہیں وسیع پیمانے پر انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا اور خواتین کی بے حرمتی کی گئی اور ایک لاکھ چیچن باشندوں کو قتل کردیا گیا۔ اس طرح اسٹالن کے قتل عام کے بعد 1991ء سے آج تک ایک چوتھائی چیچنیوں کو قتل کیا جا چکا ہے لیکن اسکے باوجود چیچن عوام جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ایک قدیم کہاوت ہے کہ ’’چیچنیوں کو قتل تو کیا جا سکتا ہے مگر انہیں شکست نہیں دی جا سکتی۔‘‘ کاکیشیاکے علاقے میں پھیلتی ہوئی بغاوت ماسکو کیلئے خاصی پریشانی کا سبب ہے۔روسی صدر اورپوٹن نے چیچنیا ‘ داغستان اور انگشتیا میں مزاحمت کو مکمل طور پرختم کرنے کی حکمت عملی تیار کر لی ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ماسکواس دردناک کہانی کو ختم کردے۔‘‘

http://www.nawaiwaqt.com.pk/mazamine/02-May-2010/ظلم-پھر-ظلم-ہے-بڑھتا-ہے-تو-مٹ-جاتا-ہے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔